سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
حدیث نمبر: 451
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، ومجاهد بن موسى، وهو اتم، قالا: حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن صالح، حدثنا نافع، ان عبد الله بن عمر اخبره" ان المسجد كان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مبنيا باللبن والجريد، قال مجاهد: وعمده من خشب النخل، فلم يزد فيه ابو بكر شيئا، وزاد فيه عمر: وبناه على بنائه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم باللبن والجريد واعاد عمده، قال مجاهد: عمده خشبا، وغيره عثمان فزاد فيه زيادة كثيرة: وبنى جداره بالحجارة المنقوشة والقصة وجعل عمده من حجارة منقوشة وسقفه بالساج، قال مجاهد: وسقفه الساج"، قال ابو داود: قصة الجص.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، وَمُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، وَهُوَ أَتَمُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَر أَخْبَرَهُ" أَنّ الْمَسْجِدَ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَبْنِيًّا بِاللَّبِنِ وَالْجَرِيدِ، قَالَ مُجَاهِدٌ: وَعُمُدُهُ مِنْ خَشَبِ النَّخْلِ، فَلَمْ يَزِدْ فِيهِ أَبُو بَكْرٍ شَيْئًا، وَزَادَ فِيهِ عُمَرُ: وَبَنَاهُ عَلَى بِنَائِهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّبِنِ وَالْجَرِيدِ وَأَعَادَ عُمُدَهُ، قَالَ مُجَاهِدٌ: عُمُدَهُ خَشَبًا، وَغَيَّرَهُ عُثْمَانُ فَزَادَ فِيهِ زِيَادَةً كَثِيرَةً: وَبَنَى جِدَارَهُ بِالْحِجَارَةِ الْمَنْقُوشَةِ وَالْقَصَّةِ وَجَعَلَ عُمُدَهُ مِنْ حِجَارَةٍ مَنْقُوشَةٍ وَسَقْفَهُ بِالسَّاجِ، قَالَ مُجَاهِدٌ: وَسَقَّفَهُ السَّاجَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَصَّةُ الْجِصُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد نبوی کچی اینٹوں اور کھجور کی شاخوں سے بنائی گئی تھی، مجاہد کہتے ہیں: اس کے ستون کھجور کی لکڑی کے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا، البتہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس میں اضافہ کیا، اور اس کی تعمیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بنائی ہوئی بنیادوں کے مطابق کچی اینٹوں اور کھجور کی شاخوں سے کی اور اس کے ستون بھی نئی لکڑی کے لگائے، مجاہد کی روایت میں «عمده خشبا» کے الفاظ ہیں، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی عمارت میں تبدیلی کی اور اس میں بہت سارے اضافے کئے، اس کی دیواریں منقش پتھروں اور گچ (چونا) سے بنوائیں، اس کے ستون منقش پتھروں کے بنوائے اور اس کی چھت ساگوان کی لکڑی کی بنوائی۔ مجاہد کی روایت میں «وسقفه الساج» کے بجائے «وسقفه بالساج» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حدیث میں مذکور ( «قصة») کے معنی گچ کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 62 (446)، (تحفة الأشراف: 7683)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/130) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah bin Umar reported: The mosque (of the Prophet) during his lifetime was built with bricks, its roof with branches of the palm-tree, and its pillars with palm-wood, as Mujahid said: Abu Bakr did not add anything to it. But Umar added to it; he built as it was built during the lifetime of the Messenger of Allah ﷺ with bricks and branches, and he changed its pillars. Mujahid said: Its pillars were made of wood. Uthman changed it altogether with increasing addition. He built its walls with decorated stone and lime. And he built the pillars with decorated stone and its roof with teak. Mujahid said: Its roof was made of teak. Abu Dawud said: Al-Qassah means lime used as mortar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 451


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (446)
حدیث نمبر: 452
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن حاتم، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن شيبان، عن فراس، عن عطية، عن ابن عمر،" ان مسجد النبي صلى الله عليه وسلم كانت سواريه على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من جذوع النخل، اعلاه مظلل بجريد النخل، ثم إنها نخرت في خلافة ابي بكر فبناها بجذوع النخل وبجريد النخل، ثم إنها نخرت في خلافة عثمان فبناها بالآجر، فلم تزل ثابتة حتى الآن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ مَسْجِدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ سَوَارِيهِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جُذُوعِ النَّخْلِ، أَعْلَاهُ مُظَلَّلٌ بِجَرِيدِ النَّخْلِ، ثُمَّ إِنَّهَا نَخِرَتْ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ فَبَنَاهَا بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَبِجَرِيدِ النَّخْلِ، ثُمَّ إِنَّهَا نَخِرَتْ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ فَبَنَاهَا بِالْآجُرِّ، فَلَمْ تَزَلْ ثَابِتَةً حَتَّى الْآنَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد نبوی کے ستون کھجور کی لکڑی کے تھے، اس کے اوپر کھجور کی شاخوں سے سایہ کر دیا گیا تھا، پھر وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بوسیدہ ہو گئی تو انہوں نے اس کو کھجور کے تنوں اور اس کی ٹہنیوں سے بنوایا، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وہ بھی بوسیدہ ہو گئی تو انہوں نے اسے پکی اینٹوں سے بنوا دیا، جو اب تک باقی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7335) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے ایک راوی ”عطیہ عوفی“ ضعیف ہیں)

