(مرفوع) حدثنا مسدد، وحدثنا عبد الوارث، عن عامر الاحول، عن بكر بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: اراد رسول الله صلى الله عليه وسلم الحج، فقالت امراة لزوجها: احجني مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على جملك، فقال: ما عندي ما احجك عليه، قالت: احجني على جملك فلان، قال: ذاك حبيس في سبيل الله عز وجل، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امراتي تقرا عليك السلام ورحمة الله وإنها سالتني الحج معك، قالت: احجني مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: ما عندي ما احجك عليه، فقالت: احجني على جملك فلان، فقلت: ذاك حبيس في سبيل الله، فقال: اما إنك لو احججتها عليه كان في سبيل الله، قال: وإنها امرتني ان اسالك ما يعدل حجة معك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرئها السلام ورحمة الله وبركاته واخبرها انها تعدل حجة معي يعني عمرة في رمضان". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجَّ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ لِزَوْجِهَا: أَحِجَّنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَمَلِكَ، فَقَالَ: مَا عِنْدِي مَا أُحِجُّكِ عَلَيْهِ، قَالَتْ: أَحِجَّنِي عَلَى جَمَلِكَ فُلَانٍ، قَالَ: ذَاكَ حَبِيسٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي تَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَإِنَّهَا سَأَلَتْنِي الْحَجَّ مَعَكَ، قَالَتْ: أَحِجَّنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا عِنْدِي مَا أُحِجُّكِ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: أَحِجَّنِي عَلَى جَمَلِكَ فُلَانٍ، فَقُلْتُ: ذَاكَ حَبِيسٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَحْجَجْتَهَا عَلَيْهِ كَانَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: وَإِنَّهَا أَمَرَتْنِي أَنْ أَسْأَلَكَ مَا يَعْدِلُ حَجَّةً مَعَكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَقْرِئْهَا السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَبَرَكَاتِهِ وَأَخْبِرْهَا أَنَّهَا تَعْدِلُ حَجَّةً مَعِي يَعْنِي عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا ارادہ کیا، ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا: مجھے بھی اپنے اونٹ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، انہوں نے کہا: میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، وہ کہنے لگی: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کراؤ، تو انہوں نے کہا: وہ اونٹ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میری بیوی آپ کو سلام کہتی ہے، اس نے آپ کے ساتھ حج کرنے کی مجھ سے خواہش کی ہے، اور کہا ہے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، اس نے کہا: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: وہ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو اگر تم اسے اس اونٹ پر حج کرا دیتے تو وہ بھی اللہ کی راہ میں ہوتا“۔ اس نے کہا: اس نے مجھے یہ بھی آپ سے دریافت کرنے کے لیے کہا ہے کہ کون سی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے سلام کہو اور بتاؤ کہ رمضان میں عمرہ کر لینا میرے ساتھ حج کر لینے کے برابر ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 5374)، وقد أخرجہ: (صحیح البخاری/العمرة 4(1782)، صحیح مسلم/الحج 36 (221) بدون ذکر: ’’أن الحج في سبیل اللہ‘‘۔ (حسن صحیح)»
Narrated Abdullah Ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ intended to perform hajj. A woman said to her husband: Let me perform hajj along with the Messenger of Allah ﷺ. He said: I have nothing on which I can let you perform hajj. She said: You may perform hajj on your such-and-such camel. He said: That is dedicated to the cause of Allah, the Exalted. He then came to the Messenger of Allah ﷺ and said: My wife has conveyed her greetings and the blessings of Allah to you. She has asked about performing hajj along with you. She said (to me): Let me perform hajj with the Messenger of Allah ﷺ. I said (to her): I have nothing upon which I can let you perform hajj. She said: Let me perform hajj on your such-and-such camel. I said: That is dedicated to the cause of Allah, The Exalted. He replied: If you let her perform hajj on it, that would be in the cause of Allah. He said: She has also requested me to ask you: What is that action which is equivalent to performing hajj with you? The Messenger of Allah ﷺ said: Convey my greetings, the mercy of Allah and His blessings to her and tell her that Umrah during Ramadan is equivalent to performing hajj along with me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1985
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن صححه ابن خزيمة (3077) والحاكم (1/183، 184) وذكر البيھقي له علة (6/164) ولم أقف عليھا فھي غير قادحة
وضاحت: ۱؎: کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرے کی مجموعی تعداد کا ذکر نہیں کیا ہے بلکہ ان کی مراد یہ ہے کہ ایک سال کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو عمرے کئے: ایک ذی قعدہ میں اور ایک شوال میں، لیکن یہ قول صحیح نہیں ہے کیونکہ ایک سال کے اندر دو عمرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نہیں کیا ہے، اور حج کے ساتھ والے عمرے کو چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے عمرے ذی قعدہ میں ہوئے ہیں، پھر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا «عمرۃ فی شوّال» کہنا ان کا وہم ہے، اور اگر اسے محفوظ مان لیا جائے تو اس کی تاویل یہ ہوگی اس عمرہ سے مراد عمرہ جعرانہ ہے جو اگرچہ ذی قعدہ ہی میں ہوا ہے، لیکن مکہ سے حنین کے لئے آپ شوال ہی میں نکلے تھے، اور واپسی پر جعرانہ سے احرام باندھ کر یہ عمرہ کیا تھا تو نکلنے کا لحاظ کرکے انہوں نے اس کی نسبت شوال کی طرف کر دی ہے۔
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، عن مجاهد، قال:" سئل ابن عمر كم اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: مرتين"، فقالت عائشة:" لقد علم ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد اعتمر ثلاثا، سوى التي قرنها بحجة الوداع". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ:" سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ كَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: مَرَّتَيْنِ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ:" لَقَدْ عَلِمَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ اعْتَمَرَ ثَلَاثًا، سِوَى الَّتِي قَرَنَهَا بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ".
