بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نانی کا چھٹا حصہ مقرر فرمایا ہے اگر ماں اس کے درمیان حاجب نہ ہو (یعنی اگر میت کی ماں زندہ ہو گی تو وہ نانی کو حصے سے محروم کر دے گی)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1985) (ضعیف)» (اس کے راوی عبیداللہ کے بارے میں کلام ہے)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا همام، عن قتادة، عن الحسن، عن عمران بن حصين، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" إن ابن ابني مات فما لي من ميراثه، فقال: لك السدس فلما ادبر دعاه، فقال: لك سدس آخر فلما ادبر دعاه، فقال: إن السدس الآخر طعمة، قال قتادة: فلا يدرون مع اي شيء ورثه قال قتادة: اقل شيء ورث الجد السدس". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنً، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ ابْنَ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ، فَقَالَ: لَكَ السُّدُسُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: لَكَ سُدُسٌ آخَرُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ، قَالَ قَتَادَةُ: فَلَا يَدْرُونَ مَعَ أَيِّ شَيْءٍ وَرَّثَهُ قَالَ قَتَادَةُ: أَقَلُّ شَيْءٍ وَرِثَ الْجَدُّ السُّدُسُ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا پوتا مر گیا ہے، مجھے اس کی میراث سے کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے چھٹا حصہ ہے“، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا: ”تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصہ ہے“، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسے بلایا اور فرمایا: ”یہ دوسرا «سدس» تمہارے لیے تحفہ ہے“۔ قتادہ کہتے ہیں: معلوم نہیں دادا کو کس کے ساتھ سدس حصہ دار بنایا؟۔ قتادہ کہتے ہیں: سب سے کم حصہ جو دادا پاتا ہے وہ «سدس» ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفرائض 9 (2099)، (تحفة الأشراف: 10801)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/428، 436) (ضعیف)» (اس کے رواة قتادة اور حسن مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، نیز حسن کے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سماع میں بھی سخت اختلاف ہے)
Narrated Imran ibn Husayn: A man came to the Prophet ﷺ and said: My son has died; what do I receive from his estate? He replied: You receive a sixth. When he turned away he called him and said: You receive another sixth. When he turned away, he called him and said: The other sixth is an allowance (beyond what is due). Qatadah said: They (the Companions) did not know the heirs with whom he was given (a sixth). Qatadah said: The minimum share given to the grandfather was a sixth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2890
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2099) قتادة عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 104
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن يونس، عن الحسن، ان عمر قال:" ايكم يعلم ما ورث رسول الله صلى الله عليه وسلم الجد، فقال معقل بن يسار: انا ورثه رسول الله صلى الله عليه وسلم السدس قال: مع من؟ قال: لا ادري، قال: لا دريت فما تغني إذا؟". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ قَالَ:" أَيُّكُمْ يَعْلَمُ مَا وَرَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدَّ، فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ: أَنَا وَرَّثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّدُسَ قَالَ: مَعَ مَنْ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ: لَا دَرَيْتَ فَمَا تُغْنِي إِذًا؟".
حسن بصری کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دادا کو ترکے میں سے جو دلایا ہے اسے تم میں کون جانتا ہے؟ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (جانتا ہوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھٹا حصہ دلایا ہے، انہوں نے پوچھا: کس وارث کے ساتھ؟ وہ کہنے لگے: یہ تو معلوم نہیں، اس پر انہوں نے کہا: تمہیں پوری بات معلوم نہیں پھر کیا فائدہ تمہارے جاننے کا؟۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الکبری (6335)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 3 (2723)، (تحفة الأشراف: 11467)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/27) (صحیح)» (حسن بصری کا عمر رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 8؍ 251)
Al-Hasan reported that Umar asked: Which of your knows what share the Messenger of Allah ﷺ had given to the grandfather from the estate? Maqil ibn Yasar said: The Messenger of Allah ﷺ gave him a sixth. He asked: Along with whom? He replied: I do not know. He said: You do not know; what is the use then?