Ibn Umar reported: The pillars of the mosque of the Prophet ﷺ during the life time of the Messenger of Allah ﷺ were made of the trunks of the palm-tree; they covered from the above by twigs of the palm-tree; they decayed during the caliphate of Abu Bakr. He built it afresh with trunks and twigs of the palm-tree. But they again decayed during the caliphate of Uthman. He, therefore, built it with bricks. That survives until today.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 452


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عطية العوفي: ضعيف مدلس: انظر طبقات المدلسين (122/ 4)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 29
حدیث نمبر: 453
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس بن مالك، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة فنزل في علو المدينة في حي يقال لهم: بنو عمرو بن عوف، فاقام فيهم اربع عشرة ليلة ثم ارسل إلى بني النجار فجاءوا متقلدين سيوفهم، فقال انس: فكاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته، وابو بكر ردفه، وملا بني النجار حوله حتى القى بفناء ابي ايوب، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي حيث ادركته الصلاة ويصلي في مرابض الغنم، وإنه امر ببناء المسجد، فارسل إلى بني النجار، فقال: يا بني النجار، ثامنوني بحائطكم هذا، فقالوا: والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله عز وجل، قال انس: وكان فيه ما اقول لكم كانت فيه قبور المشركين وكانت فيه خرب وكان فيه نخل، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبور المشركين فنبشت، وبالخرب فسويت، وبالنخل فقطع، فصفوا النخل قبلة المسجد وجعلوا عضادتيه حجارة، وجعلوا ينقلون الصخر وهم يرتجزون والنبي صلى الله عليه وسلم معهم وهو يقول: اللهم لا خير إلا خير الآخره، فانصر الانصار والمهاجره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ: بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِينَ سُيُوفَهُمْ، فَقَالَ أَنَسٌ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ، وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَإِنَّهُ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، فَقَالُوا: وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ أَنَسٌ: وَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ كَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَتْ فِيهِ خِرَبٌ وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً، وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ، فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ شہر کے بالائی حصہ میں ایک محلہ میں اترے، جسے بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہا جاتا تھا، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چودہ دن تک قیام پذیر رہے، پھر آپ نے بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا تو وہ اپنی تلواریں لٹکائے آئے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہیں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہیں، اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد ہیں یہاں تک کہ آپ ابوایوب رضی اللہ عنہ کے مکان کے صحن میں اترے، جس جگہ نماز کا وقت آ جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ لیتے تھے، بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حکم فرمایا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا، (وہ آئے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے بنو نجار! تم مجھ سے اپنے اس باغ کی قیمت لے لو، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت اللہ ہی سے چاہتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس باغ میں جو چیزیں تھیں وہ میں تمہیں بتاتا ہوں: اس میں مشرکوں کی قبریں تھیں، ویران جگہیں، کھنڈرات اور کھجور کے درخت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا، مشرکوں کی قبریں کھود کر پھینک دی گئیں، ویران جگہیں اور کھنڈر ہموار کر دیئے گئے، کھجور کے درخت کاٹ ڈالے گئے، ان کی لکڑیاں مسجد کے قبلے کی طرف قطار سے لگا دی گئیں اور اس کے دروازے کی چوکھٹ کے دونوں بازو پتھروں سے بنائے گئے، لوگ پتھر اٹھاتے جاتے تھے اور اشعار پڑھتے جاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے اور فرماتے تھے: «اللهم لا خير إلا خير الآخره فانصر الأنصار والمهاجره» اے اللہ! بھلائی تو دراصل آخرت کی بھلائی ہے تو تو انصار و مہاجرین کی مدد فرما۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 48 (428)، وفضائل المدینة 1 (1868)، وفضائل الأنصار 46 (3906)، صحیح مسلم/المساجد 1 (524)، سنن النسائی/المساجد 12 (703)، سنن ابن ماجہ/المساجد 3 (742)، (تحفة الأشراف: 1691)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 142 (350)، مسند احمد (3/118، 123، 212، 244) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik reported: Messenger of Allah ﷺ came over to Madina and encamped at the upper side of Madina among the tribe known as Banu Amr bin Awf. He stayed among them for fourteen days. He then sent someone to call Banu al-Najjar. They came to him hanging their swords from the necks. Anas then said: As if I am looking at the Messenger of Allah ﷺ sitting on his mount and Abu Bakr seated behind him, and Banu al-Najjar standing around him. He descended in the courtyard of Abu Ayyub. The Messenger of Allah ﷺ would say his prayer in the folds of the sheep and goats. He commanded us to build a mosque. He then sent for Banu al-Najjar and said to them: Banu al-Najjar, sell this land of yours to me for some price. They replied: By Allah, we do not want any price (from you) except from Allah. Anas said: I tell what this land contained. It contained the graves of the disbelievers, dung-hills, and some trees of date-palm. The Messenger of Allah ﷺ commanded and the graves of the disbelievers were dug open, and the trees of the date-palm were cut off. The wood of the date-palm were erected in front of the mosque ; the door-steps wre built of stone. They were reciting verses carrying the stones. The Prophet ﷺ also joined them (in reciting verses) saying: O Allah, there is no good except the good of the Hereafter. So grant you aid to the Ansar and the Muhajirah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 453


