سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
17. باب فِي اعْتِزَالِ النِّسَاءِ فِي الْمَسَاجِدِ عَنِ الرِّجَالِ
باب: مساجد میں عورتیں مردوں سے الگ تھلگ رہیں۔
حدیث نمبر: 462
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَرَكْنَا هَذَا الْبَابَ لِلنِّسَاءِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ ابْنُ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ، وَقَالَ غَيْرُ عَبْدِ الْوَارِثِ: قَالَ عُمَرُ: وَهُوَ أَصَحُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو بہتر ہے)“ ۱؎۔ نافع کہتے ہیں: تو ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں داخل نہیں ہوئے۔ عبدالوارث کے علاوہ دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے) یہ عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7588)، ویأتی ہذا الحدیث عند المؤلف برقم (571) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ اس سے مسجد میں آنے جانے میں عورتوں کا مردوں سے اختلاط اور میل جول نہیں ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 462 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 462
462۔ اردو حاشیہ:
➊ ظاہر ہے کہ جب مسجد جیسے پاکیزہ مقام و ماحول میں بھی عورتوں اور مردوں کے اختلاط کی اجازت نہیں ہے تو دیگر مقامات اور مواقع پر اور زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
➋ صاحب عون المعبود لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مرفوع اور موقوف دونوں طرح ہو سکتی ہے۔ عبدالوارث ثقہ ہیں اور ان کی زیادت قابل قبول ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 462