سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
1. باب التَّحْرِيضِ عَلَى النِّكَاحِ
1. باب: نکاح کی ترغیب کا بیان۔
Chapter: The Encouragement To Marry.
حدیث نمبر: 2046
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: إني لامشي مع عبد الله بن مسعود بمنى، إذ لقيه عثمان فاستخلاه، فلما راى عبد الله ان ليست له حاجة، قال لي: تعال يا علقمة، فجئت، فقال له عثمان: الا نزوجك يا ابا عبد الرحمن بجارية بكر، لعله يرجع إليك من نفسك ما كنت تعهد؟ فقال عبد الله: لئن قلت ذاك، لقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من استطاع منكم الباءة فليتزوج، فإنه اغض للبصر واحصن للفرج، ومن لم يستطع منكم فعليه بالصوم فإنه له وجاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: إِنِّي لَأَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى، إِذْ لَقِيَهُ عُثْمَانُ فَاسْتَخْلَاهُ، فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَتْ لَهُ حَاجَةٌ، قَالَ لِي: تَعَالَ يَا عَلْقَمَةُ، فَجِئْتُ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: أَلَا نُزَوِّجُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِجَارِيَةٍ بِكْرٍ، لَعَلَّهُ يَرْجِعُ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ، لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ".
علقمہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں چل رہا تھا کہ اچانک ان کی ملاقات عثمان رضی اللہ عنہ سے ہو گئی تو وہ ان کو لے کر خلوت میں گئے، جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے محسوس کیا کہ انہیں (شادی کی) ضرورت نہیں ہے تو مجھ سے کہا: علقمہ! آ جاؤ ۱؎ تو میں گیا تو عثمان رضی اللہ عنہ ۲؎ نے ان سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم آپ کی شادی ایک کنواری لڑکی سے نہ کرا دیں، شاید آپ کی دیرینہ طاقت و نشاط واپس آ جائے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ ایسی بات کہہ رہے ہیں تو میں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سن چکا ہوں کہ تم میں سے جو شخص نکاح کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہیئے کیونکہ یہ نگاہ کو خوب پست رکھنے والی اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والی چیز ہے اور جو تم میں سے اس کے اخراجات کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس پر روزہ ہے، یہ اس کی شہوت کے لیے توڑ ہو گا ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 10 (1905)، النکاح 2 (5065)، 3 (5066)، صحیح مسلم/النکاح 1 (1400)، سنن الترمذی/النکاح 1 (1081تعلیقًا)، سنن النسائی/الصیام 43 (2241)، والنکاح 3 (3209)، سنن ابن ماجہ/النکاح 1 (1845)، (تحفة الأشراف: 9417)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/378، 424، 425، 432، 447)، سنن الدارمی/النکاح 2 (2212) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اب خلوت کی ضرورت نہیں رہ گئی۔
۲؎: ہو سکتا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے علقمہ سے وہ گفتگو بیان کی ہو جو عثمان نے خلوت میں ان سے کی تھی اور یہ بھی احتمال ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے علقمہ رضی اللہ عنہ کے آنے کے بعد اپنی بات پوری کرتے ہوئے علقمہ کی موجودگی میں اسے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا ہو۔
۳؎: آدمی جب نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو اس کے لئے نکاح کرنا مسنون ہے، اور بعض کے نزدیک اگر گناہ میں پڑ جانے کا خطرہ ہو تو واجب یا فرض ہے، اس کے فوائد یہ ہیں کہ اس سے افزائش نسل کے علاوہ شہوانی جذبات کو تسکین ملتی ہے، اور زنا فسق و فجور سے آدمی کی حفاظت ہوتی ہے۔

Alqamah said “I was going with Abd Allaah bin Masud at Mina where Uthman met him and desired to have a talk with him in privacy”. When Abd Allaah (bin Masud) thought there was no need of privacy, he said to me “Come, Alqamah So I came (to him)”. Then Uthman said to him “Should we not marry you, Abu Abd Al Rahman to a virgin girl, so that the power you have lost may return to you?” Abd Allaah (bin Masud) said “If you say that, I heard the Messenger of Allah ﷺ say “ Those of you who can support a wife, should marry, for it keeps you from looking at strange women and preserve from unlawful intercourse, but those who cannot should devote themselves to fasting, for it is a means of suppressing sexual desire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2041


