(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، وابن السرح، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن ايوب بن موسى، عن سعيد بن ابي سعيد، عن عبد الله بن رافع مولى ام سلمة، عن ام سلمة، ان امراة من المسلمين، وقال زهير: انها قالت: يا رسول الله، إني امراة اشد ضفر راسي، افانقضه للجنابة؟ قال:" إنما يكفيك ان تحفني عليه ثلاثا" وقال زهير: تحثي عليه ثلاث حثيات من ماء، ثم تفيضي على سائر جسدك، فإذا انت قد طهرت. (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَقَالَ زُهَيْرٌ: أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضُفُرَ رَأْسِي، أَفَأَنْقُضُهُ لِلْجَنَابَةِ؟ قَالَ:" إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْفِنِي عَلَيْهِ ثَلَاثًا" وَقَالَ زُهَيْرٌ: تُحْثِي عَلَيْهِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ مِنْ مَاءٍ، ثُمَّ تُفِيضِي عَلَى سَائِرِ جَسَدِكِ، فَإِذَا أَنْتِ قَدْ طَهُرْتِ.
ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مسلمان عورت نے کہا (اور زہیر کی روایت میں ہے خود ام سلمہ نے ہی کہا): اللہ کے رسول! میں اپنے سر کی چوٹی مضبوطی سے باندھتی ہوں، کیا غسل جنابت کے وقت اسے کھولوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے تین لپ پانی اپنے سر پر ڈال لینا کافی ہے“، اور زہیر کی روایت میں ہے: ”تم اس پر تین لپ پانی ڈال لو، پھر سارے بدن پر پانی بہا لو اس طرح تم نے پاکی حاصل کر لی“۔
وضاحت: مرد اور عورت کے غسل میں کوئی فرق نہیں ہے۔ خواتین کو اجازت ہے کہ غسل جنابت میں ان کے سر کے بال بندھے ہوئے ہوں تو نہ کھولیں۔ ویسے ہی تین لپ پانی ڈال لیں اور ہر بار بالوں کو خوب اچھی طرح ہلائیں اورملیں تاکہ پانی جڑوں تک چلا جائے۔ اس طرح اپنے طور پر تسلی کر لینی چاہیے۔ مگر غسل حیض میں بالوں کو پوری طرح کھولنا ضروری ہے، کیونکہ روایات میں حائضہ کے لیے بال کھولنے کا حکم ملتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ حدیث ۶۴۱)
Umm Salamah said: one of the Muslims asked, and Zubair reported: Umm Salamah (herself) asked: Messenger of Allah. I am a women who keeps her hair closely plaited; should I undo it when I wash after sexual defilement? He replied (no), it is enough for you to throw three handfuls over it. Then pour water over all your body and will be purified.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 251
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کے پاس ایک عورت آئی، پھر آگے یہی حدیث بیان ہوئی، ام سلمہ کہتی ہیں: تو میں نے اس کے لیے اسی طرح کی بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی، اس روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بدلے میں فرمایا: ”ہر لپ کے وقت تم اپنی لٹیں نچوڑ لو“۔
Umm Salamah said: A women came to her, this is according to the version of the former tradition. I asked the Prophet ﷺ a similar question (as in the former tradition). But this version adds: “And wring out your locks after every handful of water”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 252
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہم (ازواج مطہرات) میں سے جب کسی کو غسل جنابت کی ضرورت ہوتی تو وہ تین لپ پانی اس طرح لیتی یعنی اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ایک ساتھ کر کے، پھر اسے اپنے سر پر ڈالتی اور ایک ہاتھ سے پانی لیتی تو ایک جانب ڈالتی اور دوسرے سے لے کر دوسری جانب ڈالتی۔
Aishah said: When any of us was sexually defiled, she took three handfuls (of water) in this way, that is to say, with both hands together and poured (water) over her head. She took one handful (of water) and threw it on one side and the other on the other side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 253
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہم غسل کرتے تھے اور ہمارے سروں پر لیپ لگا ہوتا تھا خواہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالت احرام میں ہوتے یا حلال (احرام سے باہر)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوادود، (تحفة الأشراف: 17879)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/79، 138) (صحیح)»
