(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، قال: قلت لسليمان: ادعو في الصلاة إذا مررت بآية تخوف، فحدثني عن سعد بن عبيدة، عن مستورد، عن صلة بن زفر، عن حذيفة، انه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم" فكان يقول في ركوعه: سبحان ربي العظيم، وفي سجوده: سبحان ربي الاعلى، وما مر بآية رحمة إلا وقف عندها فسال، ولا بآية عذاب إلا وقف عندها فتعوذ". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: قُلْتُ لِسُلَيْمَانَ: أَدْعُو فِي الصَّلَاةِ إِذَا مَرَرْتُ بِآيَةِ تَخَوُّفٍ، فَحَدَّثَنِي عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُسْتَوْرِدٍ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، وَفِي سُجُودِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، وَمَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ عِنْدَهَا فَسَأَلَ، وَلَا بِآيَةِ عَذَابٍ إِلَّا وَقَفَ عِنْدَهَا فَتَعَوَّذَ".
شعبہ کہتے ہیں: میں نے سلیمان سے کہا کہ جب میں نماز میں خوف دلانے والی آیت سے گزروں تو کیا میں دعا مانگوں؟ تو انہوں نے مجھ سے وہ حدیث بیان کی، جسے انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، سعید نے مستورد سے، مستورد نے صلہ بن زفر سے اور صلہ بن زفر نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں «سبحان ربي العظيم» کہتے تھے، اور اپنے سجدوں میں «سبحان ربي الأعلى» کہتے تھے، اور رحمت کی کوئی آیت ایسی نہیں گزری جہاں آپ نہ ٹھہرے ہوں، اور اللہ سے سوال نہ کیا ہو، اور عذاب کی کوئی آیت ایسی نہیں گزری جہاں آپ نہ ٹھہرے ہوں اور عذاب سے پناہ نہ مانگی ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 27 (772)، سنن الترمذی/الصلاة 82 (262)، سنن النسائی/الافتتاح 77 (1007)، والتطبیق 74 (1134)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 20 (897)، 179(1351)، (تحفة الأشراف: 3351)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/382، 384، 394، 397)، سنن الدارمی/الصلاة 69(1345) (صحیح)»
Hudhaifah said that he prayed along with the Prophet ﷺ, and that he said when bowing, “Glory be to my mighty Lord, “ and when prostrated himself, “Glory be to my most high Lord, “ and when prostrated himself, “ Glory be to my most high Lord”’ when he came to a verse which spoke to mercy, he stopped and made supplication, and when he came to a verse which spoke of punishment, he stopped and sought refuge in Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 870
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (772) مشكوة المصابيح (881)
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن مطرف، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يقول في ركوعه وسجوده: سبوح قدوس رب الملائكة والروح". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں «سبوح قدوس رب الملائكة والروح» کہتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، حدثنا معاوية بن صالح، عن عمرو بن قيس، عن عاصم بن حميد، عن عوف بن مالك الاشجعي، قال: قمت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة" فقام فقرا سورة البقرة لا يمر بآية رحمة إلا وقف فسال، ولا يمر بآية عذاب إلا وقف فتعوذ، قال: ثم ركع بقدر قيامه يقول في ركوعه: سبحان ذي الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة، ثم سجد بقدر قيامه، ثم قال في سجوده مثل ذلك، ثم قام فقرا بآل عمران، ثم قرا سورة سورة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: قُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً" فَقَامَ فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ لَا يَمُرُّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ فَسَأَلَ، وَلَا يَمُرُّ بِآيَةِ عَذَابٍ إِلَّا وَقَفَ فَتَعَوَّذَ، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ بِقَدْرِ قِيَامِهِ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ سَجَدَ بِقَدْرِ قِيَامِهِ، ثُمَّ قَالَ فِي سُجُودِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ بِآلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَرَأَ سُورَةً سُورَةً".
