سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
حدیث نمبر: 3446
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا صدقة بن سعيد، عن جميع بن عمير التيمي، قال: سمعت عبد الله بن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ابتاع محفلة فهو بالخيار ثلاثة ايام، فإن ردها رد معها مثل او مثلي لبنها قمحا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا مِثْلَ أَوْ مِثْلَيْ لَبَنِهَا قَمْحًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تھن میں دودھ جمع کی ہوئی (مادہ) خریدے تو تین دن تک اسے اختیار ہے (چاہے تو رکھ لے تو کوئی بات نہیں) اور اگر واپس کرتا ہے، تو اس کے ساتھ اس کے دودھ کے برابر یا اس دودھ کے دو گنا گیہوں بھی دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/التجارات 42 (2240)، (تحفة الأشراف: 6675) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کا راوی جمیع ضعیف اور رافضی ہے، اور یہ صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے)

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: If anyone buys a sheep whose udders have been tied up, he has option for three days (for decision). If he returns it, he should return with it wheat equal to its milk or double of it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3439


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2240)
صدقة وجميع ضعيفان كما
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 123
13. باب فِي النَّهْىِ عَنِ الْحُكْرَةِ
13. باب: ذخیرہ اندوزی منع ہے۔
Chapter: Regarding The Prohibition Of Hoarding.
حدیث نمبر: 3447
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، اخبرنا خالد، عن عمرو بن يحيى، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن سعيد بن المسيب، عن معمر بن ابي معمر احد بني عدي بن كعب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحتكر إلا خاطئ"، فقلت لسعيد: فإنك تحتكر، قال: ومعمر كان يحتكر، قال ابو داود: وسالت احمد، ما الحكرة؟ قال: ما فيه عيش الناس، قال ابو داود: قال الاوزاعي: المحتكر من يعترض السوق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ أَبِي مَعْمَرٍ أَحَدِ بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ"، فَقُلْتُ لِسَعِيدٍ: فَإِنَّكَ تَحْتَكِرُ، قَالَ: وَمَعْمَرٌ كَانَ يَحْتَكِرُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَسَأَلْتُ أَحْمَدَ، مَا الْحُكْرَةُ؟ قَالَ: مَا فِيهِ عَيْشُ النَّاسِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: الْمُحْتَكِرُ مَنْ يَعْتَرِضُ السُّوقَ.
بنو عدی بن کعب کے ایک فرد معمر بن ابی معمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھاؤ بڑھانے کے لیے احتکار (ذخیرہ اندوزی) وہی کرتا ہے جو خطاکار ہو۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں: میں نے سعید بن مسیب سے کہا: آپ تو احتکار کرتے ہیں، انہوں نے کہا: معمر بھی احتکار کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے امام احمد سے پوچھا: حکرہ کیا ہے؟ (یعنی احتکار کا اطلاق کس چیز پر ہو گا) انہوں نے کہا: جس پر لوگوں کی زندگی موقوف ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اوزاعی کہتے ہیں: احتکار (ذخیرہ اندوزی) کرنے والا وہ ہے جو بازار کے آڑے آئے یعنی اس کے لیے رکاوٹ بنے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساقاة 26 (1605)، سنن الترمذی/البیوع 40 (1267)، سنن ابن ماجہ/التجارات 6 (2154)، (تحفة الأشراف: 11481)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 453، 6/400)، سنن الدارمی/البیوع 12 (2585) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Mamar bin Abi Mamar, one of the children of Adi bin Kab: The Messenger of Allah ﷺ as saying: No one withholds goods till their price rises but a sinner. I said to Saeed (b. al-Musayyab): You withhold goods till their price rises. He said: Mamar used to withhold goods till their price rose. Abu Dawud said: I asked Ahmad (b. Hanbal): What is hoarding (hukrah) ? He replied: That on which people live. Abu Dawud said: Al-Auzai said: A muhtakir (one who hoards) is one who withholds supply of goods in the market.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3440


