سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
225. باب الصَّلاَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الزَّوَالِ
باب: جمعہ کے دن زوال سے پہلے نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1083
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ كَرِهَ الصَّلَاةَ نِصْفَ النَّهَارِ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَقَالَ: إِنَّ جَهَنَّمَ تُسَجَّرُ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ مُرْسَلٌ، مُجَاهِدٌ أَكْبَرُ مِنْ أَبِي الْخَلِيلِ، وَأَبُو الْخَلِيلِ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي قَتَادَةَ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھیک دوپہر کے وقت نماز پڑھنے کو ناپسند کیا ہے سوائے جمعہ کے دن کے اور آپ نے فرمایا: جہنم سوائے جمعہ کے دن کے ہر روز بھڑکائی جاتی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث مرسل (منقطع) ہے، مجاہد عمر میں ابوالخلیل سے بڑے ہیں اور ابوالخلیل کا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12083) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ليث بن أبي سليم ضعيف والسند منقطع كما بينه الإمام أبو داود رحمه اللّٰه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1083 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1083
1083۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، اس لئے اس سے استدلال کرتے ہوئے عین زوال شمس کے وقت یا قبل الزوال جمعہ کی نماز پڑھنے کا اثبات نہیں ہوتا۔ جیسا کہ بعض علماء نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ زوال کے فوراً بعد پڑھ لیا کرتے تھے۔ جیسا کہ اگلی روایات سے واضح ہے۔ مذید دیکھیے: سنن ابی داود حدیث [1277] کے فوائد۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1083