سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
حدیث نمبر: 3611
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن داود الإسكندراني، حدثنا زياد يعني ابن يونس، حدثني سليمان بن بلال، عن ربيعة، بإسناد ابي مصعب ومعناه، قال سليمان: فلقيت سهيلا فسالته عن هذا الحديث، فقال: ما اعرفه، فقلت له: إن ربيعة اخبرني به عنك، قال: فإن كان ربيعة اخبرك عني فحدث به، عن ربيعة عني.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ، بِإِسْنَادِ أَبِي مُصْعَبٍ وَمَعْنَاهُ، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَلَقِيتُ سُهَيْلًا فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: مَا أَعْرِفُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ رَبِيعَةَ أَخْبَرَنِي بِهِ عَنْكَ، قَالَ: فَإِنْ كَانَ رَبِيعَةُ أَخْبَرَكَ عَنِّي فَحَدِّثْ بِهِ، عَنْ رَبِيعَةَ عَنِّي.
ابومصعب ہی کی سند سے ربیعہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ سلیمان کہتے ہیں میں نے سہیل سے ملاقات کی اور اس حدیث کے متعلق ان سے پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں اسے نہیں جانتا تو میں نے ان سے کہا: ربیعہ نے مجھے آپ کے واسطہ سے اس حدیث کی خبر دی ہے تو انہوں نے کہا: اگر ربیعہ نے تمہیں میرے واسطہ سے خبر دی ہے تو تم اسے بواسطہ ربیعہ مجھ سے روایت کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12640) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Rabiah through the chain of Abu Musab and to the same effect. Sulaiman said: I then met Suhail and asked him about this tradition. He said: I do not know it. I said to him: Rabiah transmitted it to me from you. He said: If Rabiah transmitted it to you from me, then retransmit it from Rabiah on my authority.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3604


