(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، قال: قال عدي بن حاتم: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن المعراض فقال:" إذا اصاب بحده فكل وإذا اصاب بعرضه فلا تاكل فإنه وقيذ، قلت: ارسل كلبي، قال: إذا سميت فكل وإلا فلا تاكل، وإن اكل منه فلا تاكل فإنما امسك لنفسه، فقال: ارسل كلبي فاجد عليه كلبا آخر، فقال: لا تاكل لانك إنما سميت على كلبك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي، قَالَ: إِذَا سَمَّيْتَ فَكُلْ وَإِلَّا فَلَا تَأْكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ لِنَفْسِهِ، فَقَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ عَلَيْهِ كَلْبًا آخَرَ، فَقَالَ: لَا تَأْكُلْ لِأَنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”جب وہ اپنی تیزی سے پہنچے تو کھاؤ (یعنی جب وہ تیزی سے گھس گیا ہو)، اور جو تیر چوڑائی میں لگا ہو تو مت کھاؤ کیونکہ وہ چوٹ کھایا ہوا ہے“۔ پھر میں نے کہا: میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں (اس بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب «بِسْمِ اللهِ» پڑھ کر چھوڑو تو کھاؤ، ورنہ نہ کھاؤ، اور اگر کتے نے اس میں سے کھایا ہو تو اس کو مت کھاؤ، اس لیے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہے“۔ پھر میں نے پوچھا: میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں کہ دوسرا کتا بھی آ کر اس کے ساتھ لگ جاتا ہے (تب کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت کھاؤ، اس لیے کہ «بِسْمِ اللهِ» تم نے صرف اپنے ہی کتے پر کہا ہے“۔
Narrated Adi bin Hatim: I asked Prophet ﷺ about featherless arrow. He said: If it strikes with its end, eat, and if it strikes with the middle part of it, do not eat, for it died by a violent blow. I said: I set off my dog? He replies: If you mention Allah's name, eat, otherwise do not eat. If it eats any of it, do not eat, for it caught for itself. He asked: I set off my dog, and I find with it another dog ? He replied: Do not eat, because you mentioned Allah's name on your dog.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2848
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (175) صحيح مسلم (1929)
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے اور بےسدھائے ہوئے کتوں سے شکار کرتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شکار تم سدھائے ہوئے کتے سے کرو اس پر اللہ کا نام لو“(یعنی «بِسْمِ اللهِ» کہو) اور کھاؤ، اور جو شکار اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے کے ذریعہ کرو اور اس کے ذبح کو پاؤ (یعنی زندہ پاؤ) تو ذبح کر کے کھاؤ (ورنہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ کتا جو تربیت یافتہ نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا ذبح کے قائم مقام نہیں ہو سکتا)“۔
Narrated Abu Taa'labat bin al-Khushani: I said: Messenger of Allah, I hunt with my trained dog, and with my untrained dog? He said: 'What you hunt with your trained dog, mention Allah's names (on it) and eat; and what you hunt with your untrained dog, and you find in a position that you slaughter it, then eat.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2849
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5488) صحيح مسلم (1930)
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عرض کیا: ”ابوثعلبہ! جس جانور کو تم اپنے تیر و کمان سے یا اپنے کتے سے مارو اسے کھاؤ“۔ ابن حرب کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ: ”وہ کتا سدھایا ہوا (شکاری) ہو، اور اپنے ہاتھ سے (یعنی تیر سے) شکار کیا ہوا جانور ہو تو کھاؤ خواہ اس کو ذبح کر سکو یا نہ کر سکو“۔
Narrated Abu Thalabah al-Khushani: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Abu Thalabah, eat what returns to you by your bow and your dog. Ibn Harb's version adds: "The trained (dog), and your hand, then eat, whether it has been slaughtered or not slaughtered".
