(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، ومحمد بن المتوكل، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، قال الحسن في حديثه، ومالك بن انس، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغب في قيام رمضان من غير ان يامرهم بعزيمة، ثم يقول:" من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه"، فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم والامر على ذلك، ثم كان الامر على ذلك في خلافة ابي بكر رضي الله عنه، وصدرا من خلافة عمر رضي الله عنه. قال ابو داود: وكذا رواه عقيل، ويونس، وابو اويس" من قام رمضان"، وروى عقيل" من صام رمضان وقامه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ، ثُمَّ كَانَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ عُقَيْلٌ، وَيُونُسُ، وَأَبُو أُوَيْسٍ" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ"، وَرَوَى عُقَيْلٌ" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَقَامَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر تاکیدی حکم دئیے رمضان کے قیام کی ترغیب دلاتے، پھر فرماتے: ”جس نے رمضان میں ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک معاملہ اسی طرح رہا، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے شروع تک یہی معاملہ رہا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح عقیل، یونس اور ابواویس نے «من قام رمضان» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے اور عقیل کی روایت میں «من صام رمضان وقامه» ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 25 (759)، سنن الترمذی/الصوم 1 (683)، 83 (808)، سنن النسائی/قیام اللیل 3 (1604)، والصوم 39 (2002)، والإیمان 22 (2196)، 22 (5027)، (تحفة الأشراف:12277، 15270، 15248)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإیمان 27 (37)، والصوم 6 (1901)، والتراویح 1 (2009)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 173 (1326)، موطا امام مالک/ الصلاة فی رمضان 1 (2)، مسند احمد (2/232، 241، 385، 473، 503)، سنن الدارمی/الصوم 54 (1817) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پھر عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو مسجد میں ایک امام کے پیچھے جمع کر دیا، اسی وجہ سے اکثر علماء نے باجماعت تراویح کو افضل کیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ گھر میں اکیلے پڑھنا افضل ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ used to commend prayer at night during Ramadan, but did not command it as duty. He would say: If anyone prays during the night in Ramadan because of faith and seeking his reward from Allah, his previous sins will be forgiven for him. When the Messenger of Allah ﷺ died, this was the practice, and it continued thus during Abu Bakr's caliphate and early part of Umar's. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by 'Uqail, Yunus, and Abu Uwais in like manner. The version of 'Uqail goes: He who fasts during Ramadan and prays during the night.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1366
قال الشيخ الألباني: صحيح ق لكن خ جعل قوله فتوفي رسول الله ... من كلام الزهري
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، وابن ابي خلف المعنى، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه". قال ابو داود: وكذا رواه يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، ومحمد بن عمرو، عن ابي سلمة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ المَعْنى، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے روزے رمضان ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، اور جس نے شب قدر میں ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے بھی پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے اور محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/لیلة القدر 1 (2014)، سنن النسائی/الصیام 22 (2204)، (تحفة الأشراف:15145)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/241) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: If anyone fasts during Ramadan because of faith and in order to seek his reward from Allah, his previous sins will be forgiven to him. If anyone prays in the night of the power (lailat al-qadr) because of faith and in order to seek his reward from Allah his previous sins will be forgiven for him. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted in a similar manner by Yahya bin Abi Kathir and Muhammad bin Amr from Abu Salamah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1367