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نماز پڑھنے کے لیے) کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی رحمت والی آیت سے نہیں گزرتے مگر وہاں ٹھہرتے اور سوال کرتے، اور کسی عذاب والی آیت سے نہیں گزرتے مگر وہاں ٹھہرتے اور اس سے پناہ مانگتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدر لمبا رکوع کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں: «سبحان ذي الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة» پڑھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدر لمبا سجدہ کیا، سجدے میں بھی آپ نے وہی دعا پڑھی، جو رکوع میں پڑھی تھی پھر اس کے بعد کھڑے ہوئے اور سورۃ آل عمران پڑھی، پھر (بقیہ رکعتوں میں) ایک ایک سورۃ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/التطبیق 73 (1138)، سنن الترمذی/الشمائل (313)، (تحفة الأشراف: 10912)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/24) (صحیح)»
Narrated Awf ibn Malik al-Ashjai: I stood up to pray along with the Messenger of Allah ﷺ; he got up and recited Surat al-Baqarah (Surah 2). When he came to a verse which spoke of mercy, he stopped and made supplication, and when he came to verse which spoke of punishment, he stopped and sought refuge in Allah, then he bowed and paused as long as he stood (reciting Surah al-Baqarah), and said while bowing, "Glory be to the Possessor of greatness, the Kingdom, grandeur and majesty. ": Then he prostrated himself and paused as long as he stood up and recited Surat Aal Imran (Surah 3) and then recited many surahs one after another.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 872
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (882) انظر الحديث السابق (871)
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، وعلي بن الجعد، قالا: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي حمزة مولى الانصار، عن رجل من بني عبس، عن حذيفة، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي من الليل، فكان يقول: الله اكبر ثلاثا ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة، ثم استفتح فقرا البقرة، ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه، وكان يقول في ركوعه: سبحان ربي العظيم، سبحان ربي العظيم، ثم رفع راسه من الركوع فكان قيامه نحوا من ركوعه، يقول: لربي الحمد، ثم سجد فكان سجوده نحوا من قيامه، فكان يقول في سجوده: سبحان ربي الاعلى، ثم رفع راسه من السجود، وكان يقعد فيما بين السجدتين نحوا من سجوده، وكان يقول: رب اغفر لي، رب اغفر لي، فصلى اربع ركعات فقرا فيهن البقرة، وآل عمران، والنساء، والمائدة، او الانعام"، شك شعبة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَكَانَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، وَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ، يَقُولُ: لِرَبِّيَ الْحَمْدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، فَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، وَكَانَ يَقْعُدُ فِيمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ سُجُودِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَقَرَأَ فِيهِنَّ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ، وَالنِّسَاءَ، وَالْمَائِدَةَ، أَوْ الْأَنْعَامَ"، شَكَّ شُعْبَةُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ تین بار «الله اكبر»، اور (ایک بار) «ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت شروع کی تو سورۃ البقرہ کی قرآت کی، پھر رکوع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع قریب قریب آپ کے قیام کے برابر رہا اور آپ اپنے رکوع میں «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم» کہہ رہے تھے، پھر رکوع سے سر اٹھایا (اور کھڑے رہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے رکوع کے قریب قریب رہا اور آپ اس درمیان «لربي الحمد» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے اپنا سر اٹھایا اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہے جتنی دیر تک سجدے میں رہے تھے، اور اس درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي» کہہ رہے تھے، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعتیں ادا کیں اور ان میں بقرہ، آل عمران، نساء اور مائدہ یا انعام پڑھی۔ یہ شک شعبہ کو ہوا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی /الشمائل 39 (275)، سنن النسائی/التطبیق 25 (1070)، 86 (1146)، (تحفة الأشراف: 3395) (صحیح)» (حدیث نمبر (871) سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ خود اس کی سند میں ایک مبہم راوی رجل بن بنی عبس ہیں)
Narrated Hudhayfah: Hudhayfah saw the Messenger of Allah ﷺ praying at night. He said: Allah is most great" three times, "Possessor of kingdom, grandeur, greatness and majesty. " He then began (his prayer) and recited Surah al-Baqarah; then he bowed and he paused in bowing as long as he stood up; he said while bowing, "Glory be to my mighty Lord, " "Glory be to my mighty Lord" ; then he raised his head, after bowing: then he stood up and he paused as long as he paused in bowing and said, "Praise be to my Lord" ; then he prostrated and paused in prostration as long as he paused in the standing position; he said while prostrating: "Glory be to my most high Lord"; then he raised his head after prostration, and sat as long as he prostrated, and said while sitting: "O my Lord forgive me. " He offered four rak'ahs of prayer and recited in them Surah al-Baqarah, Aal Imran, an-Nisa, al-Ma'idah, or al-An'am. The narrator Shubah doubted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 873
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (1200) أخرجه النسائي (1070 وسنده صحيح)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، تو (سجدے میں) تم بکثرت دعائیں کیا کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (482)، سنن النسائی/التطبیق 78 (1138)، (تحفة الأشراف: 12565)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/241) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The nearest a servant come to his Lord is when he is prostrating himself, so make supplication often.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 874
