اس سند سے بھی لیث سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں دفن کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2382) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Laith through a different chain of the same effect. This version adds: He combined two persons from among the martyrs of Uhud in one garment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3133
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3138)
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی ران کو مت کھولو اور کسی زندہ و مردہ کی ران کو ہرگز نہ دیکھو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 8 (1460)، (تحفة الأشراف: 10133)، وقد أخرجہ: حم (1/146) (ضعیف جداً)» (سند میں دو جگہ انقطاع ہے: ابن جریج اور حبیب کے درمیان، اور حبیب و عاصم کے درمیان)
Narrated Ali ibn Abu Talib: The Prophet ﷺ said: Do not unveil your thigh, and do not look at the thigh of the living and the dead.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3134
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف جدًا ابن ماجه (1460) والحديث الآتي (4015) حبيب عنعن والواسطة بينه وبين شيخه ھو عمرو بن خالد الواسطي والواسطي متروك رماه وكيع بالكذب (تق: 5021) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 116
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق حدثني يحيى بن عباد، عن ابيه عباد بن عبد الله بن الزبير، قال: سمعت عائشة، تقول: لما ارادوا غسل النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا: والله ما ندري، انجرد رسول الله صلى الله عليه وسلم من ثيابه كما نجرد موتانا، ام نغسله وعليه ثيابه؟ فلما اختلفوا القى الله عليهم النوم. حتى ما منهم رجل إلا وذقنه في صدره، ثم كلمهم مكلم من ناحية البيت، لا يدرون من هو: ان اغسلوا النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثيابه، فقاموا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فغسلوه وعليه قميصه، يصبون الماء فوق القميص، ويدلكونه بالقميص دون ايديهم، وكانت عائشة تقول: لو استقبلت من امري ما استدبرت، ما غسله إلا نساؤه. (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: لَمَّا أَرَادُوا غَسْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا نَدْرِي، أَنُجَرِّدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثِيَابِهِ كَمَا نُجَرِّدُ مَوْتَانَا، أَمْ نَغْسِلُهُ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ؟ فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَلْقَى اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّوْمَ. حتَّى مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا وَذَقْنُهُ فِي صَدْرِهِ، ثُمَّ كَلَّمَهُمْ مُكَلِّمٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، لَا يَدْرُونَ مَنْ هُوَ: أَنِ اغْسِلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ، فَقَامُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَسَلُوهُ وَعَلَيْهِ قَمِيصُهُ، يَصُبُّونَ الْمَاءَ فَوْقَ الْقَمِيصِ، وَيُدَلِّكُونَهُ بِالْقَمِيصِ دُونَ أَيْدِيهِمْ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، مَا غَسَلَهُ إِلَّا نِسَاؤُهُ.
عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو کہنے لگے: قسم اللہ کی! ہمیں نہیں معلوم کہ ہم جس طرح اپنے مردوں کے کپڑے اتارتے ہیں آپ کے بھی اتار دیں، یا اسے آپ کے بدن پر رہنے دیں اور اوپر سے غسل دے دیں، تو جب لوگوں میں اختلاف ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر نیند طاری کر دی یہاں تک کہ ان میں سے کوئی آدمی ایسا نہیں تھا جس کی ٹھڈی اس کے سینہ سے نہ لگ گئی ہو، اس وقت گھر کے ایک گوشے سے کسی آواز دینے والے کی آواز آئی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اپنے پہنے ہوئے کپڑوں ہی میں غسل دو، آواز دینے والا کون تھا کوئی بھی نہ جان سکا، (یہ سن کر) لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھ کر آئے اور آپ کو کرتے کے اوپر سے غسل دیا لوگ قمیص کے اوپر سے پانی ڈالتے تھے اور قمیص سمیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک ملتے تھے نہ کہ اپنے ہاتھوں سے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں: اگر مجھے پہلے یاد آ جاتا جو بعد میں یاد آیا، تو آپ کی بیویاں ہی آپ کو غسل دیتیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 9 (1464)، (تحفة الأشراف: 16180)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/267) (حسن)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: By Allah, we did not know whether we should take off the clothes of the Messenger of Allah ﷺ as we took off the clothes of our dead, or wash him while his clothes were on him. When they (the people) differed among themselves, Allah cast slumber over them until every one of them had put his chin on his chest. Then a speaker spoke from a side of the house, and they did not know who he was: Wash the Prophet ﷺ while his clothes are on him. So they stood round the Prophet ﷺ and washed him while he had his shirt on him. They poured water on his shirt, and rubbed him with his shirt and not with their hands. Aishah used to say: If I had known beforehand about my affair what I found out later, none would have washed him except his wives.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3135
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5948) أخرجه ابن ماجه (1464 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك. ح وحدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد المعنى، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ام عطية، قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفيت ابنته، فقال:" اغسلنها ثلاثا، او خمسا، او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك، بماء وسدر، واجعلن في الآخرة كافورا، او شيئا من كافور، فإذا فرغتن، فآذنني، فلما فرغنا آذناه، فاعطانا حقوه، فقال: اشعرنها إياه". قال عن مالك: يعني إزاره، ولم يقل مسدد دخل علينا. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ الْمَعْنَى، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَتِ ابْنَتُهُ، فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا، أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ، فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَعْطَانَا حَقْوَهُ، فَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ". قَالَ عَنْ مَالِكٍ: يَعْنِي إِزَارَهُ، وَلَمْ يَقُلْ مُسَدَّدٌ دَخَلَ عَلَيْنَا.
