(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، قال: حدثني سلمة بن كهيل، عن الحسن العرني، عن ابن عباس، قال:" قدمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة المزدلفة اغيلمة بني عبد المطلب على حمرات فجعل يلطخ افخاذنا، ويقول: ابيني لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس". قال ابو داود: اللطخ: الضرب اللين. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَدَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حُمُرَاتٍ فَجَعَلَ يَلْطَخُ أَفْخَاذَنَا، وَيَقُولُ: أُبَيْنِيَّ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: اللَّطْخُ: الضَّرْبُ اللَّيِّنُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالمطلب کی اولاد میں سے ہم چھوٹے بچوں کو گدھوں پر سوار کر کے مزدلفہ کی رات پہلے ہی روانہ کر دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری رانوں پر دھیرے سے مارتے تھے اور فرماتے تھے: ”اے میرے چھوٹے بچو! جمرہ پر کنکریاں نہ مارنا جب تک کہ آفتاب طلوع نہ ہو جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لطح» کے معنی آہستہ مارنے کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 222 (3066)، سنن ابن ماجہ/ المناسک 62 (3025)، (تحفة الأشراف: 5396)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 58 (893)، مسند احمد (1/234، 311، 343) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ sent ahead some boys from Banu Abdul Muttalib on donkeys on the night of al-Muzdalifah. He began to pat our thighs (out of love) and said: O young! boys do not throw pebbles at the jamrah till the sun rises. Abu Dawud said: The Arabic word al-lath means to strike softly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1935
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (3066) ابن ماجه (3025) الحسن العرني ثقة أرسل عن ابن عباس (تق: 1252) ولبعض الحديث شواھد بعضھا حسنة عند الطحاوي (مشكل الآثار 9/ 119ح 3494) وغيره والحديث الآتي (الأصل: 1941) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کمزور اور ضعیف لوگوں کو اندھیرے ہی میں منیٰ روانہ کر دیتے تھے اور انہیں حکم دیتے تھے کہ کنکریاں نہ مارنا جب تک کہ آفتاب نہ نکل آئے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ used to send ahead the weak members of his family in darkness (to Mina), and command them not to throw pebbles at jamrahs until the sun rose.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1936
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وللحديث شواھد حسن عند الطحاوي في مشكل الآثار (9/119 ح 3494 وسنده حسن) والبخاري (1678) وغيرھما
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ کو نحر کی رات (دسویں رات) کو (منیٰ کی طرف) روانہ فرما دیا انہوں نے فجر سے پہلے کنکریاں مار لیں پھر مکہ جا کر طواف افاضہ کیا، اور یہ وہ دن تھا جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس رہا کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:16961) (ضعیف)» (اس میں ضحاک ضعیف الحفظ ہیں، اور سند ومتن میں اضطراب ہے، ثقات کے روایت میں عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 2؍ 177)
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی باری کا دن تھا۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ sent Umm Salamah on the night before the day of sacrifice and she threw pebbles at the jamrah before dawn. She hastened (to Makkah) and performed the circumambulation. That day was the one the Messenger of Allah ﷺ spent with her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1937
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2614)
(مرفوع) حدثنا محمد بن خلاد الباهلي، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، اخبرني عطاء، اخبرني مخبر، عن اسماء،" انها رمت الجمرة، قلت: إنا رمينا الجمرة بليل، قالت: إنا كنا نصنع هذا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَخْبَرَنِي مُخْبِرٌ، عَنْ أَسْمَاءَ،" أَنَّهَا رَمَتِ الْجَمْرَةَ، قُلْتُ: إِنَّا رَمَيْنَا الْجَمْرَةَ بِلَيْلٍ، قَالَتْ: إِنَّا كُنَّا نَصْنَعُ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے جمرہ کو کنکریاں ماریں، مخبر (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: ہم نے رات ہی کو جمرے کو کنکریاں مار لیں، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 214 (3053)، (تحفة الأشراف: 15737)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 98 (1679)، صحیح مسلم/الحج 49 (1291)، موطا امام مالک/الحج 56 (172)، مسند احمد (6/347، 351) (صحیح)»
Ata said: A reporter reported to me about Asma that she threw pebbles at the jamrah at night. I said: We threw pebbles (at the jamrah) at night. She said: We used to do so in the lifetime of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1938
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح المخبر ومولي أسماء: عبد الله بن كيسان التيمي
