سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
94. باب الصَّلاَةِ عَلَى الْحَصِيرِ
باب: چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 659
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ بمعنى الإسناد والحديث، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْحَصِيرِ وَالْفَرْوَةِ الْمَدْبُوغَةِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی اور دباغت دیئے ہوئے چمڑوں پر نماز پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11509)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/254) (ضعیف)» (یونس بن الحارث ضعیف ہیں اور ابوعون کے والد عبیداللہ بن سعید ثقفی مجہول ہیں، نیز مغیرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی روایت منقطع ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يونس بن الحارث ضعفه الجمهور وقال في التقريب(7902) ”ضعيف“
وفي سماع عبد اللّٰه بن سعيد من المغيرة نظر: انظر ھامش اتحاف المھرة (13/ 421)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 659 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 659
659۔ اردو حاشیہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ تاہم صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ چمڑا دباغت دینے ”رنگنے“ سے پاک ہو جاتا ہے، لہٰذا اسے مصلیٰ بنانا یا اس کا لباس بنانا جائز ہے اور سجدے میں پیشانی کا براہ راست زمین یا مٹی پر ٹکانا ضروری نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 659