Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب سُجُودِ الْقُرْآنِ
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
10. بَابُ مَنْ رَأَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُوجِبِ السُّجُودَ:
باب: اس شخص کی دلیل جس کے نزدیک اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 1077
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيِّ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَكَانَ رَبِيعَةُ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ عَمَّا حَضَرَ رَبِيعَةُ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِسُورَةِ النَّحْلِ حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ، حَتَّى إِذَا كَانَتِ الْجُمُعَةُ الْقَابِلَةُ قَرَأَ بِهَا، حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ، وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَلَمْ يَسْجُدْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَزَادَ نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ السُّجُودَ إِلَّا أَنْ نَشَاءَ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی اور انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن ابی ملیکہ نے خبر دی، انہیں عثمان بن عبدالرحمٰن تیمی نے اور انہیں ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر تیمی نے کہا۔۔۔ ابوبکر بن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ ربیعہ بہت اچھے لوگوں میں سے تھے ربیعہ نے وہ حال بیان کیا جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی مجلس میں انہوں نے دیکھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن منبر پر سورۃ النحل پڑھی جب سجدہ کی آیت ( «‏‏‏‏ولله يسجد ما في السمٰوٰت» ‏‏‏‏) آخر تک پہنچے تو منبر پر سے اترے اور سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورت پڑھی جب سجدہ کی آیت پر پہنچے تو کہنے لگے لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں پھر جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں اور عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیا اور نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا ہماری خوشی پر رکھا۔

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1077 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1077  
حدیث حاشیہ:
علامہ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
وأقوی الأدلة علی نفي الوجوب حدیث عمر المذکور في ھذا الباب۔
یعنی اس بات کی قوی دلیل کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں یہ حضرت عمر ؓ کی حدیث ہے جو یہاں اس باب میں مذکور ہوئی۔
اکثر ائمہ وفقہاء اسی کے قائل ہیں کہ سجدہ تلاوت ضروری نہیں، بلکہ صرف سنت ہے۔
امام بخاری ؒ کا بھی یہی مسلک ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1077   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1077  
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عمر ؓ نے سجدۂ تلاوت کے متعلق اپنے موقف کو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں بیان کیا، اس کے متعلق کسی صحابی نے اختلاف نہیں کیا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سجدۂ تلاوت کے واجب نہ ہونے پر جملہ صحابہ کا اجماع سکوتی ہے۔
پھر حضرت ابن عمر ؓ نے جو الفاظ نقل کیے ہیں ان میں تو کسی تاویل کی گنجائش نہیں، جیسا کہ بعض حضرات کا موقف ہے کہ سجدۂ تلاوت کی ادائیگی فورا واجب نہیں۔
حضرت عمر ؓ نے واضح طور پر فرمایا کہ جو آیت سجدہ پر سجدہ نہیں کرتا اس پر کوئی گناہ نہیں۔
ایسا موقف کسی نفل کی ادائیگی پر ہی اختیار کیا جا سکتا ہے، واجب کی ادائیگی کے متعلق ایسا نہیں کہا جاتا۔
واللہ أعلم۔
سجدۂ تلاوت کے واجب نہ ہونے پر حضرت ابن عباسؓ سے مروی وہ حدیث دلیل ہے جو پہلے گزر چکی ہے کہ حضرت زید بن ثابت ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس سورۂ نجم تلاوت فرمائی، لیکن آپ نے اس میں سجدہ نہ کیا اور نہ رسول اللہ ﷺ ہی نے انہیں سجدہ کرنے کا حکم دیا۔
(حدیث: 1072)
اگر سجدۂ تلاوت واجب ہوتا تو رسول اللہ ﷺ حضرت زید بن ثابت ؓ کو ضرور اسے ادا کرنے کا حکم دیتے۔
ہمارے نزدیک سجدۂ تلاوت سنت مؤکدہ ہے، واجب نہیں، لیکن اس کا ادا کرنا افضل اور بہتر ہے، کیونکہ ایک تو سنت ہے اور دوسرا یہ کہ اس کی وجہ سے شیطان بھی روتا پیٹتا ہے، جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔
واللہ أعلم۔
(2)
واضح رہے کہ قرآن مجید میں پندرہ سجود تلاوت ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:
٭ سورۃ الاعراف: 208 ٭ سورۃ الرعد: 15 ٭ سورۃ النحل: 50 ٭ سورۃ الاسراء: 109 ٭ سورۂ مریم: 58 ٭ سورۃ الحج: 18 ٭ سورۃ الحج: 77 ٭ سورۃ الفرقان: 50 ٭ سورۃ النمل: 28 ٭ سورۂ تنزیل السجدہ: 15 ٭ سورۂ ص: 24 ٭ سورۂ حم السجدۃ: 38 ٭ سورۃ النجم: 62 ٭ سورۃ الانشقاق: 21 ٭ سورۃ العلق: 19۔
(3)
سورۃ الحج کے دوسرے سجدے کی بابت اختلاف ہے۔
احناف اسے تسلیم نہیں کرتے، لیکن بیشتر علمائے امت کا موقف ہے کہ سجدہ ہائے تلاوت کی تعداد پندرہ ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1077