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في المسجد، فصلى بصلاته ناس، ثم صلى من القابلة فكثر الناس، ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة، فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اصبح، قال:" قد رايت الذي صنعتم، فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا اني خشيت ان يفرض عليكم، وذلك في رمضان". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ:" قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيْكُمْ، وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی تو آپ کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی رات کو بھی پڑھی تو لوگوں کی تعداد بڑھ گئی پھر تیسری رات کو بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ہی نہیں، جب صبح ہوئی تو فرمایا: ”میں نے تمہارے عمل کو دیکھا، لیکن مجھے سوائے اس اندیشے کے کسی اور چیز نے نکلنے سے نہیں روکا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کر دی جائے ۱؎“ اور یہ بات رمضان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 80 (729)، والجمعة 29(924)، والتہجد 5 (1129)، والتراویح 1 (2011)، صحیح مسلم/المسافرین 25 (761)، سنن النسائی/ قیام اللیل 4 (1605)، (تحفة الأشراف:16594)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة في رمضان 1(1)، مسند احمد (6/169، 177) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد اب یہ اندیشہ باقی نہیں رہا اس لئے تراویح کی نماز جماعت سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ مشروع ہے، رہا یہ مسئلہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں راتوں میں تراویح کی کتنی رکعتیں پڑھیں تو دیگر (صحیح) روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان راتوں اور بقیہ قیام اللیل میں آٹھ رکعتیں پڑھیں، اور رکعات وتر کو ملا کر اکثر گیارہ اور کبھی تیرہ رکعات تک پڑھنا ثابت ہے، اور یہی صحابہ سے اور خلفاء راشدین سے منقول ہے، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رکعتیں پڑھیں لیکن یہ روایت منکر اور ضعیف ہے، لائق استناد نہیں۔
Narrated Aishah, wife of Prophet ﷺ: That the Prophet ﷺ once offered (tarawih) prayer in the mosque and the people also prayed along with him. He then prayed on the following night, and the people gathered in large numbers. They gathered on the third night too, but the Messenger of Allah ﷺ did not come out to them. When the morning came, he said: I witnessed what you did, and nothing prevented me from coming out to you except that I feared that this (prayer) might be prescribed to you. That was in Ramadan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1368
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2012) صحيح مسلم (761)
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا عبدة، عن محمد بن عمرو، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة، قالت: كان الناس يصلون في المسجد في رمضان اوزاعا، فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم فضربت له حصيرا فصلى عليه، بهذه القصة، قالت فيه: قال: تعني النبي صلى الله عليه وسلم:" ايها الناس، اما والله ما بت ليلتي هذه بحمد الله غافلا، ولا خفي علي مكانكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يُصَلُّونَ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ أَوْزَاعًا، فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبْتُ لَهُ حَصِيرًا فَصَلَّى عَلَيْهِ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَتْ فِيهِ: قَالَ: تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، أَمَا وَاللَّهِ مَا بِتُّ لَيْلَتِي هَذِهِ بِحَمْدِ اللَّهِ غَافِلًا، وَلَا خَفِيَ عَلَيَّ مَكَانُكُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگ رمضان میں مسجد کے اندر الگ الگ نماز پڑھا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا، میں نے آپ کے لیے چٹائی بچھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی، پھر آگے انہوں نے یہی واقعہ ذکر کیا، اس میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اللہ کی قسم! میں نے بحمد اللہ یہ رات غفلت میں نہیں گذاری اور نہ ہی مجھ پر تمہارا یہاں ہونا مخفی رہا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:17747)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/267) (حسن صحیح)»
Narrated Aishah: The people used to pray (tarawih prayer) in the mosque during Ramadan severally. The Messenger of Allah ﷺ commanded me (to spread a mat). I spread a mat for him and he prayed upon it. The narrator then transmitted the same story. The Prophet ﷺ said: O People, praise be to Allah, I did not pass my night carelessly, nor did your position remain hidden from me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1369