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1605)
حدیث نمبر: 3448
Save to word مکررات اعراب English
(مقطوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فياض، حدثنا ابي. ح وحدثنا ابن المثنى، حدثنا يحيى بن الفياض، حدثنا همام، عن قتادة، قال:" ليس في التمر حكرة"، قال ابن المثنى: قال: عن الحسن فقلنا له: لا تقل عن الحسن، قال ابو داود: هذا الحديث عندنا باطل، قال ابو داود: كان سعيد بن المسيب، يحتكر النوى والخبط والبزر. و احمد بن يونس، يقول: سالت سفيان، عن كبس القت، فقال: كانوا يكرهون الحكرة، وسالت ابا بكر بن عياش، فقال: اكبسه.
(مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَيَّاضٍ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَيَّاضِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ:" لَيْسَ فِي التَّمْرِ حُكْرَةٌ"، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: قَالَ: عَنِ الْحَسَنِ فَقُلْنَا لَهُ: لَا تَقُلْ عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدَنَا بَاطِلٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، يَحْتَكِرُ النَّوَى وَالْخَبَطَ وَالْبِزْرَ. و أَحْمَدَ بْنَ يُونُسَ، يَقُولُ: سَأَلْتُ سُفْيَان، عَنْ كَبْس الْقَتِّ، فَقَالَ: كَانُوا يَكْرَهُونَ الْحُكْرَةَ، وَسَأَلْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ، فَقَالَ: اكْبِسْهُ.
قتادہ کہتے ہیں کھجور میں احتکار (ذخیرہ اندودزی) نہیں ہے۔ ابن مثنی کی روایت میں یحییٰ بن فیاض نے یوں کہا «حدثنا همام عن قتادة عن الحسن» محمد بن مثنی کہتے ہیں تو ہم نے ان سے کہا: «عن قتادة» کے بعد «عن الحسن» نہ کہیے (کیونکہ یہ قول حسن بصری کا نہیں ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمارے نزدیک باطل ہے۔ سعید بن مسیب کھجور کی گٹھلی، جانوروں کے چارے اور بیجوں کی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے۔ اور میں نے احمد بن یونس کو کہتے سنا کہ میں نے سفیان (ابن سعید ثوری) سے جانوروں کے چاروں کے روک لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: لوگ احتکار (ذخیرہ اندوزی) کو ناپسند کرتے تھے۔ اور میں نے ابوبکر بن عیاش سے پوچھا تو انہوں نے کہا: روک لو (کوئی حرج نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18765) (صحیح)» ‏‏‏‏

Qatadah said: Hoarding does not apply to dried dates. Ibn al-Muthanna said that he (Yahya bin Fayyad) reported on the authority of al-Hasan. We (Ibn al-Muthanna) said to him (Yahya): Do not say: "on the authority of al-Hasan. " Abu Dawud said: This tradition according to us is false. Abu Dawud said: Saeed bin al-Musayyab used to hoard kernel, fodder, and seeds. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Yunus say: I asked Sufyan about hoarding fodder. He replied: They (the people in the past) disapproved of hoarding. I asked Abu Bakr bin Ayyash (about it). He replied: Hoard it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3441


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يحيي بن فياض:لين الحديث (تق: 7624)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 123
14. باب فِي كَسْرِ الدَّرَاهِمِ
14. باب: (بلاضرورت) درہم (چاندی کا سکہ) توڑنا (اور پگھلانا) منع ہے۔
Chapter: Regarding Breaking Dirhams.
حدیث نمبر: 3449
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا معتمر، قال: سمعت محمد بن فضاء يحدث، عن ابيه، عن علقمة بن عبد الله، عن ابيه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تكسر سكة المسلمين الجائزة بينهم، إلا من باس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ فَضَاءٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُكْسَرَ سِكَّةُ الْمُسْلِمِينَ الْجَائِزَةُ بَيْنَهُمْ، إِلَّا مِنْ بَأْسٍ".
عبداللہ (مزنی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے رائج سکے کو توڑنے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ کسی کو ضرورت ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/التجارات 52 (2263)، (تحفة الأشراف: 8973)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/419) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن فضاء ضعیف ہیں)

Narrated Alqamah bin Abdullah: On the authority of his father, who said: The Messenger of Allah ﷺ forbade to break the coins of the Muslims current among them except for some defect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3442


