سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
15. باب فِي الْخَرْصِ
15. باب: درخت پر پھل کے تخمینہ لگانے کا بیان۔
Chapter: On Estimating The Fruit On Trees.
حدیث نمبر: 1605
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن عبد الرحمن بن مسعود، قال: جاء سهل بن ابي حثمة إلى مجلسنا، قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا خرصتم فجذوا ودعوا الثلث، فإن لم تدعوا او تجذوا الثلث فدعوا الربع". قال ابو داود: الخارص يدع الثلث للحرفة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: جَاءَ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ إِلَى مَجْلِسِنَا، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا خَرَصْتُمْ فَجُذُّوا وَدَعُوا الثُّلُثَ، فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا أَوْ تَجُذُّوا الثُّلُثَ فَدَعُوا الرُّبْعَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: الْخَارِصُ يَدَعُ الثُّلُثَ لِلْحِرْفَةِ.
عبدالرحمٰن بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ ہماری مجلس میں تشریف لائے، انہوں نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ جب تم پھلوں کا تخمینہ کر لو تب انہیں کاٹو اور ایک تہائی چھوڑ دیا کرو اگر تم ایک تہائی نہ چھوڑ سکو تو ایک چوتھائی ہی چھوڑ دیا کرو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اندازہ لگانے والا ایک تہائی بیج بونے وغیرہ جیسے کاموں کے لیے چھوڑ دے گا، اس کی زکاۃ نہیں لے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 17 (643)، سنن النسائی/الزکاة 26 (2490)، (تحفة الأشراف:4647)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/3) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبدالرحمن بن مسعود انصاری لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی جتنا اندازہ لگایا جائے اس میں سے ایک تہائی حصہ چھوڑ دیا جائے، اس کی زکاۃ نہ لی جائے کیوں کہ تخمینے میں کمی بیشی کا احتمال ہے، اسی طرح پھل تلف بھی ہو جاتے ہیں اور کچھ کو جانور کھا جاتے ہیں، ایک تہائی چھوڑ دینے سے مالک کے ان نقصانات کی تلافی اور بھر پائی ہو جاتی ہے، اس پر اکثر علماء کا عمل ہے۔

Abdur Rahman ibn Masud said: Sahl ibn Abu Hathmah came to our gathering. He said: The Messenger of Allah ﷺ commanding us said: When you estimate take them leaving a third, and if you do not leave or find a third, leave a quarter.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1601


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1805)
أخرجه الترمذي (643 وسنده حسن) والنساني (2493 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (2319، 2320 وسندھما حسن)
16. باب مَتَى يُخْرَصُ التَّمْرُ
16. باب: کھجور کا تخمینہ کب لگایا جائے گا؟
Chapter: When Palm-Trees Are To Be Estimated.
حدیث نمبر: 1606
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرت عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت: وهي تذكر شان خيبر" كان النبي صلى الله عليه وسلم يبعث عبد الله بن رواحة إلى يهود فيخرص النخل حين يطيب قبل ان يؤكل منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أُخْبِرْتُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: وَهِيَ تَذْكُرُ شَأْنَ خَيْبَرَ" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ إِلَى يَهُودَ فَيَخْرُصُ النَّخْلَ حِينَ يَطِيبُ قَبْلَ أَنْ يُؤْكَلَ مِنْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا خیبر کے معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو یہودیوں کے پاس بھیجتے تو وہ کھجور کو اس وقت اندازہ لگاتے جب وہ پکنے کے قریب ہو جاتی قبل اس کے کہ وہ کھائی جا سکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1606، 16531)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/163) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابن جریج اور زھری کے درمیان سند میں انقطاع ہے)