مجاہد کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے؟ انہوں نے جواب دیا: دو بار ۱؎، اس پر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمرے کے علاوہ جو آپ نے حجۃ الوداع کے ساتھ ملایا تھا تین عمرے کئے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7384، 17574) (ضعیف)» (اس کے راوی ابواسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت ہے، مگر اس میں مذکور عمروں کی تعداد صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمرہ حدیبیہ کو اور اسی طرح حج کے ساتھ والے عمرہ کو شمار نہیں کیا۔
Mujahid said: Ibn Umar was asked: How many times did the Messenger of Allah ﷺ perform Umrah ? He said: Twice. Aishah said: Ibn Umar knew that the Messenger of Allah ﷺ performed three Umrahs in addition to the one he combined with the Farewell Pilgrimage.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1987
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو إسحاق عنعن وأصل الحديث متفق عليه (خ 1775 م 1255) بغير ھذا اللفظ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 76
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے: ایک عمرہ حدیبیہ کا، دوسرا وہ عمرہ جسے آئندہ سال کرنے پر اتفاق کیا تھا، تیسرا عمرہ جعرانہ کا ۱؎، اور چوتھا وہ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج کے ساتھ ملایا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 7 (816)، سنن ابن ماجہ/المناسک 50 (3003)، (تحفة الأشراف: 6168)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/246، 321)، سنن الدارمی/المناسک 39 (1900) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”جعرانة“: طائف اور مکہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے مال غنیمت کی تقسیم کے بعد یہیں سے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ performed four Umrahs, viz. Umrah al-Hudaybiyyah; the second is the one when they (the Companions) were agreed upon performing Umrah next year; the third is Umrah performed from al-Ji'ranah; the fourth is the one which he combined with his hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1988
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه الترمذي (816 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، وهدبة بن خالد، قالا: حدثنا همام، عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اعتمر اربع عمر: كلهن في ذي القعدة إلا التي مع حجته". قال ابو داود: اتقنت من ها هنا من هدبة، وسمعته من ابي الوليد، ولم اضبطه عمرة زمن الحديبية او من الحديبية وعمرة القضاء في ذي القعدة وعمرة من الجعرانة حيث قسم غنائم حنين في ذي القعدة وعمرة مع حجته. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَهُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ: كُلَّهُنَّ فِي ذِي الْقِعْدَةِ إِلَّا الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: أَتْقَنْتُ مِنْ هَا هُنَا مِنْ هُدْبَةَ، وَسَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي الْوَلِيدِ، وَلَمْ أَضْبِطْهُ عُمْرَةً زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ أَوْ مِنْ الْحُدَيْبِيَةِ وَعُمْرَةَ الْقَضَاءِ فِي ذِي الْقِعْدَةِ وَعُمْرَةً مِنْ الْجِعْرَانَةِ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقِعْدَةِ وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے اور وہ تمام ذی قعدہ میں تھے سوائے اس کے جسے آپ نے اپنے حج کے ساتھ ملایا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہاں سے آگے کے الفاظ میں نے ابوالولید سے بھی سنے لیکن انہیں یاد نہیں رکھ سکا، البتہ ہدبہ کے الفاظ اچھی طرح یاد ہیں کہ: ایک حدیبیہ کے زمانے کا، یا حدیبیہ کا عمرہ، دوسرا ذی قعدہ میں قضاء کا عمرہ، تیسرا عمرہ ذی قعدہ میں جعرانہ کا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کا مال غنیمت تقسیم فرمایا، اور چوتھا وہ عمرہ جسے آپ نے اپنے حج کے ساتھ ملایا۔
