(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، قال: كان كثير بن عباس يحدث،ان عبد الله بن عباس كان يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى في كسوف الشمس" مثل حديث عروة، عن عائشة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،" انه صلى ركعتين في كل ركعة ركعتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ،أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ" مِثْلَ حَدِيثِ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کی نماز پڑھی، جیسے عروہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے دو رکعت پڑھی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیا۔
Narrated Abdullah bin Abbas: The Messenger of Allah ﷺ prayed at the solar eclipse as reported in the tradition narrated by Urwah from Aishah from the Messenger of Allah ﷺ that he offered two rak'ahs of prayer bowing twice in each rak'ah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1177
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1046) صحيح مسلم (902)
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (دو رکعت) پڑھائی تو آپ نے لمبی سورتوں میں سے ایک سورۃ کی قرآت کی اور پانچ رکوع اور دو سجدے کئے، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو اس میں بھی لمبی سورتوں میں سے ایک سورت کی قرآت فرمائی اور پانچ رکوع اور دو سجدے کئے، پھر قبلہ رخ بیٹھے دعا کرتے رہے یہاں تک کہ گرہن چھٹ گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/134) (ضعیف)» (بلکہ منکر ہے کیوں کہ ابو جعفر رازی ضعیف ہیں اور ثقات کی مخالفت کئے ہوئے ہیں)
Narrated Ubayy bin Kab: An eclipse of the sun took place in the time of the Messenger of Allah ﷺ. The Prophet ﷺ led them in prayer. He recited one of the long surahs, bowing five times and prostrating himself twice. He then stood up for the second rak'ah, recited one of the long surahs, bowed firve times, prostrated himself twice, then sat where he was facing the qiblah and made the supplication till the eclipse was over.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1178
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال ابن حبان في ترجمة الربيع بن أنس:”والناس يتقون حديثه ما كان من رواية (أبي) جعفر عنه لأن فيھا اضطراب كثير“ (الثقات 4 / 228) وھو حسن الحديث في غير رواية أبي جعفر الرازي عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 51
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثنا حبيب بن ابي ثابت، عن طاوس، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" انه صلى في كسوف الشمس، فقرا، ثم ركع، ثم قرا، ثم ركع، ثم قرا، ثم ركع، ثم قرا، ثم ركع، ثم سجد والاخرى مثلها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ صَلَّى فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ، فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ وَالْأُخْرَى مِثْلُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے سورج گرہن کی نماز پڑھی تو قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر سجدہ کیا، اور دوسری (رکعت) بھی اسی طرح پڑھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 4 (908)، سنن الترمذی/الصلاة 279 (الجمعة 44) (560)، سنن النسائی/الکسوف 8 (1468-1469)، (تحفة الأشراف: 5697)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 216، 225، 298، 346، 358)، سنن الدارمی/ الصلاة 187(1534)» (تین طریق سے ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں دو رکوع، اور دو سجدہ کا تذکرہ ہے، اس لئے علماء کے قول کے مطابق حبیب نے ثقات کی مخالفت کی ہے، اور یہ مدلس ہیں، اور ان کی روایت عنعنہ سے ہے) (ملاحظہ ہو: ضعیف سنن ابی داود 2؍ 20)
Narrated Ibn Abbas: The Prophet ﷺ prayed at solar eclipse; he recited from the Quran and then bowed; then he recited from the Quran and then bowed; he then recited from the Quran and bowed; he then recited fromt eh Quran and bowed. Then he prostrated himself and performed the second rak'ah similar to the first.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1179
