سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
حدیث نمبر: 3601
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن خلف بن طارق الرازي، حدثنا زيد بن يحيى بن عبيد الخزاعي، حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن سليمان بن موسى، بإسناده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تجوز شهادة خائن، ولا خائنة، ولا زان، ولا زانية، ولا ذي غمر على اخيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفِ بْنِ طَارِقٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، بِإِسْنَادِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ، وَلَا خَائِنَةٍ، وَلَا زَانٍ، وَلَا زَانِيَةٍ، وَلَا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ".
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیانت کرنے والے مرد اور خیانت کرنے والی عورت کی، زانی مرد اور زانیہ عورت کی اور اپنے بھائی سے کینہ رکھنے والے شخص کی گواہی جائز نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8711) (حسن)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above (No. 3593) has also been transmitted by Sulayman ibn Musa through a different chain of narrators. This version has: The Messenger of Allah ﷺ said: The testimony of a deceitful man or woman, of an adulterer and adulteress, and of one who harbours rancour against his brother is not allowable.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3594


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3782)
سنده قوي وانظر الحديث السابق (3600)
17. باب شَهَادَةِ الْبَدَوِيِّ عَلَى أَهْلِ الأَمْصَارِ
17. باب: شہریوں کے خلاف دیہاتی کی گواہی کے حکم کا بیان۔
Chapter: Testimony of a bedouin against townpeople.
حدیث نمبر: 3602
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، اخبرنا ابن وهب، اخبرني يحيى بن ايوب، ونافع بن يزيد، عن ابن الهاد، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تجوز شهادة بدوي على صاحب قرية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمَدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَنَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ بَدَوِيٍّ عَلَى صَاحِبِ قَرْيَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: دیہاتی کی گواہی بستی اور شہر میں رہنے والے شخص کے خلاف جائز نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأحکام 30 (2367)، (تحفة الأشراف: 14231) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: The testimony of a nomad Arab against a townsman is not allowable.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3595


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3783)
أخرجه ابن ماجه (2367 وسنده صحيح)
18. باب الشَّهَادَةِ فِي الرَّضَاعِ
18. باب: رضاعت (دودھ پلانے) کی گواہی کا بیان۔
Chapter: Testimony with regard to breastfeeding.
حدیث نمبر: 3603
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، حدثني عقبة بن الحارث، وحدثنيه صاحب لي عنه، وانا لحديث صاحبي احفظ، قال:" تزوجت ام يحيى بنت ابي إهاب، فدخلت علينا امراة سوداء، فزعمت انها ارضعتنا جميعا، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له فاعرض عني، فقلت: يا رسول الله، إنها لكاذبة، قال: وما يدريك؟ وقد قالت: ما قالت دعها عنك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ، وَحَدَّثَنِيهِ صَاحِبٌ لِي عَنْهُ، وَأَنَا لِحَدِيثِ صَاحِبِي أَحْفَظُ، قَالَ:" تَزَوَّجْتُ أُمَّ يَحْيَى بِنْتَ أَبِي إِهَابٍ، فَدَخَلَتْ عَلَيْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا أَرْضَعَتْنَا جَمِيعًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا لَكَاذِبَةٌ، قَالَ: وَمَا يُدْرِيكَ؟ وَقَدْ قَالَتْ: مَا قَالَتْ دَعْهَا عَنْكَ".
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عقبہ بن حارث نے اور میرے ایک دوست نے انہیں کے واسطہ سے بیان کیا اور مجھے اپنے دوست کی روایت زیادہ یاد ہے وہ (عقبہ) کہتے ہیں: میں نے ام یحییٰ بنت ابی اہاب سے شادی کی، پھر ہمارے پاس ایک کالی عورت آ کر بولی: میں نے تم دونوں (میاں، بیوی) کو دودھ پلایا ہے ۱؎، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چہرہ پھیر لیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ عورت جھوٹی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا معلوم؟ اسے جو کہنا تھا اس نے کہہ دیا، تم اسے اپنے سے علیحدہ کر دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏خ العلم 26 (88)، البیوع 3 (2052)، الشھادات 4 (2640)، 13 (2659)، 14 (2660)، النکاح 23 (5104)، سنن الترمذی/الرضاع 4 (1151)، سنن النسائی/النکاح 57 (3332)، (تحفة الأشراف: 9905)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/7، 8، 384)، سنن الدارمی/النکاح 51 (2301) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رضاعت کے ثبوت کے لیے ایک مرضعہ (دودھ پلانے والی) کی گواہی کافی ہے۔