وضاحت:
۱؎: خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے اس طرح معاملہ کیا کہ تم اپنے کھیتوں میں کھیتی کرتے رہو، لیکن اس میں سے آدھا مسلمانوں کو دیا کرو، اس لئے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ہر فصل میں جا کر کھجوروں کا اندازہ لگا آتے، پھر فصل کٹنے کے بعد اسی حساب سے ان سے وصول لیا جاتا۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Describing the conquest of Khaybar Aishah said: The Prophet ﷺ used to send Abdullah ibn Rawahah to the Jews of Khaybar, and he would make an estimate of the palm trees when the fruit was in good condition before any of it was eaten.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1602


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
والحديث الآتي (3413)
مخبر ابن جريج مجھول وللحديث شواھد مرسلة عند مالك في الموطأ (2/ 703) وغيره والحديث الآتي (الأصل: 3415) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 65
17. باب مَا لاَ يَجُوزُ مِنَ الثَّمَرَةِ فِي الصَّدَقَةِ
17. باب: جن پھلوں کو زکاۃ میں دینا جائز نہیں ان کا بیان۔
Chapter: Which Fruits Are Not To be Accepted As Zakat.
حدیث نمبر: 1607
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا عباد، عن سفيان بن حسين، عن الزهري، عن ابي امامة بن سهل، عن ابيه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجعرور، ولون الحبيق ان يؤخذا في الصدقة". قال الزهري: لونين من تمر المدينة. قال ابو داود: واسنده ايضا ابو الوليد، عن سليمان بن كثير، عن الزهري.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجُعْرُورِ، وَلَوْنِ الْحُبَيْقِ أَنْ يُؤْخَذَا فِي الصَّدَقَةِ". قَالَ الزُّهْرِيُّ: لَوْنَيْنِ مِنْ تَمْرِ الْمَدِينَةِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأَسْنَدَهُ أَيْضًا أَبُو الْوَلِيدِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جعرور» اور «لون الحبیق» کو زکاۃ میں لینے سے منع ۱؎ فرمایا، زہری کہتے ہیں: یہ دونوں مدینے کی کھجور کی قسمیں ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوالولید نے بھی سلیمان بن کثیر سے انہوں نے زہری سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:4658)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 27 (2494) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ سفیان بن حسین: ابن شہاب زھری سے روایت میں ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: زکاۃ میں اوسط درجہ کا مال دیا جاتا ہے، نہ بہت عمدہ اور نہ بہت خراب، کھجور کی مذکورہ دونوں قسمیں ردی اور خراب ہیں، اس لئے انہیں زکاۃ میں دینے سے منع فرمایا۔

Abu Umamah bin Sahl reported on the authority of his father: The Messenger of Allah ﷺ prohibited to accept ja'rur and habiq dates as zakat. Az-Zuhri said: These are two kinds of the dates of Madina. Abu Dawud said: This has also been transmited by Abu al-Walid from Sulaiman bin Kathir from Az-Zuhri.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1603


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الزھري مدلس وعنعن
وانظر سنن النسائي (2494) وسنده حسن فإنه يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 65
حدیث نمبر: 1608
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن عاصم الانطاكي، حدثنا يحيى يعني القطان، عن عبد الحميد بن جعفر، حدثني صالح بن ابي عريب، عن كثير بن مرة، عن عوف بن مالك، قال: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد وبيده عصا، وقد علق رجل قنا حشفا، فطعن بالعصا في ذلك القنو، وقال:" لو شاء رب هذه الصدقة تصدق باطيب منها" وقال:" إن رب هذه الصدقة ياكل الحشف يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي الْقَطَّانَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي عَرِيبٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَبِيَدِهِ عَصَا، وَقَدْ عَلَّقَ رَجُلٌ قَنَا حَشَفًا، فَطَعَنَ بِالْعَصَا فِي ذَلِكَ الْقِنْوِ، وَقَالَ:" لَوْ شَاءَ رَبُّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ تَصَدَّقَ بِأَطْيَبَ مِنْهَا" وَقَالَ:" إِنَّ رَبَّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ يَأْكُلُ الْحَشَفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار ہمارے پاس مسجد میں تشریف لائے، آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی، ایک شخص نے خراب قسم کی کھجور کا خوشہ لٹکا رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خوشہ میں چھڑی چبھوئی اور فرمایا: اس کا صدقہ دینے والا شخص اگر چاہتا تو اس سے بہتر دے سکتا تھا، پھر فرمایا: یہ صدقہ دینے والا قیامت کے روز «حشف» (خراب قسم کی کھجور) کھائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 27 (2495)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 19 (1821)، (تحفة الأشراف:10914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/23، 28) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Awf ibn Malik: The Messenger of Allah ﷺ entered upon us in the mosque, and he had a stick in his hand. A man hung there a bunch of hashaf. He struck the bunch with the stick, and said: If the owner of this sadaqah (alms) wishes to give a better one than it, he would give. The owner of this sadaqah will eat hashaf on the Day of Judgment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1604