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن سليمان بن سحيم، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد، عن ابيه، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كشف الستارة والناس صفوف خلف ابي بكر، فقال:" يا ايها الناس، إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم او ترى له، وإني نهيت ان اقرا راكعا او ساجدا، فاما الركوع فعظموا الرب فيه، واما السجود فاجتهدوا في الدعاء فقمن ان يستجاب لكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشَفَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ، وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا الرَّبَّ فِيهِ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں اپنے کمرہ کا) پردہ اٹھایا، (دیکھا کہ) لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! نبوت کی بشارتوں (خوشخبری دینے والی چیزوں) میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کر دیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعا میں کوشاں رہو کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ موزوں ہے“۔
Ibn Abbas said: The Prophet ﷺ lifted the curtain (and saw that) the people were standing in rows (of prayers) behind Abu Bakr. He said: O people, there remained nothing that gives good tidings from prophethood except a true dream which a Muslim has himself or which another Muslim has for him. I have been prohibited to recite the Quran while bowing or prostration. As regards owing, exalt the Lord in it, and as to prostration, make supplication with exertion in it, that is worthy of being accepted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 875
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر ان يقول في ركوعه وسجوده: سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفر لي يتاول القرآن". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدوں میں کثرت سے «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفر لي» کہتے تھے اور قرآن کی آیت «فسبح بحمد ربك واستغفره»(سورة النصر: ۳) کی عملی تفسیر کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 123 (794)، 139 (817) والمغازي 51 (4293)، وتفسیر سورة النصر 1 (4967)، 2 (4968)، صحیح مسلم/الصلاة 42 (484)، سنن النسائی/التطبیق 10 (1048)، 64 (1123)، 65 (1124)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 20 (889)، (تحفة الأشراف: 17635)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/43، 49، 190) (صحیح)»
Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ often said while bowing and prostrating himself; “Glory be to Thee, O Allah, out Lord. ” And “Praise be to Thee, O Allah, forgive me, ” Thus interpreting the (command in the Quran).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 876
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4968) صحيح مسلم (484)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدوں میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم اغفر لي ذنبي كله دقه وجله وأوله وآخره» یعنی ”اے اللہ! تو میرے تمام چھوٹے بڑے اور اگلے پچھلے گناہ بخش دے“۔ ابن السرح نے اپنی روایت میں «علانيته وسره» کی زیادتی کی ہے۔
Abu Hurairah said: The prophet ﷺ used to say when prostrating himself: “O Allah. Forgive me all my sins, small and great, first and last. “ the narrator Ibn al-sarh added: “open and secret. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 877
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک رات (اپنے پاس بستر پر) نہیں پایا تو میں نے آپ کو نماز پڑھنے کی جگہ میں ٹٹولا تو کیا دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں ہیں اور آپ کے دونوں پاؤں کھڑے ہیں اور آپ یہ دعا کر رہے ہیں: «أعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» یعنی ”اے اللہ! میں تیرے غصے سے تیری رضا مندی کی پناہ مانگتا ہوں اور تیرے عذاب سے تیری بخشش کی پناہ مانگتا ہوں اور میں تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف شمار نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (486)، سنن النسائی/الطھارة 119، باب 120(169)، والتطبیق 47 (1101)، 71 (1131)، والاستعاذة 62 (5536)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3841)، (تحفة الأشراف: 17807)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ القرآن 8 (31)، مسند احمد (6/58، 201) (صحیح)»
Aishah said; one night I missed the Messenger of Allah ﷺ and when I sought him on the spot of prayer I found him in prostration with his feet raised, and he was saying: ” (O Allah), I seek refuge in Your good pleasure from Your anger, and in Your Mercy from Your Punishment, and I seek refuge from You in You; I am not able to praise You (the way that You deserve to be praised), for You are as You have praised Yourself”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 878
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا بقية، حدثنا شعيب، عن الزهري، عن عروة، ان عائشة اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يدعو في صلاته: اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من فتنة المحيا والممات، اللهم إني اعوذ بك من الماثم والمغرم" فقال له قائل: ما اكثر ما تستعيذ من المغرم، فقال:" إن الرجل إذا غرم حدث فكذب ووعد فاخلف". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ" فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ الْمَغْرَمِ، فَقَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں یہ دعا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم» یعنی ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، میں تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح (کانے) دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرض سے“ تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ قرض سے کس قدر پناہ مانگتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی جب قرض دار ہوتا ہے، بات کرتا ہے، تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے، تو اس کے خلاف کرتا ہے“۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ used to make supplication during the prayer saying: "O Allah, I seek refuge in Thee from the punishment of the grave; I seek refuge in Thee from the trial of the Antichrist; I seek refuge in Thee from the trial of life and the trial of death; O Allah, I seek refuge in Thee from sin and debt. " Someone said to him: How often you seek refuge from debt! He replied: When a man is in debt, he talks and tells lies, makes promises and breaks them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 879
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (832) صحيح مسلم (589)