Uqbah bin al-Harith said: "I married Umm Yahya daughter of Abu Ihab. A black woman entered upon us. She said that she had suckled both of us. So I came to the Prophet ﷺ, and amentioned it to him. He turned away from me. I said (to him): Messenger of Allah! she is a liar. He said: What do you know? She has said what she has said. Separate yourself from her (wife).
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3596


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5104)
حدیث نمبر: 3604
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي شعيب الحراني، حدثنا الحارث بن عمير البصري. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا إسماعيل ابن علية كلاهما، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة،عن عبيد بن ابي مريم، عن عقبة بن الحارث، وقد سمعته من عقبة، ولكني لحديث عبيد احفظ فذكر معناه، قال ابو داود: نظر حماد بن زيد إلى،الحارث بن عمير، فقال: هذا من ثقات اصحاب ايوب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ الْبَصْرِيُّ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمُانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ،عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ عُقْبَةَ، وَلَكِنِّي لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: نَظَرَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ إِلَى،الْحَارِثِ بْنِ عُمَيْرٍ، فَقَالَ: هَذَا مِنْ ثِقَاتِ أَصْحَابِ أَيُّوبَ.
اس سند سے بھی ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، وہ عبید بن ابی مریم سے روایت کرتے ہیں اور وہ عقبہ بن حارث سے، ابن ابی ملیکہ کا کہنا ہے کہ میں نے اسے براہ راست عقبہ سے بھی سنا ہے لیکن عبید کی روایت مجھے زیادہ اچھی طرح یاد ہے، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن زید نے حارث بن عمیر کو دیکھا تو انہوں نے کہا: یہ ایوب کے ثقہ تلامذہ میں سے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9905) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Uqbah bin al-Harith to the same effect through a different chain of narrators. Abu Dawud said: Hammad bin Zaid looked at al-Harith bin Umair and said: He is from reliable narrators from Ayyub.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3597


