علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کی کنجی طہارت، اس کی تحریم تکبیر کہنا، اور تحلیل سلام پھیرنا ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 3 (3)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 3 (275)، (تحفة الأشراف: 10265)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/123)، سنن الدارمی/الطھارة 22 (714) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تحریم سے مراد ان سارے افعال کو حرام کرنا ہے جنہیں اللہ تعالی نے نماز میں حرام کیا ہے، اسی طرح تحلیل سے مراد ان سارے افعال کو حلال کرنا ہے جنہیں اللہ تعالی نے نماز سے باہر حلال کیا ہے، یہ حدیث جس طرح اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز کا دروازہ بند ہے جسے انسان وضو کے بغیر کھول نہیں سکتا اسی طرح اس پر بھی دلالت کرتی ہے کہ اللہ اکبر کے علاوہ کسی اور دوسرے جملہ سے تکبیر تحریمہ نہیں ہو سکتی اور سلام کے علاوہ آدمی کسی اور چیز کے ذریعہ نماز سے نکل نہیں سکتا۔
Narrated Ali ibn Abu Talib: The key to prayer is purification; its beginning is takbir and its end is taslim.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 61
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (312) ابن عقيل ضعفه الجمھور وللحديث شواھد كثيرة منھا قول ابن مسعود رضي الله عنه، رواه البيهقي (2/ 16) وسنده صحيح وله حكم المرفوع، فالحديث حسن
ابوغطیف ہذلی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا، جب ظہر کی اذان ہوئی تو آپ نے وضو کر کے نماز پڑھی، پھر عصر کی اذان ہوئی تو دوبارہ وضو کیا، میں نے ان سے پوچھا (اب نیا وضو کرنے کا کیا سبب ہے؟) انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”جو شخص وضو پر وضو کرے گا اللہ اس کے لیے دس نیکیاں لکھے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مسدد کی روایت ہے اور یہ زیادہ مکمل ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 44 (59)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 73 (512)، (تحفة الأشراف: 8590) (ضعیف)» (اس سند میں عبدالرحمن ضعیف ہیں اور ابوغطیف مجہول ہیں)
Narrated Abdullah ibn Umar: Abu Ghutayf al-Hudhali reported: I was in the company of Ibn Umar. When the call was made for the noon (zuhr) prayer, he performed ablution and said the prayer. When the call for the afternoon (Asr) prayer was made, he again performed ablution. Thus I asked him (about the reason of performing ablution). He replied: The Messenger of Allah ﷺ said: For a man who performs ablution in a state of purity, ten virtuous deeds will be recorded (in his favour). Abu Dawud said: This is the tradition narrated by Musaddad, and it is more perfect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 62
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (59)،ابن ماجه (512) عبد الرحمٰن بن زياد بن أنعم الإ فريقي ضعيف في حفظه (تقريب التهذيب:3862) وقال العراقي: ضعفه الجمھور (تخريج الإحياء: 199/2) وقال الھيثمي: وقد ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد: 56/5) والحديث ضعفه الترمذي (59) وانظر الحديث الآتي (ح 514) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 16
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر جانور اور درندے آتے جاتے ہوں (اس میں سے پیتے اور اس میں پیشاب کرتے ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلہ ہو تو وہ نجاست کو دفع کر دے گا (یعنی نجاست اس پر غالب نہیں آئے گی)“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن العلاء کے الفاظ ہیں، عثمان اور حسن بن علی نے ”محمد بن جعفر“ کی جگہ ”محمد بن عباد بن جعفر“ کا ذکر کیا ہے، اور یہی درست ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جب پانی دو قلہ ہو تو وہ نجاست کے گرنے سے نجس نہیں ہو گا، (الایہ کہ اس کا رنگ، بو، اور مزہ بدل جائے) دو قلہ کی مقدار (۵۰۰) عراقی رطل ہے اور عراقی رطل (۹۰) مثقال کے برابر ہوتا ہے، انگریزی پیمانے سے دو قلہ کی مقدار تقریباً دو کوئنٹل کے برابر ہے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ, was asked about water (in desert country) and what is frequented by animals and wild beasts. He replied: When there is enough water to fill two pitchers, it bears no impurity.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 63
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (477) عبد الله وعبيد الله، ابنا عبد الله بن عمر: ثقتان، ومحمد بن جعفر بن الزبير ومحمد بن عباد بن جعفر ثقتان كما في تقريب التهذيب وغيره، فالإختلاف في السند لا يضر لأنه انتقال ثقة إلٰي ثقة وللحديث شواھد كثيرة منھا حديث حماد بن سلمة عند أبي داود (65) وغيره وسنده حسن وقال ابن معين: ’’فالحديث جيد الإسناد‘‘ (تاريخ ابن معين رواية الدوري: 4/ 240 الرقم: 4152)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگل و بیابان میں موجود پانی کے بارے میں سوال کیا گیا، پھر سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔
Narrated Abd Allaah bin Umar: The Messenger of Allaah ﷺ was asked about water in desert. He then narrated a similar tradition (as mentioned above).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 64
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (477) وصححه ابن خزيمة (92) وابن الجارود (45) وله علة غير قادحة والحديث السابق شاھد له وانظر الحديث الآتي (65)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی جب دو قلہ کے برابر ہو جائے تو وہ ناپاک نہیں ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن زید نے عاصم سے اس روایت کو موقوفاً بیان کیا ہے (اوپر سند میں حماد بن سلمہ ہیں)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7305) (صحیح)»
Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah ﷺ said: When there is enough water to fill two pitchers, it does not become impure. Abu Dawud said: Hammad bin Zaid has narrated this tradition on the authority of Asim ( without any reference to the Prophet)
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 65
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (477)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: کیا ہم بئر بضاعہ کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں، جب کہ وہ ایسا کنواں ہے کہ اس میں حیض کے کپڑے، کتوں کے گوشت اور بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی پاک ہے، اس کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کچھ لوگوں نے عبداللہ بن رافع کی جگہ عبدالرحمٰن بن رافع کہا ہے۔
Narrated Abu Saeed al-Khudri: The people asked the Messenger of Allah ﷺ: Can we perform ablution out of the well of Budaah, which is a well into which menstrual clothes, dead dogs and stinking things were thrown? He replied: Water is pure and is not defiled by anything.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 66
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (478)
(مرفوع) حدثنا احمد بن ابي شعيب، وعبد العزيز بن يحيى الحرانيان، قالا: حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن سليط بن ايوب، عن عبيد الله بن عبد الرحمن بن رافع الانصاري ثم العدوي، عن ابي سعيد الخدري، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقال له: إنه يستقى لك من بئر بضاعة، وهي بئر يلقى فيها لحوم الكلاب والمحايض وعذر الناس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الماء طهور لا ينجسه شيء"، قال ابو داود: وسمعت قتيبة بن سعيد، قال: سالت قيم بئر بضاعة عن عمقها. قال: اكثر ما يكون فيها الماء إلى العانة، قلت: فإذا نقص؟ قال: دون العورة، قال ابو داود: وقدرت انا بئر بضاعة بردائي مددته عليها، ثم ذرعته فإذا عرضها ستة اذرع، وسالت الذي فتح لي باب البستان، فادخلني إليه، هل غير بناؤها عما كانت عليه؟ قال: لا. ورايت فيها ماء متغير اللون. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيَّانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَلِيطِ بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ الْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ الْعَدَوِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُقَالُ لَهُ: إِنَّهُ يُسْتَقَى لَكَ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ، وَهِيَ بِئْرٌ يُلْقَى فِيهَا لُحُومُ الْكِلَابِ وَالْمَحَايِضُ وَعَذِرُ النَّاسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت قُتَيْبَةَ بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ قَيِّمَ بِئْرِ بُضَاعَةَ عَنْ عُمْقِهَا. قَالَ: أَكْثَرُ مَا يَكُونُ فِيهَا الْمَاءُ إِلَى الْعَانَةِ، قُلْتُ: فَإِذَا نَقَصَ؟ قَالَ: دُونَ الْعَوْرَةِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدَّرْتُ أَنَا بِئْرَ بُضَاعَةَ بِرِدَائِي مَدَدْتُهُ عَلَيْهَا، ثُمَّ ذَرَعْتُهُ فَإِذَا عَرْضُهَا سِتَّةُ أَذْرُعٍ، وَسَأَلْتُ الَّذِي فَتَحَ لِي بَابَ الْبُسْتَانِ، فَأَدْخَلَنِي إِلَيْهِ، هَلْ غُيِّرَ بِنَاؤُهَا عَمَّا كَانَتْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: لَا. وَرَأَيْتُ فِيهَا مَاءً مُتَغَيِّرَ اللَّوْنِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت یہ فرماتے سنا جب کہ آپ سے پوچھا جا رہا تھا کہ بئر بضاعہ ۱؎ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی لایا جاتا ہے، حالانکہ وہ ایسا کنواں ہے کہ اس میں کتوں کے گوشت، حیض کے کپڑے، اور لوگوں کے پاخانے ڈالے جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی پاک ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے قتیبہ بن سعید سے سنا وہ کہہ رہے تھے: میں نے بئر بضاعہ کے متولی سے اس کی گہرائی کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے جواب دیا: پانی جب زیادہ ہوتا ہے تو زیر ناف تک رہتا ہے، میں نے پوچھا: اور جب کم ہوتا ہے؟ تو انہوں نے جواباً کہا: تو ستر یعنی گھٹنے سے نیچے رہتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے بئر بضاعہ کو اپنی چادر سے ناپا، چادر کو اس پر پھیلا دیا، پھر اسے اپنے ہاتھ سے ناپا، تو اس کا عرض (۶) ہاتھ نکلا، میں نے باغ والے سے پوچھا، جس نے باغ کا دروازہ کھول کر مجھے اندر داخل کیا: کیا بئر بضاعہ کی بناوٹ و شکل میں پہلے کی نسبت کچھ تبدیلی ہوئی ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ پانی کا رنگ بدلا ہوا تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4144) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بئر بضاعہ: مدینہ نبویہ میں مسجد نبوی سے جنوب مغرب میں واقع کنواں تھا، اس وقت یہ جگہ مسجد نبوی کی توسیع جدید میں مسجد کے اندر داخل ہو چکی ہے۔
Narrated Abu Saeed al-Khudri: I heard that the people asked the Prophet of Allah ﷺ: Water is brought for you from the well of Budaah. It is a well in which dead dogs, menstrual clothes and excrement of people are thrown. The Messenger of Allah ﷺ replied: Verily water is pure and is not defiled by anything. Abu Dawud said I heard Qutaibah bin Saeed say: I asked the person in charge of the well of Bud'ah about the depth of the well. He replied: At most the water reaches pubes. Then I asked: Where does it reach when its level goes down ? He replied: Below the private part of the body. Abu Dawud said: I measured the breadth of the well of Budaah with my sheet which I stretched over it. I them measured it with the hand. It measured six cubits in breadth. I then asked the man who opened the door of garden for me and admitted me to it: Has the condition of this well changed from what it had originally been in the past ? He replied: No. I saw the color of water in this well had changed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 67
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن محمد بن اسحاق بن يسار صرح بالسماع عند احمد (3/ 86)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: اغتسل بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم في جفنة، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم ليتوضا منها او يغتسل، فقالت له: يا رسول الله، إني كنت جنبا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الماء لا يجنب". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اغْتَسَلَ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَفْنَةٍ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَتَوَضَّأَ مِنْهَا أَوْ يَغْتَسِلَ، فَقَالَتْ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَاءَ لَا يُجْنِبُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی نے ایک لگن سے (چلو سے پانی لے لے کر) غسل جنابت کیا، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس برتن میں بچے ہوئے پانی سے وضو یا غسل کرنے کے لیے تشریف لائے تو ام المؤمنین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ناپاک تھی (اور یہ غسل جنابت کا بچا ہوا پانی ہے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی ناپاک نہیں ہوتا“۱؎۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: One of the wives of the Prophet ﷺ took a bath from a large bowl. The Prophet ﷺ wanted to perform ablution or take from the water left over. She said to him: O Prophet of Allah, verily I was sexually defiled. The Prophet said: Water not defiled.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 68
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (65)،نسائي (326)،ابن ماجه (370) سلسلة سماك عن عكرمة سلسلة ضعيفة،انظر نيل المقصود في تعليق سنن ابي داود (ق 37/1) وسير أعلام النبلاء (248/5) وانظر الحديث الآتي (2238) وحديث مسلم (323) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 16
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زائدة في حديث هشام، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يبولن احدكم في الماء الدائم ثم يغتسل منه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے پھر اس سے غسل کرے“۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن محمد بن عجلان، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبولن احدكم في الماء الدائم ولا يغتسل فيه من الجنابة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَلَا يَغْتَسِلُ فِيهِ مِنَ الْجَنَابَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے اور نہ ہی اس میں جنابت کا غسل کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 25 (344)، (تحفة الأشراف: 14137)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/433) (حسن صحیح)»