وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، تو آپ نے اسے (نماز) لوٹانے کا حکم دیا۔ سلیمان بن حرب کی روایت میں ہے ”نماز کو“ لوٹانے کا حکم دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 58 (230)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 54 (1004)، (تحفة الأشراف: 11738)، وقد أخرجہ: مسند احمد 4/227، 228، سنن الدارمی/الصلاة 61 (1323) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صف میں جگہ ہوتے ہوئے اس میں شریک نہ ہونا اور الگ سے نماز پڑھنا ناجائز ہے، اسے نماز دہرانی پڑے گی۔ عورت کی صف علیحدہ ہو گی، خواہ وہ اکیلی ہی کیوں نہ ہو۔
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ مسجد میں آئے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے، وہ کہتے ہیں: تو میں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) فرمایا: ”اللہ تمہارے شوق کو بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کرنا“۔
وضاحت: ”آیندہ ایسے نہ کرنا“ کا مطلب ہے کہ یہ دیکھ کر کہ جماعت ہو رہی ہے اور امام رکوع میں چلا گیا ہے، تو تم تیزی سے دوڑتے ہوئے آؤ، اور پھر دروازے ہی سے رکوع کر لو اور حالت رکوع میں چلتے ہوئے صف میں شامل ہو۔ آیندہ اس طرح نہ کرنا، بلکہ اطمینان اور وقار سے آ کر صف میں شامل ہو۔ معلوم ہوا کہ نیکی کرنے میں اگر کسی سے کوئی خطا ہو جائے تو پہلے اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے پھر صحیح طریقہ بتانا یا سکھانا چاہیے۔ نمازی کو پہلے اطمینان سے صف میں پہنچنا چاہیے۔ اس کے بعد سکون سے تکبیر کہہ کر نماز میں شامل ہو۔
Abu Bakrah said that he came to the mosque when the prophet ﷺ was bowing. So I bowed outside the row (before joining it). The prophet ﷺ said; May Allah increase your eagerness! But do not do it again.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 683
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا زياد الاعلم، عن الحسن، ان ابا بكرة جاء ورسول الله راكع فركع دون الصف ثم مشى إلى الصف، فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم صلاته، قال: ايكم الذي ركع دون الصف ثم مشى إلى الصف؟ فقال ابو بكرة: انا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" زادك الله حرصا ولا تعد"، قال ابو داود: زياد الاعلم زياد بن فلان بن قرة وهو ابن خالة يونس بن عبيد الله. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا زِيَادٌ الْأَعْلَمُ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ رَاكِعٌ فَرَكَعَ دُونَ الصَّفِّ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ: أَيُّكُمُ الَّذِي رَكَعَ دُونَ الصَّفِّ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّفِّ؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زِيَادٌ الْأَعْلَمُ زِيَادُ بْنُ فُلَانِ بْنِ قُرَّةَ وَهُوَ ابْنُ خَالَةِ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ الله.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (مسجد میں) آئے اس حال میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے، انہوں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، پھر وہ صف میں ملنے کے لیے چلے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے، تو آپ نے پوچھا: ”تم میں سے کس نے صف میں پہنچنے سے پہلے رکوع کیا تھا، پھر وہ صف میں ملنے کے لیے چل کر آیا؟“، ابوبکرہ نے کہا: میں نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تمہاری نیکی کی حرص کو بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کرنا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «زياد الأعلم» سے مراد زیاد بن فلاں بن قرہ ہیں، جو یونس بن عبید کے خالہ زاد بھائی ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11659) (صحیح)»
Al-Hasan reported: Abu Bakrah came when the Messenger of Allah ﷺ was bowing. So he bowed without the row (before joining it). He then went to the row. When the prophet ﷺ finished his prayer, he said: which of your bowed without the row, and then went to the row? Abu Bakrah said; it was i. the prophet ﷺ said: May Allah increase your eagerness! but do not do it again.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 684
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (683)