(مرفوع) قال ابو داود: وسمعت محمد بن عيسى يحدث به، حدثنا المعتمر، قال: سمعت الحكم بن ابان يحدث بهذا الحديث، ولم يذكر ابن عباس، قال: عن عكرمة. قال ابو داود: كتب إلي الحسين بن حريث، قال: اخبرنا الفضل بن موسى، عن معمر، عن الحكم بن ابان، عن عكرمة، عن ابن عباس بمعناه، عن النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ عِيسَى يُحَدِّثُ بِهِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ أَبَانَ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: عَنْ عِكْرِمَةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: كَتَبَ إِلَيَّ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَعْنَاهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن عیسیٰ کو اسے بیان کرتے سنا ہے، وہ کہتے ہیں ہم سے معتمر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: میں نے حکم بن ابان کو یہی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے وہ اسے عکرمہ سے روایت کر رہے تھے اس میں انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے حسین بن حریث نے لکھا وہ کہتے ہیں کہ مجھے فضل بن موسیٰ نے خبر دی ہے وہ معمر سے وہ حکم بن ابان سے وہ عکرمہ سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں۔
Abu Dawud said “I heard Muhammad bin Isa narrating this tradition who said Mu’tamar narrated it to us. And he (Mu’tamar) said “ I heard Al Hakam bin Aban narrating this tradition. He did not mention the name of Ibn Abbas. Abu Dawud said “Al Hussain bin Huraith wrote to me saying “Al Fadl bin Musa narrated from Ibn Abbas to the same effect from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2217
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (2223)
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي اسماء، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما امراة سالت زوجها طلاقا في غير ما باس، فحرام عليها رائحة الجنة". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت نے اپنے شوہر سے بغیر کسی ایسی تکلیف کے جو اسے طلاق لینے پر مجبور کرے طلاق کا مطالبہ کیا تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطلاق 11(1187)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 21 (2055)، (تحفة الأشراف: 2103)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/277، 283)، سنن الدارمی/الطلاق 6 (2316) (صحیح)»
Narrated Thawban: The Prophet ﷺ said: If any woman asks her husband for divorce without some strong reason, the odour of Paradise will be forbidden to her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2218
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3279) أخرجه ابن ماجه (2055 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن بن سعد بن زرارة، انها اخبرته، عن حبيبة بنت سهل الانصارية، انها كانت تحت ثابت بن قيس بن شماس، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى الصبح فوجد حبيبة بنت سهل عند بابه في الغلس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هذه؟" فقالت: انا حبيبة بنت سهل، قال:" ما شانك؟" قالت: لا انا ولا ثابت بن قيس لزوجها، فلما جاء ثابت بن قيس، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذه حبيبة بنت سهل، وذكرت ما شاء الله ان تذكر"، وقالت حبيبة: يا رسول الله، كل ما اعطاني عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لثابت بن قيس:" خذ منها"، فاخذ منها، وجلست هي في اهلها. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصُّبْحِ فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابِهِ فِي الْغَلَسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذِهِ؟" فَقَالَتْ: أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، قَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: لَا أَنَا وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ لِزَوْجِهَا، فَلَمَّا جَاءَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، وَذَكَرَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَذْكُرَ"، وَقَالَتْ حَبِيبَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ:" خُذْ مِنْهَا"، فَأَخَذَ مِنْهَا، وَجَلَسَتْ هِيَ فِي أَهْلِهَا.
