(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، ان القاسم بن محمد اراهم الجلوس في التشهد، فذكر الحديث. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَرَاهُمُ الْجُلُوسَ فِي التَّشَهُّدِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ قاسم بن محمد نے (اپنے ساتھیوں کو) تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت دکھائی پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو اپنا بایاں پیر بچھاتے یہاں تک کہ آپ کے قدم کی پشت سیاہ ہو گئی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7269، 18404) (ضعیف)» (سند میں انقطاع ہے، ابراہیم نخعی کی اکثر روایتیں تابعین سے ہوتی ہیں)
It was reported from Ibrahim that he said: "When the Prophet ﷺ would sit in the prayer, he would place his left foot horizontally - so much so that the upper-part of his foot became black. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 957
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الثوري عنعن والحديث مرسل انوار الصحيفه، صفحه نمبر 46
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو عاصم الضحاك بن مخلد، اخبرنا عبد الحميد يعني ابن جعفر. ح وحدثنا مسدد، حدثنا يحيى، حدثنا عبد الحميد يعني ابن جعفر، حدثني محمد بن عمرو، عن ابي حميد الساعدي، قال: سمعته في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال احمد: قال: اخبرني محمد بن عمرو بن عطاء، قال: سمعت ابا حميد الساعدي في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منهم ابو قتادة، قال ابو حميد: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: فاعرض، فذكر الحديث، قال:" ويفتح اصابع رجليه إذا سجد، ثم يقول: الله اكبر، ويرفع ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها، ثم يصنع في الاخرى مثل ذلك"، فذكر الحديث، قال:" حتى إذا كانت السجدة التي فيها التسليم اخر رجله اليسرى، وقعد متوركا على شقه الايسر". زاد احمد، قالوا: صدقت، هكذا كان يصلي، ولم يذكرا في حديثهما الجلوس في الثنتين كيف جلس. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُهُ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ أَحْمَدُ: قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: فَاعْرِضْ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ:" وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا، ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ:" حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ". زَادَ أَحْمَدُ، قَالُوا: صَدَقْتَ، هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي، وَلَمْ يَذْكُرَا فِي حَدِيثِهِمَا الْجُلُوسَ فِي الثِّنْتَيْنِ كَيْفَ جَلَسَ.
محمد بن عمرو کہتے کہ میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس اصحاب کی موجودگی میں سنا، اور احمد بن حنبل کی روایت میں ہے کہ محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس اصحاب کی موجودگی میں، جن میں ابوقتادہ بھی تھے، ابوحمید کو یہ کہتا سنا کہ میں تم لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کو جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: تو آپ پیش کیجئے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی اس میں ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو پاؤں کی انگلیاں کھلی رکھتے پھر «الله أكبر» کہتے اور سجدے سے سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑتے اور اس پر بیٹھتے پھر دوسری رکعت میں ایسا ہی کرتے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی اس میں ہے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس (آخری) سجدے سے فارغ ہوتے جس کے بعد سلام پھیرنا رہتا ہے تو بایاں پاؤں ایک طرف نکال لیتے اور بائیں سرین پر ٹیک لگا کر بیٹھتے۔ احمد نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے: پھر لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے سچ کہا، آپ اسی طرح نماز پڑھتے تھے، لیکن ان دونوں نے یہ نہیں ذکر کیا کہ دو رکعت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح بیٹھے تھے؟ ۱؎۔
