سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
حدیث نمبر: 321
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا ابو معاوية الضرير، عن الاعمش، عن شقيق، قال: كنت جالسا بين عبد الله، وابي موسى، فقال ابو موسى: يا ابا عبد الرحمن، ارايت لو ان رجلا اجنب فلم يجد الماء شهرا، اما كان يتيمم؟ فقال: لا، وإن لم يجد الماء شهرا؟ فقال ابو موسى: فكيف تصنعون بهذه الآية التي في سورة المائدة: فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا سورة المائدة آية 6؟ فقال عبد الله: لو رخص لهم في هذا لاوشكوا إذا برد عليهم الماء ان يتيمموا بالصعيد. فقال له ابو موسى: وإنما كرهتم هذا لهذا؟ قال: نعم. فقال له ابو موسى: الم تسمع قول عمار لعمر:" بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حاجة، فاجنبت فلم اجد الماء فتمرغت في الصعيد كما تتمرغ الدابة ثم، اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال: إنما كان يكفيك ان تصنع هكذا:" فضرب بيده على الارض فنفضها، ثم ضرب بشماله على يمينه وبيمينه على شماله على الكفين، ثم مسح وجهه"، فقال له عبد الله: افلم تر عمر لم يقنع بقول عمار.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَبِي مُوسَى، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا، أَمَا كَانَ يَتَيَمَّمُ؟ فَقَالَ: لَا، وَإِنْ لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: فَكَيْفَ تَصْنَعُونَ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ: فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا سورة المائدة آية 6؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذَا لَأَوْشَكُوا إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمُ الْمَاءُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا بِالصَّعِيدِ. فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: وَإِنَّمَا كَرِهْتُمْ هَذَا لِهَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ. فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّار لِعُمَرَ:" بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدَ الْمَاءَ فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَتَمَرَّغُ الدَّابَّةُ ثُمَّ، أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَصْنَعَ هَكَذَا:" فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى الْأَرْضِ فَنَفَضَهَا، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ وَبِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ عَلَى الْكَفَّيْنِ، ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ"، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَفَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ.
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما کے درمیان بیٹھا ہوا تھا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! (یہ عبداللہ بن مسعود کی کنیت ہے) اس مسئلے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص جنبی ہو جائے اور ایک مہینے تک پانی نہ پائے تو کیا وہ تیمم کرتا رہے؟ عبداللہ بن مسعود نے کہا: تیمم نہ کرے، اگرچہ ایک مہینہ تک پانی نہ ملے۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ سورۃ المائدہ کی اس آیت: «فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا» پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو کے متعلق کیا کہتے ہیں؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: اگر تیمم کی رخصت دی جائے تو قریب ہے کہ جب پانی ٹھنڈا ہو تو لوگ مٹی سے تیمم کرنے لگیں۔ اس پر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آپ نے اسی وجہ سے اسے ناپسند کیا ہے؟ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ نے عمار رضی اللہ عنہ کی بات (جو انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہی) نہیں سنی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا تو میں جنبی ہو گیا اور مجھے پانی نہیں ملا تو میں مٹی (زمین) پر لوٹا جیسے جانور لوٹتا ہے، پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں تو بس اس طرح کر لینا کافی تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا، پھر اسے جھاڑا، پھر اپنے بائیں سے اپنی دائیں ہتھیلی پر اور دائیں سے بائیں ہتھیلی پر مارا، پھر اپنے چہرے کا مسح کیا، تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ عمر رضی اللہ عنہ، عمار رضی اللہ عنہ کی اس بات سے مطمئن نہیں ہوئے؟!۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التیمم 7 (345، 346)، 8 (347)، صحیح مسلم/الحیض 28 (368)، سنن الترمذی/الطہارة 110 (144 مختصراً)، سنن النسائی/الطھارة 203 (321)، (تحفة الأشراف: 10360)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/264) (صحیح)» ‏‏‏‏