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
رواه البخاري (5104) وانظر الحديث السابق (3603)
19. باب شَهَادَةِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَفِي الْوَصِيَّةِ فِي السَّفَرِ
19. باب: سفر میں کی گئی وصیت کے سلسلہ میں ذمی کی گواہی کا بیان۔
Chapter: The testimony od ahl adh-dhimmah and a will made when traveling.
حدیث نمبر: 3605
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا هشيم، اخبرنا زكريا، عن الشعبي،" ان رجلا من المسلمين حضرته الوفاة بدقوقاء هذه، ولم يجد احدا من المسلمين يشهده على وصيته، فاشهد رجلين من اهل الكتاب، فقدما الكوفة فاتيا ابا موسى الاشعري، فاخبراه، وقدما بتركته، ووصيته، فقال الاشعري: هذا امر لم يكن بعد الذي كان في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاحلفهما بعد العصر بالله ما خانا ولا كذبا ولا بدلا ولا كتما ولا غيرا، وإنها لوصية الرجل وتركته فامضى شهادتهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ،" أَنَّ رَجُلًا مِنِ الْمُسْلِمِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ بِدَقُوقَاء هَذِهِ، وَلَمْ يَجِدْ أَحَدًا مِنِ الْمُسْلِمِينَ يُشْهِدُهُ عَلَى وَصِيَّتِهِ، فَأَشْهَدَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَقَدِمَا الْكُوفَةَ فَأَتَيَا أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، فَأَخْبَرَاهُ، وَقَدِمَا بِتَرِكَتِهِ، وَوَصِيَّتِهِ، فَقَالَ الْأَشْعَرِيُّ: هَذَا أَمْرٌ لَمْ يَكُنْ بَعْدَ الَّذِي كَانَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَحْلَفَهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ بِاللَّهِ مَا خَانَا وَلَا كَذَبَا وَلَا بَدَّلَا وَلَا كَتَمَا وَلَا غَيَّرَا، وَإِنَّهَا لَوَصِيَّةُ الرَّجُلِ وَتَرِكَتُهُ فَأَمْضَى شَهَادَتَهُمَا".
شعبی کہتے ہیں کہ ایک مسلمان شخص مقام دقوقاء میں مرنے کے قریب ہو گیا اور اسے کوئی مسلمان نہیں مل سکا جسے وہ اپنی وصیت پر گواہ بنائے تو اس نے اہل کتاب کے دو شخصوں کو گواہ بنایا، وہ دونوں کوفہ آئے اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اسے بیان کیا اور اس کا ترکہ بھی لے کر آئے اور وصیت بھی بیان کی، تو اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو ایسا معاملہ ہے جو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں صرف ایک مرتبہ ہوا اور اس کے بعد ایسا واقعہ پیش نہیں آیا، پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو عصر کے بعد قسم دلائی کہ: قسم اللہ کی، ہم نے نہ خیانت کی ہے اور نہ جھوٹ کہا ہے، اور نہ ہی کوئی بات بدلی ہے نہ کوئی بات چھپائی ہے اور نہ ہی کوئی ہیرا پھیری کی، اور بیشک اس شخص کی یہی وصیت تھی اور یہی ترکہ تھا۔ پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کی شہادتیں قبول کر لیں (اور اسی کے مطابق فیصلہ کر دیا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9013) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Ash-Shabi said: A Muslim was about to die at Daquqa', but he did not find any Muslim to call him for witness to his will. So he called two men of the people of the Book for witness. Then they came to Kufah, and approaching Abu Musa al-Ashari they informed him (about his) will. They brought his inheritance and will. Al-Ashari said: This is an incident (like) which happened in the time of the Messenger of Allah ﷺ and never occurred after him. So he made them to swear by Allah after the afternoon prayer to the effect that they had not misappropriated, nor told a lie, nor changed, nor concealed, nor altered, and that it was the will of the man and his inheritance. He then executed their witness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3598


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد إن كان الشعبي سمعه من أبي موسى

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
زكريا بن أبي زائدة عنعن وھو مدلس (طبقات المدلسين: 2/47 وھو من الثالثة)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128
حدیث نمبر: 3606
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا ابن ابي زائدة، عن محمد بن ابي القاسم، عن عبد الملك بن سعيد بن جبير، عن ابيه، عن ابن عباس، قال:" خرج رجل من بني سهم، مع تميم الداري، وعدي بن بداء، فمات السهمي بارض ليس بها مسلم، فلما قدما بتركته فقدوا جام فضة مخوصا بالذهب، فاحلفهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم وجد الجام بمكة، فقالوا: اشتريناه من تميم وعدي، فقام رجلان من اولياء السهمي فحلفا لشهادتنا احق من شهادتهما، وإن الجام لصاحبهم قال: فنزلت فيهم يايها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر احدكم الموت سورة المائدة آية 106".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ، مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، وَعُدَيِّ بْنِ بَدَّاءٍ، فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ، فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِكَتِهِ فَقَدُوا جَامَ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ، فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَكَّةَ، فَقَالُوا: اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ تَمِيمٍ وَعُدَيٍّ، فَقَامَ رَجُلَانِ مِنْ أَوْلِيَاءِ السَّهْمِيِّ فَحَلَفَا لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا، وَإِنَّ الْجَامَ لِصَاحِبِهِمْ قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيهِمْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ سورة المائدة آية 106".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنو سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ نکلا تو سہمی ایک ایسی سر زمین میں مر گیا جہاں کوئی مسلمان نہ تھا، جب وہ دونوں اس کا ترکہ لے کر آئے تو لوگوں نے اس میں چاندی کا وہ گلاس نہیں پایا جس پر سونے کا پتر چڑھا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم دلائی، پھر وہ گلاس مکہ میں ملا تو ان لوگوں نے کہا: ہم نے اسے تمیم اور عدی سے خریدا ہے تو اس سہمی کے اولیاء میں سے دو شخص کھڑے ہوئے اور ان دونوں نے قسم کھا کر کہا کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ معتبر ہے اور گلاس ان کے ساتھی کا ہے۔ راوی کہتے ہیں: یہ آیت: «يا أيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدكم الموت» سورة المائدة: (۱۰۶) انہی کی شان میں اتری ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوصایا 35 (2780)، سنن الترمذی/التفسیر 20 (3060)، (تحفة الأشراف: 5551) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ دونوں اس واقعہ کے وقت نصرانی تھے، یہی باب سے مطابقت ہے۔

