عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال سجدے والی آیت پڑھی تو تمام لوگوں نے سجدہ کیا، کچھ ان میں سوار تھے اور کچھ زمین پر سجدہ کرنے والے تھے حتیٰ کہ سوار اپنے ہاتھ پر سجدہ کر رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف:8444) (ضعیف)» (اس کے راوی مصعب لین الحدیث ہیں مگر صحیحین میں یہی روایت قدرے مختصر سیاق میں موجود ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے)
Narrated Abdullah ibn Umar: In the year of Conquest the Messenger of Allah ﷺ recited a verse at which a prostration should be made and all the people prostrated themselves. Some were mounted, and some were prostrating themselves on the ground, and those who were mounted prostrated themselves on their hands.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1406
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مصعب بن ثابت ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 56
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سورۃ پڑھ کر سناتے (ابن نمیر کی روایت میں ہے)”نماز کے علاوہ میں“(آگے یحییٰ بن سعید اور ابن نمیر سیاق حدیث میں متفق ہیں)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سجدہ کی آیت آنے پر) سجدہ کرتے، ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے بعض کو اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ مل پاتی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/سجود القرآن 8 (1075)، صحیح مسلم/المساجد 20 (575)، (تحفة الأشراف:8008، 8014)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/157)، سنن الدارمی/الصلاة 161 (1507) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایسی صورت میں وہ اپنے ہاتھ، یا ران، یا دوسرے کی پشت پر سجدہ کر لیتے تھے۔
Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ would recite to us a surah (according to the version of Ibn Numair) outside the prayer (the agreed version goes), then he would prostrate along with him, and none of us could find a place for his forehead.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1407
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1075) صحيح مسلم (575)
(مرفوع) حدثنا احمد بن الفرات ابو مسعود الرازي، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا عبد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا علينا القرآن، فإذا مر بالسجدة كبر وسجد وسجدنا". قال عبد الرزاق: وكان الثوري يعجبه هذا الحديث. قال ابو داود: يعجبه لانه كبر. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ أَبُو مَسْعُودٍ الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ، فَإِذَا مَرَّ بِالسَّجْدَةِ كَبَّرَ وَسَجَدَ وَسَجَدْنَا". قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَكَانَ الثَّوْرِيُّ يُعْجِبُهُ هَذَا الْحَدِيثُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: يُعْجِبُهُ لِأَنَّهُ كَبَّرَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو قرآن سناتے، جب کسی سجدے کی آیت سے گزرتے تو ”الله أكبر“ کہتے اور سجدہ کرتے اور آپ کے ساتھ ہم بھی سجدہ کرتے۔ عبدالرزاق کہتے ہیں: یہ حدیث ثوری کو اچھی لگتی تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہیں یہ اس لیے پسند تھی کہ اس میں ”الله أكبر“ کا ذکر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:7726) (منکر)» (سجدہ کے لئے تکبیر کا تذکرہ منکر ہے، نافع سے روایت کرنے والے عبداللہ العمری ضعیف ہیں، بغیر تکبیر کے تذکرے کے یہ حدیث ثابت ہے جیسا کہ پچھلی حدیث میں ہے، البتہ دوسروے دلائل سے تکبیر ثابت ہے)
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ used to recite the Quran to us. When he came upon the verse containing prostration, he would utter the takbir (Allah is most great) and we would prostrate ourselves along with him. The narrator Abd al-Razzaq said: Al-Thawri liked this tradition very much. Abu Dawud said: This was liked by him for this contains the uttering of takbir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1408
قال الشيخ الألباني: منكر والمحفوظ دونه
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1032) عبد الله العمري حسن الحديث عن نافع، ضعيف الحديث عن غيره