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (3610)
حدیث نمبر: 3612
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة، حدثنا عمار بن شعيث بن عبد الله بن الزبيب العنبري، حدثني ابي، قال: سمعت جدي الزبيب، يقول:" بعث نبي الله صلى الله عليه وسلم جيشا إلى بني العنبر، فاخذوهم بركبة من ناحية الطائف فاستاقوهم، إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم فركبت فسبقتهم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: السلام عليك يا نبي الله ورحمة الله وبركاته، اتانا جندك فاخذونا، وقد كنا اسلمنا وخضرمنا آذان النعم، فلما قدم بلعنبر، قال لي نبي الله صلى الله عليه وسلم: هل لكم بينة على انكم اسلمتم قبل ان تؤخذوا في هذه الايام؟، قلت: نعم، قال: من بينتك؟، قلت: سمرة رجل من بني العنبر، ورجل آخر سماه له، فشهد الرجل، وابى سمرة ان يشهد، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: قد ابى ان يشهد لك فتحلف مع شاهدك الآخر، قلت: نعم، فاستحلفني، فحلفت بالله، لقد اسلمنا يوم كذا وكذا، وخضرمنا آذان النعم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: اذهبوا، فقاسموهم انصاف الاموال، ولا تمسوا ذراريهم، لولا ان الله لا يحب ضلالة العمل ما رزيناكم عقالا، قال الزبيب: فدعتني امي، فقالت: هذا الرجل اخذ زربيتي، فانصرفت إلى النبي صلى الله عليه وسلم يعني فاخبرته، فقال لي: احبسه، فاخذت بتلبيبه، وقمت معه مكاننا، ثم نظر إلينا نبي الله صلى الله عليه وسلم قائمين، فقال: ما تريد باسيرك؟، فارسلته من يدي، فقام نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال للرجل: رد على هذا زربية امه التي اخذت منها، فقال: يا نبي الله، إنها خرجت من يدي، قال: فاختلع نبي الله صلى الله عليه وسلم سيف الرجل فاعطانيه، وقال للرجل: اذهب فزده آصعا من طعام، قال: فزادني آصعا من شعير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ شُعَيْثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْبِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ جَدِّي الزُّبَيْبَ، يَقُولُ:" بَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا إِلَى بَنِي الْعَنْبَرِ، فَأَخَذُوهُمْ بِرُكْبَةَ مِنْ نَاحِيَةِ الطَّائِفِ فَاسْتَاقُوهُمْ، إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَكِبْتُ فَسَبَقْتُهُمْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، أَتَانَا جُنْدُكَ فَأَخَذُونَا، وَقَدْ كُنَّا أَسْلَمْنَا وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ، فَلَمَّا قَدِمَ بَلْعَنْبَرِ، قَالَ لِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لَكُمْ بَيِّنَةٌ عَلَى أَنَّكُمْ أَسْلَمْتُمْ قَبْلَ أَنْ تُؤْخَذُوا فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: مَنْ بَيِّنَتُكَ؟، قُلْتُ: سَمُرَةُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْعَنْبَرِ، وَرَجُلٌ آخَرُ سَمَّاهُ لَهُ، فَشَهِدَ الرَّجُلُ، وَأَبَى سَمُرَةُ أَنْ يَشْهَدَ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَبَى أَنْ يَشْهَدَ لَكَ فَتَحْلِفُ مَعَ شَاهِدِكَ الْآخَرِ، قُلْتُ: نَعَمْ، فَاسْتَحْلَفَنِي، فَحَلَفْتُ بِاللَّهِ، لَقَدْ أَسْلَمْنَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبُوا، فَقَاسِمُوهُمْ أَنْصَافَ الْأَمْوَالِ، وَلَا تَمَسُّوا ذَرَارِيَّهُمْ، لَوْلَا أَنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ ضَلَالَةَ الْعَمَلَ مَا رَزَيْنَاكُمْ عِقَالًا، قَالَ الزُّبَيْبُ: فَدَعَتْنِي أُمِّي، فَقَالَتْ: هَذَا الرَّجُلُ أَخَذَ زِرْبِيَّتِي، فَانْصَرَفْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَأَخْبَرْتُه، فَقَالَ لِي: احْبِسْهُ، فَأَخَذْتُ بِتَلْبِيبِهِ، وَقُمْتُ مَعَهُ مَكَانَنَا، ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْنَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمَيْنِ، فَقَالَ: مَا تُرِيدُ بِأَسِيرِكَ؟، فَأَرْسَلْتُهُ مِنْ يَدِي، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلرَّجُلِ: رُدَّ عَلَى هَذَا زِرْبِيَّةَ أُمِّهِ الَّتِي أَخَذْتَ مِنْهَا، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّهَا خَرَجَتْ مِنْ يَدِي، قَالَ: فَاخْتَلَعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيْفَ الرَّجُلِ فَأَعْطَانِيهِ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ: اذْهَبْ فَزِدْهُ آصُعًا مِنْ طَعَامٍ، قَالَ: فَزَادَنِي آصُعًا مِنْ شَعِيرٍ".
زبیب عنبری کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عنبر کی طرف ایک لشکر بھیجا، تو لشکر کے لوگوں نے انہیں مقام رکبہ ۱؎ میں گرفتار کر لیا، اور انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پکڑ لائے، میں سوار ہو کر ان سے آگے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: السلام علیک یا نبی اللہ ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کا لشکر ہمارے پاس آیا اور ہمیں گرفتار کر لیا، حالانکہ ہم مسلمان ہو چکے تھے اور ہم نے جانوروں کے کان کاٹ ڈالے تھے ۲؎، جب بنو عنبر کے لوگ آئے تو مجھ سے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اس بات کی گواہی ہے کہ تم گرفتار ہونے سے پہلے مسلمان ہو گئے تھے؟ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون تمہارا گواہ ہے؟ میں نے کہا: بنی عنبر کا سمرہ نامی شخص اور ایک دوسرا آدمی جس کا انہوں نے نام لیا، تو اس شخص نے گواہی دی اور سمرہ نے گواہی دینے سے انکار کر دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمرہ نے تو گواہی دینے سے انکار کر دیا، تم اپنے ایک گواہ کے ساتھ قسم کھاؤ گے؟ میں نے کہا: ہاں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسم دلائی، پس میں نے اللہ کی قسم کھائی کہ بیشک ہم لوگ فلاں اور فلاں روز مسلمان ہو چکے تھے اور جانوروں کے کان چیر دیئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اور ان کا آدھا مال تقسیم کر لو اور ان کی اولاد کو ہاتھ نہ لگانا، اگر اللہ تعالیٰ مجاہدین کی کوششیں بیکار ہونا برا نہ جانتا تو ہم تمہارے مال سے ایک رسی بھی نہ لیتے۔ زبیب کہتے ہیں: مجھے میری والدہ نے بلایا اور کہا: اس شخص نے تو میرا توشک چھین لیا ہے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ سے (صورت حال) بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اسے پکڑ لاؤ میں نے اسے اس کے گلے میں کپڑا ڈال کر پکڑا اور اس کے ساتھ اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کو کھڑا دیکھ کر فرمایا: تم اپنے قیدی سے کیا چاہتے ہو؟ تو میں نے اسے چھوڑ دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور اس آدمی سے فرمایا: تو اس کی والدہ کا توشک واپس کرو جسے تم نے اس سے لے لیا ہے اس شخص نے کہا: اللہ کے نبی! وہ میرے ہاتھ سے نکل چکا ہے، وہ کہتے ہیں: تو اللہ کے نبی نے اس آدمی کی تلوار لے لی اور مجھے دے دی اور اس آدمی سے کہا: جاؤ اور اس تلوار کے علاوہ کھانے کی چیزوں سے چند صاع اور اسے دے دو وہ کہتے ہیں: اس نے مجھے (تلوار کے علاوہ) جو کے چند صاع مزید دئیے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3619) (ضعیف) (اس کے رواة ”عمار“ اور ’’شعیث‘‘ دونوں لین الحدیث ہیں)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎ركبة: طائف کے نواح میں ایک جگہ ہے۔
۲؎: خطابی کہتے ہیں: شاید پہلے زمانہ میں مسلمانوں کے جانوروں کی یہ علامت رہی ہوگی کہ ان کے کان پھٹے ہوں۔