Abu Humaid al-Saeedi said (in the presence of ten compansions of the prophet): I am more informed than any of you regarding the manner in which the Messenger of Allah ﷺ offered his prayer. They said: Present it. The narrator then reported the tradition, saying: he bent the toes of his feet turning them towards the Qiblah when he prostrated, then he uttered “ Allah is most great, ” and raised (his head), and bent his left foot and sat on it, and he did the same in the second Rakah. The narrator then transmitted the tradition, and added: In the prostration (i. e., the Rakah) which ended at the salutation, he sat on the hips at the left side. ahmad (b. Hanbal) added: they said: You are right. This is how he used to pray. They (Ahmed and Musaddad) did not mention in their versions how he sat after offering two rak’ahs of prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 958
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح انظر الحديث السابق (730)
محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ (ایک مجلس میں) بیٹھے ہوئے تھے، پھر انہوں نے یہی مذکورہ حدیث بیان کی، اور ابوقتادہ کا ذکر نہیں کیا کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت کے بعد (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو اپنے بائیں پیر پر بیٹھتے اور جب اخیر رکعت کے بعد بیٹھتے تو اپنا بایاں پیر (دائیں جانب) آگے نکال لیتے اور اپنے سرین پر بیٹھتے۔
Muhammad bin Amr bin Ata was sitting in the company of a few Companions of the Messenger of Allah ﷺ. He then narrated his tradition, but he did not mention the name of Abu Qatadah. He said: When he ( the Prophet) sat up the two rak’ahs he sat on his left foot; and when sat up after the last rak’ah he put out his left foot and sat on his hip.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 959
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (732)
محمد بن عمرو عامری کہتے ہیں کہ میں ایک مجلس میں تھا، پھر انہوں نے یہی حدیث بیان کی جس میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر بیٹھتے تو اپنے بائیں قدم کے تلوے پر بیٹھتے اور اپنا داہنا پیر کھڑا رکھتے پھر جب چوتھی رکعت ہوتی تو اپنی بائیں سرین کو زمین سے لگاتے اور اپنے دونوں قدموں کو ایک طرف نکال لیتے۔
Muhammad bin Amr al-Amir said: I was sitting in the company ( of the Companions). He then narrated this tradition saying: When he (the Prophet) sat up after two rak’ahs, he sat on the sole of his left foot and raised his left foot. When he sat up after four rak’ahs, he placed his left hip on the ground and put out his both feet on one side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 960
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن لھيعة عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 47
(مرفوع) حدثنا علي بن الحسين بن إبراهيم، حدثنا ابو بدر، حدثني زهير ابو خيثمة، حدثنا الحسن بن الحر، حدثنا عيسى بن عبد الله بن مالك، عن عباس او عياش بن سهل الساعدي، انه كان في مجلس فيه ابوه، فذكر فيه، قال:" فسجد فانتصب على كفيه وركبتيه وصدور قدميه وهو جالس، فتورك ونصب قدمه الاخرى، ثم كبر فسجد، ثم كبر فقام ولم يتورك، ثم عاد فركع الركعة الاخرى فكبر كذلك، ثم جلس بعد الركعتين حتى إذا هو اراد ان ينهض للقيام قام بتكبير، ثم ركع الركعتين الاخريين فلما سلم سلم عن يمينه وعن شماله". قال ابو داود: لم يذكر في حديثه ما ذكر عبد الحميد في التورك والرفع إذا قام من ثنتين. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، حَدَّثَنِي زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عَبَّاسٍ أَوْ عَيَّاشِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَبُوهُ، فَذَكَرَ فِيهِ، قَالَ:" فَسَجَدَ فَانْتَصَبَ عَلَى كَفَّيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ وَصُدُورِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَتَوَرَّكَ وَنَصَبَ قَدَمَهُ الْأُخْرَى، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَقَامَ وَلَمْ يَتَوَرَّكْ، ثُمَّ عَادَ فَرَكَعَ الرَّكْعَةَ الْأُخْرَى فَكَبَّرَ كَذَلِكَ، ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ حَتَّى إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَنْهَضَ لِلْقِيَامِ قَامَ بِتَكْبِيرٍ، ثُمَّ رَكَعَ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ فَلَمَّا سَلَّمَ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرْ فِي حَدِيثِهِ مَا ذَكَرَ عَبْدُ الْحَمِيدِ فِي التَّوَرُّكِ وَالرَّفْعِ إِذَا قَامَ مِنْ ثِنْتَيْنِ.
