سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
49. باب الْمَشْىِ أَمَامَ الْجَنَازَةِ
49. باب: جنازے کے آگے آگے چلنا۔
Chapter: Walking In Front Of The Janazah.
حدیث نمبر: 3179
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم، وابا بكر،وعمر، يمشون امام الجنازة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ،وَعُمَرَ، يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو جنازے کے آگے چلتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 26 (1007)، سنن النسائی/الجنائز 56 (1946)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 16 (1482)، (تحفة الأشراف: 6820)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 3 (8)، مسند احمد (2/8، 122) (صحیح)» ‏‏‏‏

Salim reported on the authority of his father: I saw the Prophet ﷺ and Abu Bakr and Umar walking before the funeral.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3173


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (1668)
الراجح أنه حديث صحيح و أعل بما لا يقدح والزھري صرح بالسماع
حدیث نمبر: 3180
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن يونس، عن زياد بن جبير، عن ابيه، عن المغيرة بن شعبة، واحسب ان اهل زياد اخبروني، انه رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الراكب يسير خلف الجنازة، والماشي يمشي خلفها، وامامها، وعن يمينها، وعن يسارها، قريبا منها، والسقط يصلى عليه، ويدعى لوالديه بالمغفرة والرحمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَأَحْسَبُ أَنَّ أَهْلَ زِيَادٍ أَخْبَرُونِي، أَنَّهُ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الرَّاكِبُ يَسِيرُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ، وَالْمَاشِي يَمْشِي خَلْفَهَا، وَأَمَامَهَا، وَعَنْ يَمِينِهَا، وَعَنْ يَسَارِهَا، قَرِيبًا مِنْهَا، وَالسِّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ، وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار جنازے کے پیچھے چلے، اور پیدل چلنے والا جنازے کے پیچھے، آگے دائیں بائیں کسی بھی جانب جنازے کے قریب ہو کر چل سکتا ہے، اور کچے بچوں ۱؎ کی نماز جنازہ پڑھی جائے اور ان کے والدین کے لیے رحمت و مغفرت کی دعا کی جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 42 (1031)، سنن النسائی/الجنائز 55 (1944)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 15 (1481)، 26 (1507)، (تحفة الأشراف: 11490)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/247، 248، 249، 252) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایسے ببچے جو مدت حمل پوری ہونے سے پہلے پیدا ہو جائیں اور زندہ رہ کر مر جائیں۔

Narrated Al-Mughirah ibn Shubah: (I think that the people of Ziyad informed me that he reported on the authority of the Prophet ﷺ: A rider should go behind the bier, and those on foot should walk behind it, in front of it, on its right and on its left keeping near it. Prayer should be offered over an abortion and forgiveness and mercy supplicated for its parents.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3174


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1667)
أخرجه الترمذي (1031 وسنده صحيح) ورواه ابن ماجه (1507 وسنده صحيح)
50. باب الإِسْرَاعِ بِالْجَنَازَةِ
50. باب: جنازہ جلدی لے جانے کا بیان۔
Chapter: Hastening With The Janazah.
حدیث نمبر: 3181
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"اسرعوا بالجنازة، فإن تك صالحة فخير تقدمونها إليه، وإن تك سوى ذلك، فشر تضعونه عن رقابكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ، وَإِنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ، فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنازہ لے جانے میں جلدی کیا کرو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے نیکی کی طرف پہنچانے میں جلدی کرو گے اور اگر نیک نہیں ہے تو تم شر کو جلد اپنی گر دنوں سے اتار پھینکو گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 51 (1315)، صحیح مسلم/الجنائز 16 (944)، سنن الترمذی/الجنائز 30 (1015)، سنن النسائی/الجنائز 44 (1909)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 15 (1477)، (تحفة الأشراف: 13124)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 16 (56)، مسند احمد (2/240) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: Walk quickly with a funeral, for if the dead person was good it is a good condition to which you are sending him on, but it he was otherwise it is an evil of which you are riding yourselves.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3175


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1315) صحيح مسلم (944)
حدیث نمبر: 3182
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن عيينة بن عبد الرحمن، عن ابيه انه كان في جنازة عثمان بن ابي العاص، وكنا نمشي مشيا خفيفا، فلحقنا ابو بكرة، فرفع سوطه، فقال:" لقد رايتنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نرمل رملا".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، وَكُنَّا نَمْشِي مَشْيًا خَفِيفًا، فَلَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ، فَرَفَعَ سَوْطَهُ، فَقَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَرْمُلُ رَمَلًا".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ وہ عثمان بن ابوالعاص کے جنازے میں تھے اور ہم دھیرے دھیرے چل رہے تھے، اتنے میں ہم سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ آ ملے اور انہوں نے اپنا کوڑا لہرایا (ڈرانے کے لیے) اور کہا: ہم نے اپنے آپ کو دیکھا ہے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم (جنازے لے کر) تیز چلا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 44 (1914)، (تحفة الأشراف: 11695)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/36، 37، 38) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس واقعہ میں عثمان بن ابی العاص کا نام وہم ہے، صحیح نام عبدالرحمن بن سمرہ ہے جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)