Aishah said: we took a bath while having an adhesive substance over us (our head) in both states, namely, when wearing a robe for Hajj (ihram) and when wearing ordinary clothes (not meant for Hajj).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 254
(مرفوع) حدثنا محمد بن عوف، قال: قرات في اصل إسماعيل بن عياش، قال ابن عوف: حدثنا محمد بن إسماعيل، عن ابيه، حدثني ضمضم بن زرعة، عن شريح بن عبيد، قال: افتاني جبير بن نفير، عن الغسل من الجنابة، ان ثوبان حدثهم: انهم استفتوا النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال:" اما الرجل فلينشر راسه فليغسله حتى يبلغ اصول الشعر، واما المراة فلا عليها ان لا تنقضه لتغرف على راسها ثلاث غرفات بكفيها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ، قَالَ ابْنُ عَوْفٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنِي ضَمْضَمُ بْنُ زُرْعَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: أَفْتَانِي جُبَيْرُ بْنُ نُفَيْرٍ، عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، أَنَّ ثَوْبَانَ حَدَّثَهُمْ: أَنَّهُمُ اسْتَفْتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" أَمَّا الرَّجُلُ فَلْيَنْشُرْ رَأْسَهُ فَلْيَغْسِلْهُ حَتَّى يَبْلُغَ أُصُولَ الشَّعْرِ، وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَلَا عَلَيْهَا أَنْ لَا تَنْقُضَهُ لِتَغْرِفْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثَ غَرَفَاتٍ بِكَفَّيْهَا".
شریح بن عبید کہتے ہیں: جبیر بن نفیر نے مجھے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ بتایا کہ ثوبان رضی اللہ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرد تو اپنا سر بالوں کو کھول کر دھوئے یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، اور عورت اگر اپنے بال نہ کھولے تو کوئی مضائقہ نہیں، اسے چاہیئے کہ وہ اپنی دونوں ہتھیلیوں سے تین لپ پانی لے کر اپنے سر پر ڈال لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 2078) (صحیح)»
وضاحت: غسل جنابت میں سر پر پانی ڈال کر بالوں کو ملنا بھی چاہیے تاکہ کسی جگہ کے خشک رہنے کا احتمال نہ رہے، تاہم غسل حیض میں بالوں کا کھولنا ضروری ہے۔
Narrated Thawban: Shurayh ibn Ubayd said: Jubayr ibn Nufayr gave me a verdict about the bath because of sexual defilement that Thawban reported to them that they asked the Prophet ﷺ about it. He (the Prophet) replied: As regards man, he should undo the hair of his head and wash it until the water should reach the roots of the hair. But there is no harm if the woman does not undo it (her hair) and pour three handfuls of water over her head.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 255
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن انفرد به ابو داود
(مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر بن زياد، حدثنا شريك، عن قيس بن وهب، عن رجل من بني سواءة بن عامر، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" انه كان يغسل راسه بالخطمي وهو جنب يجتزئ بذلك، ولا يصب عليه الماء". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوَاءَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ كَانَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ بِالْخِطْمِيِّ وَهُوَ جُنُبٌ يَجْتَزِئُ بِذَلِكَ، وَلَا يَصُبُّ عَلَيْهِ الْمَاءَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں اپنا سر خطمی ۱؎ سے دھوتے اور اسی پر اکتفا کرتے، اور اس پر (دوسرا) پانی نہیں ڈالتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 17811) (ضعیف)» (اس کے اندر واقع ایک راوی «رجل» مبہم ہے)
وضاحت: ۱؎: خطمی ایک گھاس ہے جو سر دھلنے میں استعمال ہوتی ہے۔
Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ used to wash his head with marsh-mallow while he was sexually defiled. It was sufficient for him and he did not pour water upon it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 256
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من بني سواءة: مجهول (تقريب: 8518) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22