حبیبہ بنت سہل انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، ایک بار کیا ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر پڑھنے کے لیے نکلے تو آپ نے حبیبہ بنت سہل کو اندھیرے میں اپنے دروازے پر پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کون ہے؟“ بولیں: میں حبیبہ بنت سہل ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے؟“ وہ اپنے شوہر ثابت بن قیس کے متعلق بولیں کہ میرا ان کے ساتھ گزارا نہیں ہو سکتا، پھر جب ثابت بن قیس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ حبیبہ بنت سہل ہیں انہوں نے مجھ سے بہت سی باتیں جنہیں اللہ نے چاہا ذکر کی ہیں“، حبیبہ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! انہوں نے جو کچھ مجھے (مہر وغیرہ) دیا تھا وہ سب میرے پاس ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس سے کہا: ”اس (مال) میں سے لے لو“، تو انہوں نے اس میں سے لے لیا اور وہ اپنے گھر والوں کے پاس بیٹھی رہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطلاق 34 (3492)، (تحفة الأشراف: 15792)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 11(31)، مسند احمد (6/434)، سنن الدارمی/الطلاق 7 (2317) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہی اسلام میں پہلا خلع تھا، خلع سے نکاح منسوخ ہو جاتا ہے، خلع کی عدت ایک حیض ہے، بعض علماء کے نزدیک خلع سے ایک طلاق پڑ جاتی ہے، اس لئے ان لوگوں کے نزدیک اس کی عدت طلاق کی عدت کی طرح ہے، یعنی تین حیض ہے، پہلا قول راجح ہے۔
Amrah, daughter of Abdur-Rahman ibn Saad ibn Zurarah, reported on the authority of Habibah, daughter of Sahl al-Ansariyyah: She (Habibah) was the wife of Thabit ibn Qays ibn Shimmas. The Messenger of Allah ﷺ came out one morning and found Habibah by his door. The Messenger of Allah ﷺ said: Who is this? She replied: I am Habibah, daughter of Sahl. He asked: What is your case? She replied: I and Thabit ibn Qays, referring to her husband, cannot live together. When Thabit ibn Qays came, the Messenger of Allah ﷺ said to him: This is Habibah, daughter of Sahl, and she has mentioned (about you) what Allah wished to mention. Habibah said: Messenger of Allah, all that he gave me is with me. The Messenger of Allah ﷺ said to Thabit ibn Qays: Take it from her. So he took it from her, and she lived among her people (relatives).
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2219
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه النسائي (3492 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا محمد بن معمر، حدثنا ابو عامر عبد الملك بن عمرو، حدثنا ابو عمرو السدوسي المديني، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن عمرة، عن عائشة، ان حبيبة بنت سهل كانت عند ثابت بن قيس بن شماس، فضربها فكسر بعضها، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الصبح فاشتكته إليه، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم ثابتا، فقال:" خذ بعض مالها وفارقها"، فقال: ويصلح ذلك يا رسول الله؟ قال:" نعم"، قال: فإني اصدقتها حديقتين، وهما بيدها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" خذهما ففارقها"، ففعل. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو السَّدُوسِيُّ الْمَدِينِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ كَانَتْ عِنْدَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، فَضَرَبَهَا فَكَسَرَ بَعْضَهَا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الصُّبْحِ فَاشْتَكَتْهُ إِلَيْهِ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَابِتًا، فَقَالَ:" خُذْ بَعْضَ مَالِهَا وَفَارِقْهَا"، فَقَالَ: وَيَصْلُحُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَإِنِّي أَصْدَقْتُهَا حَدِيقَتَيْنِ، وَهُمَا بِيَدِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذْهُمَا فَفَارِقْهَا"، فَفَعَلَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں تو ان کو ان کے شوہر نے اتنا مارا کہ کوئی عضو ٹوٹ گیا، وہ فجر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے ان کی شکایت کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو بلوایا، اور کہا کہ تم اس سے کچھ مال لے کر اس سے الگ ہو جاؤ، ثابت نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ایسا کرنا درست ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، وہ بولے، میں نے اسے دو باغ مہر میں دیئے ہیں یہ ابھی بھی اس کے پاس موجود ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں لے لو اور اس سے جدا ہو جاؤ“، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Habibah daughter of Sahl was the wife of Thabit ibn Qays Shimmas He beat her and broke some of her part. So she came to the Prophet ﷺ after morning, and complained to him against her husband. The Prophet ﷺ called on Thabit ibn Qays and said (to him): Take a part of her property and separate yourself from her. He asked: Is that right, Messenger of Allah? He said: Yes. He said: I have given her two gardens of mine as a dower, and they are already in her possession. The Prophet ﷺ said: Take them and separate yourself from her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2220
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے ان سے خلع کر لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی عدت ایک حیض مقرر فرمائی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عبدالرزاق نے معمر سے معمر نے عمرو بن مسلم سے عمرو نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The wife of Thabit ibn Qays separated herself from him for a compensation. The Prophet ﷺ made her waiting period a menstrual course. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Abd al-Razzaq from Mamar from Amr bin Muslim from Ikrimah from the Prophet ﷺ in a mursal form (i. e. missing the link of the Companion).