Shaqiq said: While I was sitting between Abdullah and Abu Musa, the latter said: Abu Abdur-Rahman, what do you think if a man becomes defiled (because of seminal omission) and does not find water for a month; should he not perform tayammum ? He replied: No, even if he does not find water for a month. Abu Musa then said: How will you do with the Quranic version (about tayammum) in the chapter al-Ma'idah which says: ". . . and you find no water, then go to clean, high ground" (5: 6)? Abdullah (bin Masud) then said: If they (the people) are granted concession in this respect, they might perform tayammum with pure earth when water is cold. Abu Musa said: For this (reason) you forbade it ? He said: Yes. Abu Musa then said: Did you not hear what Ammar said to Umar ? (He said): The Messenger of Allah ﷺ sent me on some errand. I had seminal emission and I did not find water. Therefore, I rolled on the ground just as an animal rolls down. I then came to the Prophet ﷺ and made a mention of that to him. He said: It would have been enough for you to do thus. Then he struck the ground with his hands and shook them off and then stuck the right hand with his left hand and his left hand with his right hand (and wiped) over his hands (up to the wrist) and wiped his face. Abdullah then said to him: Did you not see that Umar was not satisfied with the statement of Ammar ?
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 321


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (345، 346) صحيح مسلم (368)
حدیث نمبر: 322
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير العبدي، حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن ابي مالك، عن عبد الرحمن بن ابزى، قال: كنت عند عمر، فجاءه رجل، فقال: إنا نكون بالمكان الشهر والشهرين، فقال عمر: اما انا فلم اكن اصلي حتى اجد الماء، قال: فقال عمار: يا امير المؤمنين، اما تذكر إذ كنت انا وانت في الإبل فاصابتنا جنابة، فاما انا فتمعكت، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال:" إنما كان يكفيك ان تقول هكذا، وضرب بيديه إلى الارض ثم نفخهما ثم مسح بهما وجهه ويديه إلى نصف الذراع"، فقال عمر: يا عمار، اتق الله، فقال: يا امير المؤمنين، إن شئت والله لم اذكره ابدا. فقال، عمر: كلا والله لنولينك من ذلك ما توليت.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّا نَكُونُ بِالْمَكَانِ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَكُنْ أُصَلِّي حَتَّى أَجِدَ الْمَاءَ، قَالَ: فَقَالَ عَمَّارٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَمَا تَذْكُرُ إِذْ كُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ فِي الْإِبِلِ فَأَصَابَتْنَا جَنَابَةٌ، فَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ هَكَذَا، وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى نِصْفِ الذِّرَاعِ"، فَقَالَ عُمَرُ: يَا عَمَّارُ، اتَّقِ اللَّهَ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنْ شِئْتَ وَاللَّهِ لَمْ أَذْكُرْهُ أَبَدًا. فَقَالَ، عُمَرُ: كَلَّا وَاللَّهِ لَنُوَلِّيَنَّكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ.
عبدالرحمٰن بن ابزیٰ کہتے ہیں کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ اتنے میں ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: بسا اوقات ہم کسی جگہ ماہ دو ماہ ٹھہرے رہتے ہیں (جہاں پانی موجود نہیں ہوتا اور ہم جنبی ہو جاتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے؟) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جہاں تک میرا معاملہ ہے تو جب تک مجھے پانی نہ ملے میں نماز نہیں پڑھ سکتا، وہ کہتے ہیں: اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب میں اور آپ اونٹوں میں تھے (اونٹ چراتے تھے) اور ہمیں جنابت لاحق ہو گئی، بہرحال میں تو مٹی (زمین) پر لوٹا، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں بس اس طرح کر لینا کافی تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر ان پر پھونک ماری اور اپنے چہرے اور اپنے دونوں ہاتھوں پر نصف ذراع تک پھیر لیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمار! اللہ سے ڈرو ۱؎، انہوں نے کہا: امیر المؤمنین! اگر آپ چاہیں تو قسم اللہ کی میں اسے کبھی ذکر نہ کروں، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہرگز نہیں، قسم اللہ کی ہم تمہاری بات کا تمہیں اختیار دیتے ہیں، یعنی معاملہ تم پر چھوڑتے ہیں تم اسے بیان کرنا چاہو تو کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف:: 10362) (صحیح)» ‏‏‏‏ (مگر «‏‏‏‏إلى نصف الذراعين» ‏‏‏‏ کا لفظ صحیح نہیں ہے، یہ شاذ ہے اور صحیحین میں ہے بھی نہیں)