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2850
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (2855)
(مرفوع) حدثنا محمد بن المنهال الضرير، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا حبيب المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان اعرابيا يقال له ابو ثعلبة، قال: يا رسول الله إن لي كلابا مكلبة فافتني في صيدها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن كان لك كلاب مكلبة فكل مما امسكن عليك، قال: ذكيا او غير ذكي قال: نعم، قال: فإن اكل منه، قال: وإن اكل منه، فقال: يا رسول الله افتني في قوسي، قال: كل ما ردت عليك قوسك، قال: ذكيا او غير ذكي، قال: وإن تغيب عني، قال: وإن تغيب عنك ما لم يصل او تجد فيه اثرا غير سهمك، قال: افتني في آنية المجوس إن اضطررنا إليها، قال: اغسلها وكل فيها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا يُقَالُ لَهُ أَبُو ثَعْلَبَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي كِلَابًا مُكَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِي صَيْدِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ كَانَ لَكَ كِلَابٌ مُكَلَّبَةٌ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، قَالَ: ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، قَالَ: وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنِي فِي قَوْسِي، قَالَ: كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ، قَالَ: ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنِّي، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنْكَ مَا لَمْ يَصِلَّ أَوْ تَجِدَ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِكَ، قَالَ: أَفْتِنِي فِي آنِيَةِ الْمَجُوسِ إِنِ اضْطُرِرْنَا إِلَيْهَا، قَالَ: اغْسِلْهَا وَكُلْ فِيهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ نامی ایک دیہاتی نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس شکار کے لیے تیار سدھائے ہوئے کتے ہیں، ان کے شکار کے سلسلہ میں مجھے بتائیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہارے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ رکھیں انہیں کھاؤ“۔ ابو ثعلبہ نے کہا: خواہ میں ان کو ذبح کر سکوں یا نہ کر سکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔ ابو ثعلبہ نے کہا: اگرچہ وہ کتے اس جانور میں سے کھا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ وہ اس جانور میں سے کھا لیں“۔ پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے تیر کمان سے شکار کے متعلق بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا تیر کمان جو تمہیں لوٹا دے اسے کھاؤ، خواہ تم اسے ذبح کر پاؤ یا نہ کر پاؤ“۔ انہوں نے کہا: اگرچہ وہ شکار تیر کھا کر میری نظروں سے اوجھل ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگرچہ وہ تمہاری نظروں سے اوجھل ہو جائے جب تک کہ گلے سڑے نہیں، اور تمہارے تیر کے سوا اس کی ہلاکت کا کوئی اور اثر معلوم نہ ہو سکے“۔ پھر انہوں نے کہا: مجوسیوں (پارسیوں) کے برتن کے متعلق بتائیے جب کہ ہمیں اس کے سوا دوسرا برتن نہ ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دھو ڈالو اور اس میں کھاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8671)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصید 16 (4301)، مسند احمد (2/184) (حسن)» (مگر «وإن اَکَلَ منہ» کا جملہ منکر ہے جو عدی کی حدیث (2854) کے مخالف ہے، اور نسائی کی روایت میں یہ جملہ ہے تو مگر اس میں اس کی جگہ «وإن قتلنَ» ہے جو عدی کی حدیث کے مطابق ہے)
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: There was a bedouin called Abu Thalabah. He said: Messenger of Allah, I have trained dogs, so tell me your opinion about (eating) the animal they hunt. The Prophet ﷺ said: If you have trained dogs, then eat what they catch for you. He asked: Whether it is slaughtered or not? He replied: Yes. He asked: Does it apply even if it eats any of it? He replied: Even if it eats any of it. He again asked: Messenger of Allah, tell me your opinion about my bow (i. e. the game hunted by arrow). He said: Eat what your bow returns to you, whether it is slaughtered or not. He asked: If it goes out of my sight? He replied: Even if it goes out of your sight, provided it has no stench, or you find a mark on it other than the mark of your arrow. He asked: Tell me about the use of the vessels of the Magians when we are forced to use them. He replied: Wash them and eat in them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2851
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني ابو موسى، عن وهب بن منبه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال مرة سفيان، ولا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من سكن البادية جفا، ومن اتبع الصيد غفل، ومن اتى السلطان افتتن". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مَرَّةً سُفْيَانُ، وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ سَكَنَ الْبَادِيَةَ جَفَا، وَمَنِ اتَّبَعَ الصَّيْدَ غَفَلَ، وَمَنْ أَتَى السُّلْطَانَ افْتُتِنَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صحراء اور بیابان میں رہے گا اس کا دل سخت ہو جائے گا، اور جو شکار کے پیچھے رہے گا وہ (دنیا یا دین کے کاموں سے) غافل ہو جائے گا، اور جو شخص بادشاہ کے پاس آئے جائے گا وہ فتنہ و آزمائش میں پڑے گا (اس سے دنیا بھی خراب ہو سکتی ہے اور آخرت بھی)“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 69 (2256)، سنن النسائی/الصید 24 (4314)، (تحفة الأشراف: 6539)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/357) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: (the narrator Sufyan said: I do not know but that it [the tradition] has been transmitted from the Prophet ﷺ: He who lives in the desert will become rude; he who pursues the game will be negligent, and he who visits a king will be perverted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2853
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3701) أخرجه الترمذي (2253 وسنده حسن) أبو موسي شيخ يماني: جھله ابن القطان وغيره و وثقه ابن حبان والترمذي فھو حسن الحديث
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسدد والی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: ”جو شخص بادشاہ کے ساتھ چمٹا رہے گا وہ فتنے میں پڑے گا“ اور اتنا اضافہ ہے: ”جو شخص بادشاہ کے جتنا قریب ہوتا جائے گا اتنا ہی وہ اللہ سے دور ہوتا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15495)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/371، 440) (ضعیف) (اس کے ایک راوی شیخ من الانصار مبہم ہیں)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: He said: He who sticks to a king is perverted. This version adds: The nearer a servant (of Allah) goes to a king, the farther he keeps away from Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2854
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ”شيخ من الأنصار“: لم أعرفه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 103
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی شکار کو تیر مارو اور تین دن بعد اس جانور کو اس طرح پاؤ کہ تمہارا تیر اس میں موجود ہو تو جب تک کہ اس میں سے بدبو پیدا نہ ہو اسے کھاؤ ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 2 (1931)، سنن النسائی/الصید 20 (4308)، (تحفة الأشراف: 11863)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/194) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تیر کے موجود رہنے کی شرط اس لئے ہے کہ شکاری کو یہ یقین ہو جائے کہ شکار کی موت کا سبب شکاری کا تیر ہے نہ کہ کوئی دوسری چیز اس کی موت کا سبب بنی ہے۔
Narrated Abu Thalabah al-Khushani: The Prophet ﷺ said: When you shoot your arrow (and the animal goes out of your sight) and you come three days later on it, and in it there is your arrow, then eat provided it has not stench.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2855