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، حدثنا خالد الحذاء، عن رجل، عن ابي العالية، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في سجود القرآن بالليل، يقول في السجدة مرارا:" سجد وجهي للذي خلقه وشق سمعه وبصره بحوله وقوته". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ، يَقُولُ فِي السَّجْدَةِ مِرَارًا:" سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں قرآن کے سجدوں میں کئی بار «سجد وجهي للذي خلقه وشق سمعه وبصره بحوله وقوته» یعنی ”میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اپنی قوت و طاقت سے اسے پیدا کیا اور اس کے کان اور آنکھ بنائے“ کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 290 (الجمعة 55) (580)، والدعوات 33 (3425)، سنن النسائی/التطبیق 70 (1130)، (تحفة الأشراف:16083)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30، 217) (صحیح)» (ترمذی اور نسائی کے یہاں سند میں عن رجل (مجہول راوی) نہیں ہے، اور خالد الخداء کی روایت ابوالعالیہ سے ثابت ہے اس لئے اس حدیث کی صحت میں کوئی کلام نہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ prostrated himself at night when reciting the Quran. He said repeatedly: My face prostrates itself to Him Who created it and brought forth its hearing and seeing by His might and power.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1409
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (580،3425) نسائي (1130) رجل: مجهول — قال الامام أبو بكر ابن خزيمة: ’’وإنما كنت تركت إملاء خبر أبي العالية،عن عائشة أن النبي ﷺ كان يقول في سجود القرآن بالليل: ((سجد وجهي للذي خلقه،وشق سمعه وبصره،بحوله وقوته)) لأن بين خالد الحذاء وبين أبي العالية رجلا غير مسمي لم يذكر الرجل عبد الوهاب بن عبد المجيد،وخالد بن عبد الله الواسطي‘‘ (صحيح ابن خزيمه: 1/ 282 تحت ح 563) قال الشيخ زبير علي زئي: ’’والحديث صحيح في السجود مطلقًا،انظر سنن أبي داود (760) وصحيح مسلم (771)‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 56
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن الصباح العطار، حدثنا ابو بحر، حدثنا ثابت بن عمارة، حدثنا ابو تميمة الهجيمي، قال: لما بعثنا الركب، قال ابو داود: يعني إلى المدينة، قال: كنت اقص بعد صلاة الصبح، فاسجد، فنهاني ابن عمر فلم انته ثلاث مرار، ثم عاد، فقال:" إني صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومع ابي بكر، وعمر، وعثمان رضي الله عنهم فلم يسجدوا حتى تطلع الشمس". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيُّ، قَالَ: لَمَّا بَعَثْنَا الرَّكْبَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: كُنْتُ أَقُصُّ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَأَسْجُدُ، فَنَهَانِي ابْنُ عُمَرَ فَلَمْ أَنْتَهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ عَادَ، فَقَالَ:" إِنِّي صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَلَمْ يَسْجُدُوا حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
ابوتمیمہ طریف بن مجالد ہجیمی کہتے ہیں کہ جب ہم قافلہ کے ساتھ مدینہ آئے تو میں فجر کے بعد وعظ کہا کرتا تھا، اور (سجدہ کی آیت پڑھنے کے بعد) سجدہ کرتا تھا تو مجھے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے تین مرتبہ منع کیا، لیکن میں باز نہیں آیا، آپ نے پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی لیکن کسی نے سجدہ نہیں کیا یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:7110)، وقد أخرجہ: (حم (2/24، 106) (ضعیف)» (اس کے راوی ابوبحر عبدالرحمن بن عثمان ضعیف ہیں)
Narrated Abu Tamimah al-Hujaymi: When we came to Madina accompanying the caravan, I used to preach after the dawn prayer, and prostrate on account of the recitation of the Quran. Ibn Umar prohibited me three times, but I did not cease doing that. He then repeated (his prohibition) saying: I prayed behind the Messenger of Allah ﷺ, Abu Bakr, Umar and Uthman, they would not prostrate (on account of the recitation of the Quran) till the sun had risen.
USC-MSA web (English) Reference: Book 7 , Number 1410
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو بحر عبد الرحمٰن بن عثمان ضعيف (تق: 3943) ضعفه الجمھور انوار الصحيفه، صفحه نمبر 57