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا الاسود بن قيس، حدثني ثعلبة بن عباد العبدي من اهل البصرة، انه شهد خطبة يوما لسمرة بن جندب، قال: قال سمرة: بينما انا وغلام من الانصار نرمي غرضين لنا حتى إذا كانت الشمس قيد رمحين او ثلاثة في عين الناظر من الافق اسودت حتى آضت كانها تنومة، فقال احدنا لصاحبه: انطلق بنا إلى المسجد، فوالله ليحدثن شان هذه الشمس لرسول الله صلى الله عليه وسلم في امته حدثا، قال: فدفعنا، فإذا هو بارز" فاستقدم، فصلى، فقام بنا كاطول ما قام بنا في صلاة قط لا نسمع له صوتا، قال: ثم ركع بنا كاطول ما ركع بنا في صلاة قط لا نسمع له صوتا، ثم سجد بنا كاطول ما سجد بنا في صلاة قط لا نسمع له صوتا، ثم فعل في الركعة الاخرى مثل ذلك، قال: فوافق تجلي الشمس جلوسه في الركعة الثانية، قال: ثم سلم، ثم قام فحمد الله واثنى عليه، وشهد ان لا إله إلا الله وشهد انه عبده ورسوله"، ثم ساق احمد بن يونس خطبة النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ عِبَادٍ الْعَبْدِيُّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةً يَوْمًا لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ سَمُرَةُ: بَيْنَمَا أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ نَرْمِي غَرَضَيْنِ لَنَا حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ مِنَ الْأُفُقِ اسْوَدَّتْ حَتَّى آضَتْ كَأَنَّهَا تَنُّومَةٌ، فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِهِ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَاللَّهِ لَيُحْدِثَنَّ شَأْنُ هَذِهِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُمَّتِهِ حَدَثًا، قَالَ: فَدَفَعْنَا، فَإِذَا هُوَ بَارِزٌ" فَاسْتَقْدَمَ، فَصَلَّى، فَقَامَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا قَامَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا رَكَعَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ثُمَّ سَجَدَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا سَجَدَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: فَوَافَقَ تَجَلِّي الشَّمْسُ جُلُوسَهُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَشَهِدَ أَنَّهُ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"، ثُمَّ سَاقَ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اسود بن قیس کہتے ہیں کہ ثعلبہ بن عباد عبدی (جو اہل بصرہ میں سے ہیں) نے بیان کیا ہے کہ وہ ایک دن سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر رہے، سمرہ رضی اللہ عنہ نے (خطبہ میں) کہا: میں اور ایک انصاری لڑکا دونوں تیر سے اپنا اپنا نشانہ لگا رہے تھے یہاں تک کہ جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو نیزہ یا تین نیزہ کے برابر رہ گیا تو اسی دوران وہ دفعۃً سیاہ ہو گیا پھر گویا وہ تنومہ ۱؎ ہو گیا، تو ہم میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: تم ہمارے ساتھ مسجد چلو کیونکہ اللہ کی قسم سورج کا یہ حال ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں کوئی نیا واقعہ رونما کرے گا، تو ہم چلے تو دیکھتے ہیں کہ مسجد بھری ۲؎ ہے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور آپ نے نماز پڑھائی، اور ہمارے ساتھ اتنا لمبا قیام کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی نماز میں اتنا لمبا قیام نہیں کیا تھا، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ اتنا لمبا رکوع کیا کہ اتنا لمبا رکوع کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ۳؎ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ اتنا لمبا سجدہ آپ نے کبھی بھی کسی نماز میں ہمارے ساتھ نہیں کیا تھا اور ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دوسری رکعت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کے ساتھ ہی سورج روشن ہو گیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر کھڑے ہوئے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور گواہی دی کہ ”اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“، پھر احمد بن یونس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا خطبہ بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 280 (الجمعة 45) (562)، سنن النسائی/الکسوف 15 (1485)، 19 (1496)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 152 (1264)، (تحفة الأشراف: 4573)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/14، 16، 17، 19، 23) (ضعیف)» (اس کے راوی ثعلبہ لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ ایک قسم کا پودا ہے جس کا رنگ سیاہی مائل ہوتا ہے۔ ۲؎: «فإذا هو بَارِزٌ» میں غلطی ہوئی ہے، صحیح «فإذا هو بأُزُزٍ» ہے، «أُزُزْ» جس کے معنی بھیڑ اور بڑے مجمع کے ہیں، مطلب یہ ہے کہ جب ہم مسجد پہنچے تو دیکھا کہ لوگ مسجد میں جمع ہیں اور وہ بھری ہوئی ہے۔ ۳؎: ہو سکتا ہے کہ ان دونوں کو قرات کی آواز دور ہونے کے سبب سنائی نہ دے رہی ہو، ویسے یہ حدیث ضعیف ہے صحیح روایات میں جہری قرات کا تذکرہ موجود ہے۔