وضاحت:
۱؎: اس بے اطمینانی کی وجہ یہ تھی کہ عمر رضی اللہ عنہ خود اس قضیہ میں عمار رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود تھے لیکن انہیں اس طرح کا کوئی واقعہ سرے سے یاد ہی نہیں آ رہا تھا۔

Abdur-Rahman bin Abza said: While I was with Umar, a man came to him and said: We live at a place (where water is not found) for a month or two (what should we do, if we are sexually defiled). Umar said: So far as I am concerned, I do not pray until I find water. Ammar said: Commanded of the faithful, do you not remember when I and you were among the camels (For tending them)? There we became sexually defiled. I rolled down on the ground. We then came to the Prophet ﷺ and I mentioned that to him. He said: It was enough for you to do so. Then he struck the ground with both his hands. He then blew over them and wiped his face and both hands by means of them up to half the arms. Umar said: Ammar, fear Allah. He said: Commander of the faithful, if you want, I will never narrate it. Umar said: Nay, by Allah, we shall turn you from that towards which you turned (i. e. you have your choice).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 322


قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله إلى نصف الذراع فإنه شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديثين الآتين (323، 324) وأخرجه البيھقي (1/210) من حديث أبي داود به وسنده قوي
حدیث نمبر: 323
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا حفص، حدثنا الاعمش، عن سلمة بن كهيل، عن ابن ابزى، عن عمار بن ياسر، في هذا الحديث، فقال: يا عمار، إنما كان يكفيك هكذا، ثم ضرب بيديه الارض ثم ضرب إحداهما على الاخرى ثم مسح وجهه والذراعين إلى نصف الساعدين ولم يبلغ المرفقين ضربة واحدة، قال ابو داود: ورواه وكيع، عن الاعمش، عن سلمة بن كهيل، عن عبد الرحمن بن ابزى، ورواه جرير، عن الاعمش، عن سلمة بن كهيل، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى يعني عن ابيه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ ابْنِ أَبْزَى، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: يَا عَمَّارُ، إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا، ثُمّ ضَرَبَ بِيَدَيْهِ الْأَرْضَ ثُمَّ ضَرَبَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَالذِّرَاعَيْنِ إِلَى نِصْفِ السَّاعِدَيْنِ وَلَمْ يَبْلُغْ الْمِرْفَقَيْنِ ضَرْبَةً وَاحِدَةً، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، وَرَوَاهُ جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى يَعْنِي عَنْ أَبِيهِ.
ابن ابزی عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے اس حدیث میں یہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمار! تمہیں اس طرح کر لینا کافی تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر ایک بار مارا پھر ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مارا پھر اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں پر دونوں کلائیوں کے نصف تک پھیرا اور کہنیوں تک نہیں پہنچے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے وکیع نے اعمش سے، انہوں نے سلمہ بن کہیل سے اور سلمہ نے عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت کیا ہے، نیز اسے جریر نے اعمش سے، اعمش نے سلمہ بن کہیل سے، سلمہ نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور سعید نے اپنے والد سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10362) (صحیح) (’’الذراعين...‘‘کاجملہ صحیح نہیں ہے)» ‏‏‏‏