عباس بن سہل یا عیاش بن سہل ساعدی سے روایت ہے کہ وہ ایک مجلس میں تھے، جس میں ان کے والد سہل ساعدی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے تو اس مجلس میں انہوں نے ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنی دونوں ہتھیلیوں پر اور اپنے دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں کے سروں پر سہارا کیا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سجدے سے سر اٹھا کر) بیٹھے تو تورک کیا یعنی سرین پر بیٹھے اور اپنے دوسرے قدم کو کھڑا رکھا پھر «الله أكبر» کہا اور سجدہ کیا، پھر «الله أكبر» کہہ کر کھڑے ہوئے اور تورک نہیں کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور دوسری رکعت پڑھی تو اسی طرح «الله أكبر» کہا، پھر دو رکعت کے بعد بیٹھے یہاں تک کہ جب قیام کے لیے اٹھنے کا ارادہ کرنے لگے تو «الله أكبر» کہہ کر اٹھے، پھر آخری دونوں رکعتیں پڑھیں، پھر جب سلام پھیرا تو اپنی دائیں جانب اور بائیں جانب پھیرا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عیسیٰ بن عبداللہ نے اپنی روایت میں تورک اور دو رکعت پڑھ کر اٹھتے وقت ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں کیا ہے، جس کا ذکر عبدالحمید نے کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظرحدیث رقم: 733، (تحفة الأشراف: 11892) (ضعیف)» (اس کے راوی عیسیٰ لین الحدیث ہیں اور ان کی یہ روایت سابقہ صحیح روایت کے خلاف ہے)
Abbas or Ayyash bin Sahl al-Saeed that he attended a company in which his father was also present. He then narrated this tradition saying: He (the Prophet) prostrated himself, he depended on his palms, knees and the toes of his feet. When he sat up, he sat on his hips, and raised his other foot. He then uttered the takbir (Allah is most great) and prostrated himself. He uttered the takbir and stood up and did not sit on his hips. Then he repeated (the same) and offered the second rak’ah; he uttered the takbir in the same manner, and sat up after two rak’ahs. When he was about to stand up, he stood up after saying the takbir. Then he offered the last two rak’ahs. When he saluted, he saluted on his right and left sides. Abu Dawud said: in this tradition there is no mention of sitting on hips and raising hands when he stood after two rak’ahs as narrated by Abu al-Hamid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 961
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 47
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الملك بن عمرو، اخبرني فليح، اخبرني عباس بن سهل، قال: اجتمع ابو حميد، وابو اسيد، وسهل بن سعد، ومحمد بن مسلمة، فذكر هذا الحديث، ولم يذكر الرفع إذا قام من ثنتين ولا الجلوس، قال:" حتى فرغ، ثم جلس فافترش رجله اليسرى، واقبل بصدر اليمنى على قبلته". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، أَخْبَرَنِي فُلَيْحٌ، أَخْبَرَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ، وَأَبُو أُسَيْدٍ، وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ إِذَا قَامَ مِنْ ثِنْتَيْنِ وَلَا الْجُلُوسَ، قَالَ:" حَتَّى فَرَغَ، ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِهِ".
فلیح کہتے ہیں: عباس بن سہل نے مجھے خبر دی ہے کہ ابوحمید، ابواسید، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ اکٹھا ہوئے، پھر انہوں نے یہی حدیث ذکر کی اور دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہوتے وقت ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی بیٹھنے کا، وہ کہتے ہیں: یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو گئے پھر بیٹھے اور اپنا بایاں پیر بچھایا اور اپنے داہنے پاؤں کی انگلیاں قبلہ کی جانب کیں۔
Abbas bin Sahl said: Abu Humaid, Abu usaid, Sahl bin Saad and Muhammad bin Maslamah got together. Then he narrated this tradition. He did not mention the raising of hands when he stood after two rak’ahs, nor did he mention sitting. He said: When he finished (his prostration), he spread his foot (on the ground) and turned the toes of his right feet towards the qiblah (and then he sat on his left foot).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 962
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (734)
(مرفوع) حدثنا مسدد، اخبرنا يحيى، عن سليمان الاعمش، حدثني شقيق بن سلمة، عن عبد الله بن مسعود، قال: كنا إذا جلسنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة، قلنا: السلام على الله قبل عباده السلام على فلان وفلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقولوا السلام على الله، فإن الله هو السلام، ولكن إذا جلس احدكم فليقل: التحيات لله والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، فإنكم إذا قلتم ذلك اصاب كل عبد صالح في السماء والارض، او بين السماء والارض، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم ليتخير احدكم من الدعاء اعجبه إليه فيدعو به". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنِي شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا إِذَا جَلَسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولُوا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، وَلَكِنْ إِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمْ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَوْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ أَحَدُكُمْ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُوَ بِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں بیٹھتے تو یہ کہتے تھے «السلام على الله قبل عباده السلام على فلان وفلان» یعنی ”اللہ پر سلام ہو اس کے بندوں پر سلام سے پہلے یا اس کے بندوں کی طرف سے اور فلاں فلاں شخص پر سلام ہو“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایسا مت کہا کرو کہ اللہ پر سلام ہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ خود سلام ہے، بلکہ جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو یہ کہے «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين»”آداب، بندگیاں، صلاتیں اور پاکیزہ خیرات اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر“ کیونکہ جب تم یہ کہو گے تو ہر نیک بندے کو خواہ آسمان میں ہو یا زمین میں ہو یا دونوں کے بیچ میں ہو اس (دعا کے پڑھنے) کا ثواب پہنچے گا (پھر یہ کہو): «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“ پھر تم میں سے جس کو جو دعا زیادہ پسند ہو، وہ اس کے ذریعہ دعا کرے“۔
وضاحت: وضاحت: «السلام عليك أيها النبي» بصیغۂ خطاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں کہا جاتا تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام بصیغۂ غائب کہتے تھے جیسا کہ صحیح سند سے مروی ہے: «أن الصحابة كانوا يقولون والنبي صلی اللہ علیہ وسلم حي: ”السلام عليك أيها النبي“ فلما مات قالوا: ”السلام على النبي“»” نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب باحیات تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ”السلام علیک ایہا النبی“ کہتے تھے اورجب آپ کی وفات ہو گئی تو «السلام علی النبی» کہنے لگے، اسی معنی کی ایک اور حدیث عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے نیز ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں کو «السلام علی النبی» کہنے کی تعلیم دیتی تھیں (مسندالسراج: ۹/۱-۲، والفوائد: ۱۱/۵۴ بسندین صحیحین عنہا)، (ملاحظہ ہو: صفۃ صلاۃ النبی للألبانی ۱۶۱-۱۶۲)
Abd Allah bin Masud said: when we (prayed and) sat up during prayer along the Messenger of Allah (may peach be upon him), we said: “Peace be to Allah before it is supplicated for His servants; peace be to so and so. “The Messenger of Allah ﷺ said: Do not say “Peace be to Allah, ”for Allah Himself is peace. When one of you sits (during the prayer), he should say: The adoration of the tongue are due to Allah, and acts of worship and all good things. Peace be upon you, O Prophet, and Allah’s mercy and His blessings. Peace be upon us and upon Allah’s upright servants. When you say that, it reaches every upright servant in heavens and earth or between heavens and earth. I testify that there is no god but Allah, and I testify that Muhammad is His servant and Messenger. Then he may choose any supplication which pleases him and offer it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 963
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (835) صحيح مسلم (402)
(مرفوع) حدثنا تميم بن المنتصر، اخبرنا إسحاق يعني ابن يوسف،عن شريك، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: كنا لا ندري ما نقول إذا جلسنا في الصلاة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد علم، فذكر نحوه. قال شريك: وحدثنا جامع يعني ابن ابي شداد، عن ابي وائل، عن عبد الله، بمثله، قال:" وكان يعلمنا كلمات، ولم يكن يعلمناهن كما يعلمنا التشهد: اللهم الف بين قلوبنا، واصلح ذات بيننا، واهدنا سبل السلام، ونجنا من الظلمات إلى النور، وجنبنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن، وبارك لنا في اسماعنا وابصارنا وقلوبنا وازواجنا وذرياتنا، وتب علينا إنك انت التواب الرحيم، واجعلنا شاكرين لنعمتك مثنين بها قابليها واتمها علينا". (مرفوع) حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ،عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا لَا نَدْرِي مَا نَقُولُ إِذَا جَلَسْنَا فِي الصَّلَاةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عُلِّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ شَرِيكٌ: وَحَدَّثَنَا جَامِعٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي شَدَّادٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، بِمِثْلِهِ، قَالَ:" وَكَانَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ، وَلَمْ يَكُنْ يُعَلِّمُنَاهُنَّ كَمَا يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ: اللَّهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ، وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَبَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُلُوبِنَا وَأَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِكَ مُثْنِينَ بِهَا قَابِلِيهَا وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم کو معلوم