Uyaynah ibn Abdur Rahman reported on the authority of his father that he attended the funeral of Uthman ibn Abul As. He said: We were walking slowly. Abu Bakrah then joined us and he raised his flog at us and said: You have seen us when we were with the Messenger of Allah ﷺ. We were walking quickly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3176


قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله عثمان ابن أبي العاص شاذ والمحفوظ عبدالرحمن بن سمرة

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
قوله عثمان بن أبي العاص وھم، والصواب في جنازة عبد الرحمن بن سمرة انظر الحديث الآتي (3183)
حدیث نمبر: 3183
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا حميد بن مسعدة،حدثنا خالد بن الحارث. ح وحدثنا إبراهيم بن موسى، حدثنا عيسى يعني ابن يونس، عن عيينة، بهذا الحديث، قالا في جنازة عبد الرحمن بن سمرة وقال: فحمل عليهم بغلته، واهوى بالسوط.
(موقوف) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ،حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ. ح وحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، عَنْ عُيَيْنَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَا فِي جَنَازَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَقَالَ: فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ بَغْلَتَهُ، وَأَهْوَى بِالسَّوْطِ.
اس سند سے بھی عیینہ سے یہی حدیث مروی ہے مگر اس میں خالد بن حارث اور عیسیٰ بن یوسف دونوں نے کہا ہے کہ یہ واقعہ عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے جنازہ کا ہے نیز اس میں یہ بھی ہے کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے ان پر اپنا خچر دوڑایا اور کوڑے سے (جلدی) چلنے کا اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11695) (صحیح) وهذا هو المحفوظ» ‏‏‏‏

Uyaynah also reported the aforementioned tradition (No. 3176) through a different chain of transmitters. This version goes: We attended the funeral of Abdur Rahman ibn Samurah and he said: He (Abu Bakrah) made his mule run quickly and pointed with the flog.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3177


قال الشيخ الألباني: صحيح وهذا هو المحفوظ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (1913 وسنده صحيح)
حدیث نمبر: 3184
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن يحيى المجبر، قال ابو داود وهو يحيى بن عبد الله التيمي، عن ابي ماجدة، عن ابن مسعود، قال: سالنا نبينا صلى الله عليه وسلم عن المشي مع الجنازة، فقال" ما دون الخبب إن يكن خيرا تعجل إليه، وإن يكن غير ذلك فبعدا لاهل النار، والجنازة متبوعة، ولا تتبع ليس معها من تقدمها"، قال ابو داود: وهو ضعيف، هو يحيى بن عبد الله وهو يحيى الجابر، قال ابو داود: وهذا كوفي، وابو ماجدة بصري، قال ابو داود: ابو ماجدة هذا لا يعرف 10.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَحْيَى الْمُجَبِّرِ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي مَاجِدَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَأَلْنَا نَبِيَّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَشْيِ مَعَ الْجَنَازَةِ، فَقَالَ" مَا دُونَ الْخَبَبِ إِنْ يَكُنْ خَيْرًا تَعَجَّلَ إِلَيْهِ، وَإِنْ يَكُنْ غَيْرَ ذَلِكَ فَبُعْدًا لِأَهْلِ النَّارِ، وَالْجَنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ، وَلَا تُتْبَعُ لَيْسَ مَعَهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ ضَعِيفٌ، هُوَ يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَحْيَى الْجَابِرُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا كُوفِيٌّ، وَأَبُو مَاجِدَةَ بَصْرِيٌّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو مَاجِدَةَ هَذَا لَا يُعْرَفُ 10.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے اپنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنازے کے ساتھ چلنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: «خبب» ۱؎ سے کچھ کم، اگر جنازہ نیک ہے تو وہ نیکی سے جلدی جا ملے گا، اور اگر نیک نہیں ہے تو اہل جہنم کا دور ہو جانا ہی بہتر ہے، جنازہ کی پیروی کی جائے گی (یعنی جنازہ آگے رہے گا اور لوگ اس کے پیچھے رہیں گے) اسے پیچھے نہیں رکھا جا سکتا، جو آگے رہے گا وہ جنازہ کے ساتھ نہیں سمجھا جائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ المجبر ضعیف ہیں اور یہی یحییٰ بن عبداللہ ہیں اور یہی یحییٰ الجابر ہیں، یہ کوفی ہیں اور ابوماجدہ بصریٰ ہیں، نیز ابوماجدہ غیر معروف شخص ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 27 (1011)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 16 (1484)، (تحفة الأشراف: 9637)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/378، 394، 415، 419، 432) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یحییٰ الجابر لین الحدیث، اور ابوماجدة مجہول ہیں، واضح رہے کہ ابوماجد، کو ابوماجدہ نیز ابن ماجدہ کہا جاتا ہے)