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2891
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2723) الحسن عن عمر: لم يدركه (تحفة الأشراف 20/8) فالسند منقطع والحديث السابق (الأصل: 2895) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 104
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، ومخلد بن خالد، وهذا حديث مخلد، وهو الاشبع، قالا: حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقسم المال بين اهل الفرائض على كتاب الله، فما تركت الفرائض فلاولى ذكر". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَمخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، وَهَذَا حَدِيثُ مَخْلَدٍ، وَهُوَ الأَشْبَعُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْسِمْ الْمَالَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلِأَوْلَى ذَكَرٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذوی الفروض ۱؎ میں مال کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کر دو اور جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کو ملے گا جو میت سے سب سے زیادہ قریب ہو ۲؎“۔
وضاحت: ۱؎: ذوی الفروض: وہ وارثین ہیں جن کے حصے کتاب اللہ میں مقرر ہیں۔ ۲؎: جیسے بھائی چچا کے بہ نسبت اور چچا زاد بھائی کی بہ نسبت اور بیٹا پوتے کی بہ نسبت میت سے زیادہ قریب ہے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: Divide the property among those whose share have been prescribed in the Book of Allah, and what remains from the prescribed shares goes to the nearest male heirs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2892
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6732) صحيح مسلم (1615)
مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بوجھ (قرضہ یا بال بچے) چھوڑ جائے تو وہ میری طرف ہے، اور کبھی راوی نے کہا اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے ۲؎ اور جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس کا کوئی وارث نہیں اس کا میں وارث ہوں، میں اس کی طرف سے دیت دوں گا اور اس شخص کا ترکہ لوں گا، ایسے ہی ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کی دیت دے گا اور اس کا وارث ہو گا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفرائض 9 (2738)، والدیات 7 (2634)، (تحفة الأشراف: 11569)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/131، 133) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: میت کا ایسا رشتہ دار جو نہ ذوی الفروض میں سے ہو اور نہ عصبہ میں سے۔ ۲؎: یعنی میں اس کا قرض ادا کروں گا اور اس کی اولاد کی خبر گیری کروں گا۔
Narrated Al-Miqdam al-Kindi: The Prophet ﷺ said: If anyone leaves a debt or a helpless family I shall be responsible-and sometimes the narrator said: Allah and His Messenger will be responsible-but if anyone leaves property, it goes to his heirs. I am the heirs of him who has none, paying blood-wit for him and inheriting from him; and a maternal uncle is the heir of him who has none, paying blood-wit for him and inheriting from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2893
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3052) وله شاھد عند ابن حبان (1226 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، في آخرين قالوا: حدثنا حماد، عن بديل يعني ابن ميسرة، عن علي بن ابي طلحة، عن راشد بن سعد، عن ابي عامر الهوزني، عن المقدام الكندي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا اولى بكل مؤمن من نفسه، فمن ترك دينا او ضيعة فإلي، ومن ترك مالا فلورثته وانا مولى من لا مولى له ارث ماله وافك عانه، والخال مولى من لا مولى له يرث ماله ويفك عانه"، قال ابو داود، رواه الزبيدي، عن راشد بن سعد، عن ابن عائذ، عن المقدام، ورواه معاوية بن صالح، عن راشد، قال: سمعت المقدام، قال ابو داود: يقول الضيعة معناه عيال. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، فِي آخَرِينَ قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُدَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ، عَنْ الْمِقْدَامِ الْكِنْدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُكُّ عَانَهُ، وَالْخَالُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُكُّ عَانَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد، رَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَائِذٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ، وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَاشِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَقُولُ الضَّيْعَةُ مَعْنَاهُ عِيَالٌ.