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (1821 وسنده حسن)
18. باب زَكَاةِ الْفِطْرِ
18. باب: صدقہ فطر کا بیان۔
Chapter: Zakat For The Closing Of Fast At The End Of Ramadan.
حدیث نمبر: 1609
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد الدمشقي، وعبد الله بن عبد الرحمن السمرقندي، قالا: حدثنا مروان، قال عبد الله، حدثنا ابو يزيد الخولاني وكان شيخ صدق وكان ابن وهب يروي عنه، حدثنا سيار بن عبد الرحمن، قال محمود الصدفي، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر طهرة للصائم من اللغو والرفث وطعمة للمساكين، من اداها قبل الصلاة فهي زكاة مقبولة، ومن اداها بعد الصلاة فهي صدقة من الصدقات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا محمُودُ بنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقَيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمْرَقَنْدِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو يَزِيدَ الْخَوْلَانِيُّ وَكَانَ شَيْخَ صِدْقٍ وَكَانَ ابْنُ وَهْبٍ يَرْوِي عَنْهُ، حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ مَحْمُودٌ الصَّدَفِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ، مَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ، وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر صائم کو لغو اور بیہودہ باتوں سے پاک کرنے کے لیے اور مسکینوں کے کھانے کے لیے فرض کیا ہے، لہٰذا جو اسے (عید کی) نماز سے پہلے ادا کرے گا تو یہ مقبول صدقہ ہو گا اور جو اسے نماز کے بعد ادا کرے گا تو وہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الزکاة 21 (1827)، (تحفة الأشراف:6133) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ prescribed the sadaqah (alms) relating to the breaking of the fast as a purification of the fasting from empty and obscene talk and as food for the poor. If anyone pays it before the prayer (ofEidd), it will be accepted as zakat. If anyone pays it after the prayer, that will be a sadaqah like other sadaqahs (alms).
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1605


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1818)
أخرجه ابن ماجه (1827 وسنده حسن)
19. باب مَتَى تُؤَدَّى
19. باب: صدقہ فطر کب دیا جائے؟
Chapter: When Sadaqah At The End Of Ramdan Is To Be Given.
حدیث نمبر: 1610
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بزكاة الفطر ان تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة"، قال: فكان ابن عمر يؤديها قبل ذلك باليوم واليومين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ"، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُؤَدِّيهَا قَبْلَ ذَلِكَ بِالْيَوْمِ وَالْيَوْمَيْنِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ صدقہ فطر لوگوں کے نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کیا جائے، راوی کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز عید کے ایک یا دو دن پہلے صدقہ فطر ادا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 76 (1509)، صحیح مسلم/الزکاة 5 (986)، سنن الترمذی/الزکاة 36 (677)، سنن النسائی/الزکاة 45 (2522)، (تحفة الأشراف:8452)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/151، 155) (صحیح) دون فعل ابن عمر» ‏‏‏‏

Ibn Umar said: The Messenger of Allah ﷺ commanded us that the end of Ramadan when the fasting is closed sadaqah (alms) should be paid before the people went to prayer. Abdullah bin Umar used to pay it one or two days before.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1606