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2263)
محمد بن فضاء: ضعيف وأبوه مجهول (تق: 6223،5393)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 123
15. باب فِي التَّسْعِيرِ
15. باب: نرخ مقرر کرنا کیسا ہے؟
Chapter: Regarding Fixing Prices.
حدیث نمبر: 3450
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عثمان الدمشقي، ان سليمان بن بلال حدثهم، حدثني العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رجلا جاء، فقال:" يا رسول الله، سعر، فقال: بل ادعو، ثم جاءه رجل، فقال: يا رسول الله، سعر، فقال: بل الله يخفض، ويرفع، وإني لارجو ان القى الله وليس لاحد عندي مظلمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ بِلَالٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَعِّرْ، فَقَالَ: بَلْ أَدْعُو، ثُمَّ جَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَعِّرْ، فَقَالَ: بَلِ اللَّهُ يَخْفِضُ، وَيَرْفَعُ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ وَلَيْسَ لِأَحَدٍ عِنْدِي مَظْلَمَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! نرخ مقرر فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میں نرخ مقرر تو نہیں کروں گا) البتہ دعا کروں گا (کہ غلہ سستا ہو جائے)، پھر ایک اور شخص آپ کے پاس آیا اور اس نے بھی کہا: اللہ کے رسول! نرخ متعین فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ہی نرخ گراتا اور اٹھاتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ میں اللہ سے اس طرح ملوں کہ کسی کی طرف سے مجھ پر زیادتی کا الزام نہ ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 14024)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/337، 372) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بھاؤ مقرر کر دینے میں کسی کا فائدہ اور کسی کا گھاٹا ہو سکتا ہے تو گھاٹے والا میرا دامن گیر ہو سکتا ہے کہ میری وجہ سے اسے نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

Narrated Abu Hurairah: A man came and said: Messenger of Allah, fix prices. He said: (No), but I shall pray. Again the man came and said: Messenger of Allah, fix prices. He said: It is but Allah Who makes the prices low and high. I hope that when I meet Allah, none of you has any claim on me for doing wrong regarding blood or property.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3443


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3451
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، اخبرنا ثابت، عن انس، وقتادة، وحميد، عن انس، قال الناس:" يا رسول الله، غلا السعر، فسعر لنا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله هو المسعر القابض، الباسط، الرازق، وإني لارجو ان القى الله وليس احد منكم يطالبني بمظلمة في دم ولا مال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ، وَقَتَادَةُ، وَحُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ النَّاسُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، غَلَا السِّعْرُ، فَسَعِّرْ لَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الرَّازِقُ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يُطَالِبُنِي بِمَظْلَمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! گرانی بڑھ گئی ہے لہٰذا آپ (کوئی مناسب) نرخ مقرر فرما دیجئیے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نرخ مقرر کرنے والا تو اللہ ہی ہے، (میں نہیں) وہی روزی تنگ کرنے والا اور روزی میں اضافہ کرنے والا، روزی مہیا کرنے والا ہے، اور میری خواہش ہے کہ جب اللہ سے ملوں، تو مجھ سے کسی جانی و مالی ظلم و زیادتی کا کوئی مطالبہ کرنے والا نہ ہو (اس لیے میں بھاؤ مقرر کرنے کے حق میں نہیں ہوں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 73 (1314)، سنن ابن ماجہ/التجارات 27 (2200)، (تحفة الأشراف: 318، 1158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/286)، دی/ البیوع 13 (2587) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: The people said: Messenger of Allah, prices have shot up, so fix prices for us. Thereupon the Messenger of Allah ﷺ said: Allah is the one Who fixes prices, Who withholds, gives lavishly and provides, and I hope that when I meet Allah, none of you will have any claim on me for an injustice regarding blood or property.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3444


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (2894)
أخرجه الترمذي (1314 وسنده صحيح) وابن ماجه (2200 وسنده صحيح)
16. باب فِي النَّهْىِ عَنِ الْغِشِّ
16. باب: خرید و فروخت میں فریب اور دھوکہ دھڑی منع ہے۔
Chapter: Regarding The Prohibition Of Deception.
حدیث نمبر: 3452
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا سفيان بن عيينة، عن العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" مر برجل يبيع طعاما، فساله كيف تبيع؟، فاخبره، فاوحي إليه ان ادخل يدك فيه، فادخل يده فيه، فإذا هو مبلول، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس منا من غش".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَرَّ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا، فَسَأَلَهُ كَيْفَ تَبِيعُ؟، فَأَخْبَرَهُ، فَأُوحِيَ إِلَيْهِ أَنْ أَدْخِلْ يَدَكَ فِيهِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ، فَإِذَا هُوَ مَبْلُولٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو غلہ بیچ رہا تھا آپ نے اس سے پوچھا: کیسے بیچتے ہو؟ تو اس نے آپ کو بتایا، اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعہ حکم ملا کہ اس کے غلہ (کے ڈھیر) میں ہاتھ ڈال کر دیکھئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلہ کے اندر ہاتھ ڈال کر دیکھا تو وہ اندر سے تر (گیلا) تھا تو آپ نے فرمایا: جو شخص دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے (یعنی دھوکہ دہی ہم مسلمانوں کا شیوہ نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإیمان 43 (102)، سنن الترمذی/البیوع 74 (1315)، سنن ابن ماجہ/التجارات 36 (2224)، (تحفة الأشراف: 14022)، وقد أخرجہ: حم(2/242) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ passed a man who was selling grain. He asked him: How are you selling? He informed him. Revelation them came down to him saying: "Put your hand into it. " So he put his hand into it, and felt that it was damp. The Messenger of Allah ﷺ then said: "He who deceives has nothing to do with us. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3445


