سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
80. باب الْعُمْرَةِ
باب: عمرے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1991
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اعْتَمَرَ عُمْرَتَيْنِ: عُمْرَةً فِي ذِي الْقِعْدَةِ، وَعُمْرَةً فِي شَوَّالٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو عمرے کئے: ایک ذی قعدہ میں اور دوسرا شوال میں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16889) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمرے کی مجموعی تعداد کا ذکر نہیں کیا ہے بلکہ ان کی مراد یہ ہے کہ ایک سال کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو عمرے کئے: ایک ذی قعدہ میں اور ایک شوال میں، لیکن یہ قول صحیح نہیں ہے کیونکہ ایک سال کے اندر دو عمرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نہیں کیا ہے، اور حج کے ساتھ والے عمرے کو چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے عمرے ذی قعدہ میں ہوئے ہیں، پھر ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا «عمرۃ فی شوّال» کہنا ان کا وہم ہے، اور اگر اسے محفوظ مان لیا جائے تو اس کی تاویل یہ ہوگی اس عمرہ سے مراد عمرہ جعرانہ ہے جو اگرچہ ذی قعدہ ہی میں ہوا ہے، لیکن مکہ سے حنین کے لئے آپ شوال ہی میں نکلے تھے، اور واپسی پر جعرانہ سے احرام باندھ کر یہ عمرہ کیا تھا تو نکلنے کا لحاظ کرکے انہوں نے اس کی نسبت شوال کی طرف کر دی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله في شوال يعني ابتداء وإلا فهي كانت في ذي القعدة أيضا
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
أخرجه البيھقي في دلائل النبوة (5/455) وصححه ابن الملقن في تحفة المحتاج (1058)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1991 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1991
1991. اردو حاشیہ:
➊ صحیح اور درست بات یہ ہے کہ نبی کریمﷺنے چار عمرے کیے ہیں۔جیسا کہ صحیحین میں اس کی صراحت موجود ہے۔(صحیح البخاری العمرۃ حدیث 177
➎ 1776 وصحیح مسلم الحج حدیث 1253)مگر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دو عمرے بتانا شاید اسی بنا پر ہے۔کہ آپ نے فعلاً اور بالا استقلال دو عمرے کئے ہیں۔عمرہ حدیبیہ میں آپ کو روک دیا گیا تھا۔اور آپ واپس چلے آئے تھے۔ اور حج والا عمرہ ضمنی عمرہ تھا۔ انہوں نے ان کو شمار نہیں فرمایا۔
➋ شوال میں عمرہ اس معنی میں ہے۔کہ عمرہ جعرانہ کا سفر شوال میں شروع ہوا تھا تو انہوں نے شوال کا زکر کیا ورنہ عملا ً زوالعقدہ میں ادا کیا گیا تھا۔(بزل المجہود]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1991