Narrated Zubayb ibn Thalabah al-Anbari: The Messenger of Allah ﷺ sent an army to Banu al-Anbar. They captured them at Rukbah in the suburbs of at-Taif and drove them to the Holy Prophet ﷺ. I rode hurriedly to the Holy Prophet ﷺ and said: Peace be on you, Messenger of Allah, and the mercy of Allah and His blessings. Your contingent came to us and arrested us, but we had already embraced Islam and cut the sides of the ears of our cattle. When Banu al-Anbar arrived, the Holy Prophet ﷺ said to me: Have you any evidence that you had embraced Islam before you were captured today? I said: Yes. He said: Who is your witness? I said: Samurah, a man from Banu al-Anbar, and another man whom he named. The man testified but Samurah refused to testify. The Holy Prophet ﷺ said: He (Samurah) has refused to testify for you, so take an oath with your other witness. I said: Yes. He then dictated an oath to me and I swore to the effect that we had embraced Islam on a certain day, and that we had cut the sides of the ears of the cattle. The Holy Prophet ﷺ said: Go and divide half of their property, but do not touch their children. Had Allah not disliked the wastage of action, we should not have taxed you even a rope. Zubayb said: My mother called me and said: This man has taken my mattress. I then went to the Holy Prophet ﷺ and informed him. He said to me: Detain him. So I caught him with a garment around his neck, and stood there with him. Then the Holy Prophet ﷺ looked at us standing there. He asked: What do you intend (doing) with your captive? I said: I shall let him go free if he returns to this (man) the mattress of his mother which he has taken from her. He said: Prophet of Allah ﷺ, I no longer have it. He said: The Holy Prophet ﷺ took the sword of the man and gave it to me, and said to him: Go and give him some sa's of cereal. So he gave me some sa's of barley.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3605


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عمار بن شعيث لم أجد من وثقه صراحة فھو: مجهول الحال كما في التحرير (4837)
والحديث مع ذلك حسنه ابن عبد البر!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128
22. باب الرَّجُلَيْنِ يَدَّعِيَانِ شَيْئًا وَلَيْسَتْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ
22. باب: دو آدمی ایک چیز پر دعویٰ کریں اور گواہ کسی کے پاس نہ ہوں اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Two men who claim something but have no proof.
حدیث نمبر: 3613
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المنهال الضرير، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا ابن ابي عروبة، عن قتادة، عن سعيد بن ابي بردة، عن ابيه، عن جده ابي موسى الاشعري،" ان رجلين ادعيا بعيرا او دابة إلى النبي صلى الله عليه وسلم ليست لواحد منهما بينة، فجعله النبي صلى الله عليه وسلم بينهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيّ،" أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا أَوْ دَابَّةً إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَتْ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ، فَجَعَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے ایک اونٹ یا چوپائے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دعویٰ کیا اور ان دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چوپائے کو ان کے درمیان تقسیم فرما دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/آداب القضاة 34 (5426)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 11 (2330)، (تحفة الأشراف والإرواء: 2656)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/402) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (قتادة سے مروی ان احادیث میں روایت ابو موسی اشعری سے ہے، اور بعض رواة اسے سعید بن ابی بردہ عن ابیہ مرسلاً روایت کیا ہے، اور بعض حفاظ نے اسے حرب سے مرسلاً صحیح مانا ہے)