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (428) صحيح مسلم (524)
حدیث نمبر: 454
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي التياح، عن انس بن مالك، قال: كان موضع المسجد حائطا لبني النجار فيه حرث ونخل وقبور المشركين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثامنوني به، فقالوا: لا نبغي به ثمنا، فقطع النخل وسوي الحرث ونبش قبور المشركين، وساق الحديث، وقال: فاغفر مكان فانصر، قال موسى: وحدثنا عبد الوارث بنحوه، وكان عبد الوارث، يقول: خرب، وزعم عبد الوارث انه افاد حمادا هذا الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ مَوْضِعُ الْمَسْجِدِ حَائِطًا لِبَنِي النَّجَّارِ فِيهِ حَرْثٌ وَنَخْلٌ وَقُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَامِنُونِي بِهِ، فَقَالُوا: لَا نَبْغِي بِهِ ثَمَنًا، فَقُطِعَ النَّخْلُ وَسُوِّيَ الْحَرْثُ وَنُبِشَ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فَاغْفِرْ مَكَانَ فَانْصُرْ، قَالَ مُوسَى: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بِنَحْوِهِ، وَكَانَ عَبْدُ الْوَارِثِ، يَقُولُ: خَرِبٌ، وَزَعَمَ عَبْدُ الْوَارِثِ أَنَّهُ أَفَادَ حَمَّادًا هَذَا الْحَدِيثَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسجد نبوی کی جگہ پر قبیلہ بنو نجار کا ایک باغ تھا، اس میں کچھ کھیت، کچھ کھجور کے درخت اور مشرکوں کی قبریں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: مجھ سے اس کی قیمت لے لو، انہوں نے کہا: ہم اس کی قیمت نہیں چاہتے، تو کھجور کے درخت کاٹے گئے، کھیت برابر کئے گئے اور مشرکین کی قبریں کھدوائی گئیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، مگر اس حدیث میں لفظ «فانصر» کی جگہ لفظ «فاغفر» ہے (یعنی اے اللہ! تو انصار و مہاجرین کو بخش دے)۔ موسیٰ نے کہا: ہم سے عبدالوارث نے بھی اسی طرح بیان کیا ہے اور عبدالوارث «خرث» کے بجائے «خرب» (ویرانے) کی روایت کرتے ہیں، عبدالوارث کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہی حماد سے یہ حدیث بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1691) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik said: The Mosque (of the Prophet) was built in the land of Banu al-Najjar which contained crops, palm trees and graves of the disbelievers. The Messenger of Allah ﷺ said: Sell it to me for some price. They (Banu al-Najjar) replied: We do not want (any price). The palm-trees were cut off, and the crops removed and the graves of the disbelievers dug opened. He then narrated the rest of the tradition. But this version has the word "forgive" in the verse, instead of the word "help". Musa said: Abd al-Warith also narrated this tradition in a like manner. The version of Abd al-Warith has the word "dung-hill" (instead of crop), and he asserted that he narrated this tradition to Hammad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 454