Narrated Abdullah Ibn Abbas: A man from Banu Sahm went out with Tamim ad-Dari and Adi ibn BAdda. The man of Banu Sahm died in the land where no Muslim was present. When they returned with his inheritance, they (the heirs) did not find a silver cup with lines of gold (in his property). The Messenger of Allah ﷺ administered on oath to them. The cup was then found (with someone) at Makkah. They said: We have bought it from Tamim and Adi. Then two men from the heirs of the man of Banu Sahm got up and swore saying: Our witness is more reliable than their witness. They said that the cup belonged to their man. He (Ibn Abbas) said: The following verse was revealed about them: "O ye who believe! when death approaches any of you. . . . . "
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3599


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2780)
20. باب إِذَا عَلِمَ الْحَاكِمُ صِدْقَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَحْكُمَ بِهِ
20. باب: ایک گواہ کی صداقت پر حاکم کو یقین ہو جائے تو اس کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کے جواز کا بیان۔
Chapter: If the judge knows that the testimony of one person is true, is it permissible for him to pass judgment on the basis of that.
حدیث نمبر: 3607
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، ان الحكم بن نافع حدثهم، اخبرنا شعيب، عن الزهري، عن عمارة بن خزيمة، ان عمه حدثه، وهو من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم" ابتاع فرسا من اعرابي، فاستتبعه النبي صلى الله عليه وسلم ليقضيه ثمن فرسه، فاسرع رسول الله صلى الله عليه وسلم المشي وابطا الاعرابي، فطفق رجال يعترضون الاعرابي فيساومونه بالفرس، ولا يشعرون ان النبي صلى الله عليه وسلم ابتاعه، فنادى الاعرابي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن كنت مبتاعا هذا الفرس وإلا بعته، فقام النبي صلى الله عليه وسلم حين سمع نداء الاعرابي، فقال: او ليس قد ابتعته منك، فقال الاعرابي: لا والله ما بعتكه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بلى، قد ابتعته منك، فطفق الاعرابي يقول: هلم شهيدا، فقال خزيمة بن ثابت: انا اشهد انك قد بايعته، فاقبل النبي صلى الله عليه وسلم على خزيمة، فقال: بم تشهد؟، فقال: بتصديقك يا رسول الله، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادة خزيمة بشهادة رجلين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ، وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِيٍّ، فَاسْتَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَقْضِيَهُ ثَمَنَ فَرَسِهِ، فَأَسْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَشْيَ وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِيُّ، فَطَفِقَ رِجَالٌ يَعْتَرِضُونَ الْأَعْرَابِيَّ فَيُسَاوِمُونَهُ بِالْفَرَسِ، وَلَا يَشْعُرُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَهُ، فَنَادَى الْأَعْرَابِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ مُبْتَاعًا هَذَا الْفَرَسِ وَإِلَّا بِعْتُهُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَمِعَ نِدَاءَ الْأَعْرَابِيِّ، فَقَالَ: أَوْ لَيْسَ قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: لَا وَاللَّهِ مَا بِعْتُكَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلَى، قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ، فَطَفِقَ الْأَعْرَابِيُّ يَقُولُ: هَلُمَّ شَهِيدًا، فَقَالَ خُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ: أَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَايَعْتَهُ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خُزَيْمَةَ، فَقَالَ: بِمَ تَشْهَدُ؟، فَقَالَ: بِتَصْدِيقِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَةَ خُزَيْمَةَ بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ".