Narrated Samurah ibn Jundub: When, a boy from the Ansar and I were shooting (arrows) towards two of our targets, the sun was sighted by the people at the height of two or three lances above the horizon. It became black like the black herb called tannumah. One of us said to his companion: Let us go to the mosque; by Allah, this incident of the sun will surely bring something new in the community of the Messenger of Allah ﷺ. As we reached it, we suddenly saw that he (the Prophet) had already come out (of his house). He stepped forward for a long time as much as he could do so in the prayer. But we did not hear his voice. He then performed a bowing and prolonged it as much as he could do in the prayer. But we did not hear his voice. He then prostrated himself with us and prolonged it which he never did in the prayer before. But we did not hear his voice. He then did similarly in the second rak'ah. The sun became bright when he sat after the second rak'ah. Then he uttered the salutation. He then stood up, praised Allah, and extolled Him, and testified that there was no god but Allah and testified that he was His servant and Messenger. Ahmad ibn Yunus then narrated the address of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1180
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1490) أخرجه الترمذي (562 وسنده حسن) والنسائي (1485 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (1397 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن قبيصة الهلالي، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج، فزعا يجر ثوبه وانا معه يومئذ بالمدينة، فصلى ركعتين فاطال فيهما القيام، ثم انصرف وانجلت، فقال:" إنما هذه الآيات يخوف الله بها، فإذا رايتموها فصلوا كاحدث صلاة صليتموها من المكتوبة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ، فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَانْجَلَتْ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هَذِهِ الْآيَاتُ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهَا، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلَاةٍ صَلَّيْتُمُوهَا مِنَ الْمَكْتُوبَةِ".
قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ گھبرا کر اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے نکلے اس دن میں آپ کے ساتھ مدینہ ہی میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور ان میں لمبا قیام فرمایا، پھر نماز سے فارغ ہوئے اور سورج روشن ہو گیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک یہ نشانیاں ہیں، جن کے ذریعہ اللہ (بندوں کو) ڈراتا ہے لہٰذا جب تم ایسا دیکھو تو نماز پڑھو جیسے تم نے قریب کی فرض نماز پڑھی ہو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الکسوف 16 (1487، 1488)، (تحفة الأشراف: 11065)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/60) (ضعیف)» (اس کے راوی ابو قلابہ مدلس ہیں، اور یہاں عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، نیز سند و متن میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے، کبھی تو قبیصہ کا نام لیتے ہیں، کبھی نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کا جیسا کہ حدیث نمبر (1193) میں آ رہا ہے، تفصیل کے لئے دیکھئے إرواء الغليل للألباني، نمبر: 662)
وضاحت: ۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز کسوف اپنے سے پہلے فرض نماز کے مطابق ہو گی، لیکن صاحب منتقی الأخبار امام عبدالسلام ابن تیمیہ نے ان احادیث کو ترجیح دی ہے جن میں تکرار رکوع کے ساتھ دو رکعتوں کا ذکر ہے کیونکہ وہ روایتیں صحیحین کی ہیں اور متعدد طرق سے مروی ہیں جب کہ یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ تخریج سے ظاہر ہے۔
Narrated Qabisah al-Hilali: There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah ﷺ. He came out bewildered pulling his garment, and I was in his company at Madina. He prayed two rak'ahs and stood for a long time in them. He then departed and the sun became bright. He then said: There are the signs by means of which Allah, the Exalted, produces dread (in His servants). When you see anything of this nature, then pray as you are praying a fresh obligatory prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1181
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف نسائي (1487) قال البيهقي: ”وھذا أيضًا لم يسمعه أبو قلابة عن قبيصة،إنما رواه عن رجل عن قبيصة“ (3/ 334) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 51
ہلال بن عامر سے روایت ہے کہ قبیصہ ہلالی نے ان سے بیان کیا ہے کہ سورج میں گرہن لگا، پھر انہوں نے موسیٰ کی روایت کے ہم معنی روایت ذکر کی، اس میں ہے: یہاں تک کہ ستارے دکھائی دینے لگے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11065) (ضعیف)»
Narrated Qabisah al Hilali: The solar eclipse took place. . . The narrator then narrated the tradition like that of Musa. The narrator again said: Until the stars appear (in the heaven).