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون فعل ابن عمر ولـ خ نحوه

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1509) صحيح مسلم (986)
20. باب كَمْ يُؤَدَّى فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ
20. باب: صدقہ فطر کتنا دیا جائے؟
Chapter: How Much Sadaqah Should Be Given At The End Of Ramadan.
حدیث نمبر: 1611
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك وقراه علي مالك ايضا، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فرض زكاة الفطر، قال فيه فيما قراه علي مالك:" زكاة الفطر من رمضان صاع من تمر او صاع من شعير على كل حر او عبد ذكر او انثى من المسلمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَقَرَأَهُ عَلَيَّ مَالِكٌ أَيْضًا، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ، قَالَ فِيهِ فِيمَا قَرَأَهُ عَلَيَّ مَالِكٌ:" زَكَاةُ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کھجور سے ایک صاع اور جو سے ایک صاع فرض کیا ہے، جو مسلمانوں میں سے ہر آزاد اور غلام پر، مرد اور عورت پر (فرض) ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 73 (1506)، صحیح مسلم/الزکاة 4 (984)، سنن الترمذی/الزکاة 35، 36 (676)، سنن النسائی/الزکاة 33 (2505)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 21 (1826)، (تحفة الأشراف:8321)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 28 (52)، مسند احمد (2/5، 55، 63، 66، 102، 114، 137)، سنن الدارمی/الزکاة 27 (1702) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar said: The Messenger of Allah ﷺ prescribed as zakat payable by slave and freeman, male and female, among the muslims on closing the fast of Ramadan one sa of dried dates or one sa’ of barley. (This tradition was read out byu Abdullah bin Maslamah to Malik)
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1607


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1504) صحيح مسلم (984)
حدیث نمبر: 1612
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن محمد بن السكن، حدثنا محمد بن جهضم، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عمر بن نافع، عن ابيه، عن عبد الله بن عمر، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر صاعا"، فذكر بمعنى مالك، زاد:" والصغير والكبير، وامر بها ان تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة". قال ابو داود: رواه عبد الله العمري، عن نافع، بإسناده، قال:" على كل مسلم". ورواه سعيد الجمحي، عن عبيد الله، عن نافع، قال فيه:" من المسلمين"، والمشهور عن عبيد الله ليس فيه من المسلمين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا"، فَذَكَرَ بِمَعْنَى مَالِكٍ، زَادَ:" وَالصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، بِإِسْنَادِهِ، قَالَ:" عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ". وَرَوَاهُ سَعِيدٌ الْجُمَحِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ فِيهِ:" مِنَ الْمُسْلِمِينَ"، وَالْمَشْهُورُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ لَيْسَ فِيهِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر ایک صاع مقرر کیا، پھر راوی نے مالک کی روایت کے ہم معنی حدیث ذکر کی، اس میں «والصغير والكبير وأمر بها أن تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة» ہر چھوٹے اور بڑے پر (صدقہ فطر واجب ہے) اور آپ نے لوگوں کے نماز کے لیے نکلنے سے پہلے اس کے ادا کر دینے کا حکم دیا) کا اضافہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ عمری نے اسے نافع سے اسی سند سے روایت کیا ہے اس میں «على كل مسلم» کے الفاظ ہیں (یعنی ہر مسلمان پر لازم ہے) ۱؎ اور اسے سعید جمحی نے عبیداللہ (عمری) سے انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے اس میں «من المسلمين» کا لفظ ہے حالانکہ عبیداللہ سے جو مشہور ہے اس میں «من المسلمين» کا لفظ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 70 (1503)، سنن النسائی/الزکاة 33 (2506)، (تحفة الأشراف:8244) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ کافر غلام یا کافر لونڈی کی طرف سے صدقہ فطر نکالنا ضروری نہیں۔