مقدام کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ہر مسلمان سے اس کی ذات کی نسبت قریب تر ہوں، جو کوئی اپنے ذمہ قرض چھوڑ جائے یا عیال چھوڑ جائے تو اس کا قرض ادا کرنا یا اس کے عیال کی پرورش کرنا میرے ذمہ ہے، اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے، اور جس کا کوئی والی نہیں اس کا والی میں ہوں، میں اس کے مال کا وارث ہوں گا، اور میں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا، اور جس کا کوئی والی نہیں، اس کا ماموں اس کا والی ہے (یہ) اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت کو زبیدی نے راشد بن سعد سے، راشد نے ابن عائذ سے، ابن عائذ نے مقدام سے روایت کیا ہے اور اسے معاویہ بن صالح نے راشد سے روایت کیا ہے اس میں «عن المقدام» کے بجائے «سمعت المقدام» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «ضيعة» کے معنی «عیال» کے ہیں۔
Narrated Al-Miqdam al-Kindi: The Prophet ﷺ said: I am nearer to every believer than himself, so if anyone leaves a debt or a helpless family, I shall be responsible, but if anyone leaves property, it goes to his heirs. I am patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities. A maternal uncle is patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities. Abu Dawud said: da'iah means dependants or helpless family. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by al-Zubaidi from Rashid bin Saad from Ibn 'A'idh on the authority of al-Miqdam. It has also been transmitted by Muawiyah bin Salih from Rashid who said: I heard al-Miqdam (say).
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2894
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3052) انظر الحديث السابق (2899)
مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کا کوئی وارث نہیں اس کا وارث میں ہوں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا، اور اس کے مال کا وارث ہوں گا، اور ماموں اس کا وارث ہے ۱؎ جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا، اور اس کے مال کا وارث ہو گا۔
Narrated Al-Miqdam: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: I am the heirs of Him who has none, freeing him from his liabilities, and inheriting what he possesses. A maternal uncle is the heir of Him who has none, freeing him from his liabilities, and inheriting his property.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2895
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (2899)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، حدثنا شعبة. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع بن الجراح، عن سفيان جميعا، عن ابن الاصبهاني، عن مجاهد بن وردان، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان مولى للنبي صلى الله عليه وسلم مات وترك شيئا ولم يدع ولدا ولا حميما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعطوا ميراثه رجلا من اهل قريته"، قال ابو داود: وحديث سفيان اتم، وقال مسدد: قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هاهنا احد من اهل ارضه، قالوا: نعم قال: فاعطوه ميراثه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَتَرَكَ شَيْئًا وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلَا حَمِيمًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ، وقَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَاهُنَا أَحَدٌ مَنْ أَهْلِ أَرْضِهِ، قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: فَأَعْطُوهُ مِيرَاثَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام مر گیا، کچھ مال چھوڑ گیا اور کوئی وارث نہ چھوڑ ا، نہ کوئی اولاد، اور نہ کوئی عزیز، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا ترکہ اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان کی روایت سب سے زیادہ کامل ہے، مسدد کی روایت میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہاں کوئی اس کا ہم وطن ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا ترکہ اس کو دے دو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفرائض 13 (2105)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 7 (2733)، (تحفة الأشراف: 16381)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137، 174، 181) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: وہ ترکہ آپ کا حق تھا مگر آپ نے اس کے ہم وطن پر اسے صدقہ کر دیا، امام کو ایسا اختیار ہے اس میں کوئی مصلحت ہی ہو گی۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: A client of the Prophet ﷺ died and left some property, but he left no child or relative. The Messenger of Allah ﷺ said: Give what he has left to a man belonging to his village. Abu Dawud said: The tradition of Sufyan is more perfect. Musaddad said: Thereupon the Prophet ﷺ said: Is there anyone belonging to his land ? They replied: Yes. He said: Then give him what he has left.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2896
