طارق بن عبدالرحمٰن قرشی کہتے ہیں رافع بن رفاعہ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں آئے اور کہنے لگے کہ آج اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا ہے، پھر انہوں نے کچھ چیزوں کا ذکر کیا اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی کمائی (زنا کی کمائی) سے منع فرمایا سوائے اس کمائی کے جو اس نے ہاتھ سے محنت کر کے کمائی ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں سے اشارہ کر کے بتایا، مثلاً روٹی پکانا، چرخہ کاتنا، روئی دھننا، جیسے کام۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3593)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/341) (حسن)»
Narrated Tariq ibn Abdur Rahman al-Qarash: Rafi ibn Rifaah came to a meeting of the Ansar and said: The Prophet of Allah ﷺ forbade us (from some things) today, and he mentioned some things. He forbade the earning of a slave-girl except what she earned with her hand. He indicated (some things) with his fingers such as baking, spinning, and ginning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3419
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه أحمد (4/341) وصححه الحاكم (2/42) فتعقبه الذهبي والصواب خلافه وله شواھد
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی کمائی سے منع فرمایا ہے جب تک کہ یہ معلوم نہ ہو جائے کہ اس نے کہاں سے حاصل کیا ہے ۱؎؟۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3587)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/141) (حسن) بما قبلہ»
وضاحت: ۱؎: جب تک معلوم نہ ہو جائے کہ لونڈی نے کہاں سے کمایا ہے، حلال طریقے سے یا حرام اس کی کمائی لینا صحیح نہیں ہے، علماء کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈیوں کی کمائی سے اس واسطے منع کیا ہے کہ لوگ ان پر محصول مقرر کرتے تھے، اور وہ جہاں سے بھی ہوتا اسے لا کر اپنے مالک کو دیتی، اگر کام نہ پاتیں تو زنا کی کمائی سے لا کر دیتیں اس واسطے ان کی کمائی سے اس وقت تک منع فرمایا جب تک کہ اس بات کی تحقیق نہ ہو جائے کہ اس کی کمائی حلال طریقے سے ہے، بعض لوگوں کے نزدیک کمائی سے مراد زنا کاری کی کمائی ہے۔
ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ۱؎، زانیہ عورت کی کمائی ۲؎، اور کاہن کی اجرت ۳؎ لینے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 113 (2237)، الإجارة 20 (2282)، الطلاق 51 (5346)، الطب 46 (5761)، صحیح مسلم/المساقاة 9 (1567)، سنن الترمذی/البیوع 46 (1276)، النکاح 37 (1133)، الطب 23 (2071)، سنن النسائی/الصید والذبائح 15 (4297)، سنن ابن ماجہ/التجارات 9 (2159)، (تحفة الأشراف: 10010)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 29(68)، مسند احمد (4/118، 120، 140، 141)، سنن الدارمی/البیوع 34 (2610) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کتا نجس ہے اس لئے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہوگی، اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کو جس میں کتا منہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا جس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب سے کتے کی خرید و فروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے الا یہ کہ کسی اشد ضرورت مثلاً گھر، جائداد اور جانوروں کی حفاظت کے لئے ہو۔ ۲؎: چونکہ زنا گناہ کبیرہ ہے اور فحش امور میں سے ہے اس لئے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اور حرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہو یا آزاد عورت۔ ۳؎: علم غیب رب العالمین کے لئے خاص ہے اس کا دعویٰ کرنا عظیم گناہ ہے اسی طرح اس دعویٰ کی آڑ میں کاہن اور نجومی عوام سے باطل طریقے سے جو مال حاصل کرتے ہیں وہ بھی حرام ہے۔
وضاحت: ۱؎: چونکہ مادہ کے حاملہ اور غیر حاملہ ہونے دونوں کا شبہ ہے اسی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا ہے۔
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة، اخبرنا محمد بن إسحاق، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابي ماجدة، قال:" قطعت من اذن غلام او قطع من اذني، فقدم علينا ابو بكر حاجا، فاجتمعنا إليه، فرفعنا إلى عمر بن الخطاب، فقال عمر: إن هذا قد بلغ القصاص ادعوا لي حجاما ليقتص منه، فلما دعي الحجام، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: إني وهبت لخالتي غلاما، وانا ارجو ان يبارك لها فيه، فقلت لها: لا تسلميه حجاما، ولا صائغا، ولا قصابا"، قال ابو داود: روى عبد الاعلى، عن ابن إسحاق، قال ابن ماجدة: رجل من بني سهم، عن عمر بن الخطاب. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَاجِدَةَ، قَالَ:" قَطَعْتُ مِنْ أُذُنِ غُلَامٍ أَوْ قُطِعَ مِنْ أُذُنِي، فَقَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ حَاجًّا، فَاجْتَمَعْنَا إِلَيْهِ، فَرَفَعَنَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ هَذَا قَدْ بَلَغَ الْقِصَاصَ ادْعُوا لِي حَجَّامًا لِيَقْتَصَّ مِنْهُ، فَلَمَّا دُعِيَ الْحَجَّامُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنِّي وَهَبْتُ لِخَالَتِي غُلَامًا، وَأَنَا أَرْجُو أَنْ يُبَارَكَ لَهَا فِيهِ، فَقُلْتُ لَهَا: لَا تُسَلِّمِيهِ حَجَّامًا، وَلَا صَائِغًا، وَلَا قَصَّابًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ ابْنُ مَاجِدَةَ: رَجُلٌ مَنْ بَنِي سَهْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ.