Narrated Abu Musa al-Ashari: Two men claimed a camel or an animal and brought the case to the Holy Prophet ﷺ. But as neither of them produced any proof, the Holy Prophet ﷺ declared that they should share it equally.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3606


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سعيد بن أبي عروبة تابعه شعبة عند أحمد (4/402) وللحديث شواھد عند ابن حبان (1201) وغيره
حدیث نمبر: 3614
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان، عن سعيد بإسناده ومعناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ.
اس سند سے بھی سعید (ابن ابی عروبۃ) سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9088) (ضعیف)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Saeed through a different chain of narrators to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3607


قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (3613)
حدیث نمبر: 3615
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا همام، عن قتادة بمعنى إسناده، ان رجلين ادعيا بعيرا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فبعث كل واحد منهما شاهدين، فقسمه النبي صلى الله عليه وسلم بينهما نصفين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ بِمَعْنَى إِسْنَادِهِ، أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا شَاهِدَيْنِ، فَقَسَمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ.
اس سند سے بھی قتادہ سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو آدمیوں نے کسی ایک اونٹ کا دعویٰ کیا، اور دونوں نے دو دو گواہ پیش کئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دونوں کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 3613، (تحفة الأشراف: 9088) (ضعیف)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Qatadah through a different chain of narrators to the effect that two men laid claim camel and both of them produced witness so the prophet ﷺ divided it in halves between them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3608


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3772)
انظر الحديث السابق (3613)
حدیث نمبر: 3616
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المنهال، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا ابن ابي عروبة، عن قتادة، عن خلاس، عن ابي رافع، عن ابي هريرة،" ان رجلين اختصما في متاع إلى النبي صلى الله عليه وسلم ليس لواحد منهما بينة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: استهما على اليمين ما كان احبا ذلك او كرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا فِي مَتَاعٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ مَا كَانَ أَحَبَّا ذَلِكَ أَوْ كَرِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمی ایک سامان کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے کر گئے اور دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں قسم پر قرعہ اندازی کرو ۱؎ خواہ تم اسے پسند کرو یا ناپسند۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأحکام 11 (2329)، (تحفة الأشراف: 14662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/489، 524) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قسم (حلف) پر قرعہ اندازی کا مطلب یہ ہے کہ جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر سامان لے لے۔

Narrated Abu Hurairah: Two men disputed about some property and brought the case to the Holy Prophet ﷺ, but neither of them could produce any proof. So the Holy Prophet ﷺ said: Cast lots about the oath whatever it may be, whether they like it or dislike it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3609


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2329،2346)
قتادة وسعيد بن أبي عروبة مدلسان وعنعنا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128
حدیث نمبر: 3617
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، وسلمة بن شبيب، قالا: حدثنا عبد الرزاق، قال احمد، قال: حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا كره الاثنان اليمين او استحباها فليستهما عليها"، قال سلمة: قال: اخبرنا معمر، وقال: إذا اكره الاثنان على اليمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَحْمَدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَرِهَ الِاثْنَانِ الْيَمِينَ أَوِ اسْتَحَبَّاهَا فَلْيَسْتَهِمَا عَلَيْهَا"، قَالَ سَلَمَةُ: قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَقَالَ: إِذَا أُكْرِهَ الِاثْنَانِ عَلَى الْيَمِينِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دونوں آدمی قسم کھانے کو برا جانیں، یا دونوں قسم کھانا چاہیں تو قسم کھانے پر قرعہ اندازی کریں (اور جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر اس چیز کو لے لے)۔ سلمہ کہتے ہیں: عبدالرزاق کی روایت میں «حدثنا معمر» کے بجائے «أخبرنا معمر» اور «إذا كَرِهَ الاثنان اليمين» کے بجائے «إذا أكره الاثنان على اليمين» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الشہادات 24 (2674)، (تحفة الأشراف: 14698)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/317)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (6001) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the holy prophet ﷺ as saying: When two men dislike the oath or like it, lots will be cost about it. Salamah said on the authority of Mamar who said: when the two are compelled to take an oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3610


