(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني سلمة بن كهيل، حدثني من سمع جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من باع عبدا، وله مال فماله، للبائع إلا ان يشترط المبتاع". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَاعَ عَبْدًا، وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ، لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی ایسا غلام بیچا جس کے پاس مال ہو تو مال بیچنے والے کو ملے گا، الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ مال میں لوں گا تو پھر خریدار ہی پائے گا)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3171)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/301) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If anyone buys a slave who possesses property, his property belongs to the seller unless the buyer makes a proviso.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3428
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3433) فھو شاھد له
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3435
فوائد ومسائل: فائدہ۔ یعنی بیچتے ہوئے اصل بکنے والی چیز کے ساتھ کچھ اور وابستہ ہے۔ تو وہ از خود خریدار کی طرف منتقل نہیں ہوتا۔ ایسے زوائد پہلے مالک کے ہیں۔ ہاں اگر بیع کے دوران میں یہ طے ہوجائے کہ اصل چیز مع زوائد بیچی جارہی ہے تو پھر یہ خریدار کی ہوگی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3435