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أصله تقدم (1368)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، اخبرنا داود بن ابي هند، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن جبير بن نفير، عن ابي ذر، قال:"صمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رمضان، فلم يقم بنا شيئا من الشهر حتى بقي سبع، فقام بنا حتى ذهب ثلث الليل، فلما كانت السادسة لم يقم بنا، فلما كانت الخامسة قام بنا حتى ذهب شطر الليل، فقلت: يا رسول الله، لو نفلتنا قيام هذه الليلة، قال: فقال: إن الرجل إذا صلى مع الإمام حتى ينصرف حسب له قيام ليلة، قال: فلما كانت الرابعة لم يقم، فلما كانت الثالثة جمع اهله ونساءه والناس، فقام بنا حتى خشينا ان يفوتنا الفلاح، قال: قلت: وما الفلاح؟ قال: السحور، ثم لم يقم بقية الشهر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ:"صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ، فَلَمْ يَقُمْ بِنَا شَيْئًا مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، فَلَمَّا كَانَتِ السَّادِسَةُ لَمْ يَقُمْ بِنَا، فَلَمَّا كَانَتِ الْخَامِسَةُ قَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ نَفَّلْتَنَا قِيَامَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ، قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَتِ الرَّابِعَةُ لَمْ يَقُمْ، فَلَمَّا كَانَتِ الثَّالِثَةُ جَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ وَالنَّاسَ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى خَشِينَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا الْفَلَاحُ؟ قَالَ: السُّحُورُ، ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِقِيَّةَ الشَّهْرِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، آپ نے مہینے کی کسی رات میں بھی ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا یہاں تک کہ (مہینے کی) سات راتیں رہ گئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام کیا یعنی تیئیسویں (۲۳) یا چوبیسویں (۲۴) رات کو یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی اور جب چھ راتیں رہ گئیں یعنی (۲۴) ویں یا (۲۵) ویں رات کو آپ نے ہمارے ساتھ قیام نہیں کیا، اس کے بعد (۲۵) ویں یا (۲۶) ویں رات کو جب کہ پانچ راتیں باقی رہ گئیں آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس رات کاش آپ اور زیادہ قیام فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اس کو ساری رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے“، پھر چھبیسویں (۲۶) یا ستائیسویں (۲۷) رات کو جب کہ چار راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قیام نہیں کیا، پھر ستائیسویں (۲۷) یا اٹھائیسویں (۲۸) رات کو جب کہ تین راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں، اپنی عورتوں اور لوگوں کو اکٹھا کیا اور ہمارے ساتھ قیام کیا، یہاں تک کہ ہمیں خوف ہونے لگا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ ابوذر نے کہا: سحر کا کھانا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے کی بقیہ راتوں میں قیام نہیں کیا ۱؎۔۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصوم 81 (806)، سنن النسائی/السہو103 (1365)، قیام اللیل 4 (1606)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 173 (1327)، (تحفة الأشراف:11903)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/159، 163)، سنن الدارمی/ الصوم 54 (1818) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اگر مہینہ تیس دن کا شمار کیا جائے تو سات راتیں چوبیس سے رہتی ہیں، اور اگر انتیس دن کا مانا جائے تو تیئسویں سے سات راتیں رہتی ہیں، اس حساب سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیئسویں، پچسویں اور ستائسویں رات میں قیام کیا، یہ راتیں طاق بھی ہیں اور متبرک بھی، غالب یہی ہے کہ شب قدر بھی انہیں راتوں میں ہے۔
Narrated Abu Dharr: We fasted with the Messenger of Allah ﷺ during Ramadan, but he did not make us get up at night for prayer at any time during the month till seven nights remained; then he made us get up for prayer till a third of the night had passed. When the sixth remaining night came, he did not make us get up for prayer. When the fifth remaining night came, he made us stand in prayer till a half of the night had gone. So I said: Messenger of Allah, I wish you had led us in supererogatory prayers during the whole of tonight. He said: When a man prays with an imam till he goes he is reckoned as having spent a whole night in prayer. On the fourth remaining night he did not make us get up. When the third remaining night came, he gathered his family, his wives, and the people and prayed with us till we were afraid we should miss the falah (success). I said: What is falah? He said: The meal before daybreak. Then he did not make us get up for prayer during the remainder of the month.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1370