وضاحت:
۱؎: چال کی ایک قسم ہے۔

Narrated Abdullah ibn Masud: We asked the Prophet ﷺ about walking with the funeral. He replied: Not running (but walking quickly). If he (the dead person) was good, send him to it quickly; if he was otherwise, keep away the people of Hell. The bier should be followed and should not follow. Those who go in front of it are not accompanying it. Abu Dawud said: The narrator Yahya bin Abdullah is weak. He is Yahya al-Jabir Abu Dawud said: This is from Kufah, and Abu Majidah is from Basrah. Abu Dawud said: Abu Majidah is obscure.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3178


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1011) ابن ماجه (1484)
يحيي بن عبد اللّٰه المجبر: لين الحديث وأبوماجدة: مجهول (تق: 7581،8334)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
51. باب الإِمَامِ لاَ يُصَلِّي عَلَى مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ
51. باب: امام خودکشی کرنے والے کا جنازہ نہ پڑھائے۔
Chapter: The Ruler Should Not Perform The Funeral Prayer For One Who Killed Himself.
حدیث نمبر: 3185
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن نفيل، حدثنا زهير، حدثنا سماك، حدثني جابر بن سمرة، قال: مرض رجل، فصيح عليه، فجاء جاره إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: إنه قد مات، قال:" وما يدريك؟ قال: انا رايته، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنه لم يمت، قال: فرجع، فصيح عليه، فجاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إنه قد مات، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إنه لم يمت، فرجع، فصيح عليه، فقالت امراته: انطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال الرجل: اللهم العنه، قال: ثم انطلق الرجل، فرآه قد نحر نفسه بمشقص معه، فانطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره انه قد مات، فقال: ما يدريك؟ قال: رايته ينحر نفسه بمشاقص معه، قال: انت رايته؟ قال: نعم، قال: إذا لا اصلي عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: مَرِضَ رَجُلٌ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَجَاءَ جَارُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ، قَالَ:" وَمَا يُدْرِيكَ؟ قَالَ: أَنَا رَأَيْتُهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، قَالَ: فَرَجَعَ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، فَرَجَعَ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبِرْهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: اللَّهُمَّ الْعَنْهُ، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ الرَّجُلُ، فَرَآهُ قَدْ نَحَرَ نَفْسَهُ بِمِشْقَصٍ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ: مَا يُدْرِيكَ؟ قَالَ: رَأَيْتُهُ يَنْحَرُ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ مَعَهُ، قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: إِذًا لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص بیمار ہوا پھر اس کی موت کی خبر پھیلی تو اس کا پڑوسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے عرض کیا کہ وہ مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیسے معلوم ہوا؟، وہ بولا: میں اسے دیکھ کر آیا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، وہ پھر لوٹ گیا، پھر اس کے مرنے کی خبر پھیلی، پھر وہی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: وہ مر گیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، تو وہ پھر لوٹ گیا، اس کے بعد پھر اس کے مرنے کی خبر مشہور ہوئی، تو اس کی بیوی نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور اس کے مرنے کی آپ کو خبر دو، اس نے کہا: اللہ کی لعنت ہو اس پر۔ پھر وہ شخص مریض کے پاس گیا تو دیکھا کہ اس نے تیر کے پیکان سے اپنا گلا کاٹ ڈالا ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس نے آپ کو بتایا کہ وہ مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیسے پتا لگا؟، اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے اس نے تیر کی پیکان سے اپنا گلا کاٹ لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے خود دیکھا ہے؟، اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تو میں اس کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2160)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز 36 (978)، سنن الترمذی/الجنائز 68 (1066)، سنن النسائی/الجنائز 68 (1963)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 31 (1526)، مسند احمد (5/87، 92، 94، 96، 97) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Samurah: A man fell ill and a cry was raised (for his death). So his neighbour came to the Messenger of Allah ﷺ and said to him: He has died. He asked: Who told you? He said: I have seen him. The Messenger of Allah ﷺ said: He has not died. He then returned. A cry was again raised (for his death). He came to the Messenger of Allah ﷺ and said: He has died. The Prophet ﷺ said: He has not died. He then returned. A cry was again raised over him. His wife said: Go to the Messenger of Allah ﷺ and inform him. The man said: O Allah, curse him. He said: The man then went and saw that he had killed himself with an arrowhead. So he went to the Prophet ﷺ and informed him that he had died. He asked: Who told you? He replied: I myself saw that he had killed himself with arrowheads. He asked: Have you seen him? He replied: Yes. He then said: Then I shall not pray over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3179


