سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
حدیث نمبر: 651
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى يعني ابن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا قتادة، حدثني بكر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا، قال: فيهما خبث، قال: في الموضعين خبثا.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، قَالَ: فِيهِمَا خَبَثٌ، قَالَ: فِي الْمَوْضِعَيْنِ خَبَثًا.
بکر بن عبداللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث (مرسلاً) روایت کی ہے، اس میں لفظ: «فيهما خبث» ہے، اور دونوں جگہ «خبث» ہی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 4362) (صحیح)» ‏‏‏‏

This tradition has also been transmitted through a chain by Bakr bin Abdullah. This version has the word Khubuth (filth) and in two places the word Khubuthan (filth).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 651


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند مرسل
و الحديث السابق (الأصل: 650) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36
حدیث نمبر: 652
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري، عن هلال بن ميمون الرملي، عن يعلى بن شداد بن اوس، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خالفوا اليهود فإنهم لا يصلون في نعالهم ولا خفافهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ هِلَالِ بْنِ مَيْمُونٍ الرَّمْلِيِّ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَالِفُوا الْيَهُودَ فَإِنَّهُمْ لَا يُصَلُّونَ فِي نِعَالِهِمْ وَلَا خِفَافِهِمْ".
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود کی مخالفت کرو، کیونکہ نہ وہ اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے ہیں اور نہ اپنے موزوں میں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4830) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
جوتے پہن کر یا اتار کر نماز پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔ اگر جوتے پہنے ہوں تو ان کا پاک ہونا شرط ہے۔ جوتوں میں نماز احادیث کی روشنی میں ایک درست عمل ہے۔ اس کا ثواب کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں۔ اہل کتاب اور مشرکین کی مخالفت ان امور مین ہے، جن کی شریعت اسلامیہ نے صراحت کی ہے یا ان کی خاص مذہبی یا قومی علامت ہے۔ ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہو گئے ہیں۔ ان سنتوں کے احیاء کے لیے پہلے «ادع إلىٰ سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة» (سورۃ النحل، آیت ۱۲۵) کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بے علم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔

Narrated Aws ibn Thabit al-Ansari: The Messenger of Allah ﷺ said: Act differently from the Jews, for they do not pray in their sandals or their shoes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 652


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (765)
مروان بن معاوية الفزاري صرح بالسماع عند ابن حبان (357)
حدیث نمبر: 653
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا علي بن المبارك، عن حسين المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي حافيا ومنتعلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَافِيًا وَمُنْتَعِلًا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ننگے پاؤں نماز پڑھتے اور جوتے پہن کر بھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 66 (1038)، (تحفة الأشراف: 8686)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
جوتے پہن کر یا اتار کر نماز پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔ اگر جوتے پہنے ہوں تو ان کا پاک ہونا شرط ہے۔ جوتوں میں نماز احادیث کی روشنی میں ایک درست عمل ہے۔ اس کا ثواب کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں ہے، جیسے کہ مسواک وغیرہ میں ثابت ہے۔ ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہو گئے ہیں۔ ان سنتوں کے احیاء کے لیے پہلے «ادع إلىٰ سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة» (سورۃ النحل، آیت ۱۲۵) کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بے علم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: I saw the Messenger of Allah ﷺ praying both barefooted and wearing sandals.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 653


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (769)
ورواه أحمد بن جعفر بن حمدان القطيعي في جزء الألف دينار (144) عن الفضل بن حباب عن مسلم بن إبراھيم به بلفظ: ’’رأيت رسول اللهﷺ يصلي منتعلًا ويشرب قائمًا وقاعدًا ويصوم في السفر ويفطر وينصرف في الصلاة عن يمينه وشماله‘‘
92. باب الْمُصَلِّي إِذَا خَلَعَ نَعْلَيْهِ أَيْنَ يَضَعُهُمَا
92. باب: نمازی اپنے جوتے اتار کر کہاں رکھے؟
Chapter: If A Person Takes Off His Sandals For Prayer, Where Should He Place Them?
حدیث نمبر: 654
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا صالح بن رستم ابو عامر، عن عبد الرحمن بن قيس، عن يوسف بن ماهك،عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا صلى احدكم فلا يضع نعليه عن يمينه ولا عن يساره فتكون عن يمين غيره، إلا ان لا يكون عن يساره احد، وليضعهما بين رجليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ أَبُو عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَا يَضَعْ نَعْلَيْهِ عَنْ يَمِينِهِ وَلَا عَنْ يَسَارِهِ فَتَكُونَ عَنْ يَمِينِ غَيْرِهِ، إِلَّا أَنْ لَا يَكُونَ عَنْ يَسَارِهِ أَحَدٌ، وَلْيَضَعْهُمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے جوتوں کو اپنی دائیں جانب نہ رکھا کرے اور نہ بائیں جانب کہ اس طرح وہ کسی دوسرے کی دائیں جانب ہوں گے۔ ہاں اگر اس کی بائیں جانب کوئی اور نہ ہو تو اس طرف رکھ لے ورنہ انہیں اپنے دونوں قدموں کے درمیان میں رکھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14855) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When any of you prays, he should not place his sandals on his right side or on his left so as to be on the right side of someone else, unless no one is at his left, but should place them between his feet.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 654


