انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر میری امت کے ثواب پیش کئے گئے یہاں تک کہ وہ تنکا بھی جسے آدمی مسجد سے نکالتا ہے، اور مجھ پر میری امت کے گناہ پیش کئے گئے تو میں نے دیکھا کہ اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں کہ کسی کو قرآن کی کوئی سورت یا آیت یاد ہو پھر وہ اسے بھلا دے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 19 (2916)، (تحفة الأشراف: 1592) (ضعیف)» (”ابن جریج“ اور ”مطلب“ دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، دونوں کے مابین انقطاع ہے، نیز ”مطلب“ اور ”انس“ کے درمیان انقطاع ہے ”مطلب“ کا کسی صحابی سے سماع ثابت نہیں ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 1؍164)۔
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: The rewards of my people were presented before me, so much so that even the reward for removing a mote by a person from the mosque was presented to me. The sins of my people were also presented before me. I did not find a sin greater than that of a person forgetting the Quranic chapter or verse memorised by him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 461
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2916) ابن جريج (تقدم: 19) لم يسمع من المطلب شيئًا،والمطلب لا يعرف له سماع من أنس رضي اللّٰه عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 30
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عمرو، وابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تركنا هذا الباب للنساء"، قال نافع: فلم يدخل منه ابن عمر حتى مات، وقال غير عبد الوارث: قال عمر: وهو اصح. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَرَكْنَا هَذَا الْبَابَ لِلنِّسَاءِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ ابْنُ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ، وَقَالَ غَيْرُ عَبْدِ الْوَارِثِ: قَالَ عُمَرُ: وَهُوَ أَصَحُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو بہتر ہے)“۱؎۔ نافع کہتے ہیں: تو ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں داخل نہیں ہوئے۔ عبدالوارث کے علاوہ دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے) یہ عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7588)، ویأتی ہذا الحدیث عند المؤلف برقم (571) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ اس سے مسجد میں آنے جانے میں عورتوں کا مردوں سے اختلاط اور میل جول نہیں ہو گا۔
Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If we left this door for women (it would have been better). Nafi said: Ibn Umar did not enter (the door) until his death. The other except Abd al-Warith said: This was said by Umar (and not by Ibn Umar) and that is more correct.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 462
This tradition has been reported by Umar bin al-Khattab through a different chain of narrators. He narrated it to the same effect and that is more correct.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 463
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نافع لم يدرك عمر رضي اللّٰه عنه،انظر اتحاف المھرة لابن حجر (12/ 386) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 30
ابوحمید یا ابواسید انصاری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے پھر یہ دعا پڑھے: «اللهم افتح لي أبواب رحمتك» اے اللہ! مجھ پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، پھر جب نکلے تو یہ کہے: «اللهم إني أسألك من فضلك» اے اللہ! میں تیرے فضل کا طالب ہوں“۔
Abu Usaid al-Ansari reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when any of you enters the mosque he should invoke blessing on the prophet ﷺ and then he should say: O Allah, open to me the gates of thy mercy. And when he goes out, he should say: O Allah, I ask thee out of Thine abundance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 465
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (713 ولم يذكر: فليسلم علي النبيﷺ)
حیوہ بن شریح کہتے ہیں کہ میں عقبہ بن مسلم سے ملا تو میں نے ان سے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں تشریف لے جاتے تو فرماتے: «أعوذ بالله العظيم وبوجهه الكريم وسلطانه القديم من الشيطان الرجيم»(میں اللہ عظیم کی، اس کی ذات کریم کی اور اس کی قدیم بادشاہت کی مردود شیطان سے پناہ چاہتا ہوں) تو عقبہ نے کہا: کیا بس اتنا ہی؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: جب مسجد میں داخل ہونے والا آدمی یہ کہتا ہے تو شیطان کہتا ہے: اب وہ میرے شر سے دن بھر کے لیے محفوظ کر لیا گیا۔
Haiwah bin Shuraih reported: I met Uqbah bin Muslim and said to him: it has been reported to me that someone has narrated to you from the prophet ﷺ that when he entered the mosque, he would say: I seek refuge in Allah, the Magnificent, and in His noble face, and in his eternal domain, from the accursed Devil. He asked: is it so much only? I said: Yes. He said: when anyone says so. The devil says: he is protected from me all the day long.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 466
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (749)
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (تحیۃ المسجد) پڑھ لے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 60 (444)، والتھجد 25 (1163)، صحیح مسلم/ المسافرین 11 (714)، سنن الترمذی/ الصلاة 119 (316)، سنن النسائی/ المساجد 37 (731)، سنن ابن ماجہ/ إقامة الصلاة 57 (1013)، (تحفة الأشراف: 12123)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ قصر الصلاة 18(57)، مسند احمد (5/295، 296، 303)، سنن الدارمی/الصلا ة 114 (1433) (صحیح)»
اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر اس کے بعد چاہے تو وہ بیٹھا رہے یا اپنی ضرورت کے لیے چلا جائے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12123) (صحیح)»
This tradition has been narrated by Abu Qatadah through a different chain of transmitters to the same effect from the prophet ﷺ. This version adds: then he may remain sitting (after praying two RAKAHS) or may go for his work.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 468
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح رجل من بني زريق وعمرو بن سليم، انظر الحديث السابق
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الملائكة تصلي على احدكم ما دام في مصلاه الذي صلى فيه، ما لم يحدث او يقم، اللهم اغفر له، اللهم ارحمه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ أَوْ يَقُمْ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے تم میں سے ہر ایک شخص کے لیے دعائے خیر و استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ میں جہاں اس نے نماز پڑھی ہے بیٹھا رہتا ہے، جب تک کہ وہ وضو نہ توڑ دے یا اٹھ کر چلا نہ جائے، فرشتے کہتے ہیں: «اللهم اغفر له اللهم ارحمه» اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying; The angels invoke blessings on any of you who remains sitting at the place where he says his prayers so long as he is defiled (needs ablution) or stands up, saying: O Allah, forgives him; O Allah, have mercy on him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 469
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يزال احدكم في صلاة ما كانت الصلاة تحبسه، لا يمنعه ان ينقلب إلى اهله إلا الصلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ، لَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْقَلِبَ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا الصَّلَاةُ".
اسی سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک شخص برابر نماز ہی میں رہتا ہے جب تک نماز اس کو روکے رہے یعنی اپنے گھر والوں کے پاس واپس جانے سے اسے نماز کے علاوہ کوئی اور چیز نہ روکے“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying; one is considered to be at prayer so long as one is detained by prayer: Nothing prevents one from going home to one’s family except prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 470
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (659) صحيح مسلم (649 بعد ح 661)