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه ابن ماجه (2224 وسنده صحيح) وأصله عند مسلم (102)
حدیث نمبر: 3453
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح، عن علي، عن يحيى، قال: كان سفيان يكره هذا التفسير ليس منا، ليس مثلنا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: كَانَ سُفْيَانُ يَكْرَهُ هَذَا التَّفْسِيرَ لَيْسَ مِنَّا، لَيْسَ مِثْلَنَا.
یحییٰ کہتے ہیں سفیان «ليس منا» کی تفسیر «ليس مثلنا» (ہماری طرح نہیں ہے) سے کرنا ناپسند کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18769) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ یہ ڈرانے و دھمکانے کا موقع ہے جس میں تغلیظ و تشدید مطلوب ہے، اور اس تفسیر میں یہ بات نہیں ہے۔

Yahya said: Sufyan disapproved of the interpretation of the phrase "has nothing to do with us" as "not like us".
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3446


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
17. باب فِي خِيَارِ الْمُتَبَايِعَيْنِ
17. باب: بیچنے اور خریدنے والے کے اختیار کا بیان۔
Chapter: Regarding The Option Of Both Parties (To Annul A Deal).
حدیث نمبر: 3454
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" المتبايعان كل واحد منهما بالخيار على صاحبه، ما لم يفترقا إلا بيع الخيار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع اور مشتری میں سے ہر ایک کو بیع قبول کرنے یا رد کرنے کا اختیار ہوتا ہے جب تک کہ وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں ۱؎ مگر جب بیع خیار ہو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 42 (2107)، 43 (2109)، 44 (2111)، 45 (2112)، 46 (2113)، صحیح مسلم/البیوع 10 (1531)، (تحفة الأشراف: 8341، 8282)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 26 (1245)، سنن ابن ماجہ/التجارات 17 (2181)، موطا امام مالک/البیوع 38 (79)، مسند احمد (2/4، 9، 52، 54، 73، 119، 135) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی عقد کو فسخ کرنے سے پہلے مجلس عقد سے اگر بائع اور مشتری دونوں جسمانی طور پر جدا ہوگئے تو بیع لازم ہو جائے گی اس کے بعد ان دونوں میں سے کسی کو فسخ کا اختیار حاصل نہیں ہو گا۔
۲؎: یعنی خیار کی شرط کر لی ہو تو مجلس علیحدگی کے بعد بھی شروط کے مطابق خیار باقی رہے گا۔

Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Each one of the two parties in a business has an option (to annul it) against the other party so long as they have not separated, except in a conditional bargain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3447


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2111) صحيح مسلم (1531)
حدیث نمبر: 3455
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمعناه قال، او يقول احدهما لصاحبه: اختر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ قَالَ، أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اخْتَرْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں یوں ہے: یا ان میں سے کوئی اپنے ساتھی سے کہے «اختر» یعنی لینا ہے تو لے لو، یا دینا ہے تو دے دو (پھر وہ کہے: لے لیا، یا کہے دے دیا، تو جدا ہونے سے پہلے ہی اختیار جاتا رہے گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ البیوع 43 (2109)، صحیح مسلم/ البیوع 10 (1531)، (تحفة الأشراف: 7512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/4، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn Umar from the Prophet ﷺ to the same effect through a different chain of narrators. This version adds: "Or one of them tells the other: "Exercise the right. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3448


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2109) صحيح مسلم (1531)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.