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1905) صحيح مسلم (1400)
2. باب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ تَزْوِيجِ ذَاتِ الدِّينِ
2. باب: دیندار عورت سے نکاح کا حکم۔
Chapter: What Has Been Ordered Regarding Marrying A Religious Woman.
حدیث نمبر: 2047
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى يعني ابن سعيد، حدثني عبيد الله، حدثني سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تنكح النساء لاربع: لمالها ولحسبها ولجمالها ولدينها، فاظفر بذات الدين تربت يداك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُنْكَحُ النِّسَاءُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورتوں سے نکاح چار چیزوں کی بنا پر کیا جاتا ہے: ان کے مال کی وجہ سے، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے، ان کی خوبصورتی کی بنا پر، اور ان کی دین داری کے سبب، تم دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیاب بن جاؤ، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 15 (5090)، صحیح مسلم/الرضاع 15 (1466)، سنن النسائی/النکاح 13 (3232)، سنن ابن ماجہ/النکاح 6 (1858)، مسند احمد (2/428)، سنن الدارمی/النکاح 4 (2216)، (تحفة الأشراف: 14305) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی عام طور پر عورت سے نکاح انہیں چار چیزوں کے سبب کیا جاتا ہے، ایک دیندار مسلمان کو چاہئے کہ ان سب اسباب میں دین کو ترجیح دے۔

Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying “Women may be married for four reasons: for her property, her ranks, her beauty and her religiosity. So get the one who is religious and prosper (lit. may your hands cleave to the dust). ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2042


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5090) صحيح مسلم (1466)
3. باب فِي تَزْوِيجِ الأَبْكَارِ
3. باب: کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کا بیان۔
Chapter: Marrying Virgins.
حدیث نمبر: 2048
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو معاوية، اخبرنا الاعمش، عن سالم بن ابي الجعد، عن جابر بن عبد الله، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتزوجت؟" قلت: نعم، قال:" بكرا ام ثيبا"، فقلت:" ثيبا"، قال:" افلا بكر تلاعبها وتلاعبك؟".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَزَوَّجْتَ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا"، فَقُلْتُ:" ثَيِّبًا"، قَالَ:" أَفَلَا بِكْرٌ تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ؟".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے یا غیر کنواری سے؟ میں نے کہا غیر کنواری سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے کیوں نہیں کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2248)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 34 (2097)، الوکالة 8 (2309)، الجہاد 113 (2967)، المغازي 18 (4052)، النکاح10 (5079)، 121 (5245)، 122 (5247)، النفقات 12 (5367)، الدعوات 53 (6387)، صحیح مسلم/الرضاع 16 (715)، سنن الترمذی/النکاح 13 (1100)، سنن النسائی/النکاح 6 (3221)، 10 (3236)، سنن ابن ماجہ/النکاح 7 (1860)، مسند احمد (3 /294، 302، 308، 314، 362، 369، 374، 376)، سنن الدارمی/النکاح 32 (2262) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Abdullah said “The Messenger of Allah ﷺ said to me “Did you marry?” I said “Yes”. He again said “Virgin or Non Virgin (woman previously married)?” I said “Non Virgin”. He said “Why (did you) not (marry) a virgin with whom you could sport and she could sport with you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2043