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) کا انتقال ہوا آپ ہمارے پاس آئے اور فرمایا: ”تم انہیں تین بار، یا پانچ بار پانی اور بیر کی پتی سے غسل دینا، یا اس سے زیادہ بار اگر ضرورت سمجھنا اور آخری بار کافور ملا لینا، اور جب غسل دے کر فارغ ہونا، مجھے اطلاع دینا، تو جب ہم غسل دے کر فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر دی، آپ نے ہمیں اپنا تہہ بند دیا اور فرمایا: ”اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو“۔ قعنبی کی روایت میں خالک سے مروی ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازار کو۔ مسدد کی روایت میں ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمارے پاس آنے کا“ ذکر نہیں ہے۔
Narrated Umm Atiyyah: The Messenger of Allah ﷺ came in when his daughter died, and he said: Wash her with water and lotus leaves three or five times or more than that if you think fit, and put camphor, or some camphor in the last washing, then inform me when you finish. When we had finished we informed him, and he threw us his lower garment saying: Put it next to her body. Malik's version has: that is, his lower garment (izar); and Musaddad did not say: He entered in.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3136
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1253) صحيح مسلم (939)
The tradition mentioned above has also been transmitted by Umm Atiyyah through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: We braided her hair in three plaits.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3137
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہم نے ان کے سر کے بالوں کی تین لٹیں گوندھ دیں اور انہیں سر کے پیچھے ڈال دیں، ایک لٹ آگے کے بالوں کی اور دو لٹیں ادھر ادھر کے بالوں کی۔
The above mentioned has also been transmitted by Umm Atiyyah through a different chain of narrators. This version has: we braided her hair in three plaits and placed them behind her back, one plait of the front side and the two side plaits.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3138
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1263) صحيح مسلم (939)
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، وحدثنا إسماعيل، حدثنا خالد، عن حفصة بنت سيرين، عن ام عطية: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لهن في غسل ابنته:" ابدان بميامنها، ومواضع الوضوء منها". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُنَّ فِي غُسْلِ ابْنَتِهِ:" ابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا، وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں سے اپنی بیٹی (زینب رضی اللہ عنہا) کے غسل کے متعلق فرمایا: ”ان کی داہنی جانب سے اور وضو کے مقامات سے غسل کی ابتداء کرنا“۔
Narrated Umm Atiyyah: The Messenger of Allah ﷺ said to them while washing her daughter: Begin with her right side, and the places where the ablution is performed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3139
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (167) صحيح مسلم (939)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ام عطية، بمعنى حديث مالك، زاد في حديث حفصة، عن ام عطية بنحو هذا، وزادت فيه: او سبعا، او اكثر من ذلك، إن رايتنه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ، زَادَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِ هَذَا، وَزَادَتْ فِيهِ: أَوْ سَبْعًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّهُ.
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مالک کی روایت کے ہم معنی حدیث مروی ہے اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں جسے انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اسی طرح کا اضافہ ہے اور اس میں انہوں نے یہ اضافہ بھی کیا ہے: ”یا سات بار غسل دینا، یا اس سے زیادہ اگر تم اس کی ضرورت سمجھنا“۔
The above mentioned tradition has also been transmitted by Umm Atiyyah through a different chain of narrators. This version has: (Wash her) seven times or more if you think fit.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3140
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1253) صحيح مسلم (939)
قتادہ محمد بن سیرین سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے میت کو غسل دینے کا طریقہ سیکھا تھا، وہ دوبار بیری کے پانی سے غسل دیتے اور تیسری بار کافور ملے ہوئے پانی سے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/85) (صحیح)»
Narrated Qatadah: Muhammad bin Sirin used to learn how to wash the dead from Umm Atiyyah: he would was with lotus leaves twice and with water and camphor for the third time.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3141
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة مدلس وعنعن والحديث السابق (الأصل: 3142) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 116
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، عن ابي الزبير: انه سمع جابر بن عبد الله يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه خطب يوما، فذكر رجلا من اصحابه قبض، فكفن في كفن غير طائل، وقبر ليلا، فزجر النبي صلى الله عليه وسلم ان يقبر الرجل بالليل. حتى يصلى عليه، إلا ان يضطر إنسان إلى ذلك، وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كفن احدكم اخاه، فليحسن كفنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ خَطَبَ يَوْمًا، فَذَكَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ قُبِضَ، فَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ، وَقُبِرَ لَيْلًا، فَزَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ. حتَّى يُصَلَّى عَلَيْهِ، إِلَّا أَنْ يَضْطَرَّ إِنْسَانٌ إِلَى ذَلِكَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَفَّنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ".
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے سنا کہ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا جس میں اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جن کا انتقال ہو گیا تھا، انہیں ناقص کفن دیا گیا، اور رات میں دفن کیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ڈانٹا کہ رات میں کسی کو جب تک اس پر نماز جنازہ نہ پڑھ لی جائے مت دفناؤ، إلا یہ کہ انسان کو انتہائی مجبوری ہو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 15 (943)، سنن النسائی/الجنائز 37 (1896)، (تحفة الأشراف: 2805)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/295) (صحیح)»
Narrated Jabir bin Abdullah: The Prophet ﷺ made a speech one day and mentioned a man from among his Companions who died and was shrouded in a shroud of bad quality, and was buried at night. The Prophet ﷺ rebuked that man be buried at night until prayer was offered over him, except that a man was forced to do that. The Prophet ﷺ said: When one of you shrouds his brother, he should use a shroud of good quality.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3142