سنن ابي داود
كتاب صلاة الاستسقاء
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
5. باب مَنْ قَالَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ
باب: نماز کسوف میں چار رکوع کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1186
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَيْحَانُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ الشَّمْسَ كُسِفَتْ، بِمَعْنَى حَدِيثِ مُوسَى، قَالَ: حَتَّى بَدَتِ النُّجُومُ.
ہلال بن عامر سے روایت ہے کہ قبیصہ ہلالی نے ان سے بیان کیا ہے کہ سورج میں گرہن لگا، پھر انہوں نے موسیٰ کی روایت کے ہم معنی روایت ذکر کی، اس میں ہے: یہاں تک کہ ستارے دکھائی دینے لگے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11065) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عباد ضعيف مدلس
وتابعه أنيس بن سوار: مجهول الحال،روي عنه جماعة ووثقه ابن حبان وحده (8 / 134)!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 51
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1186 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1186
1186۔ اردو حاشیہ:
گزشتہ روایات میں رکوع کی تعداد دو دو، تین تین، چار چار بتائی گئی ہے جبکہ بیشتر میں یہ صراحت بھی ہے کہ یہ اس دن پیش آیا تھا۔ جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزاے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وفات ہوئی تھی۔ اس لئے تعارض ظاہر ہے اور تطبیق کا کوئی امکان نہیں۔ اس لئے محققین کی رائے یہ ہے کہ ترجیح کی روایت لی جائے گی اور ترجیح دو رکوع والی روایت کو ہے کیونکہ یہ صحیحین اور بالخصوص صحیح بخاری میں مرو ی ہے، جبکہ اس سے زیادہ رکوع والی روایات صحیح مسلم اور کتب سنن کی ہیں، لہٰذا یہ روایات صحیحین کی روایات کے ہم پلہ نہیں ہو سکتی۔ «والله اعلم»
تفصیل کے لئے دیکھیے: [مرعاة المفاتيح/ صلوة الكسوف، حديث: 496]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1186