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أصله عند البخاري (2574) بغير ھذا اللفظ
حدیث نمبر: 3618
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا خالد بن الحارث، عن سعيد بن ابي عروبة، بإسناد ابن منهال مثله، قال: في دابة وليس لهما بينة، فامرهما رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يستهما على اليمين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، بِإِسْنَادِ ابْنِ مِنْهَالٍ مِثْلَهُ، قَالَ: فِي دَابَّةٍ وَلَيْسَ لَهُمَا بَيِّنَةٌ، فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ.
سعید بن ابی عروبہ سے ابن منہال کی سند سے اسی کے مثل مروی ہے اس میں «في متاع» کے بجائے «في دابة» کے الفاظ ہیں یعنی دو شخصوں نے ایک چوپائے کے سلسلہ میں جھگڑا کیا اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قسم پر قرعہ اندازی کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3616)، (تحفة الأشراف: 14662) (صحیح) بما قبلہ» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Saeed bin ‘Urubah through the chain as narrated by Ibn Minhal. This version has: About an animal and they had no proof. So the Messenger of Allah ﷺ ordered to cast lots about the oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3611


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2329)
قتادة وسعيد بن أبي عروبة مدلسان وعنعنا (معاذ علي زئي)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128
23. باب الْيَمِينِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
23. باب: جب مدعی کے پاس گواہ نہ ہوں تو مدعی علیہ قسم کھائے۔
Chapter: The defendent should swear on oath.
حدیث نمبر: 3619
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا نافع بن عمر، عن ابن ابي مليكة، قال: كتب إلي ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قضى باليمين على المدعى عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِالْيَمِينِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ".
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے میرے پاس لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی علیہ پر قسم کا فیصلہ کیا ہے (یعنی جب وہ منکر ہو اور مدعی کے پاس گواہ نہ ہو تو وہ قسم کھائے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الرھن 6 (2514)، الشھادات 20 (2668)، تفسیر آل عمران 3 (4552)، صحیح مسلم/الأقضیة 1 (1711)، سنن الترمذی/الأحکام 12 (1342)، سنن النسائی/آداب القضاة 35 (5427)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 7 (2321)، (تحفة الأشراف: 5752، 5792)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/342، 351، 356، 363) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abi Mulaikah said: Ibn Abbas wrote to me that the Messenger of Allah ﷺhad defendant should take an oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3612


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2514، 1711)
24. باب كَيْفَ الْيَمِينُ
24. باب: قسم کیسے کھائی جائے؟
Chapter: How the oath should be sworn.
حدیث نمبر: 3620
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا عطاء بن السائب، عن ابي يحيى، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال يعني لرجل حلفه:" احلف بالله الذي لا إله إلا هو، ما له عندك شيء"، يعني للمدعي، قال ابو داود: ابو يحيى اسمه زياد كوفي ثقة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَعْنِي لِرَجُلٍ حَلَّفَهُ:" احْلِفْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، مَا لَهُ عِنْدَكَ شَيْءٌ"، يَعْنِي لِلْمُدَّعِي، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو يَحْيَى اسْمُهُ زِيَادٌ كُوفِيٌّ ثِقَةٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے قسم کھلائی تو یوں فرمایا: اس اللہ کی قسم کھاؤ جس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں کہ تیرے پاس اس (یعنی مدعی کی) کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابویحییٰ کا نام زیاد کوفی ہے اور وہ ثقہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5431)، وقد أخرجہ: مسند احمد 1/288) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عطاء اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے)

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Holy Prophet ﷺ said to a man whom he asked to take an oath: Swear by Allah except whom there is no god that you have nothing belonging to him, i. e. the plaintiff.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3613


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3774)
انظر الحديث السابق (3275)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.