Ibn Abza reported on the authority of Ammar bin Yasir in this tradition as saying (from the Prophet): Ammar, it would have been enough for you (to do) so. He then stuck only one stroke on the ground with both his hands; he then stuck one with the other; then wiped his face and both arms up to half the forearms and did not reach the elbows. Abu Dawud said: This is also transmitted by Waki from al-Amash from Salamah bin Kuhail from Abdur-Rahman bin Abza. It is also transmitted through a different chain by Jarir from al-Amash from Salamah from Saeed bin Abdur-Rahman bin Abza from his father.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 323


قال الشيخ الألباني: صحيح دون ذكر الذراعين والمرفقين

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان الأعمش عنعن (تقدم: 14)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 26
حدیث نمبر: 324
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد يعني ابن جعفر، اخبرنا شعبة، عن سلمة، عن ذر، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، عن عمار، بهذه القصة، فقال: إنما كان يكفيك، وضرب النبي صلى الله عليه وسلم بيده إلى الارض ثم نفخ فيها ومسح بها وجهه وكفيه، شك سلمة، وقال: لا ادري فيه إلى المرفقين يعني او إلى الكفين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّار، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، فَقَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ، وَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ نَفَخَ فِيهَا وَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ، شَكَّ سَلَمَةُ، وَقَالَ: لَا أَدْرِي فِيهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ يَعْنِي أَوْ إِلَى الْكَفَّيْنِ.
اس سند سے بھی عبدالرحمٰن بن ابزی سے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے`: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں بس اتنا کر لینا کافی تھا، اور پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا، پھر اس میں پھونک مار کر اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں پر پھیر لیا، سلمہ کو شک ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ اس میں «إلى المرفقين» ہے یا «إلى الكفين‏.» (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہنیوں تک پھیرا، یا پہونچوں تک)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 3138، 10362) (صحیح)» ‏‏‏‏ (شک والا جملہ صحیح نہیں ہے، ملاحظہ ہو حدیث نمبر: 326)

Ibn Abdur-Rahman bin Abza reported on the authority of his father this incident from Ammar. He said: This would have been enough for you, and the Prophet ﷺ struck the ground with his hand. He then blew it and wiped with it his face and hands. Being doubtful Salamah said: I do not know (whether he wiped) up to the elbows or the wrists.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 324


قال الشيخ الألباني: صحيح دون الشك والمحفوظ وكفيه

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (338) صحيح مسلم (368)
حدیث نمبر: 325
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن سهل الرملي، حدثنا حجاج يعني الاعور، حدثني شعبة، بإسناده بهذا الحديث، قال: ثم نفخ فيها ومسح بها وجهه وكفيه إلى المرفقين، او إلى الذراعين، قال شعبة: كان سلمة، يقول: الكفين والوجه والذراعين، فقال له منصور: ذات يوم انظر ما تقول، فإنه لا يذكر الذراعين غيرك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي الْأَعْوَرَ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: ثُمَّ نَفَخَ فِيهَا وَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، أَوْ إِلَى الذِّرَاعَيْنِ، قَالَ شُعْبَةُ: كَانَ سَلَمَةُ، يَقُولُ: الْكَفَّيْنِ وَالْوَجْهَ وَالذِّرَاعَيْنِ، فَقَالَ لَهُ مَنْصُورٌ: ذَاتَ يَوْمٍ انْظُرْ مَا تَقُولَ، فَإِنَّهُ لَا يَذْكُرُ الذِّرَاعَيْنِ غَيْرُكَ.
حجاج اعور کہتے ہیں کہ شعبہ نے اسی سند سے یہی حدیث بیان کی ہے، اس میں ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں پھونک ماری اور اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں پر کہنیوں یا ذراعین ۱؎ تک پھیرا۔ شعبہ کا بیان ہے کہ سلمہ کہتے تھے: دونوں ہتھیلیوں، چہرے اور ذراعین پر پھیرا، تو ایک دن منصور نے ان سے کہا: جو کہہ رہے ہو خوب دیکھ بھال کر کہو، کیونکہ تمہارے علاوہ ذراعین کو اور کوئی ذکر نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10362) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «‏‏‏‏المرفقين والذراعين» ‏‏‏‏ والا جملہ صحیح نہیں ہے، ملاحظہ ہو حدیث نمبر: 326)