نہ تھا کہ جب ہم نماز میں بیٹھیں تو کیا کہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا، پھر راوی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ شریک کہتے ہیں: ہم سے جامع یعنی ابن شداد نے بیان کیا کہ انہوں نے ابووائل سے اور ابووائل نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل روایت کی ہے اس میں (اتنا اضافہ) ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چند کلمات سکھاتے تھے اور انہیں اس طرح نہیں سکھاتے تھے جیسے تشہد سکھاتے تھے اور وہ یہ ہیں: «اللهم ألف بين قلوبنا وأصلح ذات بيننا واهدنا سبل السلام ونجنا من الظلمات إلى النور وجنبنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن وبارك لنا في أسماعنا وأبصارنا وقلوبنا وأزواجنا وذرياتنا وتب علينا إنك أنت التواب الرحيم واجعلنا شاكرين لنعمتك مثنين بها قابليها وأتمها علينا»”اے اللہ! تو ہمارے دلوں میں الفت و محبت پیدا کر دے، اور ہماری حالتوں کو درست فرما دے، اور راہ سلامتی کی جانب ہماری رہنمائی کر دے اور ہمیں تاریکیوں سے نجات دے کر روشنی عطا کر دے، آنکھوں، دلوں اور ہماری بیوی بچوں میں برکت عطا کر دے، اور ہماری توبہ قبول فرما لے تو توبہ قبول فرمانے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہے، اور ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر گزار و ثنا خواں اور اسے قبول کرنے والا بنا دے، اور اے اللہ! ان نعمتوں کو ہمارے اوپر کامل کر دے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (ضعیف)» (شریک کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے)
Narrated Abdullah ibn Masud: We did not know what we should say when we sat during prayer. The Messenger of Allah ﷺ was taught (by Allah). He then narrated the tradition to the same effect. Sharik reported from Jami', from Abu Wail on the authority of Abdullah ibn Masud something similar. He said: He used to teach us also some other words, but he did not teach them as he taught us the tashahhud: O Allah, join our hearts, mend our social relationship, guide us to the path of peace, bring us from darkness to light, save us from obscenities, outward or inward, and bless our ears, our eyes, our hearts, our wives, our children, and relent toward us; Thou art the Relenting, the Merciful. And make us grateful for Thy blessing and make us praise it while accepting it and give it to us in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 964
قال الشيخ الألباني: صحيح، ومن قوله: قال شريك: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه النسائي (1164 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا الحسن بن الحر، عن القاسم بن مخيمرة، قال: اخذ علقمة بيدي فحدثني، ان عبد الله بن مسعود اخذ بيده، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيد عبد الله" فعلمه التشهد في الصلاة، فذكر مثل دعاء حديث الاعمش، إذا قلت هذا او قضيت هذا فقد قضيت صلاتك، إن شئت ان تقوم فقم، وإن شئت ان تقعد فاقعد". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، قَالَ: أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي فَحَدَّثَنِي، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَخَذَ بِيَدِهِ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ" فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ، فَذَكَرَ مِثْلَ دُعَاءِ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، إِذَا قُلْتَ هَذَا أَوْ قَضَيْتَ هَذَا فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ، إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ".
قاسم بن مخیمرہ کہتے ہیں کہ علقمہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑا (اور انہیں نماز میں تشہد کے کلمات سکھائے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور ان کو نماز میں تشہد کے کلمات سکھائے، پھر راوی نے اعمش کی حدیث کی دعا کے مثل ذکر کیا، اس میں (اتنا اضافہ) ہے کہ جب تم نے یہ دعا پڑھ لی یا پوری کر لی تو تمہاری نماز پوری ہو گئی، اگر کھڑے ہونا چاہو تو کھڑے ہو جاؤ اور اگر بیٹھے رہنا چاہو تو بیٹھے رہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9474)، وانظر رقم (968)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/422) (شاذ)» ( «إذا قلت...الخ» کا اضافہ شاذ ہے صحیح بات یہ ہے کہ یہ ٹکڑا ابن مسعود کا اپنا قول ہے)
Narrated Abdullah ibn Masud: Alqamah said that Abdullah ibn Masud caught hold of his hand saying that the Messenger of Allah ﷺ caught hold of his (Ibn Masud's) hand and taught him the tashahhud during prayer. He then narrated the (well known ) tradition (of tashahhud). This version adds: When you say this or finish this, then you have completed your prayer. If you want to stand up, then stand, and if you want to remain sitting, then remain sitting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 965
قال الشيخ الألباني: شاذ بزيادة إذا قلت
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح وأصله عند النسائي (1168) وقوله: ’’إذا قلت ھذا‘‘ مدرج باتفاق الحفاظ، انظر المدرج إلي المدرج للسيوطي (ص20)