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1298) أخرجه الترمذي (806 وسنده صحيح) والنسائي (1365 وسنده صحيح) وابن ماجه (1327 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (2206 وسنده صحيح)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم راتوں کو جاگتے اور (عبادت کے لیے) کمربستہ ہو جاتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابویعفور کا نام عبدالرحمٰن بن عبید بن نسطاس ہے۔
Narrated Aishah: When the last ten days of Ramadan came, the Prophet ﷺ kept vigil and prayed during the whole night, and tied the wrapper tightly, and awakened his family (to pray during the night). Abu Dawud said: The name of Abu Ya'fur is Abdur-Rahman bin Ubaid bin Nistas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1371
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2024) صحيح مسلم (1174)
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني مسلم بن خالد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا اناس في رمضان يصلون في ناحية المسجد، فقال:" ما هؤلاء؟" فقيل: هؤلاء ناس ليس معهم قرآن، وابي بن كعب يصلي وهم يصلون بصلاته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اصابوا، ونعم ما صنعوا". قال ابو داود: ليس هذا الحديث بالقوي، مسلم بن خالد ضعيف. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أُنَاسٌ فِي رَمَضَانَ يُصَلُّونَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" مَا هَؤُلَاءِ؟" فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ نَاسٌ لَيْسَ مَعَهُمْ قُرْآنٌ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يُصَلِّي وَهُمْ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصَابُوا، وَنِعْمَ مَا صَنَعُوا". قَالَ أَبُو دَاوُد: لَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ بِالْقَوِيِّ، مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ضَعِيفٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو دیکھا کہ کچھ لوگ رمضان میں مسجد کے ایک گوشے میں نماز پڑھ رہے ہیں، آپ نے پوچھا: ”یہ کون لوگ ہیں؟“، لوگوں نے عرض کیا: یہ وہ لوگ ہیں جن کو قرآن یاد نہیں ہے، لہٰذا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے یہ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: ”انہوں نے ٹھیک کیا اور ایک بہتر کام کیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے اس لیے کہ مسلم بن خالد ضعیف ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:14094) (ضعیف)» (اس کے راوی مسلم متکلم فیہ ہیں، مولف نے ان کو ضعیف قرار دیا ہے)
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ came out and saw that the people were praying during (the night of) Ramadan in the corner of the mosque. He asked: Who are these people ? It was said to him that those were people who had not learnt Quran. But Ubayy bin Kab is praying and they would pray behind him. The Prophet ﷺ said: They did right and it is good what they did. Abu Dawud said: This tradition is not strong, the narrator Muslim bin Khalid is weak.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1372
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وللحديث شاھد قوي عند البيهقي (2/495) من حديث ثعلبة بن أبي مالك رضي الله عنه وله رؤية فالحديث حسن
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومسدد، المعنى قالا: حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم، عن زر، قال: قلت لابي بن كعب اخبرني عن ليلة القدر يا ابا المنذر فإن صاحبنا سئل عنها، فقال: من يقم الحول يصبها، فقال: رحم الله ابا عبد الرحمن، والله لقد علم انها في رمضان، زاد مسدد: ولكن كره ان يتكلوا، او احب ان لا يتكلوا، ثم اتفقا، والله إنها لفي رمضان ليلة سبع وعشرين لا يستثني، قلت: يا ابا المنذر، انى علمت ذلك؟ قال: بالآية التي اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت لزر: ما الآية؟ قال: تصبح الشمس صبيحة تلك الليلة مثل الطست ليس لها شعاع حتى ترتفع. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ فَإِنَّ صَاحِبَنَا سُئِلَ عَنْهَا، فَقَالَ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْهَا، فَقَالَ: رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَلَكِنْ كَرِهَ أَنْ يَتَّكِلُوا، أَوْ أَحَبَّ أَنْ لَا يَتَّكِلُوا، ثُمَّ اتَّفَقَا، وَاللَّهِ إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ لَا يَسْتَثْنِي، قُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَنَّى عَلِمْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ لِزِرٍّ: مَا الْآيَةُ؟ قَالَ: تُصْبِحُ الشَّمْسُ صَبِيحَةَ تِلْكَ اللَّيْلَةِ مِثْلَ الطَّسْتِ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ حَتَّى تَرْتَفِعَ.