وضاحت:
۱؎: ذراع کا اطلاق بیچ کی انگلی کے سرے سے لے کر کہنی تک کے حصہ پر ہوتا ہے، یعنی مرفق اور ذراع دونوں کہنی کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔

This is transmitted by Shubah through a different chain of narrators. This version adds: He (Ammar) said: He (the Prophet) then blew it and wiped with it his face and hands up to elbows or up to the forearms. Shubah said: Salamah used to narrate (the words) "the hands and the face and the forearms". One day Mansur said to him: Look, what are you saying, because no one except you mentions the (word) "forearms".
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 325


قال الشيخ الألباني: صحيح دون المرفقين والذراعين

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
انظر الحديث السابق
حدیث نمبر: 326
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، قال: حدثني الحكم، عن ذر، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه،عن عمار، في هذا الحديث، قال: فقال: يعني النبي صلى الله عليه وسلم: إنما كان يكفيك ان تضرب بيديك إلى الارض فتمسح بهما وجهك وكفيك، وساق الحديث، قال ابو داود: ورواه شعبة، عن حصين، عن ابي مالك، قال: سمعت عمارا يخطب بمثله، إلا انه قال: لم ينفخ، وذكر حسين بن محمد، عن شعبة، عن الحكم، في هذا الحديث، قال: ضرب بكفيه إلى الارض ونفخ.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ عَمَّارٍ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَقَالَ: يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَضْرِبَ بِيَدَيْكَ إِلَى الْأَرْضِ فَتَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَكَ وَكَفَّيْكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمَّارًا يَخْطُبُ بِمِثْلِهِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: لَمْ يَنْفُخْ، وَذَكَرَ حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: ضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ وَنَفَخَ.
اس طریق سے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے بواسطہ عمار رضی اللہ عنہ اس حدیث میں مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر انہیں اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں پر پھیر لینا تمہارے لیے کافی تھا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے شعبہ نے حصین سے، حصین نے ابو مالک سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: میں نے عمار رضی اللہ عنہ کو اسی طرح خطبہ میں بیان کرتے ہوئے سنا ہے مگر اس میں انہوں نے کہا: پھونک نہیں ماری، اور حسین بن محمد نے شعبہ سے اور انہوں نے حکم سے روایت کی ہے، اس میں انہوں نے کہا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر اپنی دونوں ہتھیلیوں کو مارا اور اس میں پھونک ماری۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10362) (صحیح)» ‏‏‏‏

This is also transmitted by Ibn Abdur-Rahman bin Abza on the authority of his father from Ammar. He reported the Prophet ﷺ as saying: It would have been enough for you to strike the ground with you hands and then wipe them your face and your hands (up to the wrists). He then narrated the rest of the tradition. Abu Dawud said: This is also transmitted by Shubah from Husain on the authority of Abu Malik. He said: I heard Ammar saying so him his speech, except that in this version he added the words: "He blew. " And Husain bin Muhammad narrated from Shubah on the authority of al-Hakam and in this version added the words: "He (the Prophet) struck the earth with his plans and blew. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 326


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
انظر الحديثين السابقين
حدیث نمبر: 327
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المنهال، حدثنا يزيد بن زريع، عن سعيد، عن قتادة، عن عزرة، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، عن عمار بن ياسر، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن التيمم،" فامرني ضربة واحدة للوجه والكفين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّيَمُّمِ،" فَأَمَرَنِي ضَرْبَةً وَاحِدَةً لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تیمم کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے مجھے چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کے لیے ایک ضربہ ۱؎ کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10362) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک بار مٹی پر ہاتھ مار کر چہرہ اور دونوں ہتھیلی پر پھیرا جائے۔

Ammar bin Yasir said: I asked the Prophet ﷺ about tayammum. He commanded me to strike only one stroke (i. e. the strike the ground) for (wiping) the face and the hands.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 327