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أصله عند مسلم (715 بعد ح 599) وللحديث طرق
4. باب النَّهْىِ عَنْ تَزْوِيجِ، مِنْ لَمْ يَلِدْ مِنَ النِّسَاءِ
4. باب: بانجھ عورت سے شادی کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Marrying Women Who Do Not Give Birth.
حدیث نمبر: 2049
Save to word اعراب English
(مرفوع) قال ابو داود: كتب إلي حسين بن حريث المروزي، حدثنا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد، عن عمارة بن ابي حفصة، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امراتي لا تمنع يد لامس، قال:" غربها"، قال: اخاف ان تتبعها نفسي، قال:" فاستمتع بها".
(مرفوع) قَالَ أَبُو دَاوُد: كَتَبَ إِلَيَّ حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي لَا تَمْنَعُ يَدَ لَامِسٍ، قَالَ:" غَرِّبْهَا"، قَالَ: أَخَافُ أَنْ تَتْبَعَهَا نَفْسِي، قَالَ:" فَاسْتَمْتِعْ بِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا کہ میری عورت کسی ہاتھ لگانے والے کو نہیں روکتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے سے جدا کر دو، اس شخص نے کہا: مجھے ڈر ہے میرا دل اس میں لگا رہے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم اس سے فائدہ اٹھاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/النکاح 12 (3231)، والطلاق 34 (3494، 3495)، (تحفة الأشراف: 6161) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: A man came to the Prophet ﷺ, and said: My wife does not prevent the hand of a man who touches her. He said: Divorce her. He then said: I am afraid my inner self may covet her. He said: Then enjoy her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2044


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3317)
أخرجه النسائي (3494 وسنده صحيح) سند المرفوع صحيح و أعل بما لا يقدح
حدیث نمبر: 2050
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن إبراهيم، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا مستلم بن سعيد ابن اخت منصور بن زاذان، عن منصور يعني ابن زاذان، عن معاوية بن قرة، عن معقل بن يسار، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني اصبت امراة ذات حسب وجمال وإنها لا تلد، افاتزوجها؟ قال:" لا"، ثم اتاه الثانية، فنهاه، ثم اتاه الثالثة، فقال:" تزوجوا الودود الولود، فإني مكاثر بكم الامم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُسْتَلِمُ بْنُ سَعِيدٍ ابْنَ أُخْتِ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَجَمَالٍ وَإِنَّهَا لَا تَلِدُ، أَفَأَتَزَوَّجُهَا؟ قَالَ:" لَا"، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ، فَنَهَاهُ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ:" تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ، فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ".
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: مجھے ایک عورت ملی ہے جو اچھے خاندان والی ہے، خوبصورت ہے لیکن اس سے اولاد نہیں ہوتی تو کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، پھر وہ آپ کے پاس دوسری بار آیا تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع فرمایا، پھر تیسری بار آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوب محبت کرنے والی اور خوب جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ (بروز قیامت) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/النکاح 11 (3229)، (تحفة الأشراف: 11477) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Maqil ibn Yasar: A man came to the Prophet ﷺ and said: I have found a woman of rank and beauty, but she does not give birth to children. Should I marry her? He said: No. He came again to him, but he prohibited him. He came to him third time, and he (the Prophet) said: Marry women who are loving and very prolific, for I shall outnumber the peoples by you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2045


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3091)
أخرجه النسائي (3229 وسنده حسن) وصححه الحاكم (2/62 وسنده حسن) وللحديث شواھد كثيرة عند ابن حبان (1228) وغيره
حدیث نمبر: 2050M
Save to word اعراب English

قال الشيخ زبير على زئي:
5. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏ الزَّانِي لاَ يَنْكِحُ إِلاَّ زَانِيَةً ‏}‏
5. باب: آیت کریمہ «الزاني لا ينكح إلا زانية» کی تفسیر۔
Chapter: Regarding Allah’s Statement: The Fornicatress Does Not Marry Except A Fornicator.
حدیث نمبر: 2051
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن محمد التيمي، حدثنا يحيى، عن عبيد الله بن الاخنس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان مرثد بن ابي مرثد الغنوي كان يحمل الاسارى بمكة، وكان بمكة بغي يقال لها: عناق، وكانت صديقته، قال: جئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، انكح عناق؟ قال: فسكت عني، فنزلت: والزانية لا ينكحها إلا زان او مشرك سورة النور آية 3، فدعاني، فقراها علي، وقال:" لا تنكحها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ كَانَ يَحْمِلُ الْأَسَارَى بِمَكَّةَ، وَكَانَ بِمَكَّةَ بَغِيٌّ يُقَالُ لَهَا: عَنَاقُ، وَكَانَتْ صَدِيقَتَهُ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْكِحُ عَنَاقَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي، فَنَزَلَتْ: وَالزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ سورة النور آية 3، فَدَعَانِي، فَقَرَأَهَا عَلَيَّ، وَقَالَ:" لَا تَنْكِحْهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ قیدیوں کو مکہ سے اٹھا لایا کرتے تھے، مکہ میں عناق نامی ایک بدکار عورت تھی جو ان کی آشنا تھی، مرثد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں عناق سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تو آیت کریمہ «والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك» نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور اسے پڑھ کر سنایا اور فرمایا: تم اس سے شادی نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر سورة النور (3177)، سنن النسائی/النکاح 12 (3230)، (تحفة الأشراف: 8753) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: Marthad ibn Abu Marthad al-Ghanawi used to take prisoners (of war) from Makkah (to Madina). At Makkah there was a prostitute called Inaq who had illicit relations with him. (Marthad said: ) I came to the Prophet ﷺ and said to him: May I marry Inaq, Messenger of Allah? The narrator said: He kept silence towards me. Then the verse was revealed: ". . . . and the adulteress none shall marry save and adulterer or an idolater. " He called me and recited this (verse) to me, and said: Do not marry her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2046


