سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
221. باب اللُّبْسِ لِلْجُمُعَةِ
221. باب: جمعہ کے لباس کا بیان۔
Chapter: The Clothes That Should Be Worn For Friday Prayer.
حدیث نمبر: 1076
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان عمر بن الخطاب راى حلة سيراء، يعني: تباع عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة"، ثم جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فاعطى عمر بن الخطاب منها حلة، فقال عمر: كسوتنيها يا رسول الله، وقد قلت في حلة عطارد ما قلت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لم اكسكها لتلبسها" فكساها عمر اخا له مشركا بمكة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ، يَعْنِي: تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ"، ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَأَعْطَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: كَسَوْتَنِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدَ مَا قُلْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا" فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا بکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش! آپ اس کو خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جس دن آپ کے پاس باہر کے وفود آئیں، اسے پہنا کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے تو صرف وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی قسم کے کچھ جوڑے آئے تو آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو دیا تو عمر نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے یہ کپڑا مجھے پہننے کو دیا ہے؟ حالانکہ عطارد کے جوڑے کے سلسلہ میں آپ ایسا ایسا کہہ چکے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں یہ جوڑا اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم پہنو، چنانچہ عمر نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو جو مکہ میں رہتا تھا پہننے کے لیے دے دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 7 (886)، والعیدین 1 (948)، والھبة 27 (2612)، 29 (2619)، والجھاد 177 (3054)، واللباس 30 (5841)، والأدب 9 (5981)، 66 (6081)، صحیح مسلم/اللباس1 (2068)، سنن النسائی/الجمعة 11 (1383)، والعیدین 4 (1561)، والزینة 83 (5297)، 85 (5301)، (تحفة الأشراف: 8023، 83325)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس 16 (3589)، مسند احمد (2/20، 39، 49) ویأتی ہذا الحدیث فی اللباس (404) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah bin Umar said: Umar bin al-Khattab saw a silken suit sold at the gate of the mosque. He said: Messenger of Allah, would that you purchase this suit and wear it on Friday and on the occasion when a delegation (from the outside) comes to you. The Messenger of Allah ﷺ said: One who has no share in the afterlife will put on this (suit). Afterwards suits of similar nature were brought to the Messenger of Allah ﷺ. He gave Umar bin al-Khattab one of these suits. Umar said: Messenger of Allah, you are giving it to me for use while you had told me such-and-such about the suit of ‘Utarid (I. e. sold by ‘Utarid). The Messenger of Allah ﷺ said: I did not give it to you that you should wear it. Hence Umar gave it to his brother who was a disbeliever at Makkah for wearing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1071


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (886) صحيح مسلم (2068)
حدیث نمبر: 1077
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، وعمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال: وجد عمر بن الخطاب حلة إستبرق تباع بالسوق فاخذها، فاتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ابتع هذه تجمل بها للعيد وللوفود، ثم ساق الحديث، والاول اتم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَجَدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ بِالسُّوقِ فَأَخَذَهَا، فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ابْتَعْ هَذِهِ تَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَلِلْوُفُودِ، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ، وَالْأَوَّلُ أَتَمُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بازار میں ایک موٹے ریشم کا جوڑا بکتا ہوا پایا تو اسے لے کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: آپ اسے خرید لیجئیے اور عید میں یا وفود سے ملتے وقت آپ اسے پہنا کیجئے۔ پھر راوی نے پوری حدیث اخیر تک بیان کی اور پہلی حدیث زیادہ کامل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللباس 1 (2068)، سنن النسائی/العیدین 4 (1561)، (تحفة الأشراف: 6895) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah bin Umar said: Umar bin al-Khattab saw a suit of silken cloth being sold in the market. He took it to the Messenger of Allah ﷺ, and said: Purchase it ad decorate with it on Eid on the occasion of the arrival of delegations. The narrator then narrated the tradition. The former version is complete.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1072


