سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
66. باب التَّعْجِيلِ مِنْ جَمْعٍ
66. باب: مزدلفہ سے منیٰ جلدی واپس لوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: Leaving Early From Jam’ (Al-Muzdalifah).
حدیث نمبر: 1943
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن خلاد الباهلي، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، اخبرني عطاء، اخبرني مخبر، عن اسماء،" انها رمت الجمرة، قلت: إنا رمينا الجمرة بليل، قالت: إنا كنا نصنع هذا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَخْبَرَنِي مُخْبِرٌ، عَنْ أَسْمَاءَ،" أَنَّهَا رَمَتِ الْجَمْرَةَ، قُلْتُ: إِنَّا رَمَيْنَا الْجَمْرَةَ بِلَيْلٍ، قَالَتْ: إِنَّا كُنَّا نَصْنَعُ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے جمرہ کو کنکریاں ماریں، مخبر (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: ہم نے رات ہی کو جمرے کو کنکریاں مار لیں، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 214 (3053)، (تحفة الأشراف: 15737)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 98 (1679)، صحیح مسلم/الحج 49 (1291)، موطا امام مالک/الحج 56 (172)، مسند احمد (6/347، 351) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ata said: A reporter reported to me about Asma that she threw pebbles at the jamrah at night. I said: We threw pebbles (at the jamrah) at night. She said: We used to do so in the lifetime of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1938


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
المخبر ومولي أسماء: عبد الله بن كيسان التيمي

   سنن أبي داود1943أسماء بنت أبي بكررمينا الجمرة بليل قالت إنا كنا نصنع هذا على عهد رسول الله

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1943 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1943  
1943. اردو حاشیہ: مذکورہ دونوں روایتوں میں سورج طلوع ہونے سے قبل کنکریاں مارنے کا ذکر ہے۔اس کی بابت صاحب عون لکھتے ہیں کہ یہ صرف عورتوں بچوں اور ان کے غلاموں کے لیے ہے جو ان کی خدمت کے لیے ہوں۔ ان کے علاوہ دس ذوالحجہ کو کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ طلوع فجر سے پہلے کنکریاں مارے جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔واللہ اعلم .
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1943   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.