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (767)
صححه ابن خزيمة (1016 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 655
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا بقية، وشعيب بن إسحاق، عن الاوزاعي، حدثني محمد بن الوليد، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا صلى احدكم فخلع نعليه فلا يؤذ بهما احدا، ليجعلهما بين رجليه، او ليصل فيهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَلَا يُؤْذِ بِهِمَا أَحَدًا، لِيَجْعَلْهُمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ، أَوْ لِيُصَلِّ فِيهِمَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے اور اپنے جوتے اتارے تو ان کے ذریعہ کسی کو تکلیف نہ دے، چاہیئے کہ انہیں اپنے دونوں پاؤں کے بیچ میں رکھ لے یا انہیں پہن کر نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14331) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
جوتے اتار کر یا پہن کر نماز پڑھنا دونوں ہی طرح جائز ہے، البتہ کبھی کبھی یہودیوں کی مخالفت کے اظہار کے لیے پہن کر نماز پڑھنا، احیائے سنت کی نیت سے باعث اجر و فضیلت ہے مگر خیال رہے کہ یہ کام بے علم عوام میں فتنے کا باعث نہ بنے۔ کسی بھی مسلمان کو کسی طرح سے اذیت دینا حرام ہے۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when any of you prays and takes off his sandals, he should not harm anyone by them. He should place them between his feet or pray with them on
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 655


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
93. باب الصَّلاَةِ عَلَى الْخُمْرَةِ
93. باب: چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying On A Khumr (Small Mat).
حدیث نمبر: 656
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، حدثنا خالد، عن الشيباني، عن عبد الله بن شداد، حدثتني ميمونة بنت الحارث، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وانا حذاءه وانا حائض وربما اصابني ثوبه إذا سجد وكان يصلي على الخمرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ وَأَنَا حَائِضٌ وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ".
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور حائضہ ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو بسا اوقات آپ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحیض30 (333)، والصلاة 19 (379)، 21 (381)، صحیح مسلم/المساجد 48 (513)، سنن النسائی/المساجد 44 (739)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 40 (958)، (تحفة الأشراف: 18060)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/330، 335، 336)، سنن الدارمی/الصلاة 101 (1413) (صحیح)» ‏‏‏‏

Maimunah bint al-Harith reported: the Messenger of Allah ﷺ used to pray while. I was by his side in the state of menstruation. Sometime his cloth would touch me when he prostrated. He would pray on a small mat.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 656


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (379) صحيح مسلم (513)
94. باب الصَّلاَةِ عَلَى الْحَصِيرِ
94. باب: چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying On A Hasir (Large Mat).
حدیث نمبر: 657
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن انس بن سيرين، عن انس بن مالك، قال: قال رجل من الانصار" يا رسول الله، إني رجل ضخم وكان ضخما لا استطيع ان اصلي معك، وصنع له طعاما ودعاه إلى بيته فصل، حتى اراك كيف تصلي فاقتدي بك، فنضحوا له طرف حصير كان لهم فقام فصلى ركعتين"، قال فلان بن الجارود، لانس بن مالك: اكان يصلي الضحى؟ قال: لم اره صلى إلا يومئذ.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ ضَخْمٌ وَكَانَ ضَخْمًا لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ، وَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا وَدَعَاهُ إِلَى بَيْتِهِ فَصَلِّ، حَتَّى أَرَاكَ كَيْفَ تُصَلِّي فَأَقْتَدِيَ بِكَ، فَنَضَحُوا لَهُ طَرَفَ حَصِيرٍ كَانَ لَهُمْ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ"، قَالَ فُلَانُ بْنُ الْجَارُودِ، لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَكَانَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَ: لَمْ أَرَهُ صَلَّى إِلَّا يَوْمَئِذٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بھاری بھر کم آدمی ہوں - وہ بھاری بھر کم تھے بھی، میں آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتا ہوں، انصاری نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر بلایا اور کہا: آپ یہاں نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں آپ کو دیکھ لوں کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ تو میں آپ کی پیروی کیا کروں، پھر ان لوگوں نے اپنی ایک چٹائی کا کنارہ دھویا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ راوی کہتے ہیں: فلاں بن جارود نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے آپ کو کبھی اسے پڑھتے نہیں دیکھا سوائے اس دن کے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 41 (670)، (تحفة الأشراف: 234)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/130، 131، 184، 291) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik reported: A man from the Ansar said: I am a corpulent man-and he was (actually) a fat man; I cannot pray along with you. He prepared food for him and invited him to his house. (he said) (please) pray (here) so that I may see how you pray, and then I would follow you. They (the people) washed one side of their mat. He (the prophet) then got up and prayed two Rak’ahs. Ibn al-Jarud asked Anas bin Malik: would he (the prophet) say the forenoon prayer? He replied: I did not see him offering this prayer except that day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 657