(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا شريك، عن قيس بن وهب، عن رجل من بني سواءة بن عامر، عن عائشة، فيما يفيض بين الرجل والمراة من الماء، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ياخذ كفا من ماء يصب علي الماء، ثم ياخذ كفا من ماء ثم يصبه عليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوَاءَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، فِيمَا يَفِيضُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنَ الْمَاءِ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ كَفًّا مِنْ مَاءٍ يَصُبُّ عَلَيَّ الْمَاءَ، ثُمَّ يَأْخُذُ كَفًّا مِنْ مَاءٍ ثُمَّ يَصُبُّهُ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ مرد اور عورت کے ملاپ سے نکلنے والی منی کے متعلق کہتی ہیں: (اگر وہ کپڑے یا جسم پر لگ جاتی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چلو پانی لے کر لگی ہوئی منی پر ڈالتے، پھر ایک اور چلو پانی لیتے، اور اسے بھی اس پر ڈال لیتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 17812)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/153) (ضعیف)» (اوپر مذکور سبب سے یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ملاحظہ ہو حدیث نمبر: 256)
On being asked about (washing) the fluid that flows between man and woman Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ used to take a handful of water and pour it on the fluid. Again, he would take a handful of water and pour it over the fluid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 257
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من بني سواءة: مجهول،(تقريب: 8518) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، حدثنا ثابت البناني، عن انس بن مالك،" ان اليهود كانت إذا حاضت منهم امراة، اخرجوها من البيت ولم يؤاكلوها ولم يشاربوها ولم يجامعوها في البيت، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فانزل الله سبحانه: ويسالونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء في المحيض سورة البقرة آية 222 إلى آخر الآية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: جامعوهن في البيوت واصنعوا كل شيء غير النكاح، فقالت اليهود: ما يريد هذا الرجل ان يدع شيئا من امرنا إلا خالفنا فيه، فجاء اسيد بن حضير، وعباد بن بشر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالا: يا رسول الله، إن اليهود تقول كذا وكذا، افلا ننكحهن في المحيض؟ فتمعر وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ظننا ان قد وجد عليهما. فخرجا، هدية من لبن إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبعث في آثارهما فسقاهما، فظننا انه لم يجد عليهما". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ الْيَهُودَ كَانَتْ إِذَا حَاضَتْ مِنْهُمُ امْرَأَةٌ، أَخْرَجُوهَا مِنَ الْبَيْتِ وَلَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُشَارِبُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبَيْتِ، فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ سورة البقرة آية 222 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ وَاصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ غَيْرَ النِّكَاحِ، فَقَالَتْ الْيَهُودُ: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ، فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا، أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ؟ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا. فَخَرَجَا، هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا، فَظَنَنَّا أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود کی عورتوں میں جب کسی کو حیض آتا تو وہ اسے گھر سے نکال دیتے تھے، نہ اس کو ساتھ کھلاتے پلاتے، نہ اس کے ساتھ ایک گھر میں رہتے تھے، اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «ويسألونك عن المحيض قل هو أذى فاعتزلوا النساء في المحيض»”لوگ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، تو کہہ دیجئیے کہ وہ گندگی ہے، لہٰذا حالت حیض میں تم عورتوں سے الگ رہو“، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان کے ساتھ گھروں میں رہو اور سارے کام کرو سوائے جماع کے“، یہ سن کر یہودیوں نے کہا: یہ شخص کوئی بھی ایسی چیز نہیں چھوڑنا چاہتا ہے جس میں وہ ہماری مخالفت نہ کرے، چنانچہ اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہود ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں، پھر ہم کیوں نہ ان سے حالت حیض میں جماع کریں؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا، یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں پر خفا ہو گئے ہیں، وہ دونوں ابھی نکلے ہی تھے کہ اتنے میں آپ کے پاس دودھ کا ہدیہ آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو بلا بھیجا اور (جب وہ آئے تو) انہیں دودھ پلایا، تب جا کر ہم کو یہ پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں سے ناراض نہیں ہیں۔