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1182
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عباد ضعيف مدلس وتابعه أنيس بن سوار: مجهول الحال،روي عنه جماعة ووثقه ابن حبان وحده (8 / 134)! انوار الصحيفه، صفحه نمبر 51
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن سعد، حدثنا عمي، حدثنا ابي، عن محمد بن إسحاق، حدثني هشام بن عروة، وعبد الله بن ابي سلمة، عن سليمان بن يسار، كلهم قد حدثني، عن عروة، عن عائشة، قالت: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بالناس، فقام فحزرت قراءته، فرايت انه قرا بسورة البقرة، وساق الحديث، ثم سجد سجدتين، ثم قام فاطال القراءة فحزرت قراءته، فرايت انه قرا بسورة آل عمران". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، كُلُّهُمْ قَدْ حَدَّثَنِي، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَحَزَرْتُ قِرَاءَتَهُ، فَرَأَيْتُ أَنَّهُ قَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ فَحَزَرْتُ قِرَاءَتَهُ، فَرَأَيْتُ أَنَّهُ قَرَأَ بِسُورَةِ آلِ عِمْرَانَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ نکلے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کیا تو میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ لگایا تو مجھے لگا کہ آپ نے سورۃ البقرہ کی قرآت کی ہے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قرآت کی، میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ کیا کہ آپ نے سورۃ آل عمران کی قرآت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16345، 16352، 17185)، وقد أخرجہ: (حم 6/32) (حسن) صححه الحاكم (1/ 333)»
Narrated Aishah: There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ came out and led the people in prayer. he stood up and I guessed that he recited Surah al-Baqarah. The narrator then further transmitted the tradition. He (the Prophet) then prostrated himself twice, and then stood up and prolonged the recitation. then I guessed his recitation and knew that he recited Surah Al-i-Imran.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1183
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن انظر الحديث الآتي (1191)
Narrated Aishah (May Allah be pleased with her): The Messenger of Allah (may peace be upon on him) recited from teh Quran in a loud voice in the prayer at an eclipse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1184
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أصله عند البخاري (1066) ومسلم (901)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة كذا عند القاضي، والصواب، عن ابن عباس، قال: خسفت الشمس" فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس معه، فقام قياما طويلا بنحو من سورة البقرة، ثم ركع"، وساق الحديث. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كَذَا عِنْدَ الْقَاضِي، وَالصَّوَابُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خُسِفَتِ الشَّمْسُ" فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا بِنَحْوٍ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز پڑھی اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ البقرہ کی قرآت کے برابر طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الصلاة 51 (431)، الکسوف 9 (1052)، صحیح مسلم/الکسوف 3 (907)، سنن النسائی/الکسوف 17 (1494)، (تحفة الأشراف: 5977)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/298، 358) (صحیح)»
Narrated Ibn Abbas: An eclipse of the sun took place. the Messenger of Allah ﷺ prayed along with the people. He stood up for a long time nearly equal to the recitation of Surah al Baqarah. H then bowed. The narrator then transmitted the rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1185
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1052) صحيح مسلم (907)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا کہ نماز (کسوف) جماعت سے ہو گی۔
Narrated Aishah (May Allah be pleased with her): There was an eclipse of the sun. The Messenger of Allah ﷺ commanded a man who summoned: "The prayer will be held in congregation"
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1186
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1066) صحيح مسلم (901)