Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
222. باب التَّحَلُّقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلاَةِ
باب: جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1079
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ فِي الْمَسْجِدِ، وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ ضَالَّةٌ، وَأَنْ يُنْشَدَ فِيهِ شِعْرٌ، وَنَهَى عَنِ التَّحَلُّقِ قَبْلَ الصَّلَاةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خرید و فروخت کرنے، کوئی گمشدہ چیز تلاش کرنے، شعر پڑھنے اور جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 124 (322)، سنن النسائی/المساجد 23 (716)، (تحفة الأشراف: 8796)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المساجد 5 (749)، مسند احمد (2/179) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیوں کہ جمعہ کے دن خطبہ سننا اور خاموش رہنا ضروری ہے، اور جب لوگ حلقہ باندھ کر بیٹھیں گے تو خواہ مخواہ باتیں کریں گے ا س لئے حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ جمعہ سے پہلے کسی وقت بھی حلقہ باندھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (732)
أخرجه النسائي (715 وسنده حسن) ابن عجلان صرح بالسماع عند أحمد (2/179)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1079 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1079  
1079۔ اردو حاشیہ:
اس حلقہ میں عام دنیاوی گفتگو ہو یا علمی درس و تدریس سب ہی ممنوع ہیں، درس و تدریس اگرچہ شرعاًً مستحب عمل ہے مگر جمعہ کے روز نماز سے پہلے صحیح نہیں۔ اس کی بجائے نماز اور اذکار مسنونہ میں مشغول ہونا چاہیے۔ اس لئے مسنون خطبہ سے پہلے لوگوں کو کسی حلقے میں جمع کرنا خلاف سنت ہے۔ کجا یہ کہ خطیب ہی مسنون خطبے سے پہلے منبر پر بیٹھ کر بیان یا تقریر کے نام سے وعظ شروع کر دے، یہ کسی طرح بھی جائز نہ ہو گا۔ اس طرح عدد کے لحاظ سے بھی یہ تین خطبے ہو جائیں گے، حالانکہ سنت یہ ہے کہ خطبے دو ہی ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1079