قال الشيخ الألباني: صحيح خ دون قوله فصل حتى أراك كيف تصلي فأقتدي بك

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (870)
حدیث نمبر: 658
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا المثنى بن سعيد الذارع، حدثنا قتادة، عن انس بن مالك،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يزور ام سليم فتدركه الصلاة احيانا فيصلي على بساط لنا وهو حصير ننضحه بالماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ الذَّارِعُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَزُورُ أُمَّ سُلَيْمٍ فَتُدْرِكُهُ الصَّلَاةُ أَحْيَانًا فَيُصَلِّي عَلَى بِسَاطٍ لَنَا وَهُوَ حَصِيرٌ نَنْضَحُهُ بِالْمَاءِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا کی زیارت کے لیے آتے تھے، تو کبھی نماز کا وقت ہو جاتا تو آپ ہماری ایک چٹائی پر جسے ہم پانی سے دھو دیتے تھے نماز ادا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 1330)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 20 (380)، والأذان 78 (727)، 161 (860)، 164 (871)، 167 (874)، صحیح مسلم/المساجد 48 (513)، سنن الترمذی/الصلاة 59 (331)، سنن النسائی/المساجد 43 (738)، والإمامة 19 (802)، 62 (870)، موطا امام مالک/الصلاة 9 (31)، مسند احمد (3/131، 145، 149، 164)، سنن الدارمی/الصلاة 61 (1324) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik said; the prophet ﷺ used to visit Umm Sulaim. Sometimes the time for prayer would come and he would pray on out carpet that was really a mat. She (Umm Sulaim) used to wash it with water.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 658


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (612)
حدیث نمبر: 659
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، وعثمان بن ابي شيبة بمعنى الإسناد والحديث، قالا: حدثنا ابو احمد الزبيري، عن يونس بن الحارث، عن ابي عون، عن ابيه، عن المغيرة بن شعبة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الحصير والفروة المدبوغة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ بمعنى الإسناد والحديث، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْحَصِيرِ وَالْفَرْوَةِ الْمَدْبُوغَةِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی اور دباغت دیئے ہوئے چمڑوں پر نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11509)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/254) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یونس بن الحارث ضعیف ہیں اور ابوعون کے والد عبیداللہ بن سعید ثقفی مجہول ہیں، نیز مغیرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی روایت منقطع ہے)

Narrated Al-Mughirah ibn Shubah: The Messenger of Allah ﷺ used to pray on a mat and on a tanned skin.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 659


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يونس بن الحارث ضعفه الجمهور وقال في التقريب(7902) ”ضعيف“
وفي سماع عبد اللّٰه بن سعيد من المغيرة نظر: انظر ھامش اتحاف المھرة (13/ 421)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36
95. باب الرَّجُلِ يَسْجُدُ عَلَى ثَوْبِهِ
95. باب: آدمی اپنے کپڑے پر سجدہ کرے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: A Man Prostrating On His Garment.
حدیث نمبر: 660
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا بشر يعني ابن المفضل، حدثنا غالب القطان، عن بكر بن عبد الله، عن انس بن مالك، قال:" كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في شدة الحر، فإذا لم يستطع احدنا ان يمكن وجهه من الارض بسط ثوبه فسجد عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنَ الْأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہیں ٹیک پاتا تھا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 23 (385)، والمواقیت 11 (542)، والعمل في الصلاة 9 (1208)، صحیح مسلم/المساجد 33 (620)، سنن الترمذی/الجمعة 58 (584)، سنن النسائی/ الکبری التطبیق 57 (703)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 64 (1033)، (تحفة الأشراف: 250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/400)، سنن الدارمی/الصلاة 82 (1376) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
سجدے کی جگہ پر کوئی چٹائی، چمڑا یا کپڑا وغیرہ بچھایا گیا ہو تو کوئی حرج نہیں، البتہ پیشانی کا ننگا ہونا اور ننگی زمین پر سجدہ کرنا افضل اور بہتر ہے۔ (صحیح بخاری، حدیث ۳۸۵، صحیح مسلم ۶۲۰) نماز میں خشوع ایک اہم اور ضروری عمل ہے اسے حاصل کرنے اور قائم رکھنے کے لیے گرمی یا سردی سے بچنے یا اس قسم کے معمولی اعمال نماز کے دوران میں بھی جائز ہیں تاکہ ذہن اور جسم ان عوارض میں الجھا نہ رہے۔

Anas bin Malik said: we used to pray along with the Messenger of Allah ﷺ in intense heat. When any of us could not rest his face on bare ground while prostrating due to intense heat he spread his cloth and would prostrate on it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 660


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (385) صحيح مسلم (620)

Previous    23    24    25    26    27    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.