Narrated Anas: The Messenger of Allah ﷺ performed four Umrahs all in Dhu al-Qa'dah except the one which he performed along with Hajj. Abu Dawud said: From here the narrator Hudbah (b. Khalid) became certain. I heard it from Abu al-Walid, but I did nor retain: An Umrah, during the treaty of al-Hudaibiyyah, or from al-Hudaibiyyah ; and 'Umrat al-Qada' in Dhu al-Qa'dah, and an Umrah from al-Ji'ranah where he (the Prophet) distributed the booty of Hunain in Dhu al-Qa'dah, and an Umrah along with his Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1989
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1778) صحيح مسلم (1253)
عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”عبدالرحمٰن! اپنی بہن عائشہ کو بٹھا کر لے جاؤ اور انہیں تنعیم ۱؎ سے عمرہ کرا لاؤ، جب تم ٹیلوں سے تنعیم میں اترو تو چاہیئے کہ وہ احرام باندھے ہو، کیونکہ یہ مقبول عمرہ ہے“۔
وضاحت: ۱؎: ”تنعيم“: ایک مقام ہے مکہ سے تین میل کے فاصلے پر، اب وہاں پر ایک مسجد بن گئی ہے جسے مسجد عائشہ کہتے ہیں، عمرہ کا احرام حرم سے باہر نکل کر باندھنا چاہئے، یہ مقام بہ نسبت دوسرے مقامات کے زیادہ قریب ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو وہیں سے عمرہ کرانے کا حکم دیا۔
Hafsah, daughter of Abdur Rahman ibn Abu Bakr, reported on the authority of her father: The Messenger of Allah ﷺ said to Abdur Rahman: Abdur Rahman, put your sister Aishah on the back of the camel behind you and make her perform Umrah from at-Tanim. When you come down from the hillock (in at-Tanim), she must wear (ihram for Umrah), for this is an Umrah accepted (by Allah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1990
محرش کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں داخل ہوئے تو مسجد آئے اور وہاں اللہ نے جتنی چاہا نماز پڑھی، پھر احرام باندھا، پھر اپنی سواری پر جم کر بیٹھ گئے اور وادی سرف کی طرف بڑھے یہاں تک کہ مدینہ کے راستہ سے جا ملے، پھر آپ نے صبح مکہ میں اس طرح کی جیسے کوئی رات کو مکہ میں رہا ہو۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 92 (935)، سنن النسائی/الحج 104 (2866، 2867)، (تحفة الأشراف: 11220)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/426، 427، 4/69، 5/380) سنن الدارمی/المناسک 41 (1903) (صحیح) دون رکوعہ في المسجد، فإنہ منکر»
Narrated Muharrish al-Kabi: The Prophet ﷺ entered al-Ji'ranah. He came to the mosque (there) and prayed as long as Allah desired; he then wore ihram. Then he rode his camel and faced Batn Sarif till he reached the way which leads to Madina. He returned from Makkah (at night to al-Ji'ranah) as if he had passed the night at Makkah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1991
قال الشيخ الألباني: صحيح دون ركوعه في المسجد فإنه منكر
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (935 وسنده صحيح) مزاحم بن أبي مزاحم وثقه ابن حبان والذهبي في الكاشف والترمذي بتحسين حديثه فھو حسن الحديث
Narrated Ibn Umar: The Prophet ﷺ performed the obligatory circumambulation (Tawaf al-Ziyarah) on the day of the sacrifice ; he then offered the noon prayer at Mina when he returned.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1993
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ويحيى بن معين المعنى واحد، قالا: حدثنا ابن ابي عدي، عن محمد بن إسحاق، حدثنا ابو عبيدة بن عبد الله بن زمعة، عن ابيه، وعن امه زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة يحدثانه جميعا ذاك عنها، قالت: كانت ليلتي التي يصير إلي فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم مساء يوم النحر، فصار إلي ودخل علي وهب بن زمعة ومعه رجل من آل ابي امية متقمصين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لوهب:" هل افضت ابا عبد الله؟" قال: لا والله يا رسول الله، قال صلى الله عليه وسلم:" انزع عنك القميص"، قال: فنزعه من راسه ونزع صاحبه قميصه من راسه، ثم قال: ولم يا رسول الله؟ قال:" إن هذا يوم رخص لكم إذا انتم رميتم الجمرة ان تحلوا، يعني من كل ما حرمتم منه إلا النساء، فإذا امسيتم قبل ان تطوفوا هذا البيت صرتم حرما كهيئتكم قبل ان ترموا الجمرة حتى تطوفوا به". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ أُمِّهِ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ يُحَدِّثَانِهِ جَمِيعًا ذَاكَ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي يَصِيرُ إِلَيَّ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَاءَ يَوْمِ النَّحْرِ، فَصَارَ إِلَيَّ وَدَخَلَ عَلَيَّ وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي أُمَيَّةَ مُتَقَمِّصَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَهْبٍ:" هَلْ أَفَضْتَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ؟" قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْزِعْ عَنْكَ الْقَمِيصَ"، قَالَ: فَنَزَعَهُ مِنْ رَأْسِهِ وَنَزَعَ صَاحِبُهُ قَمِيصَهُ مِنْ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنَّ هَذَا يَوْمٌ رُخِّصَ لَكُمْ إِذَا أَنْتُمْ رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ أَنْ تَحِلُّوا، يَعْنِي مِنْ كُلِّ مَا حُرِمْتُمْ مِنْهُ إِلَّا النِّسَاءَ، فَإِذَا أَمْسَيْتُمْ قَبْلَ أَنْ تَطُوفُوا هَذَا الْبَيْتَ صِرْتُمْ حُرُمًا كَهَيْئَتِكُمْ قَبْلَ أَنْ تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطُوفُوا بِهِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری وہ رات جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے یوم النحر کی شام تھی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اتنے میں وہب بن زمعہ اور ان کے ساتھ ابوامیہ کی اولاد کا ایک شخص دونوں قمیص پہنے میرے یہاں آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہب سے پوچھا: ”ابوعبداللہ! کیا تم نے طواف افاضہ کر لیا؟“ وہ بولے: قسم اللہ کی! نہیں اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر اپنی قمیص اتار دو“، چنانچہ انہوں نے اپنی قمیص اپنے سر سے اتار دی اور ان کے ساتھی نے بھی اپنے سر سے اپنی قمیص اتار دی پھر بولے: اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ دن ہے کہ جب تم جمرہ کو کنکریاں مار لو تو تمہارے لیے وہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی جو تمہارے لیے حالت احرام میں حرام تھیں سوائے عورتوں کے، پھر جب شام کر لو اور بیت اللہ کا طواف نہ کر سکو تو تمہارا احرام باقی رہے گا، اسی طرح جیسے رمی جمرات سے پہلے تھا یہاں تک کہ تم اس کا طواف کر لو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18186، 18175، 18275)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/295، 303) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یوم النحر کو طواف زیارت کرنے کی تاکید ثابت ہوتی ہے، اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر اس دن کسی نے طواف نہیں کیا تو وہ دوبارہ احرام میں واپس لوٹ آئے گا، جب تک وہ طواف نہ کرلے وہ احرام ہی میں رہے (ملاحظہ ہو: «صحیح ابن خزیمہ (كتاب المناسك، باب النهي عن الطيب واللباس إذا أمسى الحاج يوم النحر قبل أن يفيض وكل ما زجر الحاج عنه قبل رمي الجمرة يوم النحر، حدیث نمبر: ۲۹۵۸»)
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: The night which the Messenger of Allah ﷺ passed with me was the one that followed the day of sacrifice. He came to me and Wahb ibn Zam'ah also visited me. A man belonging to the lineage of Abu Umayyah accompanied him. Both of them were wearing shirts. The Messenger of Allah ﷺ said to Wahb: Did you perform the obligatory circumambulation (Tawaf az-Ziyarah), Abu Abdullah? He said: No, by Allah Messenger of Allah. He (the Prophet) said: Take off your shirt. He then took it off over his head, and his companion too took his shirt off over his head. He then asked: And why (this), Messenger of Allah? He replied: On this day you have been allowed to take off ihram when you have thrown the stones at the jamrahs, that is, everything prohibited during the state of ihram is lawful except intercourse with a woman. If the evening comes before you go round this House (the Kabah) you will remain in the sacred state (i. e. ihram), just like the state in which you were before you threw stones at the jamrahs, until you perform the circumambulation of it (i. e. the Kabah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1994
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (2958 وسنده حسن) أبو عبيدة بن عبد اللّٰه بن زمعة صدوق حسن الحديث، وثقه ابن خزيمة بتخريج حديثه وروي له مسلم في صحيحه