(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، ان الحكم بن نافع حدثهم، اخبرنا شعيب، عن الزهري، عن عمارة بن خزيمة، ان عمه حدثه، وهو من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم" ابتاع فرسا من اعرابي، فاستتبعه النبي صلى الله عليه وسلم ليقضيه ثمن فرسه، فاسرع رسول الله صلى الله عليه وسلم المشي وابطا الاعرابي، فطفق رجال يعترضون الاعرابي فيساومونه بالفرس، ولا يشعرون ان النبي صلى الله عليه وسلم ابتاعه، فنادى الاعرابي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن كنت مبتاعا هذا الفرس وإلا بعته، فقام النبي صلى الله عليه وسلم حين سمع نداء الاعرابي، فقال: او ليس قد ابتعته منك، فقال الاعرابي: لا والله ما بعتكه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بلى، قد ابتعته منك، فطفق الاعرابي يقول: هلم شهيدا، فقال خزيمة بن ثابت: انا اشهد انك قد بايعته، فاقبل النبي صلى الله عليه وسلم على خزيمة، فقال: بم تشهد؟، فقال: بتصديقك يا رسول الله، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادة خزيمة بشهادة رجلين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ، وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِيٍّ، فَاسْتَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَقْضِيَهُ ثَمَنَ فَرَسِهِ، فَأَسْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَشْيَ وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِيُّ، فَطَفِقَ رِجَالٌ يَعْتَرِضُونَ الْأَعْرَابِيَّ فَيُسَاوِمُونَهُ بِالْفَرَسِ، وَلَا يَشْعُرُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَهُ، فَنَادَى الْأَعْرَابِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ مُبْتَاعًا هَذَا الْفَرَسِ وَإِلَّا بِعْتُهُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَمِعَ نِدَاءَ الْأَعْرَابِيِّ، فَقَالَ: أَوْ لَيْسَ قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: لَا وَاللَّهِ مَا بِعْتُكَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلَى، قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ، فَطَفِقَ الْأَعْرَابِيُّ يَقُولُ: هَلُمَّ شَهِيدًا، فَقَالَ خُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ: أَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَايَعْتَهُ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خُزَيْمَةَ، فَقَالَ: بِمَ تَشْهَدُ؟، فَقَالَ: بِتَصْدِيقِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَةَ خُزَيْمَةَ بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ".
عمارہ بن خزیمہ کہتے ہیں: ان کے چچا نے ان سے بیان کیا اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی سے ایک گھوڑا خریدا، آپ اسے اپنے ساتھ لے آئے تاکہ گھوڑے کی قیمت ادا کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی چلنے لگے، دیہاتی نے تاخیر کر دی، پس کچھ لوگ دیہاتی کے پاس آنا شروع ہوئے اور گھوڑے کا مول بھاؤ کرنے لگے اور وہ لوگ یہ نہ سمجھ سکے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا ہے، چنانچہ دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا اور کہا: اگر آپ اسے خریدتے ہیں تو خرید لیجئے ورنہ میں نے اسے بیچ دیا، دیہاتی کی آواز سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”کیا میں تجھ سے اس گھوڑے کو خرید نہیں چکا؟“ دیہاتی نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی، میں نے اسے آپ سے فروخت نہیں کیا ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں؟ میں اسے تم سے خرید چکا ہوں“ پھر دیہاتی یہ کہنے لگا کہ گواہ پیش کیجئے، تو خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ بول پڑے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فروخت کر چکے ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خزیمہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تم کیسے گواہی دے رہے ہو؟“ خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی تصدیق کی وجہ سے، اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خزیمہ رضی اللہ عنہ کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دے دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 79 (4651)، (تحفة الأشراف: 15646)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/215) (صحیح)»
Narrated Uncle of Umarah ibn Khuzaymah: The Prophet ﷺ bought a horse from a Bedouin. The Prophet ﷺ took him with him to pay him the price of his horse. The Messenger of Allah ﷺ walked quickly and the Bedouin walked slowly. The people stopped the Bedouin and began to bargain with him for the horse as and they did not know that the Prophet ﷺ had bought it. The Bedouin called the Messenger of Allah ﷺ saying: If you want this horse, (then buy it), otherwise I shall sell it. The Prophet ﷺ stopped when he heard the call of the Bedouin, and said: Have I not bought it from you? The Bedouin said: I swear by Allah, I have not sold it to you. The Prophet ﷺ said: Yes, I have bought it from you. The Bedouin began to say: Bring a witness. Khuzaymah ibn Thabit then said: I bear witness that you have bought it. The Prophet ﷺ turned to Khuzaymah and said: On what (grounds) do you bear witness? He said: By considering you trustworthy, Messenger of Allah ﷺ! The Prophet ﷺ made the witness of Khuzaymah equivalent to the witness of two people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3600
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه النسائي (4651 وسنده صحيح) الزھري صرح بالسماع عند أحمد (5/215، 216)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3607
فوائد ومسائل: فائدہ: اس واقعہ کا عام قاعدہ قرا ر نہیں دیا جاسکتا۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت تھی۔ اور ایسی صورت میں جب گواہ ایک ہو تو صاحب حق سے قسم لی جاسکتی ہے۔ جیسے کہ بعد کی احادیث میں آرہا ہے۔ اور اس حدیث میں حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہت بڑی فضیلت کا بیان ہے۔ کہ وہ انتہائی زکی فطین اور قوی الایمان صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3607