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3055)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد الكندي، حدثنا المحاربي، عن جبريل بن احمر، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال:" إن عندي ميراث رجل من الازد ولست اجد ازديا ادفعه إليه قال: اذهب فالتمس ازديا حولا، قال: فاتاه بعد الحول، فقال: يا رسول الله لم اجد ازديا ادفعه إليه، قال: فانطلق فانظر اول خزاعي تلقاه فادفعه إليه، فلما ولى قال: علي الرجل، فلما جاءه قال: انظر كبر خزاعة فادفعه إليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ:" إِنَّ عِنْدِي مِيرَاثَ رَجُلٍ مِنْ الْأَزْدِ وَلَسْتُ أَجِدُ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ قَالَ: اذْهَبْ فَالْتَمِسْ أَزْدِيًّا حَوْلًا، قَالَ: فَأَتَاهُ بَعْدَ الْحَوْلِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَجِدْ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَانْطَلِقْ فَانْظُرْ أَوَّلَ خُزَاعِيٍّ تَلْقَاهُ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ: عَلَيَّ الرَّجُلُ، فَلَمَّا جَاءَهُ قَالَ: انْظُرْ كُبْرَ خُزَاعَةَ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: قبیلہ ازد کے ایک آدمی کا ترکہ میرے پاس ہے اور مجھے کوئی ازدی مل نہیں رہا ہے جسے میں یہ ترکہ دے دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک سال تک کسی ازدی کو تلاش کرتے رہو“۔ وہ شخص پھر ایک سال بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ازدی نہیں ملا کہ میں اسے ترکہ دے دیتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ کسی خزاعی ہی کو تلاش کرو، اگر مل جائے تو مال اس کو دے دو“، جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کو میرے پاس بلا کے لاؤ“، جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اس کو یہ مال دے دینا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 1955)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/347) (ضعیف)» (اس کے راوی ’’جبریل بن احمر‘‘ ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جو سب سے بڑا ہو گا وہ اپنے جد اعلیٰ سے زیادہ قریب ہو گا اور جو اپنے جد اعلیٰ سے قریب ہو گا ازد سے بھی زیادہ قریب ہو گا کیونکہ خزاعہ ازد ہی کی ایک شاخ ہے۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: A man came to the Messenger of Allah ﷺ and said: I have property left by a man of Azd. I do not find any man of Azd to give it to him. He said: Go and look for man of Azd for a year. He then came to him after one year and said: Messenger of Allah, I did not find any man of Azd to give it to him. He said: Look for a man of Khuzaah whom you meet first and give it to him. When he turned away, he said; Call the man to me. When he came to him, he said: Look for the leading man of Khuzaah and give it to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2897
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف بل صحيح نسائي في الكبريٰ (6396) المحاربي عنعن وھو مدلس ولكن تابعه عباد بن العوام (نك 6395) فالحديث حسن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 105
(مرفوع) حدثنا الحسين بن اسود العجلي، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا شريك، عن جبريل بن احمر ابي بكر، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: مات رجل من خزاعة فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بميراثه، فقال: التمسوا له وارثا، او ذا رحم فلم يجدوا له وارثا ولا ذا رحم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعطوه الكبر من خزاعة"، وقال يحيى: قد سمعته مرة يقول في هذا الحديث: انظروا اكبر رجل من خزاعة. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَسْوَدَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِيرَاثِهِ، فَقَالَ: الْتَمِسُوا لَهُ وَارِثًا، أَوْ ذَا رَحِمٍ فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ وَارِثًا وَلَا ذَا رَحِمٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطُوهُ الْكُبْرَ مِنْ خُزَاعَةَ"، وَقَالَ يَحْيَى: قَدْ سَمِعْتُهُ مَرَّةً يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: انْظُرُوا أَكْبَرَ رَجُلٍ مِنْ خُزَاعَةَ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں خزاعہ (قبیلہ) کے ایک شخص کا انتقال ہو گیا، اس کی میراث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو آپ نے فرمایا: ”اس کا کوئی وارث یا ذی رحم تلاش کرو“ تو نہ اس کا کوئی وارث ملا، اور نہ ہی کوئی ذی رحم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خزاعہ میں سے جو بڑا ہو اسے میراث دیدو“۔ یحییٰ کہتے ہیں: ایک بار میں نے شریک سے سنا وہ اس حدیث میں یوں کہتے تھے: دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اسے دے دو۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1955) (ضعیف)»
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: A man of Khuzaah died and his estate was brought to the Prophet ﷺ. He said: Look for his heir or some relative. But they found neither heir nor relative. The Messenger of Allah ﷺ said: Give it to the leading man of Khuzaah. The narrator Yahya said: Sometimes I heard him (al-Husayn ibn Aswad) say in this tradition: Look for the greatest man of Khuzaah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2898
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي في الكبريٰ (6394) شريك القاضي عنعن و الحديث السابق (2903) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 105