Abdullah bin Umar said: The Messenger of Allah ﷺprescribed the sadaqah at the end of Ramadan one sa’. The narrator then transmitted the tradition like the one narrated by Malik. This version adds: “Young and old. He gave command that this should be paid before the people went out to prayers. ” Abu Dawud said: Abdullah al-Umari narrated it from Nafi through his chain: “on every Muslim. ” The version of Saeed al-Jumahi has: “Among the Muslims. ” The well-known version transmitted by Ubaid Allah does not mention the words “among the Muslims”
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1608


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1503) صحيح مسلم (984)
حدیث نمبر: 1613
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، ان يحيى بن سعيد، وبشر بن المفضل حدثاهم، عن عبيد الله. ح وحدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، عن عبيد الله، عن نافع، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه،" فرض صدقة الفطر صاعا من شعير او تمر على الصغير والكبير والحر والمملوك"، زاد موسى: والذكر والانثى. قال ابو داود: قال فيه: ايوب و عبد الله يعني العمري في حديثهما: عن نافع، ذكر او انثى ايضا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، وَبِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَاهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ،" فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ"، زَادَ مُوسَى: وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ فِيهِ: أَيُّوبُ وَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي الْعُمَرِيَّ فِي حَدِيثِهِمَا: عَنْ نَافِعٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى أَيْضًا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر جو یا کھجور میں سے ہر چھوٹے بڑے اور آزاد اور غلام پر ایک صاع فرض کیا ہے۔ موسیٰ کی روایت میں «والذكر والأنثى» بھی ہے یعنی مرد اور عورت پر بھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس میں ایوب اور عبداللہ یعنی عمری نے اپنی اپنی روایتوں میں نافع سے «ذكر أو أنثى» کے الفاظ (نکرہ کے ساتھ) ذکر کئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 78 (1512)، (تحفة الأشراف:7795، 7815، 8171)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/55) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar said: The Messenger of Allah ﷺ prescribed sadaqah at the end of Ramadan one sa’ of barley and dried dates, payable by young and old freeman and slave. The version of Musa adds: “ male and female”. Abu Dawud said: the words “male and female” narrated, by Ayyub and Abdullah al Umar were narrated in their version on the authority of Nafi.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1609


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
وانظر الحديث السابق (1612)
حدیث نمبر: 1614
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الهيثم بن خالد الجهني، حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن زائدة، حدثنا عبد العزيز بن ابي رواد، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال:" كان الناس يخرجون صدقة الفطر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صاعا من شعير او تمر او سلت او زبيب"، قال: قال عبد الله: فلما كان عمر رضي الله عنه وكثرت الحنطة، جعل عمر نصف صاع حنطة مكان صاع من تلك الاشياء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ النَّاسُ يُخْرِجُونَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ أَوْ سُلْتٍ أَوْ زَبِيبٍ"، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَثُرَتِ الْحِنْطَةُ، جَعَلَ عُمَرُ نِصْفَ صَاعٍ حِنْطَةً مَكَانَ صَاعٍ مِنْ تِلْكَ الْأَشْيَاءِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگ صدقہ فطر میں ایک صاع جو یا کھجور یا بغیر چھلکے کا جو، یا انگور نکالتے تھے، جب عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا اور گیہوں بہت زیادہ آنے لگا تو انہوں نے ان تمام چیزوں کے بدلے گیہوں کا آدھا صاع (صدقہ فطر) مقرر کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الزکاة 41 (2518)، (تحفة الأشراف:7760) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر وہم ہے صحیح یہ ہے کہ ایسا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کیا، عبدالعزیز بن أبی رواد سے یہاں وھم ہو گیا ہے ان سے وہم ہو بھی جایا کرتا تھا)

Narrated Abdullah ibn Umar: The people during the lifetime of the Messenger of Allah ﷺ used to bring forth the sadaqah at the end of Ramadan when closing the fast one sa' of barley whose straw is removed, or of raisins. Abdullah said: When Umar (Allah be pleased with him) succeeded, and the wheat became abundant, Umar prescribed half a sa' of wheat instead of all these things.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1610


قال الشيخ الألباني: ضعيف خ مختصرا نحوه

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (2518 وسنده حسن)

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.