(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تركنا هذا الباب للنساء"، قال نافع: فلم يدخل منه ابن عمر حتى مات، قال ابو داود: رواه إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب، عن نافع، قال: قال عمر: وهذا اصح. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَرَكْنَا هَذَا الْبَابَ لِلنِّسَاءِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ ابْنُ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: وَهَذَا أَصَحُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو زیادہ اچھا ہو)“۔ نافع کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں کبھی داخل نہیں ہوئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے، انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے، اس میں «قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم » کے بجائے «قال عمر»(عمر رضی اللہ عنہ نے کہا) ہے، اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: if we reserve this door for women (it would be better). Nafi said: Ibn Umar did not enter through it ( the door) till he died. Abu Dawud said: This tradition has been narrated though a different chain of transmitters by Umar. And this is more correct.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 571
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح َدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا اقيمت الصلاة فلا تاتوها تسعون واتوها تمشون وعليكم السكينة، فما ادركتم فصلوا وما فاتكم فاتموا"، قال ابو داود: كذا قال الزبيدي، وابن ابي ذئب، وإبراهيم بن سعد، ومعمر، وشعيب بن ابي حمزة، عن الزهري،: وما فاتكم فاتموا، وقال ابن عيينة: عن الزهري، وحده، فاقضوا، وقال محمد بن عمرو: عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، وجعفر بن ربيعة، عن الاعرج، عن ابي هريرة، فاتموا، وابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وابو قتادة، وانس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، كلهم، قالوا: فاتموا. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أن أبا هريرة، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَذَا قَالَ الزُّبَيْدِيُّ، وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، وَمَعْمَرٌ، وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،: وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا، وقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَحْدَهُ، فَاقْضُوا، وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَأَتِمُّوا، وَابْنُ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو قَتَادَةَ، وَأَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُلُّهُمْ، قَالُوا: فَأَتِمُّوا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب نماز کی تکبیر کہہ دی جائے تو نماز کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ اطمینان و سکون کے ساتھ چلتے ہوئے آؤ، تو اب جتنی پاؤ اسے پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اسے پوری کر لو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زبیدی، ابن ابی ذئب، ابراہیم بن سعد، معمر اور شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے اسی طرح: «وما فاتكم فأتموا» کے الفاظ روایت کئے ہیں، اور ابن عیینہ نے تنہا زہری سے لفظ: «فاقضوا» روایت کی ہے۔ محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اور جعفر بن ربیعہ نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ: «فأتموا» سے روایت کی ہے، اور اسے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور ان سب نے: «فأتموا» کہا ہے۔
Abu Hurairah said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: When the iqamah is pronounced for prayer, do not come to it running, but come walking (slowly). You should observe tranquility. The part of the prayer you get (along with the imam) offer it, and the part you miss complete it (afterwards). Abu Dawud said: The version narrated by al-Zubaidi, Ibn Abi Dhi’b, Ibrahim bin Saad, Mamar, Shuaib bin Abi Hamzah on the authority of al-Zuhri has the words: “the part you miss then complete it”. Ibn ‘Uyainah alone narrated from al-Zuhri the words “then offer it afterwards”. And Muhammad bin Amr narrated from Abu Salamah on the authority of Abu Hurairah, and Jafar bin Rabiah narrated from al-A’raj on the authority of Abu Hurairah the words “then complete it”. And Ibn Masud narrated from the Prophet ﷺ and Abu Qatadah and Anas reported from the Prophet ﷺ the words” then complete it”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 572