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (3230 وسنده حسن) وحسنه الترمذي (3177 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 2052
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، وابو معمر، قالا: حدثنا عبد الوارث، عن حبيب، حدثني عمرو بن شعيب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ينكح الزاني المجلود إلا مثله". وقال ابو معمر: حدثني حبيب المعلم، عن عمرو بن شعيب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو مَعْمَرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حَبِيبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْكِحُ الزَّانِي الْمَجْلُودُ إِلَّا مِثْلَهُ". وقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ: حَدَّثَنِي حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوڑے کھایا ہوا زناکار اپنی جیسی عورت ہی سے شادی کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13000)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/324) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: The adulterer who has been flogged shall not marry save the one like him. Abu Mamar said: Habib al-Mu'allim narrated (this tradition) to us on the authority of Amr ibn Shuayb.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2047


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
6. باب فِي الرَّجُلِ يَعْتِقُ أَمَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا
6. باب: اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کرنے کے ثواب کا بیان۔
Chapter: A Man Frees His Slave And Then Marries Her.
حدیث نمبر: 2053
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا عبثر، عن مطرف، عن عامر، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعتق جاريته وتزوجها كان له اجران".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ وَتَزَوَّجَهَا كَانَ لَهُ أَجْرَانِ".
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اس کے لیے دوہرا ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 31 (97)، العتق 14 (2544)، 16 (2547)، الجہاد 154 (3011)، أحادیث الأنبیاء 47 (3446)، النکاح 13 (5083)، صحیح مسلم/النکاح 14 (154)، سنن النسائی/النکاح 65 (3347)، (تحفة الأشراف: 9108، 9170)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 24 (1116)، سنن ابن ماجہ/النکاح 42 (1956)، مسند احمد (4/395، 398، 414، 415)، سنن الدارمی/النکاح 46 (2290)، (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Dawud reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “Anyone who sets his slave girl free and then marries her, will have a double reward. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2048


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2544) صحيح مسلم (154 بعد ح 1427)
حدیث نمبر: 2054
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا ابو عوانة، عن قتادة، وعبد العزيز بن صهيب، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم"اعتق صفية وجعل عتقها صداقها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 76 (1345)، النکاح 14 (1365)، سنن الترمذی/النکاح 23 (1115)، والسیر 3 (1550)، سنن النسائی/النکاح 64 (3344، 4200)، (تحفة الأشراف: 1067)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 12 (371)، صلاة الخوف 6 (947)، البیوع 108 (2228)، الجہاد 74 (2893)، المغازي 38 (4200)، النکاح 13 (5086)، الأطعمة 8 (5387)، 28 (5425)، الدعوات 36 (6363)، سنن ابن ماجہ/النکاح 42 (1957)، مسند احمد (3/99، 138، 165، 170، 181، 186، 203، 239، 242)، سنن الدارمی/النکاح 45 (2288) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik said “The Prophet ﷺ manumitted Safiyyah and made her manumission her dower. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2049


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (947) صحيح مسلم (1365 بعد ح 1427)

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.