صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
The Book of Prostration During The Recitation of The Quran.
8. بَابُ مَنْ سَجَدَ لِسُجُودِ الْقَارِئِ:
8. باب: سننے والا اسی وقت سجدہ کرے جب پڑھنے والا کرے۔
(8) Chapter. Whoever prostrated with the prostration of the reciter (of the Quran).
حدیث نمبر: Q1075
Save to word اعراب English
وقال ابن مسعود لتميم بن حذلم وهو غلام فقرا عليه سجدة فقال: اسجد فإنك إمامنا فيها.وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لِتَمِيمِ بْنِ حَذْلَمٍ وَهُوَ غُلَامٌ فَقَرَأَ عَلَيْهِ سَجْدَةً فَقَالَ: اسْجُدْ فَإِنَّكَ إِمَامُنَا فِيهَا.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے تمیم بن حذلم سے کہا کہ وہ لڑکا تھا اس نے سجدے کی آیت پڑھی سجدہ کر۔ کیونکہ تو اس سجدے میں ہمارا امام ہے۔
حدیث نمبر: 1075
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، حدثنا عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا علينا السورة فيها السجدة فيسجد ونسجد حتى ما يجد احدنا موضع جبهته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا السُّورَةَ فِيهَا السَّجْدَةُ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَوْضِعَ جَبْهَتِهِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری موجودگی میں آیت سجدہ پڑھتے اور سجدہ کرتے تو ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (ہجوم کی وجہ سے) اس طرح سجدہ کرتے کہ پیشانی رکھنے کی جگہ بھی نہ ملتی جس پر سجدہ کرتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: When the Prophet recited a Sura that contained the prostration he would prostrate and we would do the same and some of us (because of the heavy rush) could not find a place for prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 181


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
9. بَابُ ازْدِحَامِ النَّاسِ إِذَا قَرَأَ الإِمَامُ السَّجْدَةَ:
9. باب: امام جب سجدہ کی آیت پڑھے اور لوگ ہجوم کریں تو بہرحال سجدہ کرنا چاہیے۔
(9) Chapter. The overcrowding of the people when the Imam recites As-Sajda.
حدیث نمبر: 1076
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن آدم، قال: حدثنا علي بن مسهر، قال: اخبرنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا السجدة ونحن عنده فيسجد ونسجد معه، فنزدحم حتى ما يجد احدنا لجبهته موضعا يسجد عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ السَّجْدَةَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ، فَنَزْدَحِمُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا لِجَبْهَتِهِ مَوْضِعًا يَسْجُدُ عَلَيْهِ".
ہم سے بشر بن آدم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبیداللہ عمری نے خبر دی، انہیں نافع نے اور نافع کو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آیت سجدہ کی تلاوت اگر ہماری موجودگی میں کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم بھی سجدہ کرتے تھے۔ اس وقت اتنا اژدھام ہو جاتا کہ سجدہ کے لیے پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی جس پر سجدہ کرنے والا سجدہ کر سکے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: When the Prophet recited Surat As-Sajda and we were with him, he would prostrate and we also would prostrate with him and some of us (because of the heavy rush) would not find a place (for our foreheads) to prostrate on.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 182