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (636) صحيح مسلم (602)
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، قال: سمعت ابا سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ائتوا الصلاة وعليكم السكينة فصلوا ما ادركتم واقضوا ما سبقكم"، قال ابو داود: وكذا قال ابن سيرين: عن ابي هريرة، وليقض، وكذا قال ابو رافع: عن ابي هريرة، وابو ذر روى عنه، فاتموا واقضوا، واختلف عنه. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ائْتُوا الصَّلَاةَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ فَصَلُّوا مَا أَدْرَكْتُمْ وَاقْضُوا مَا سَبَقَكُمْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلْيَقْضِ، وَكَذَا قَالَ أَبُو رَافِعٍ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبُو ذَرٍّ رَوَى عَنْهُ، فَأَتِمُّوا وَاقْضُوا، وَاخْتُلِفَ عَنْهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نماز کے لیے اس حال میں آؤ کہ تمہیں اطمینان و سکون ہو، پھر جتنی رکعتیں جماعت سے ملیں انہیں پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائیں وہ قضاء کر لو“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابن سیرین نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ «وليقض» سے روایت کی ہے۔ اور ابورافع نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح کہا ہے۔ لیکن ابوذر نے ان سے: «فأتموا واقضوا» روایت کیا ہے، اور اس سند میں اختلاف کیا گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14958)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/382، 386) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحیح روایتوں سے معلوم ہوا کہ چھوٹی ہوئی رکعتیں بعد میں پڑھنے سے نماز پوری ہو جاتی ہے، اور مقتدی جو رکعت پاتا ہے وہ اس کی پہلی رکعت ہوتی ہیں، بقیہ کی وہ تکمیل کرتا ہے، فقہاء کی اصطلاح میں قضا نماز کا اطلاق وقت گزرنے کے بعد پڑھی گئی نماز پر ہوتا ہے، احادیث میں قضا و اتمام سے مراد اتمام و تکمیل ہے، واللہ اعلم۔
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: Come to prayer with calmness and tranquility. Then pray the part you get (long with the imam) and complete afterwards the part you miss. Abu Dawud said: Ibn Sirin narrated from Abu Hurairah the words: "he should complete it afterwards. " Similarly, Abu Rafi narrated from Abu Hurairah and Abu Dharr narrated from him the words "then complete it, and complete it afterwards. " There is a variation of words in the narration from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 573
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا: ”کیا کوئی نہیں ہے جو اس پر صدقہ کرے، یعنی اس کے ساتھ نماز پڑھے“۔
وضاحت: جامع ترمذی میں درج ذیل حدیث کا عنوان ہے: جس مسجد میں ایک بار (باجماعت) نماز ہو چکی ہو اس میں جماعت کا بیان۔ درج ذیل صحیح حدیث سے دوسری جماعت کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ چنانچہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے (ابن ابی شیبہ)۔ اکیلے نماز پڑھنے والے کو اپنا امام بنا لینا جائز ہے۔ اگرچہ دوسرے نے اپنی نماز پڑھ لی ہو۔
Narrated Saeed al-Khudri: The Messenger of Allah ﷺ saw a person praying alone. He said: Is there any man who may do good with this (man) and pray along with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 574
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1146) صححه ابن خزيمة (1632 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، اخبرني يعلى بن عطاء، عن جابر بن يزيد بن الاسود، عن ابيه، انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو غلام شاب، فلما صلى إذا رجلان لم يصليا في ناحية المسجد، فدعا بهما فجئ بهما ترعد فرائصهما، فقال:" ما منعكما ان تصليا معنا؟ قالا: قد صلينا في رحالنا، فقال: لا تفعلوا إذا صلى احدكم في رحله ثم ادرك الإمام ولم يصل فليصل معه، فإنها له نافلة". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ، فَلَمَّا صَلَّى إِذَا رَجُلَانِ لَمْ يُصَلِّيَا فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَدَعَا بِهِمَا فَجِئَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟ قَالَا: قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا، فَقَالَ: لَا تَفْعَلُوا إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الْإِمَامَ وَلَمْ يُصَلِّ فَلْيُصَلِّ مَعَهُ، فَإِنَّهَا لَهُ نَافِلَةٌ".