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2221
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (1185م وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان مغيثا كان عبدا، فقال: يا رسول الله، اشفع لي إليها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا بريرة، اتقي الله، فإنه زوجك وابو ولدك"، فقالت: يا رسول الله، اتامرني بذلك؟ قال:" لا، إنما انا شافع"، فكان دموعه تسيل على خده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للعباس:" الا تعجب من حب مغيث بريرة وبغضها إياه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مُغِيثًا كَانَ عَبْدًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اشْفَعْ لِي إِلَيْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَرِيرَةُ، اتَّقِي اللَّهَ، فَإِنَّهُ زَوْجُكِ وَأَبُو وَلَدِكِ"، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَأْمُرُنِي بِذَلِكَ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ"، فَكَانَ دُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى خَدِّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ:" أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَبُغْضِهَا إِيَّاهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مغیث رضی اللہ عنہ ایک غلام تھے وہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! اس سے میری سفارش کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بریرہ! اللہ سے ڈرو، وہ تمہارا شوہر ہے اور تمہارے لڑکے کا باپ ہے“ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے ایسا کرنے کا حکم فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں بلکہ میں تو سفارشی ہوں“ مغیث کے آنسو گالوں پر بہہ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: ”کیا آپ کو مغیث کی بریرہ کے تئیں محبت اور بریرہ کی مغیث کے تئیں نفرت سے تعجب نہیں ہو رہا ہے؟“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 15 (5282)، 16 (5283)، سنن النسائی/ آداب القضاء 27 (5419) سنن ابن ماجہ/الطلاق 29 (2075)، (تحفة الأشراف: 6048)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، مسند احمد (1/215)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2338) (صحیح)»
Ibn Abbas said “Mughith was a slave. ” He said “Messenger of Allah ﷺ make intercession for me to her (Barirah)”. The Messenger of Allah ﷺ said “O Barirah fear Allaah. He is your husband and father of your child”. She said “Messenger of Allah ﷺ do you command me for that? He said No, I am only interceding. Then tears were falling down on his (her husband’s) cheeks. The Messenger of Allah ﷺ said to Abbas “Are you not surprised with the love of Mughith for Barirah and her hatred for him. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2223
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عفان، حدثنا همام، عن قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس،" ان زوج بريرة كان عبدا اسود يسمى مغيثا، فخيرها يعني النبي صلى الله عليه وسلم وامرها ان تعتد". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا أَسْوَدَ يُسَمَّى مُغِيثًا، فَخَيَّرَهَا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر ایک کالے کلوٹے غلام تھے جن کا نام مغیث رضی اللہ عنہ تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (مغیث کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا) اختیار دیا اور (نہ رہنے کی صورت میں) انہیں عدت گزارنے کا حکم فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 15 (5280)، (تحفة الأشراف: 6189)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/281، 361) (صحیح)»
Ibn Abbas said “The husband of Barirah was a black slave called Mughith. The Prophet ﷺ gave her choice and commanded her to observe the waiting period. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2224
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة في قصة بريرة، قالت:" كان زوجها عبدا فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاختارت نفسها، ولو كان حرا لم يخيرها". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قِصَّةِ بَرِيرَةَ، قَالَتْ:" كَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، وَلَوْ كَانَ حُرًّا لَمْ يُخَيِّرْهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بریرہ کے قصہ میں روایت ہے کہ اس کا شوہر غلام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو (آزاد ہونے کے بعد) اختیار دے دیا تو انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کیا، اگر وہ آزاد ہوتا تو آپ اسے (بریرہ کو) اختیار نہ دیتے۔
While relating the tradition about Barirah Aishah said “her husband was a slave, so the Prophet ﷺ gave her choice. She chose herself. Had he been a free man, he would not given her choice. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2225
قال الشيخ الألباني: صحيح م لكن قوله ولو كان حرا مدرج من قول عروة
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2563) صحيح مسلم (1504)