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
13. باب اتِّخَاذِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ
13. باب: گھر اور محلہ میں مساجد بنا نے کا بیان۔
Chapter: Masajid In The Dur (Villages).
حدیث نمبر: 455
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ببناء المساجد في الدور وان تنظف وتطيب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَاءِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ وَأَنْ تُنَظَّفَ وَتُطَيَّبَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر اور محلہ میں مسجدیں بنانے، انہیں پاک صاف رکھنے اور خوشبو سے بسانے کا حکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 9 (759)، (تحفة الأشراف: 16891)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجمعة 64 (594)، مسند احمد (5/12، 271) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ commanded us to build mosques in different localities (i. e. in the locality of each tribe separately) and that they should be kept clean and be perfumed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 455


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (717)
أخرجه ابن ماجه (758) وسنده صحيح
حدیث نمبر: 456
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن داود بن سفيان، حدثنا يحيى يعني ابن حسان، حدثنا سليمان بن موسى، حدثنا جعفر بن سعد بن سمرة، حدثني خبيب بن سليمان، عن ابيه سليمان بن سمرة، عن ابيه سمرة، انه كتب إلى ابنه، اما بعد،" فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامرنا بالمساجد ان نصنعها في ديارنا ونصلح صنعتها ونطهرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ أَبِيهِ سَمُرَةَ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى ابْنِهِ، أَمَّا بَعْدُ،" فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا بِالْمَسَاجِدِ أَنْ نَصْنَعَهَا فِي دِيَارِنَا وَنُصْلِحَ صَنْعَتَهَا وَنُطَهِّرَهَا".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے بیٹے (سلیمان) کو لکھا: حمد و صلاۃ کے بعد معلوم ہونا چاہیئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے گھروں اور محلوں میں مسجدیں بنانے اور انہیں درست اور پاک و صاف رکھنے کا حکم دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، مسند احمد (5/17)، (تحفة الأشراف: 4616) (صحیح)» ‏‏‏‏

Samurah reported that he wrote (a letter) to his sons: After (praising Allah and blessing the Prophet) that: The Messenger of Allah ﷺ used to command us to build mosques in our localities and keep them well and clean.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 456


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
خبيب بن سليمان: مجھول (تقريب: 1700)
وجعفر بن سعد: ضعيف،ضعفه الجمھور
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 29
14. باب فِي السُّرُجِ فِي الْمَسَاجِدِ
14. باب: مساجد میں چراغ جلانے کا بیان۔
Chapter: About Having Torches In The Masajid.
حدیث نمبر: 457
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي /a>، حدثنا مسكين، عن سعيد بن عبد العزيز، عن زياد بن ابي سودة، عن ميمونة مولاة النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: يا رسول الله، افتنا في بيت المقدس، فقال:" ائتوه فصلوا فيه، وكانت البلاد إذ ذاك حربا، فإن لم تاتوه وتصلوا فيه، فابعثوا بزيت يسرج في قناديله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ /a>، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ مَوْلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفْتِنَا فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ:" ائْتُوهُ فَصَلُّوا فِيهِ، وَكَانَتِ الْبِلَادُ إِذْ ذَاكَ حَرْبًا، فَإِنْ لَمْ تَأْتُوهُ وَتُصَلُّوا فِيهِ، فَابْعَثُوا بِزَيْتٍ يُسْرَجُ فِي قَنَادِيلِهِ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آزاد کردہ لونڈی میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ بیت المقدس کے سلسلے میں ہمیں حکم دیجئیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم وہاں جاؤ اور اس میں نماز پڑھو، اس زمانے میں ان شہروں میں لڑائی پھیلی ہوئی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم وہاں نہ جا سکو اور نماز نہ پڑھ سکو تو تیل ہی بھیج دو کہ اس کی قندیلوں میں جلایا جا سکے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 196 (1407)، (تحفة الأشراف: 18087)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/463) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (زیاد اور میمونہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے، لیکن ابن ماجہ کی سند میں یہ واسطہ عثمان بن أبی سودة ہے، اس حدیث کی تصحیح بوصیری نے کی ہے، اور نووی نے تحسین کی ہے، البانی نے صحیح أبی داود (68) میں اس کی تصحیح کی ہے، اور اخیر خبر میں نکارت کا ذکر کیا ہے، ناشر نے یہ نوٹ لگایا ہے کہ البانی صاحب نے بعد میں صحیح أبی داود سے ضعیف أبی داود میں منتقل کر دیا ہے، بغیر اس کے کہ وہ اس پر اپنے فیصلے کو تبدیل کریں، جبکہ آخری حدیث میں ذہبی سے نکارت کی وجہ بیان کر دی ہے، کہ زیتون کا تیل فلسطین میں ہوتا ہے، تو حجاز سے اس کو وہاں بھیجنے کا کیا مطلب، اور یہ کہ یہ تیل نصارے کے لئے وہ بھیجیں کہ وہ صلیب و تمثال پر اس کو جلائیں، یہ کیسے جائز ہو سکتا ہے)