یزید بن الاسودخزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، وہ ایک جوان لڑکے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے کونے میں دو آدمی ہیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے، تو آپ نے دونوں کو بلوایا، انہیں لایا گیا، خوف کی وجہ سے ان پر کپکپی طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے پوچھا: ”تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟“، تو ان دونوں نے کہا: ہم اپنے گھروں میں نماز پڑھ چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کرو، جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ لے پھر امام کو اس حال میں پائے کہ اس نے نماز نہ پڑھی ہو تو اس کے ساتھ (بھی) نماز پڑھے، یہ اس کے لیے نفل ہو جائے گی“۔
وضاحت: جس نے اکیلے نماز پڑھی ہو پھر اس کو جماعت مل جائے تو وہ امام کے ساتھ مل کر دوبارہ نماز پرھے۔ خواہ نماز کوئی سی ہو۔ ظاہر الفاظ حدیث سے اس کی اجازت معلوم ہوتی ہے۔ معلوم ہوا کہ شرعی سبب کے باعث فجر اور عصر کے بعد نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ اکیلے کی نماز ہو جاتی ہے اگرچہ جماعت سے پڑھنا ضروری ہے۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ پہلی نماز فرض اور دوسری نفل ہو گی۔
Narrated Yazid ibn al-Aswad: Yazid prayed along with the Messenger of Allah ﷺ when he was a young boy. When he (the Prophet) had prayed there were two persons (sitting) in the corner of the mosque; they did not pray (along with the Prophet). He called for them. They were brought trembling (before him). He asked: What prevented you from praying along with us? They replied: We have already prayed in our houses. He said: Do not do so. If any of you prays in his house and finds that the imam has not prayed, he should pray along with him; and that will be a supererogatory prayer for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 575
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1152) صححه ابن خزيمة (1279 وسنده صحيح)
یزید بن اسود خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز منیٰ میں پڑھی، پھر آگے راوی نے سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 11822) (صحیح)»
Jabir bin Yazid reported on the authority of his father: I said the morning prayer along with the prophet ﷺ at Mina. He narrated the rest of the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 576
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح صححه ابن خزيمة (1279 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا معن بن عيسى، عن سعيد بن السائب، عن نوح بن صعصعة، عن يزيد بن عامر، قال:" جئت والنبي صلى الله عليه وسلم في الصلاة فجلست ولم ادخل معهم في الصلاة، قال: فانصرف علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فراى يزيد جالسا، فقال: الم تسلم يا يزيد؟ قال: بلى يا رسول الله، قد اسلمت، قال: فما منعك ان تدخل مع الناس في صلاتهم؟ قال: إني كنت قد صليت في منزلي، وانا احسب ان قد صليتم، فقال: إذا جئت إلى الصلاة فوجدت الناس فصل معهم، وإن كنت قد صليت تكن لك نافلة وهذه مكتوبة". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ نُوحِ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:" جِئْتُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ فَجَلَسْتُ وَلَمْ أَدْخُلْ مَعَهُمْ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: فَانْصَرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى يَزِيدَ جَالِسًا، فَقَالَ: أَلَمْ تُسْلِمْ يَا يَزِيدُ؟ قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَسْلَمْتُ، قَالَ: فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَدْخُلَ مَعَ النَّاسِ فِي صَلَاتِهِمْ؟ قَالَ: إِنِّي كُنْتُ قَدْ صَلَّيْتُ فِي مَنْزِلِي، وَأَنَا أَحْسَبُ أَنْ قَدْ صَلَّيْتُمْ، فَقَالَ: إِذَا جِئْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَوَجَدْتَ النَّاسَ فَصَلِّ مَعَهُمْ، وَإِنْ كُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ تَكُنْ لَكَ نَافِلَةً وَهَذِهِ مَكْتُوبَةٌ".
یزید بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں (مسجد) آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تھے، تو میں بیٹھ گیا اور لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر ہماری طرف مڑے تو مجھے (یزید بن عامر کو) بیٹھے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یزید! کیا تم مسلمان نہیں ہو؟“، میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! میں اسلام لا چکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک کیوں نہیں ہوئے؟“، میں نے کہا: میں نے اپنے گھر پر نماز پڑھ لی ہے، میرا خیال تھا کہ آپ لوگ نماز پڑھ چکے ہوں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی ایسی جگہ آؤ جہاں نماز ہو رہی ہو، اور لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے پاؤ تو ان کے ساتھ شریک ہو کر جماعت سے نماز پڑھ لو، اگر تم نماز پڑھ چکے ہو تو وہ تمہارے لیے نفل ہو گی اور یہ فرض“۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود،(تحفة الأشراف: 11831) (ضعیف)» (اس کے ایک راوی نوح بن صعصعة مجہول ہیں)
Narrated Yazid ibn Amir: I came while the Prophet ﷺ was saying the prayer. I sat down and did not pray along with them. The Messenger of Allah ﷺ turned towards us and saw that Yazid was sitting there. He said: Did you not embrace Islam, Yazid? He replied: Why not, Messenger of Allah; I have embraced Islam. He said: What prevented you from saying prayer along with the people? He replied: I have already prayed in my house, and I thought that you had prayed (in congregation). He said: When you come to pray (in the mosque) and find the people praying, then you should pray along with them, though you have already prayed. This will be a supererogatory prayer for you and that will be counted as obligatory.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 577
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نوح بن صعصعة: مجهول الحال،لم يوثقه غير ابن حبان و ضعفه الإمام الدار قطني،وقال في التقريب: ’’مستور‘‘ (7208) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 34
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، قال: قرات على ابن وهب، قال: اخبرني عمرو، عن بكير، انه سمع عفيف بن عمرو بن المسيب، يقول:حدثني رجل من بني اسد بن خزيمة، انه سال ابا ايوب الانصاري، فقال: يصلي احدنا في منزله الصلاة ثم ياتي المسجد وتقام الصلاة، فاصلي معهم فاجد في نفسي من ذلك شيئا، فقال ابو ايوب: سالنا عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ذلك له سهم جمع". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَفِيفَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ:حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ، فَقَالَ: يُصَلِّي أَحَدُنَا فِي مَنْزِلِهِ الصَّلَاةَ ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ وَتُقَامُ الصَّلَاةُ، فَأُصَلِّي مَعَهُمْ فَأَجِدُ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ذَلِكَ لَهُ سَهْمُ جَمْعٍ".