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2068)
حدیث نمبر: 1078
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، وعمرو، ان يحيى بن سعيد الانصاري حدثه، ان محمد بن يحيى بن حبان حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما على احدكم إن وجد، او ما على احدكم إن وجدتم، ان يتخذ ثوبين ليوم الجمعة سوى ثوبي مهنته". قال عمرو: واخبرني ابن ابي حبيب، عن موسى بن سعد، عن ابن حبان، عن ابن سلام، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول ذلك على المنبر. قال ابو داود: ورواه وهب بن جرير، عن ابيه، عن يحيى بن ايوب، عن يزيد بن ابي حبيب، عن موسى بن سعد، عن يوسف بن عبد الله بن سلام، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَعَمْرٌو، أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنْ وَجَدَ، أَوْ مَا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنْ وَجَدْتُمْ، أَنْ يَتَّخِذَ ثَوْبَيْنِ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ سِوَى ثَوْبَيْ مِهْنَتِهِ". قَالَ عَمْرٌو: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ سَلَامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ ذَلِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيه، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَعْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
محمد بن یحییٰ بن حبان نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میسر ہو سکے تو تمہارے لیے کوئی حرج کی بات نہیں کہ تم میں سے ہر ایک اپنے کام کاج کے کپڑوں کے علاوہ دو کپڑے جمعہ کے لیے بنا رکھے ۱؎۔ عمرو کہتے ہیں: مجھے ابن ابوحبیب نے خبر دی ہے، انہوں نے موسیٰ بن سعد سے، موسیٰ بن سعد نے ابن حبان سے، ابن حبان نے ابن سلام سے روایت کی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے منبر پر فرماتے سنا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے وہب بن جریر نے اپنے والد سے، انہوں نے یحییٰ بن ایوب سے، یحییٰ نے یزید بن ابوحبیب سے، انہوں نے موسیٰ بن سعد سے، موسیٰ بن سعد نے یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/ إقامة الصلاة 83 (1095)، (تحفة الأشراف: 5334، 11855)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجمعة 8 (17) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے لئے کام کاج کے کپڑوں کے علاوہ الگ کپڑے رکھنا بہتر ہے۔

Narrated Muhammad ibn Yahya ibn Habban: The Messenger of Allah ﷺ said: What is the harm if any of you has two garments, if he can provide them, for Friday (prayer) in addition to the two garments for his daily work? Amr reported from Ibn Habib from Musa ibn Saad from Ibn Habban from Ibn Salam who heard this (tradition) from the Messenger of Allah ﷺ on the pulpit. Abu Dawud said: This tradition has been reported by Yusuf bin Abdullah bin Salam from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1073


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (1389)
أخرجه ابن ماجه (1095 وسنده حسن) وللحديث شواھد كثيرة جدًا
222. باب التَّحَلُّقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلاَةِ
222. باب: جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنا کیسا ہے؟
Chapter: Gathering Before The Prayer On Friday.
حدیث نمبر: 1079
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الشراء والبيع في المسجد، وان تنشد فيه ضالة، وان ينشد فيه شعر، ونهى عن التحلق قبل الصلاة يوم الجمعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ فِي الْمَسْجِدِ، وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ ضَالَّةٌ، وَأَنْ يُنْشَدَ فِيهِ شِعْرٌ، وَنَهَى عَنِ التَّحَلُّقِ قَبْلَ الصَّلَاةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خرید و فروخت کرنے، کوئی گمشدہ چیز تلاش کرنے، شعر پڑھنے اور جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 124 (322)، سنن النسائی/المساجد 23 (716)، (تحفة الأشراف: 8796)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المساجد 5 (749)، مسند احمد (2/179) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیوں کہ جمعہ کے دن خطبہ سننا اور خاموش رہنا ضروری ہے، اور جب لوگ حلقہ باندھ کر بیٹھیں گے تو خواہ مخواہ باتیں کریں گے ا س لئے حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ جمعہ سے پہلے کسی وقت بھی حلقہ باندھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ prohibited buying and selling in the mosque, announcing aloud about a lost thing, the recitation of a poem in it, and prohibited sitting in a circle (in the mosque) on Friday before the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1074