وضاحت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے شارح اور مفسر ہیں۔ آپ نے مذکورہ فرمان میں «فاعتزلوا النساء في المحيض» کا صحیح شرعی معنی واضح فرمایا ہے اور قرآن و حدیث لازم و ملزوم ہیں، حدیث قرآن کی تفسیر ہے۔ کفار مبتدعین اور ملحدین کی مخالفت مخص مطلوب نہیں تھی بلکہ قرآن و سنت کی حدود میں رہتے ہوئے ان کی مخالفت کرنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی ذاتی رنجش کی بنا پر نہ ہوتی تھی اور علمائے حق کو بھی اس طرح ہونا چاہیے۔
Anas bin Malik said: Among the jews, when a women menstruated, they ejected her from the house, and they did not eat with her, nor did they drink with her, nor did they associate with her in (their houses) so the Messenger of Allah ﷺ was questioned about that. Thereupon Allah revealed: “They question thee concerning menstruation. Say: I: is an illness, so let woman alone at such times” (ii 222). The Messenger of Allah ﷺ then said: Associate with them in the houses and do everything except sexual intercourse. Thereupon the Jews said: This man does not want to leave anything we do without opposing us in it. Usaid bin Hudair and Abbad bin Bishr came and said: Messenger of Allah, the jews are saying such and such a thing. Shall we not then have intercourse with women during mensuration? The face of the Messenger Allah ﷺ underwent such a change that we thought he was angry with them; but when they went out they received a gift of milk which was being brought to the Messenger of Allah ﷺ, and he sent after them and gave them a drink, whereupon we thought that he was not angry with them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 258
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن مسعر، عن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" كنت اتعرق العظم وانا حائض، فاعطيه النبي صلى الله عليه وسلم فيضع فمه في الموضع الذي فيه وضعته، واشرب الشراب فاناوله فيضع فمه في الموضع الذي كنت اشرب منه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَتَعَرَّقُ الْعَظْمَ وَأَنَا حَائِضٌ، فَأُعْطِيهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعُ فَمَهُ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي فِيهِ وَضَعْتُهُ، وَأَشْرَبُ الشَّرَابَ فَأُنَاوِلُهُ فَيَضَعُ فَمَهُ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي كُنْتُ أَشْرَبُ مِنْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حالت حیض میں ہڈی سے گوشت نوچتی، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ اسی جگہ پر رکھتے جہاں میں رکھتی تھی اور میں پانی پی کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی تو آپ اپنا منہ اسی جگہ پر رکھ کر پیتے جہاں سے میں پیتی تھی۔
وضاحت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت عدیم المثال تھی۔ ایام حیض اور جنابت کی حالت میں کوئی بھی مسلمان حقیقی طور پر نجس نہیں ہوتا۔ محض شرعی آداب کے تحت اسے نماز پڑھنے یا مسجد میں داخل ہونے وغیرہ سے روکا گیا ہے اور اس معنی میں اسے غیر طاہر کہا جاتا ہے۔ ویسے اس کا لعاب اور پسینہ سب پاک ہوتا ہے اور اس کے لمس سے دوسرے طاہر ساتھی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ وہ اپنے ذکر، اذکار اور تلاوت میں مشغول رہ سکتا ہے، کوئی حرج نہیں۔
Aishah said: I would eat flesh from a bone when I was menstruating, then hand it over to the Prophet ﷺ and he would put his mouth where I had put my mouth: I would drink, then hand it over to him, and he would put his mouth ( at the place) where I drank.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 259