Narrated Maymunah ibn Saad: I said: Messenger of Allah, tell us the legal injunction about (visiting) Bayt al-Muqaddas (the dome of the Rock at Jerusalem). The Messenger of Allah ﷺ said: go and pray there. All the cities at that time were effected by war. If you cannot visit it and pray there, then send some oil to be used in the lamps.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 457


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (1407)
زياد بن أبي سودة: رواه عن عثمان بن أبي سودة ولا يعرف لعثمان سماع من ميمونة رضي اللّٰه عنها،انظر المھذب في اختصار السنن الكبير للذھبي (2/ 402 ح 3133) فالسند معلل بالإنقطاع والحديث ضعفه الجمهور وقال الذھبي: ’’وھذا خبر منكر‘‘
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 30
15. باب فِي حَصَى الْمَسْجِدِ
15. باب: مسجد کی کنکریوں کا بیان۔
Chapter: On The Pebbles In The Masjid.
حدیث نمبر: 458
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سهل بن تمام بن بزيع، حدثنا عمر بن سليم الباهلي، عن ابي الوليد، سالت ابن عمر عن الحصى الذي في المسجد، فقال:"مطرنا ذات ليلة فاصبحت الارض مبتلة فجعل الرجل ياتي بالحصى في ثوبه فيبسطه تحته، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة قال: ما احسن هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ تَمَّامِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سُلَيْمٍ الْبَاهِلِيُّ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْحَصَى الَّذِي فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:"مُطِرْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ فَأَصْبَحَتِ الْأَرْضُ مُبْتَلَّةً فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَأْتِي بِالْحَصَى فِي ثَوْبِهِ فَيَبْسُطُهُ تَحْتَهُ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ: مَا أَحْسَنَ هَذَا".
ابوالولید سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مسجد کی کنکریوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ایک رات بارش ہوئی، زمین گیلی ہو گئی تو لوگ اپنے کپڑوں میں کنکریاں لا لا کر اپنے نیچے بچھانے لگے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: کتنا اچھا کام ہے یہ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8594) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ”ابوالولید“ مجہول ہیں)

Abu al-Walid said: I asked Ibn Umar about the gravel spread pin the mosque. He replied: One night the rain fell and the earth was moistened. A man was bringing the gravel (broken stones) in his cloth and spreading it beneath him. When the Messenger of Allah ﷺ finished his prayer, he said: How fine it is!
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 458


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو الوليد: مجهول (تقريب: 8439)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 30
حدیث نمبر: 459
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابو معاوية، ووكيع، قالا: حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، قال: كان يقال" إن الرجل إذا اخرج الحصى من المسجد يناشده".
(موقوف) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ" إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا أَخْرَجَ الْحَصَى مِنَ الْمَسْجِدِ يُنَاشِدُهُ".
ابوصالح کہتے ہیں کہ کہا جاتا تھا: جب آدمی کنکریوں کو مسجد سے نکالتا ہے تو وہ اسے قسم دلاتی ہیں (کہ ہمیں نہ نکالو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12837) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Salih said: It was said that when a man removed gravels from the mosque, they adjured him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 459


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الأعمش عنعن (تقدم: 14)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 30
حدیث نمبر: 460
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسحاق ابو بكر يعني الصاغاني، حدثنا ابو بدر شجاع بن الوليد، حدثنا شريك، حدثنا ابو حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال ابو بدر: اراه قد رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الحصاة لتناشد الذي يخرجها من المسجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الصَّاغَانِيَّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، حَدَّثَنَا أَبُو حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو بَدْرٍ: أُرَاهُ قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْحَصَاةَ لَتُنَاشِدُ الَّذِي يُخْرِجُهَا مِنَ الْمَسْجِدِ".
ابوبدر کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنکری اس شخص کو قسم دلاتی ہے جو اس کو مسجد سے نکالتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12837) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں ”قاضی شریک“ ضعیف راوی ہیں)

Abu Hurairah reported (Abu Bakr said that in his opinion he narrated this tradition from the Prophet): The gravels adjure the person when removes them from the mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 460


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
قال الدار قطني: ’’رفعه وھم من أبي بدر“ (الترغيب والترهيب 1 / 205) وأبو بدر شك في رفعه والصواب موقوف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 30

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.