(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح، عن علي، عن يحيى، قال: كان سفيان يكره هذا التفسير ليس منا، ليس مثلنا. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: كَانَ سُفْيَانُ يَكْرَهُ هَذَا التَّفْسِيرَ لَيْسَ مِنَّا، لَيْسَ مِثْلَنَا.
یحییٰ کہتے ہیں سفیان «ليس منا» کی تفسیر «ليس مثلنا»(ہماری طرح نہیں ہے) سے کرنا ناپسند کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ ڈرانے و دھمکانے کا موقع ہے جس میں تغلیظ و تشدید مطلوب ہے، اور اس تفسیر میں یہ بات نہیں ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3453
فوائد ومسائل: فائدہ [لیس منا] کامعنی ہم میں سے نہیں۔ اور [لیس مثلنا] کے معنی ہیں۔ ہماری مثل اورہمارے جیسا نہیں۔ اور امام سفیان رحمہ اللہ کے قول کا مفہوم یہ ہے کہ غلط کام سے ڈرانے اور روکنے کےلیے شدت اور سختی ہی مفید ہوتی ہے، اس لیے آپ ﷺکےالفاظ کی نرم نرم تعبیر ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔ ان الفاظ کو ایسے ہی بیان کرنا چاہیے جیسے کہےگئے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3453