زر کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: ابومنذر! مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیے؟ اس لیے کہ ہمارے شیخ یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے جب اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: جو پورے سال قیام کرے اسے پا لے گا، ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے، اللہ کی قسم! انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ رات رمضان میں ہے (مسدد نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے لیکن انہیں یہ ناپسند تھا کہ لوگ بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں یا ان کی خواہش تھی کہ لوگ بھروسہ نہ کر لیں، (آگے سلیمان بن حرب اور مسدد دونوں کی روایتوں میں اتفاق ہے) اللہ کی قسم! یہ رات رمضان میں ہے اور ستائیسویں رات ہے، اس سے باہر نہیں، میں نے پوچھا: اے ابومنذر! آپ کو یہ کیوں کر معلوم ہوا؟ انہوں نے جواب دیا: اس علامت سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بتائی تھی۔ (عاصم کہتے ہیں میں نے زر سے پوچھا: وہ علامت کیا تھی؟ جواب دیا: اس رات (کے بعد جو صبح ہوتی ہے اس میں) سورج طشت کی طرح نکلتا ہے، جب تک بلندی کو نہ پہنچ جائے، اس میں کرنیں نہیں ہوتیں۔
Zirr (b. Hubaish) said: I said to Ubayy bin Kab: Tell me about lailat al-qard, O Abu al-Mundhir, for our companion (Ibn Masud) was questioned about it, and he said: Anyone who gets up for prayer every night all the year round will hit upon it (i. e. lailat al-qadr). He replied: May Allah have mercy on Abu Abdur-Rahman. By Allah, he knew that it was in Ramadan, (Musaddad's version goes) bu he disliked that the people should content themselves (with that night alone) ; or he liked that the people should not content themselves (with the night alone). According to the agreed version: By Allah, it is the twenty-seventh night of Ramadan, without any reservation. I said: How did you know that, Abu al-Mundhir ? He replied: By the indication (or sign) of which the Messenger of Allah ﷺ informed us. I asked Zirr: What is the sign ? He replied: The sun rises like a vessel of water in the morning following that night ; it has no ray until it rises high up.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1373
(مرفوع) حدثنا احمد بن حفص بن عبد الله السلمي، حدثنا ابي، حدثنا إبراهيم بن طهمان، عن عباد بن إسحاق، عن محمد بن مسلم الزهري، عن ضمرة بن عبد الله بن انيس، عن ابيه، قال: كنت في مجلس بني سلمة، وانا اصغرهم، فقالوا: من يسال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ليلة القدر، وذلك صبيحة إحدى وعشرين من رمضان، فخرجت، فوافيت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة المغرب، ثم قمت بباب بيته، فمر بي، فقال:" ادخل"، فدخلت فاتي بعشائه فرآني اكف عنه من قلته، فلما فرغ، قال:" ناولني نعلي"، فقام وقمت معه، فقال:" كان لك حاجة" قلت: اجل، ارسلني إليك رهط من بني سلمة يسالونك عن ليلة القدر، فقال:" كم الليلة؟ فقلت: اثنتان وعشرون، قال:" هي الليلة"، ثم رجع، فقال:" او القابلة، يريد ليلة ثلاث وعشرين". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ فِي مَجْلِسِ بَنِي سَلَمَةَ، وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ، فَقَالُوا: مَنْ يَسْأَلُ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَذَلِكَ صَبِيحَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ، فَخَرَجْتُ، فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ قُمْتُ بِبَابِ بَيْتِهِ، فَمَرَّ بِي، فَقَالَ:" ادْخُلْ"، فَدَخَلْتُ فَأُتِيَ بِعَشَائِهِ فَرَآنِي أَكُفُّ عَنْهُ مِنْ قِلَّتِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ:" نَاوِلْنِي نَعْلِي"، فَقَامَ وَقُمْتُ مَعَهُ، فَقَالَ:" كَأَنَّ لَكَ حَاجَةً" قُلْتُ: أَجَلْ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ رَهْطٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ يَسْأَلُونَكَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَقَالَ:" كَمْ اللَّيْلَةُ؟ فَقُلْتُ: اثْنَتَانِ وَعِشْرُونَ، قَالَ:" هِيَ اللَّيْلَةُ"، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ:" أَوِ الْقَابِلَةُ، يُرِيدُ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ".