عفیف بن عمرو بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھ سے قبیلہ بنی اسد بن خزیمہ کے ایک شخص نے بیان کیا کہ انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ ہم میں سے ایک شخص اپنے گھر پر نماز پڑھ لیتا ہے، پھر مسجد آتا ہے، وہاں نماز کھڑی ہوتی ہے، تو میں ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر اس سے میں اپنے دل میں شبہ پاتا ہوں، اس پر ابوایوب انصاری نے کہا: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے مال غنیمت کا ایک حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3501)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الجماعة 3(11) (ضعیف)» (اس کے راوی عفیف لین الحدیث ہیں اور رجل مبہم ہے)
A man from Banu Asad bin Khuzaimah asked Abu Ayyub al-Ansari: if one of us prays in his house, then comes to the mosque and finds that the iqamah is being called, and if I pray along with them ( in congregation), I feel something inside about it. Abu Ayyub replied: We asked the Prophet ﷺ about it. He said: That is a share from the spoils received by the warriors (i. e. he will receive double the reward of the prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 578
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من بني أسد: مجهول لم يسم انوار الصحيفه، صفحه نمبر 34
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام سلیمان بن یسار کہتے ہیں: میں بلاط میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، لوگ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے کہا: آپ ان کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نماز پڑھ چکا ہوں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ”تم کوئی نماز ایک دن میں دو بار نہ پڑھو“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الإمامة 56 (861)، (تحفة الأشراف: 7094)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/19، 41) (حسن صحیح)»
وضاحت: اس کا مطلب ہے کہ اپنے طور پر بغیر کسی سبب کے ایک نماز کو دوبارہ نہ پڑھو۔ تاہم کوئی سبب ہو تو دوبارہ پڑھنا جائز ہے۔ جیسے کسی نے پہلے اکیلے نماز پڑھی ہو پھر جماعت پائے یا کسی اکیلے کے ساتھ بطور صدقہ نماز میں شریک ہو تو جائز ہے۔ (سنن ابوداود، حدیث ۵۷۴) یا کسی کی امامت کرائے تو بھی جائز ہے۔ (سنن ابوداود، حدیث ۵۹۹) ان صورتوں میں دوسری مرتبہ پڑھی گئی نماز اس کے لیے نفلی نماز ہو گی۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Sulayman, the freed slave of Maymunah, said: I came to Ibn Umar at Bilat (a place in Madina) while the people were praying. I said: Do you not pray along with them? He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Do not say a prayer twice in a day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 579
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1157) صححه ابن خزيمة (1641 وسنده صحيح)
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے لوگوں کی امامت کی اور وقت پر اسے اچھی طرح ادا کیا تو اسے بھی اس کا ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی، اور جس نے اس میں کچھ کمی کی تو اس کا وبال صرف اسی پر ہو گا ان (مقتدیوں) پر نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 47 (983)، (تحفة الأشراف: 9912)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/145، 154، 156) (حسن صحیح)»
Narrated Uqbah ibn Amir: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: He who leads the people in prayer, and he does so at the right time, will receive, as well as those who are led (in prayer) will get (the reward). He who delays (prayer) from the appointed time will be responsible (for this delay) and not those who are led in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 580