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وللحديث شواھد منھا الحديث السابق (326) وزاد ابن حبان (الاحسان: 1300): ’’وكان قتادة به يفتي‘‘
حدیث نمبر: 328
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، قال: سئل قتادة عن التيمم في السفر، فقال: حدثني محدث، عن الشعبي، عن عبد الرحمن بن ابزى، عن عمار بن ياسر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إلى المرفقين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: سُئِلَ قَتَادَةُ عَنْ التَّيَمُّمِ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي مُحَدِّثٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ".
موسیٰ بن اسماعیل کہتے ہیں: ہم سے ابان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں قتادہ سے سفر میں تیمم کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے ایک محدث نے بیان کیا ہے، اس نے شعبی سے شعبی نے عبدالرحمٰن بن ابزی سے ابزی نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہنیوں تک (مسح کرے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10362) (منکر)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں محدث ایک مبہم راوی ہے)

Aban said: Qatadah was asked about tayammum during a journey. He said: A traditionist reported to me from al-Shabi from Abdur-Rahman bin Abza on the authority of Ammar bin Yasir who reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: (He should wipe) up to the elbows.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 328


قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
المحدث: لم أعرفه
وللحديث طرق أخري ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 26
125. باب التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ
125. باب: حضر (اقامت) میں تیمم کا بیان۔
Chapter: Tayammum During Residency.
حدیث نمبر: 329
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، اخبرنا ابي، عن جدي، عن جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن عمير مولى ابن عباس، انه سمعه، يقول: اقبلت انا وعبد الله بن يسار مولى ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حتى دخلنا على ابي الجهيم بن الحارث بن الصمة الانصاري، فقال ابو الجهيم:" اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو بئر جمل، فلقيه رجل فسلم عليه، فلم يرد رسول الله صلى الله عليه وسلم عليه السلام حتى اتى على جدار فمسح بوجهه ويديه ثم رد عليه السلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ جَدِّي، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي الْجُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ أَبُو الْجُهَيْمِ:" أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بِئْرِ جَمَلٍ، فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ السَّلَامَ حَتَّى أَتَى عَلَى جِدَارٍ فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر کہتے ہیں کہ میں اور ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے غلام عبداللہ بن یسار دونوں ابوجہیم بن حارث بن صمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو ابوجہیم نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بئرجمل (مدینے کے قریب ایک جگہ کا نام) کی طرف سے تشریف لائے تو ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا اور اس نے آپ کو سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ آپ ایک دیوار کے پاس آئے اور آپ نے (دونوں ہاتھوں کو دیوار پر مار کر) اپنے منہ اور دونوں ہاتھوں کا مسح کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التیمم 3 (337)، صحیح مسلم/الحیض 28 (تعلیقاً) (369)، سنن النسائی/الطھارة 195 (312)، (تحفة الأشراف: 11885)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/169) (صحیح)» ‏‏‏‏

Umair, the freed slave of Ibn Abbas, said that he heard him say: I and Abdullah bin Yasar, the freed slave of Maimunah, wife of the Prophet ﷺ, came and entered upon Abu al-Juhaim bin al-Harith bin al-Simmat al-Ansari. Abu al-Juhaim said: The Messenger of Allah ﷺ came from Bir Jamal (a place near Madina) and a man met him and saluted him. The Messenger of Allah ﷺ did not return the salutation until he came to a wall and wiped his face and hands and then returned the salutation (i. e. after performing tayammum).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 329