ابوماجدہ کہتے ہیں میں نے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، یا میرا کان کاٹ لیا گیا، (یہ شک راوی کو ہوا ہے) ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں حج کے ارادے سے آئے، ہم سب ان کے پاس جمع ہو گئے، تو انہوں نے ہمیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ معاملہ تو قصاص تک پہنچ گیا ہے، کسی حجام (پچھنا لگانے والے) کو میرے پاس بلا کر لاؤ تاکہ وہ اس سے (جس نے کان کاٹا ہے) قصاص لے، پھر جب حجام (پچھنا لگانے والا) بلا کر لایا گیا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میں نے اپنی خالہ کو ایک غلام ہبہ کیا اور میں نے امید کی کہ انہیں اس غلام سے برکت ہو گی تو میں نے ان سے کہا کہ اس غلام کو کسی حجام (سینگی لگانے والے)، سنار اور قصاب کے حوالے نہ کر دینا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالاعلی نے اسے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: ابن ماجدہ بنو سہم کے ایک فرد ہیں اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے (عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی روایت مرسل ہے)
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10613)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/17) (ضعیف)» (اس کے راوی ابو ماجدہ مجہول ہیں نیز عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا سماع نہیں ہے)
Abu Majidah said: I cut the ear of a boy, or he cut my ear (the narrator is doubtful). Abu Bakr then came to us to perform hajj and we got together with him. But he referred us to Umar ibn al-Khattab. Umar (ibn al-Khattab) said: This reached the extent of retaliation. Call a cupper to me so that he may retaliate. When the cupper was called, he (Umar) said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: I gave a boy to my maternal aunt, and I hope that she will be blessed in respect of him. I said to her: Do not entrust him to a supper, nor to a goldsmith, nor to a butcher. Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Abd al-A'la from Ibn Ishaq who said: Abu Majidah is a man of Banu Sahm narrating from Umar bin al-Khattab.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3423
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن ماجدة: مجهول (تقريب التهذيب: 4786) وقال البخاري:”لم يصح إسناده“ (التاريخ الكبير298/6) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 123
A similar tradition has also been transmitted by Abu Majidah al-Sahmi from Umar bin al-Khattab through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3424
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن ماجدة: مجهول (تقريب التهذيب: 4786) وقال البخاري:”لم يصح إسناده“ (التاريخ الكبير298/6) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 123
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من باع عبدا، وله مال، فماله للبائع إلا ان يشترطه المبتاع، ومن باع نخلا مؤبرا، فالثمرة للبائع، إلا ان يشترط المبتاع". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ بَاعَ عَبْدًا، وَلَهُ مَالٌ، فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ، وَمَنْ بَاعَ نَخْلًا مُؤَبَّرًا، فَالثَّمَرَةُ لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی غلام کو بیچا اور اس کے پاس مال ہو، تو اس کا مال بائع لے گا، الا یہ کہتے ہیں کہ خریدار پہلے سے اس مال کی شرط لگا لے ۱؎، (ایسے ہی) جس نے تابیر (اصلاح) کئے ہوئے (گابھا دئیے ہوئے کھجور کا درخت بیچا تو پھل بائع کا ہو گا الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ پھل میں لوں گا)“۔
Narrated Ibn Umar: The Prophet ﷺ as saying: If anyone buys a slave who possesses property. his property belongs to the seller unless buyer makes a provision and if anyone buys palm-trees after they have been fecundated, the fruit belongs to the seller unless the buyer make a provision.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3426
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2379) صحيح مسلم (1543)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، بقصة العبد، وعن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بقصة النخل، قال ابو داود: واختلف الزهري، ونافع، في اربعة احاديث هذا احدها. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقِصَّةِ الْعَبْدِ، وَعَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقِصَّةِ النَّخْلِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَاخْتَلَفَ الزُّهْرِيُّ، وَنَافِعٌ، فِي أَرْبَعَةِ أَحَادِيثَ هَذَا أَحَدُهَا.
عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غلام کا واقعہ روایت کیا ہے، اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھجور کے درخت کے واقعہ کی روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زہری اور نافع نے چار حدیثوں میں اختلاف کیا ہے جن میں سے ایک یہ ہے۔
This tradition has also been narrated by Umar from the Messenger of Allah ﷺ through a different chain of narrators. It mentions only the sale of the slave. It has also been transmitted by Nafi on the authority of Ibn Umar from the Prophet ﷺ indicating only the sale of palm-trees. Abu Dawud said: Al-Zuhri and Nafi differed among themselves in four traditions. This is one of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3427
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2379) صحيح مسلم (1543)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني سلمة بن كهيل، حدثني من سمع جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من باع عبدا، وله مال فماله، للبائع إلا ان يشترط المبتاع". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَاعَ عَبْدًا، وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ، لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی ایسا غلام بیچا جس کے پاس مال ہو تو مال بیچنے والے کو ملے گا، الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ مال میں لوں گا تو پھر خریدار ہی پائے گا)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3171)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/301) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If anyone buys a slave who possesses property, his property belongs to the seller unless the buyer makes a proviso.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3428
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3433) فھو شاھد له