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (732)
أخرجه النسائي (715 وسنده حسن) ابن عجلان صرح بالسماع عند أحمد (2/179)
223. باب فِي اتِّخَاذِ الْمِنْبَرِ
223. باب: منبر بنانے کا بیان۔
Chapter: On Taking Minbars.
حدیث نمبر: 1080
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عبد القاري القرشي، حدثني ابو حازم بن دينار، ان رجالا اتوا سهل بن سعد الساعدي وقد امتروا في المنبر مم عوده، فسالوه عن ذلك، فقال: والله إني لاعرف مما هو، ولقد رايته اول يوم وضع، واول يوم جلس عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم" ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فلانة امراة قد سماها سهل ان مري غلامك النجار ان يعمل لي اعوادا اجلس عليهن إذا كلمت الناس" فامرته فعملها من طرفاء الغابة، ثم جاء بها فارسلته إلى النبي صلى الله عليه وسلم" فامر بها فوضعت هاهنا" فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى عليها وكبر عليها، ثم ركع وهو عليها، ثم نزل القهقرى فسجد في اصل المنبر، ثم عاد" فلما فرغ اقبل على الناس، فقال:" ايها الناس إنما صنعت هذا لتاتموا بي، ولتعلموا صلاتي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ، وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلَانَةَ امْرَأَةٌ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ أَنْ مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ" فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، ثُمَّ جَاءَ بِهَا فَأَرْسَلَتْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَاهُنَا" فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ عَلَيْهَا، ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ" فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي، وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتِي".
ابوحازم بن دینار بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، وہ لوگ منبر کے سلسلے میں جھگڑ رہے تھے کہ کس لکڑی کا تھا؟ تو انہوں نے سہل بن سعد سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: قسم اللہ کی! میں جانتا ہوں کہ وہ کس لکڑی کا تھا اور میں نے اسے پہلے ہی دن دیکھا جب وہ رکھا گیا اور جب اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے پاس- جس کا سہل نے نام لیا- یہ پیغام بھیجا کہ تم اپنے نوجوان بڑھئی کو حکم دو کہ وہ میرے لیے چند لکڑیاں ایسی بنا دے جن پر بیٹھ کر میں لوگوں کو خطبہ دیا کروں، تو اس عورت نے اسے منبر کے بنانے کا حکم دیا، اس بڑھئی نے غابہ کے جھاؤ سے منبر بنایا پھر اسے لے کر وہ عورت کے پاس آیا تو اس عورت نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (ایک جگہ) رکھنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ منبر اسی جگہ رکھا گیا، پھر میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور تکبیر کہی پھر اسی پر رکوع بھی کیا، پھر آپ الٹے پاؤں اترے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا، پھر منبر پر واپس چلے گئے، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی جانب متوجہ ہو کر فرمایا: لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری پیروی کرو اور میری نماز کو جان سکو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 18 (377)، والجمعة 26 (917)، صحیح مسلم/المساجد 10 (544)، سنن النسائی/المساجد 45 (740)، (تحفة الأشراف: 4775)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 199 (1416)، مسند احمد (5/339)، سنن الدارمی/الصلاة 45 (1293) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hazim bin Dinar said: People came to Sahl bin Saad al-Saeedi, when they were doubtful about the kind of wood of the pulpit (in the mosque of the Prophet). They asked him about it. He said: By Allah, I know (the wood) of which it was made; I saw it the first day when it was placed there, and the first day when the Messenger of Allah ﷺ sat on it. The Messenger of Allah ﷺ sent for a woman whom Sahl named and asked her: Order your boy, the carpenter, to construct for me a wooden pulpit so that I sit on it when I deliver a speech to the people. So she ordered him and he made a pulpit of a wood called tarfa taken from al-Ghabah (a place at a distance of nine miles from Madina). He brought it to her. She sent it to the Messenger of Allah ﷺ. He ordered and that was placed here. I saw the Messenger of Allah ﷺ praying on it: he said: "Allah is most great"; he then bowed while he was on it; then he returned and prostrated in the root of the pulpit; he then returned (to the pulpit). When he finished (the prayer), he addressed himself to the people and said: O people, I did this so that you may follow me and know my prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1075


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (917) صحيح مسلم (544)
حدیث نمبر: 1081
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو عاصم، عن ابن ابي رواد، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما بدن، قال له تميم الداري: الا اتخذ لك منبرا يا رسول الله يجمع، او يحمل عظامك؟ قال:" بلى" فاتخذ له منبرا مرقاتين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَدَّنَ، قَالَ لَهُ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ: أَلَا أَتَّخِذُ لَكَ مِنْبَرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ يَجْمَعُ، أَوْ يَحْمِلُ عِظَامَكَ؟ قَالَ:" بَلَى" فَاتَّخَذَ لَهُ مِنْبَرًا مِرْقَاتَيْنِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم (بڑھاپے کی وجہ سے) جب بھاری ہو گیا تو تمیم داری رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے لیے ایک منبر نہ تیار کر دوں جو آپ کی ہڈیوں کو مجتمع رکھے یا اٹھائے رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کیوں نہیں!، چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دو زینوں والا ایک منبر بنا دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7765) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar said: When the Prophet ﷺ became fat, Tamim al-Dari said to him: Should I make for you pulpit, Messenger of Allah, that will bear the burden of your body ? He said: Yes. So he made a pulpit consisting of two steps.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1076


