(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا شريك، عن قيس بن وهب، عن رجل من بني سواءة بن عامر، عن عائشة، فيما يفيض بين الرجل والمراة من الماء، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ياخذ كفا من ماء يصب علي الماء، ثم ياخذ كفا من ماء ثم يصبه عليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوَاءَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، فِيمَا يَفِيضُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنَ الْمَاءِ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ كَفًّا مِنْ مَاءٍ يَصُبُّ عَلَيَّ الْمَاءَ، ثُمَّ يَأْخُذُ كَفًّا مِنْ مَاءٍ ثُمَّ يَصُبُّهُ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ مرد اور عورت کے ملاپ سے نکلنے والی منی کے متعلق کہتی ہیں: (اگر وہ کپڑے یا جسم پر لگ جاتی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چلو پانی لے کر لگی ہوئی منی پر ڈالتے، پھر ایک اور چلو پانی لیتے، اور اسے بھی اس پر ڈال لیتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 17812)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/153) (ضعیف)» (اوپر مذکور سبب سے یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ملاحظہ ہو حدیث نمبر: 256)
On being asked about (washing) the fluid that flows between man and woman Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ used to take a handful of water and pour it on the fluid. Again, he would take a handful of water and pour it over the fluid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 257
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من بني سواءة: مجهول،(تقريب: 8518) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 257
257۔ اردو حاشیہ: یہ روایت ضعیف ہے تاہم مفہوم سمجھ لینا چاہیے۔ اس میں جملہ «يأخذ كفا من ماء يصب على الماء» کے لفظ «علي الماء» کو دو طرح پڑھا گیا ہے۔ (الف) «علي الماء» یعنی «عليٰ» حرف جر اور «ي» ضمیر متکلم مجرور اور «الماء» منصوب یصب سے مفعول بہ۔ اس صورت میں پانی سے مراد وہ پانی ہے جو مرد عورت کے درمیان (غسل کے دوران میں) بہتا اور ٹب میں گر جاتا ہے اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کا ایک چلو لیتے اور مجھ پر ڈالتے پھر دوسرا چلو لیتے اور اپنے اوپر ڈال لیتے۔ دوسری صورت (ب) «علي الماء» ہے حرف جر کے ساتھ اس صورت میں «الماء» سے مراد مذی یا منی ہے۔ یعنی ایک چلو پانی لے کر (یعنی مذی یا منی) پر ڈالتے اور پھر دوسرا چلو لیتے اور مزید نظافت کے لیے اس پر بہا دیتے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنبی کے ہاتھ سے آنے والا پانی پاک ہے، اسی طرح اس سے اگر کوئی چھینٹے وغیرہ پڑیں، تو کوئی حرج نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 257