قتادہ محمد بن سیرین سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے میت کو غسل دینے کا طریقہ سیکھا تھا، وہ دوبار بیری کے پانی سے غسل دیتے اور تیسری بار کافور ملے ہوئے پانی سے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/85) (صحیح)»
Narrated Qatadah: Muhammad bin Sirin used to learn how to wash the dead from Umm Atiyyah: he would was with lotus leaves twice and with water and camphor for the third time.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3141
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة مدلس وعنعن والحديث السابق (الأصل: 3142) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 116
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3147
فوائد ومسائل: میت کوغسل دینے کا مسئلہ بہت ہی اہمیت رکھتا ہے۔ لہذا علما ء کو چاہیے کہ طلباء اور جوانوں کو اور گھروں میں عورتوں کو بھی سکھایئں۔ اور میت کو غسل دینا کوئی حقیر کام نہیں۔ بلکہ ایک مسلمان کی عظیم خدمت اور بڑے اجروثواب کا کام ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3147