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (978)
52. باب الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ قَتَلَتْهُ الْحُدُودُ
52. باب: جو شخص شرعی حد میں قتل کیا جائے اس کی نماز جنازہ۔
Chapter: Funeral Prayer For The One Who Was Executed As A Legal Punishment.
حدیث نمبر: 3186
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، حدثني نفر من اهل البصرة، عن ابي برزة الاسلمي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لم يصل على ماعز بن مالك، ولم ينه عن الصلاة عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، حَدَّثَنِي نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يُصَلِّ عَلَى مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، وَلَمْ يَنْهَ عَنِ الصَّلَاةِ عَلَيْهِ".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھی اور نہ ہی اوروں کو ان کی نماز پڑھنے سے روکا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11610) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں نفر من أهل البصرة مبہم رواة ہیں، لیکن یہ جماعت تابعین کثرت کی وجہ سے قابل استناد ہیں، نیز جابر کی صحیح حدیث (ابو داود حدیث نمبر (4430) سے اس کو تقویت ہے)

وضاحت:
۱؎: ماعز رضی اللہ عنہ کو رجم کیا گیا تھا، صحیح بخاری میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، نیز آپ نے غامدیہ رضی اللہ عنہا پر بھی پڑھی، ان کو بھی سنگسار کیا گیا تھا)

Narrated Abu Barzah al-Aslami: The Messenger of Allah ﷺ did not pray over Maiz ibn Malik, and he did not prohibit to pray over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3180


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح ق جابر دون قوله ولم ينه عن الصلاة عليه

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
النفر البصريون كلھم مجھولون
وحديث عبد الرزاق (13339) والبخاري (6820) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
53. باب فِي الصَّلاَةِ عَلَى الطِّفْلِ
53. باب: بچے کی نماز جنازہ۔
Chapter: Funeral Prayer For A Child.
حدیث نمبر: 3187
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، حدثني عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، قالت:" مات إبراهيم ابن النبي صلى الله عليه وسلم وهو ابن ثمانية عشر شهرا، فلم يصل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرًا، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا اس وقت وہ اٹھارہ مہینے کے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/267) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دیگر بہت سی روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی صلاۃِ جنازہ پڑھی۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Ibrahim, the son of the Prophet ﷺ, died when he was eighteen months old. The Messenger of Allah ﷺ did not pray over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3181


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3188
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا محمد بن عبيد، عن وائل بن داود، قال: سمعت البهي، قال:" لما مات إبراهيم ابن النبي صلى الله عليه وسلم، صلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم في المقاعد". قال ابو داود: قرات على سعيد بن يعقوب الطالقاني، قيل له: حدثكم ابن المبارك، عن يعقوب بن القعقاع، عن عطاء، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى على ابنه إبراهيم وهو ابن سبعين ليلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَهِيَّ، قَالَ:" لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَقَاعِدِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَرَأْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيِّ، قِيلَ لَهُ: حَدَّثَكُمْ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى عَلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ابْنُ سَبْعِينَ لَيْلَةً".
وائل بن داود کہتے ہیں: میں نے بہی سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نشست گاہ میں ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے سعید بن یعقوب طالقانی پر پڑھا کہ آپ سے حدیث بیان کی ابن مبارک نے انہوں نے یعقوب بن قعقاع سے اور انہوں نے عطاء سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے ابراہیم کی نماز جنازہ پڑھی اس وقت وہ ستر دن کے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18947، 1984) (ضعیف منکر)» ‏‏‏‏ (دونوں روایتیں مرسل ہیں)

Narrated Al-Bahiyy: When Ibrahim, the son of the Prophet ﷺ died, he prayed over him at the place where he used to sit. Abu Dawud said: I recited to Saeed bin Ya'qub al-Taliqani saying: Ibn al-Mubarak transmitted to you from Ya'qub bin al-Qa'qa' on the authority of Ata that the Prophet ﷺ prayed over his some Ibrahim when he was seventeen days old.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3182


قال الشيخ الألباني: ضعيف منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند مرسل
البھي وعطاء من التابعين
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 118

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.