Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْفَرَائِضِ
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
6. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدِّ
باب: دادا کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2897
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ قَالَ:" أَيُّكُمْ يَعْلَمُ مَا وَرَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدَّ، فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ: أَنَا وَرَّثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّدُسَ قَالَ: مَعَ مَنْ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ: لَا دَرَيْتَ فَمَا تُغْنِي إِذًا؟".
حسن بصری کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دادا کو ترکے میں سے جو دلایا ہے اسے تم میں کون جانتا ہے؟ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (جانتا ہوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھٹا حصہ دلایا ہے، انہوں نے پوچھا: کس وارث کے ساتھ؟ وہ کہنے لگے: یہ تو معلوم نہیں، اس پر انہوں نے کہا: تمہیں پوری بات معلوم نہیں پھر کیا فائدہ تمہارے جاننے کا؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الکبری (6335)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 3 (2723)، (تحفة الأشراف: 11467)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/27) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حسن بصری کا عمر رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 8؍ 251)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2723)
الحسن عن عمر: لم يدركه (تحفة الأشراف 20/8) فالسند منقطع
والحديث السابق (الأصل: 2895) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 104