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، حدثني ابو الزبير، عن جابر، قال:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه السكينة، وامرهم ان يرموا بمثل حصى الخذف واوضع في وادي محسر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے اطمینان و سکون کے ساتھ لوٹے اور لوگوں کو حکم دیا کہ اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو ہاتھ کی دونوں انگلیوں کے سروں کے درمیان آ سکیں اور وادی محسر میں آپ نے اپنی سواری کو تیز کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الحج 204 (3024)، سنن ابن ماجہ/ المناسک 61 (3023)، (تحفة الأشراف: 2747)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/301، 332، 367، 391)، سنن الدارمی/المناسک 59 (1940) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ hastened from al-Muzdalifah with a quite demeanour and ordered them (the people) to throw small pebbles and he hastened in the valley (wadi) of Muhassir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1939
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2611) رواه مسلم (1299 مختصرًا جدًا) وللحديث شواھد صحيحة ما رواه النسائي (3023)
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن الفضل، حدثنا الوليد، حدثنا هشام يعني ابن الغاز، حدثنا نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف يوم النحر بين الجمرات في الحجة التي حج، فقال:" اي يوم هذا؟"، قالوا: يوم النحر، قال:" هذا يوم الحج الاكبر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ الْغَازِ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ يَوْمَ النَّحْرِ بَيْنَ الْجَمَرَاتِ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي حَجَّ، فَقَالَ:" أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟"، قَالُوا: يَوْمُ النَّحْرِ، قَالَ:" هَذَا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نحر کے روز (دسویں ذی الحجہ کو) حجۃ الوداع میں جمرات کے درمیان کھڑے ہوئے اور لوگوں سے پوچھا: ”یہ کون سا دن ہے؟“، لوگوں نے جواب دیا: یوم النحر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی حج اکبر کا دن ہے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی قرآن مجید میں جو «يوم الحج الأكبر» آیا ہے اس سے مراد یوم نحر ہی ہے، حج کو حج اکبر کہا جاتا ہے اور عمرہ کو حج اصغر، اور وہ جو عوام میں مشہور ہے کہ ” جمعہ کے دن یوم عرفہ پڑے تو حج اکبر ہے “ تو یہ بات بے دلیل اور بے اصل ہے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ halted on the day of sacrifice between the jamrahs (pillars at Mina) during hajj which he performed. He asked: Which is this day? They replied: This is the day of sacrifice. He said: This is the day of greater hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1940
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یوم النحر کو منیٰ ان لوگوں میں بھیجا جو پکار رہے تھے کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور نہ ہی کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف کرے گا، اور حج ا کبر کا دن یوم النحر ہے اور حج اکبر سے مراد حج ہے۔
Narrated Abu Hurairah: Abu Bakr sent me among those who proclaim at Mina that no polytheist should perform Hajj after this year and no naked person should go round the House (the Kabah), and that the day of greater Hajj is the day of sacrifice, and the greater Hajj is the Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1941
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله ويوم الحج الأكبر
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3177) صحيح مسلم (1347)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، حدثنا ايوب، عن محمد، عن ابي بكرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب في حجته، فقال:" إن الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السموات والارض، السنة اثنا عشر شهرا، منها اربعة حرم: ثلاث متواليات: ذو القعدة وذو الحجة والمحرم ورجب مضر الذي بين جمادى وشعبان". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ فِي حَجَّتِهِ، فَقَالَ:" إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ: ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو الْقِعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج میں خطبہ دیا تو فرمایا: ”زمانہ پلٹ کر ویسے ہی ہو گیا جیسے اس دن تھا جب اللہ نے آسمان اور زمین کی تخلیق فرمائی تھی، سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، ان میں سے چار مہینے حرام ہیں: تین لگاتار ہیں، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم اور ایک مضر کا رجب ہے ۱؎ جو جمادی الآخرہ اور شعبان کے بیچ میں ہے“۔
وضاحت: ۱؎: رجب کی نسبت قبیلہ مضر کی طرف اس لئے کی گئی ہے کہ یہ رجب کی حرمت کے سلسلہ میں زیادہ سخت تھے، اور دیگر عرب قبائل کے مقابلہ میں اس کی حرمت کا پاس و لحاظ زیادہ رکھتے تھے۔