عمارہ بن خزیمہ کہتے ہیں: ان کے چچا نے ان سے بیان کیا اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی سے ایک گھوڑا خریدا، آپ اسے اپنے ساتھ لے آئے تاکہ گھوڑے کی قیمت ادا کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی چلنے لگے، دیہاتی نے تاخیر کر دی، پس کچھ لوگ دیہاتی کے پاس آنا شروع ہوئے اور گھوڑے کا مول بھاؤ کرنے لگے اور وہ لوگ یہ نہ سمجھ سکے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا ہے، چنانچہ دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا اور کہا: اگر آپ اسے خریدتے ہیں تو خرید لیجئے ورنہ میں نے اسے بیچ دیا، دیہاتی کی آواز سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا: کیا میں تجھ سے اس گھوڑے کو خرید نہیں چکا؟ دیہاتی نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی، میں نے اسے آپ سے فروخت نہیں کیا ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں؟ میں اسے تم سے خرید چکا ہوں پھر دیہاتی یہ کہنے لگا کہ گواہ پیش کیجئے، تو خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ بول پڑے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فروخت کر چکے ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خزیمہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم کیسے گواہی دے رہے ہو؟ خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی تصدیق کی وجہ سے، اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خزیمہ رضی اللہ عنہ کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دے دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 79 (4651)، (تحفة الأشراف: 15646)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/215) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Uncle of Umarah ibn Khuzaymah: The Prophet ﷺ bought a horse from a Bedouin. The Prophet ﷺ took him with him to pay him the price of his horse. The Messenger of Allah ﷺ walked quickly and the Bedouin walked slowly. The people stopped the Bedouin and began to bargain with him for the horse as and they did not know that the Prophet ﷺ had bought it. The Bedouin called the Messenger of Allah ﷺ saying: If you want this horse, (then buy it), otherwise I shall sell it. The Prophet ﷺ stopped when he heard the call of the Bedouin, and said: Have I not bought it from you? The Bedouin said: I swear by Allah, I have not sold it to you. The Prophet ﷺ said: Yes, I have bought it from you. The Bedouin began to say: Bring a witness. Khuzaymah ibn Thabit then said: I bear witness that you have bought it. The Prophet ﷺ turned to Khuzaymah and said: On what (grounds) do you bear witness? He said: By considering you trustworthy, Messenger of Allah ﷺ! The Prophet ﷺ made the witness of Khuzaymah equivalent to the witness of two people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3600


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه النسائي (4651 وسنده صحيح) الزھري صرح بالسماع عند أحمد (5/215، 216)
21. باب الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ وَالشَّاهِدِ
21. باب: ایک قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Judgement on the basis of oath and one witness.
حدیث نمبر: 3608
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، والحسن بن علي، ان زيد بن الحباب حدثهم، حدثنا سيف المكي، قال عثمان، سيف بن سليمان، عن قيس بن سعد، عن عمرو بن دينار، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قضى بيمين وشاهد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ الْحُبَابِ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ الْمَكَّيُّ، قَالَ عُثْمَانُ، سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِيَمِينٍ وَشَاهِدٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حلف اور ایک گواہ پر فیصلہ کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأقضیة 2 (1712)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 31 (2370)، (تحفة الأشراف: 6299)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/248، 315، 323) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی مدعی کے پاس ایک ہی گواہ تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی سے حلف لیا، اور یہ حلف ایک گواہ کے قائم مقام مان لیا گیا۔

Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ gave a decision on the basis of an oath and a single witness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3601


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1712)
حدیث نمبر: 3609
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى، وسلمة بن شبيب، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا محمد بن مسلم، عن عمرو بن دينار، بإسناده ومعناه، قال سلمة في حديثه، قال عمرو: في الحقوق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ سَلَمَةُ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ عَمْرٌو: فِي الْحُقُوقِ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے سلمہ نے اپنی حدیث میں یوں کہا کہ: عمرو نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ حقوق میں تھا (نہ کہ حدود میں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6299) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Amr bin Dinar through a different chain of narrators and to the same effect. Salamah has in his version: Amr said: In the rights (of the people).
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3602


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (3609)
حدیث نمبر: 3610
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي بكر ابو مصعب الزهري، حدثنا الدراوردي، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه،عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" قضى باليمين مع الشاهد"، قال ابو داود: وزادني الربيع بن سليمان، المؤذن في هذا الحديث، قال: اخبرني الشافعي، عن عبد العزيز، قال: فذكرت ذلك لسهيل، فقال: اخبرني ربيعة، وهو عندي ثقة اني حدثته إياه ولا احفظه، قال عبد العزيز: وقد كان اصابت سهيلا علة اذهبت بعض عقله ونسي بعض حديثه فكان سهيل بعد يحدثه، عن ربيعة عنه، عن ابيه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَزَادَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، الْمُؤَذِّنُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الشَّافِعِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسُهَيْلٍ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ، وَهُوَ عِنْدِي ثِقَةٌ أَنِّي حَدَّثْتُهُ إِيَّاهُ وَلَا أَحْفَظُهُ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَقَدْ كَانَ أَصَابَتْ سُهَيْلًا عِلَّةٌ أَذْهَبَتْ بَعْضَ عَقْلِهِ وَنَسِيَ بَعْضَ حَدِيثِهِ فَكَانَ سُهَيْلٌ بَعْدُ يُحَدِّثُهُ، عَنْ رَبِيعَةَ عَنْهُ، عَنْ أَبِيهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہ کے ساتھ قسم پر فیصلہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ربیع بن سلیمان مؤذن نے مجھ سے اس حدیث میں «قال: أخبرني الشافعي عن عبدالعزيز» کا اضافہ کیا عبدالعزیز دراوردی کہتے ہیں: میں نے اسے سہیل سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھے ربیعہ نے خبر دی ہے اور وہ میرے نزدیک ثقہ ہیں کہ میں نے یہ حدیث ان سے بیان کی ہے لیکن مجھے یاد نہیں۔ عبدالعزیز دراوردی کہتے ہیں: سہیل کو ایسا مرض ہو گیا تھا جس سے ان کی عقل میں کچھ فتور آ گیا تھا اور وہ کچھ احادیث بھول گئے تھے، تو سہیل بعد میں اسے «عن ربیعہ عن أبیہ» کے واسطے سے روایت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 13 (1343)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 31 (2368)، (تحفة الأشراف: 12640) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ gave a decision on the basis of an oath and a single witness. Abu Dawud said: Al-Rabi bin Sulaiman al-muadhdhin told me some additional words in this tradition: Al-Shafi'i told me from Abd al-Aziz. I then mentioned it fo Suhail who said: Rabiah told me - and he is reliable in my opinion - that I told him this (tradition) and I do not remember it. Abd al-Aziz said: Suhail suffered from some disease which caused him to lose a little of his intelligence, and he forgot some of his traditions. Thereafter Suhail would narrate traditions from Rabiah on the authority of his father.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3603


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه ابن ماجه (2368 وسنده صحيح) ورواه الترمذي (1343 وسنده صحيح)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.