قال الشيخ الألباني: صحيح إلا أن مسلما علقه

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (337) صحيح مسلم (369)
حدیث نمبر: 330
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن إبراهيم الموصلي ابو علي، اخبرنا محمد بن ثابت العبدي، اخبرنا نافع، قال: انطلقت مع ابن عمر في حاجة إلى ابن عباس، فقضى ابن عمر حاجته فكان من حديثه يومئذ ان، قال:" مر رجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم في سكة من السكك وقد خرج من غائط او بول فسلم عليه، فلم يرد عليه حتى إذا كاد الرجل ان يتوارى في السكة، ضرب بيديه على الحائط ومسح بهما وجهه ثم ضرب ضربة اخرى فمسح ذراعيه، ثم رد على الرجل السلام، وقال: إنه لم يمنعني ان ارد عليك السلام إلا اني لم اكن على طهر"، قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل، يقول: روى محمد بن ثابت حديثا منكرا في التيمم، قال ابن داسة: قال ابو داود: لم يتابع محمد بن ثابت في هذه القصة على ضربتين، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورووه فعل ابن عمر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَوْصِلِيُّ أَبُو عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَاجَةٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَضَى ابْنُ عُمَرَ حَاجَتَهُ فَكَانَ مِنْ حَدِيثِهِ يَوْمَئِذٍ أَنْ، قَالَ:" مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِكَّةٍ مِنَ السِّكَكِ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا كَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَتَوَارَى فِي السِّكَّةِ، ضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَى الْحَائِطِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ ثُمَّ ضَرَبَ ضَرْبَةً أُخْرَى فَمَسَحَ ذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ، وَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ إِلَّا أَنِّي لَمْ أَكُنْ عَلَى طُهْرٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ حَدِيثًا مُنْكَرًا فِي التَّيَمُّمِ، قَالَ ابْنُ دَاسَةَ: قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يُتَابَعْ مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ عَلَى ضَرْبَتَيْنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَوْهُ فِعْلَ ابْنِ عُمَرَ.
نافع کہتے ہیں: میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ کسی ضرورت کے تحت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی ضرورت پوری کی اور اس دن ان کی گفتگو میں یہ بات بھی شامل تھی کہ ایک آدمی ایک گلی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہو کر گزرا اور آپ (ابھی) پاخانہ یا پیشاب سے فارغ ہو کر نکلے تھے کہ اس آدمی نے سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ جب وہ شخص گلی میں آپ کی نظروں سے اوجھل ہو جانے کے قریب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور انہیں اپنے چہرے پر پھیرا، پھر دوسری بار اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور اس سے دونوں ہاتھوں کا مسح کیا پھر اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: مجھے تیرے سلام کا جواب دینے میں کوئی چیز مانع نہیں تھی سوائے اس کے کہ میں پاکی کی حالت میں نہیں تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا کہ محمد بن ثابت نے تیمم کے باب میں ایک منکر حدیث روایت کی ہے۔ ابن داسہ کہتے ہیں کہ ابوداؤد نے کہا ہے کہ اس قصے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو ضربہ پر محمد بن ثابت کی متابعت (موافقت) نہیں کی گئی ہے، صرف انہوں نے ہی دو ضربہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل قرار دیا ہے، ان کے علاوہ دیگر حضرات نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما کا فعل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 8420) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن ثابت لین الحدیث ہیں ایک ضربہ والی اگلی حدیث صحیح ہے)

Nafi said: Accompanied by Abdullah bin Umar, I went to Ibn Abbas for a certain work. He (Ibn Abbas) narrated a tradition saying: A man passed by the Messenger of Allah ﷺ in a street, while he returned from the toilet or just urinated. He (the man) saluted him, but the Prophet did not return the salutation. When the man was about to disappear (from sight) in the street he struck the wall with both his hands and wiped his face with them. He then struck another stroke and wipes his arms. He then returned the man's salutation. Then he said: I did not return the salutation to you because I was not purified. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Hanbal say: Muhammad bin Thabit reported a rejected tradition. Ibn Dasah said: Abu Dawud said: No one supported Muhammad bin Thabit in respect of narrating this tradition as to striking the wall twice (for wiping) from the Prophet ﷺ, but reported it as an action of Ibn Umar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 330


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف منكر
محمد بن ثابت العبدي: ضعفه الجمهور لمخالفته الثقات فروايته منكرة،وانظر تحرير تقريب التهذيب (5771)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 26

Previous    29    30    31    32    33    34    35    36    37    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.