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابُ مَنْ رَأَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُوجِبِ السُّجُودَ:
10. باب: اس شخص کی دلیل جس کے نزدیک اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں کیا۔
(10) Chapter. Whoever thinks that Allah has not made prostration of recitation (i.e., during the recitation of the Quran) compulsory.
حدیث نمبر: Q1077
Save to word اعراب English
وقيل لعمران بن حصين الرجل يسمع السجدة ولم يجلس لها قال: ارايت لو قعد لها كانه لا يوجبه عليه، وقال سلمان: ما لهذا غدونا، وقال عثمان رضي الله عنه: إنما السجدة على من استمعها، وقال الزهري: لا يسجد إلا ان يكون طاهرا فإذا سجدت وانت في حضر فاستقبل القبلة فإن كنت راكبا فلا عليك حيث كان وجهك وكان السائب بن يزيد لا يسجد لسجود القاص.وَقِيلَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ الرَّجُلُ يَسْمَعُ السَّجْدَةَ وَلَمْ يَجْلِسْ لَهَا قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ قَعَدَ لَهَا كَأَنَّهُ لَا يُوجِبُهُ عَلَيْهِ، وَقَالَ سَلْمَانُ: مَا لِهَذَا غَدَوْنَا، وَقَالَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنِ اسْتَمَعَهَا، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: لَا يَسْجُدُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ طَاهِرًا فَإِذَا سَجَدْتَ وَأَنْتَ فِي حَضَرٍ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَإِنْ كُنْتَ رَاكِبًا فَلَا عَلَيْكَ حَيْثُ كَانَ وَجْهُكَ وَكَانَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ لَا يَسْجُدُ لِسُجُودِ الْقَاصِّ.
‏‏‏‏ اور عمران بن حصین صحابی سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جو آیت سجدہ سنتا ہے مگر وہ سننے کی نیت سے نہیں بیٹھا تھا تو کیا اس پر سجدہ واجب ہے۔ آپ نے اس کے جواب میں فرمایا اگر وہ اس نیت سے بیٹھا بھی ہو تو کیا (گویا انہوں نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں سمجھا) سلمان فارسی نے فرمایا کہ ہم سجدہ تلاوت کے لیے نہیں آئے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سجدہ ان کے لیے ضروری ہے جنہوں نے آیت سجدہ قصد سے سنی ہو۔ زہری نے فرمایا کہ سجدہ کے لیے طہارت ضروری ہے اگر کوئی سفر کی حالت میں نہ ہو بلکہ گھر پر ہو تو سجدہ قبلہ رو ہو کر کیا جائے گا اور سواری پر قبلہ رو ہونا ضروری نہیں جدھر بھی رخ ہو (اسی طرف سجدہ کر لینا چاہیے) سائب بن یزید واعظوں و قصہ خوانوں کے سجدہ کرنے پر سجدہ نہ کرتے۔
حدیث نمبر: 1077
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، قال: اخبرني ابو بكر بن ابي مليكة، عن عثمان بن عبد الرحمن التيمي، عن ربيعة بن عبد الله بن الهدير التيمي، قال ابو بكر: وكان ربيعة من خيار الناس عما حضر ربيعة من عمر بن الخطاب رضي الله عنه" قرا يوم الجمعة على المنبر بسورة النحل حتى إذا جاء السجدة نزل فسجد وسجد الناس، حتى إذا كانت الجمعة القابلة قرا بها، حتى إذا جاء السجدة، قال: يا ايها الناس إنا نمر بالسجود فمن سجد فقد اصاب، ومن لم يسجد فلا إثم عليه، ولم يسجد عمر رضي الله عنه، وزاد نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، إن الله لم يفرض السجود إلا ان نشاء".(موقوف) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيِّ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَكَانَ رَبِيعَةُ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ عَمَّا حَضَرَ رَبِيعَةُ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِسُورَةِ النَّحْلِ حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ، حَتَّى إِذَا كَانَتِ الْجُمُعَةُ الْقَابِلَةُ قَرَأَ بِهَا، حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ، وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَلَمْ يَسْجُدْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَزَادَ نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ السُّجُودَ إِلَّا أَنْ نَشَاءَ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی اور انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن ابی ملیکہ نے خبر دی، انہیں عثمان بن عبدالرحمٰن تیمی نے اور انہیں ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر تیمی نے کہا۔۔۔ ابوبکر بن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ ربیعہ بہت اچھے لوگوں میں سے تھے ربیعہ نے وہ حال بیان کیا جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی مجلس میں انہوں نے دیکھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن منبر پر سورۃ النحل پڑھی جب سجدہ کی آیت ( «‏‏‏‏ولله يسجد ما في السمٰوٰت» ‏‏‏‏) آخر تک پہنچے تو منبر پر سے اترے اور سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورت پڑھی جب سجدہ کی آیت پر پہنچے تو کہنے لگے لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں پھر جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں اور عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیا اور نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا ہماری خوشی پر رکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Rabi`a: `Umar bin Al-Khattab recited Surat-an-Nahl on a Friday on the pulpit and when he reached the verse of Sajda he got down from the pulpit and prostrated and the people also prostrated. The next Friday `Umar bin Al-Khattab recited the same Sura and when he reached the verse of Sajda he said, "O people! When we recite the verses of Sajda (during the sermon) whoever prostrates does the right thing, yet it is no sin for the one who does not prostrate." And `Umar did not prostrate (that day). Added Ibn `Umar "Allah has not made the prostration of recitation compulsory but if we wish we can do it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 183


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ مَنْ قَرَأَ السَّجْدَةَ فِي الصَّلاَةِ فَسَجَدَ بِهَا:
11. باب: جس نے نماز میں آیت سجدہ تلاوت کی اور نماز ہی میں سجدہ کیا۔
(11) Chapter. Whoever recited the Verse of Sajda during the Salat (prayer) and prostrated (while praying).
حدیث نمبر: 1078
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، قال: حدثني بكر، عن ابي رافع، قال:" صليت مع ابي هريرة العتمة فقرا: إذا السماء انشقت سورة الانشقاق آية 1 فسجد فقلت: ما هذه؟ قال: سجدت بها خلف ابي القاسم صلى الله عليه وسلم، فلا ازال اسجد فيها حتى القاه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ الْعَتَمَةَ فَقَرَأَ: إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ سورة الانشقاق آية 1 فَسَجَدَ فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ؟ قَالَ: سَجَدْتُ بِهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ فِيهَا حَتَّى أَلْقَاهُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہا کہ ہم سے بکر بن عبداللہ مزنی نے بیان کیا، ان سے ابورافع نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز عشاء پڑھی۔ آپ نے «إذا السماء انشقت‏» کی تلاوت کی اور سجدہ کیا۔ میں نے عرض کیا کہ آپ نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے اس کا جواب دیا کہ میں نے اس میں ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں سجدہ کیا تھا اور ہمیشہ سجدہ کرتا ہوں گا تاآنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Rafi`: I offered the `Isha' prayer behind Abu Huraira and he recited Idhas-Sama' Un-Shaqqat, and prostrated. I said, "What is this?" Abu Huraira said, "I prostrated behind Abul-Qasim and I will do the same till I meet him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 184


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ مَنْ لَمْ يَجِدْ مَوْضِعًا لِلسُّجُودِ مِنَ الزِّحَامِ:
12. باب: جو شخص ہجوم کی وجہ سے سجدہ تلاوت کی جگہ نہ پائے۔
(12) Chapter. Whoever dose not find a place for prostration (with the Imam) because of overcrowding.
حدیث نمبر: 1079
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا صدقة بن الفضل، قال: اخبرنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا السورة التي فيها السجدة، فيسجد ونسجد معه حتى ما يجد احدنا مكانا لموضع جبهته".(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ السُّورَةَ الَّتِي فِيهَا السَّجْدَةُ، فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَكَانًا لِمَوْضِعِ جَبْهَتِهِ".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعیدقطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے، اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی سورۃ کی تلاوت کرتے جس میں سجدہ ہوتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں کسی کو اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی۔ (معلوم ہوا کہ ایسی حالت میں سجدہ نہ کیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے) «والله أعلم» ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar.: Whenever the Prophet recited the Sura which contained the prostration of recitation he used to prostrate and then, we, too, would prostrate and some of us did not find a place for prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 19, Number 185


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.