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
224. باب مَوْضِعِ الْمِنْبَرِ
224. باب: منبر رکھنے کی جگہ کا بیان۔
Chapter: The Place Of The Minbar.
حدیث نمبر: 1082
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، حدثنا ابو عاصم، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع، قال:" كان بين منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين الحائط كقدر ممر الشاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ:" كَانَ بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الْحَائِطِ كَقَدْرِ مَمَرِّ الشَّاةِ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور (قبلہ والی) دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزرنے کے بقدر جگہ تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلا ة 91 (497)، صحیح مسلم/الصلاة 49 (509)، (تحفة الأشراف: 4537)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/46، 54) (صحیح)» ‏‏‏‏

Salamah bin al-Akwa said: The space between the pulpit of the Messenger of Allah ﷺ and the wall (of the mosque) was such that a goat could pass.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1077


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (497) صحيح مسلم (509)
225. باب الصَّلاَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الزَّوَالِ
225. باب: جمعہ کے دن زوال سے پہلے نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying The Friday Prayer Before The Sun Reaches Its Zenith.
حدیث نمبر: 1083
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا حسان بن إبراهيم، عن ليث، عن مجاهد، عن ابي الخليل، عن ابي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم" انه كره الصلاة نصف النهار إلا يوم الجمعة، وقال: إن جهنم تسجر إلا يوم الجمعة". قال ابو داود: هو مرسل، مجاهد اكبر من ابي الخليل، وابو الخليل لم يسمع من ابي قتادة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ كَرِهَ الصَّلَاةَ نِصْفَ النَّهَارِ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَقَالَ: إِنَّ جَهَنَّمَ تُسَجَّرُ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ مُرْسَلٌ، مُجَاهِدٌ أَكْبَرُ مِنْ أَبِي الْخَلِيلِ، وَأَبُو الْخَلِيلِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي قَتَادَةَ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھیک دوپہر کے وقت نماز پڑھنے کو ناپسند کیا ہے سوائے جمعہ کے دن کے اور آپ نے فرمایا: جہنم سوائے جمعہ کے دن کے ہر روز بھڑکائی جاتی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث مرسل (منقطع) ہے، مجاہد عمر میں ابوالخلیل سے بڑے ہیں اور ابوالخلیل کا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12083) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Qatadah: The Prophet ﷺ disapproved of the offering of prayer at the meridian except on Friday. The Hell-fire is kindled except on Friday. Abu Dawud said: This is a mursal tradition (i. e. the successor is narrating it directly from the Prophet). Mujahid is older than Abu al-Khalil, and Abu al-Khalil did not hear (any tradition from) Abu Qatadah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1078


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ليث بن أبي سليم ضعيف والسند منقطع كما بينه الإمام أبو داود رحمه اللّٰه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
226. باب فِي وَقْتِ الْجُمُعَةِ
226. باب: جمعہ کے وقت کا بیان۔
Chapter: The Time Of The Friday Prayer.
حدیث نمبر: 1084
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا زيد بن الحباب، حدثني فليح بن سليمان، حدثني عثمان بن عبد الرحمن التيمي، سمعت انس بن مالك، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الجمعة إذا مالت الشمس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنِي فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيُّ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ إِذَا مَالَتِ الشَّمْسُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ سورج ڈھلنے کے بعد پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 16(904)، سنن الترمذی/الجمعة 9 (503)، (تحفة الأشراف: 1089)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/128، 150، 228) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik said: The Messenger of Allah ﷺ used to offer the Friday prayer when the sun declined.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1079


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (904)
حدیث نمبر: 1085
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا يعلى بن الحارث، سمعت إياس بن سلمة بن الاكوع يحدث، عن ابيه، قال:" كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الجمعة، ثم ننصرف وليس للحيطان فيء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ الْحَارِثِ، سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نَنْصَرِفُ وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ فَيْءٌ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے پھر نماز سے فارغ ہو کر واپس آتے تھے اور دیواروں کا سایہ نہ ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 25 (4168)، صحیح مسلم/الجمعة 9 (860)، سنن النسائی/الجمعة 14 (1392)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 84 (1100)، (تحفة الأشراف: 4512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/46، 50)، سنن الدارمی/الصلاة 194(1587) (صحیح)» ‏‏‏‏

Salamah bin al-Akwa reported on the authority of his father: We used to offer the Friday prayer along with the Messenger of Allah ﷺ and return (to our homes) while no shade of the walls was seen (at that time).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1080


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4168) صحيح مسلم (860)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.