Narrated Abu Bakrah: The Prophet ﷺ gave a sermon during his hajj and said: Time has completed a cycle and assumed the form of the day when Allah created the heavens and the earth. The year contains twelve months of which four are sacred, three of them consecutive, viz. Dhul-Qa'dah, Dhul-Hijjah and Muharram and also Rajab of Mudar which comes between Jumadah and Sha'ban.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1942
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (4406) صحيح مسلم (1679) انظر الحديث الآتي (1948)
اس سند سے بھی ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عون نے اس حدیث میں ان کا نام لیا ہے اور یوں کہا ہے «عن عبدالرحمٰن بن أبي بكرة عن أبي بكرة» ۔
The aforesaid tradition has also been transmitted by Abu Bakrah through a different chain of narrators. Abu Dawud said: Ibn 'Awn has mentioned his (Abu Bakrah's) name and narrated this tradition: From Abdur-Rahman bin Abi Bakrah on the authority of Abu Bakrah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1943
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4406) صحيح مسلم (1679)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، حدثني بكير بن عطاء، عن عبد الرحمن بن يعمر الديلي، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو بعرفة، فجاء ناس او نفر من اهل نجد، فامروا رجلا فنادى رسول الله صلى الله عليه وسلم، كيف الحج؟ فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا فنادى: الحج، الحج يوم عرفة، من جاء قبل صلاة الصبح من ليلة جمع فتم حجه ايام منى ثلاثة، فمن تعجل في يومين فلا إثم عليه، ومن تاخر فلا إثم عليه، قال: ثم اردف رجلا خلفه فجعل ينادي بذلك". قال ابو داود: وكذلك رواه مهران، عن سفيان، قال:" الحج الحج مرتين"، ورواه يحيى بن سعيد القطان، عن سفيان، قال:" الحج مرة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ الدِّيلِيِّ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِعَرَفَةَ، فَجَاءَ نَاسٌ أَوْ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، فَأَمَرُوا رَجُلًا فَنَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ الْحَجُّ؟ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَنَادَى: الْحَجُّ، الْحَجُّ يَوْمُ عَرَفَةَ، مَنْ جَاءَ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ لَيْلَةِ جَمْعٍ فَتَمَّ حَجُّهُ أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةٌ، فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلًا خَلْفَهُ فَجَعَلَ يُنَادِي بِذَلِكَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مِهْرَانُ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ:" الْحَجُّ الْحَجُّ مَرَّتَيْنِ"، وَرَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ:" الْحَجُّ مَرَّةً".
عبدالرحمٰن بن یعمر دیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ عرفات میں تھے، اتنے میں نجد والوں میں سے کچھ لوگ آئے، ان لوگوں نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے آواز دی: اللہ کے رسول! حج کیوں کر ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے پکار کر کہا: ”حج عرفات میں وقوف ہے ۱؎ جو شخص مزدلفہ کی رات کو فجر سے پہلے (عرفات میں) آ جائے تو اس کا حج پورا ہو گیا، منیٰ کے دن تین ہیں (گیارہ، بارہ اور تیرہ ذی الحجہ)، جو شخص دو ہی دن کے بعد چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تیسرے دن بھی رکا رہے اس پر کوئی گناہ نہیں“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیچھے بٹھا لیا وہ یہی پکارتا جاتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح مہران نے سفیان سے «الحج الحج» دو بار نقل کیا ہے اور یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان سے «الحج» ایک ہی بار نقل کیا ہے۔
Narrated Abdur Rahman Ya'mar ad-Dayli: I came to the Holy Prophet ﷺ when he was in Arafat. Some people or a group of people came from Najd. They commanded someone (to ask the Prophet about hajj). So he called the Messenger of Allah ﷺ, saying: How is the hajj done? He (the Prophet) ordered a man (to reply). He shouted loudly: The hajj, the hajj is on the day of Arafah. If anyone comes over there before the dawn prayer on the night of al-Muzdalifah, his hajj will be complete. The period of halting at Mina is three days. Then whoever hastens (his departure) by two days, it is no sin for him, and whoever delays it there is no sin for him. The narrator said: He (the Prophet) then put a man behind him on the camel. He began to proclaim this loudly. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Mahran from Sufyan in a similar way. This version adds: The Hajj, the Hajj, twice. The version narrated by Yaya bin Saeed al-Qattan has the words: The Hajj only once.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1944
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (2714) أخرجه الترمذي (889 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (2823 وسنده حسن)