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بنی سلمہ کی مجلس میں تھا، اور ان میں سب سے چھوٹا تھا، لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے لیے شب قدر کے بارے میں کون پوچھے گا؟ یہ رمضان کی اکیسویں صبح کی بات ہے، تو میں نکلا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھی، پھر آپ کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور فرمایا: ”اندر آ جاؤ“، میں اندر داخل ہو گیا، آپ کا شام کا کھانا آیا تو آپ نے مجھے دیکھا کہ میں کھانا تھوڑا ہونے کی وجہ سے کم کم کھا رہا ہوں، جب کھانے سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”مجھے میرا جوتا دو“، پھر آپ کھڑے ہوئے اور میں بھی آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لگتا ہے تمہیں مجھ سے کوئی کام ہے؟“، میں نے کہا: جی ہاں، مجھے قبیلہ بنی سلمہ کے کچھ لوگوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ شب قدر کے سلسلے میں پوچھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج کون سی رات ہے؟“، میں نے کہا: بائیسویں رات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی شب قدر ہے“، پھر لوٹے اور فرمایا: ”یا کل کی رات ہو گی“ آپ کی مراد تیئسویں رات تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:5143)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ الاعتکاف (3401، 3402)، مسند احمد (3/495) (حسن صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Unays: I was present at the gathering of Banu Salamah, and I was the youngest of them. They (the people) said: Who will ask the Messenger of Allah ﷺ for us about Laylat al-Qadr? That was the twenty-first of Ramadan. I went out and said the sunset prayer along with the Messenger of Allah ﷺ. I then stood at the door of his house. He passed by me and said: Come in. I entered (the house) and dinner was brought for him. I was prevented from taking food as it was scanty. When he finished his dinner, he said to me: Give me my shoes. He then stood up and I also stood up with him. He said: Perhaps you have some business with me. I said: Yes. Some people of Banu Salamah have sent me to you to ask you about Laylat al-Qadr. He asked: Which night: Is it tonight? I said: Twenty-second. He said: This is the very night. He then withdrew and said: Or the following night, referring to the twenty-third night.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1374
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (في الكبريٰ:3401) ابن شھاب الزھري عنعن (تقدم: 145) و حديث النسائي في الكبري (3402 وسنده حسن) يغني عنه و فيه: بل القابلة ثلاث و عشرين انوار الصحيفه، صفحه نمبر 55
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، اخبرنا محمد بن إسحاق، حدثنا محمد بن إبراهيم، عن ابن عبد الله بن انيس الجهني، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله، إن لي بادية اكون فيها وانا اصلي فيها بحمد الله، فمرني بليلة انزلها إلى هذا المسجد، فقال:" انزل ليلة ثلاث وعشرين"، فقلت لابنه: كيف كان ابوك يصنع؟ قال: كان يدخل المسجد إذا صلى العصر فلا يخرج منه لحاجة حتى يصلي الصبح، فإذا صلى الصبح وجد دابته على باب المسجد، فجلس عليها، فلحق بباديته. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي بَادِيَةً أَكُونُ فِيهَا وَأَنَا أُصَلِّي فِيهَا بِحَمْدِ اللَّهِ، فَمُرْنِي بِلَيْلَةٍ أَنْزِلُهَا إِلَى هَذَا الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" انْزِلْ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ"، فَقُلْتُ لِابْنِهِ: كَيْفَ كَانَ أَبُوكَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: كَانَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ فَلَا يَخْرُجُ مِنْهُ لِحَاجَةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ الصُّبْحَ، فَإِذَا صَلَّى الصُّبْحَ وَجَدَ دَابَّتَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَجَلَسَ عَلَيْهَا، فَلَحِقَ بِبَادِيَتِهِ.
عبداللہ بن انیس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک غیر آباد جگہ پر میرا گھر ہے میں اسی میں رہتا ہوں اور بحمداللہ وہیں نماز پڑھتا ہوں، آپ مجھے کوئی ایسی رات بتا دیجئیے کہ میں اس میں اس مسجد میں آیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیئسویں شب کو آیا کرو“۔ محمد بن ابراہیم کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے پوچھا: تمہارے والد کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب عصر پڑھنی ہوتی تو مسجد میں داخل ہوئے پھر کسی کام سے باہر نہیں نکلتے یہاں تک کہ فجر پڑھ لیتے، پھر جب فجر پڑھ لیتے تو اپنی سواری مسجد کے دروازے پر پاتے اور اس پر بیٹھ کر اپنے بادیہ کو واپس آ جاتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5145)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاعتکاف 6 (12)، (کلاھما نحوہ) (حسن صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Unays al-Juhani: I said to the Messenger of Allah: I have a place in the desert where I live and in which I pray, with the praise of Allah; but give me command about a night when I come to this mosque. He replied: Come on the twenty third night. I (a sub-narrator, Muhammad ibn Ibrahim) said to his (Abdullah ibn Unays's) son: How would your father act? He replied: He used to enter the mosque when he had offered the afternoon prayer, and did not leave it for any purpose till he prayed the morning prayer. Then when he had prayed the morning prayer, he found his riding beast at the door of the mosque, mounted it and got back to his desert.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1375
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2094) وأصله عند مسلم (1168) وانظر الحديث السابق (1249)