(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، وبشر، عن حميد، عن بكر، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، قال:" لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم في طريق من طرق المدينة وانا جنب، فاختنست، فذهبت فاغتسلت ثم جئت، فقال: اين كنت يا ابا هريرة؟ قال: قلت: إني كنت جنبا، فكرهت ان اجالسك على غير طهارة. فقال: سبحان الله، إن المسلم لا ينجس"، وقال في حديث بشر: حدثنا حميد، حدثني بكر. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَبِشْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَأَنَا جُنُبٌ، فَاخْتَنَسْتُ، فَذَهَبْتُ فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ، فَقَالَ: أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ. فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ"، وقَالَ فِي حَدِيثِ بِشْرٍ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنِي بَكْرٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ کے ایک راستے میں مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات ہو گئی، میں اس وقت جنبی تھا، اس لیے پیچھے ہٹ گیا اور (وہاں سے) چلا گیا، پھر غسل کر کے واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”ابوہریرہ! تم کہاں (چلے گئے) تھے؟“، میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، اس لیے ناپاکی کی حالت میں آپ کے پاس بیٹھنا مجھے نامناسب معلوم ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! مسلمان نجس نہیں ہوتا“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جنابت نجاست حکمی ہے اس سے آدمی کا بدن یا پسینہ نجس نہیں ہوتا، اسی واسطے جنبی کے ساتھ ملنا بیٹھنا مساس و مصافحہ اور کھانا پینا جائز ہے۔ مسلمان کا ناپاک ہونا ایک حکمی اور عارضی کیفیت ہوتی ہے اس کے بالمقابل مشرک معنوی طور پر نجس ہوتا ہے۔ غسل جنابت مؤخر کیا جا سکتا ہے، مگر افضل و اولیٰ یہ ہے کہ اس دوران میں وضو کر لے۔ جیسے کہ گزشتہ باب میں بیان ہوا۔ «سبحان اللہ» کا کلمہ بطور تعجب بھی استعمال ہوتا ہے۔
Abu Hudhaifah reported: The Messenger of Allah ﷺ met me on one of the streets of Madina while I was sexually defiled. I retreated and went away. I then took a bath and came to him. He asked: Where were you, O Abu Hurairah? I replied: As I was sexually defiled, I disliked to sit in your company without purification. He exclaimed: Glory be to Allah! A Muslim is not defiled. He (Abu Dawud) said: The version of this tradition reported by Bishr has the chain: Humaid reported from Bakr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 231
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (283) صحيح مسلم (371)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الافلت بن خليفة، قال: حدثتني جسرة بنت دجاجة، قالت: سمعت عائشة رضي الله عنها، تقول:" جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ووجوه بيوت اصحابه شارعة في المسجد، فقال: وجهوا هذه البيوت عن المسجد، ثم دخل النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يصنع القوم شيئا رجاء ان تنزل فيهم رخصة، فخرج إليهم بعد، فقال: وجهوا هذه البيوت عن المسجد، فإني لا احل المسجد لحائض ولا جنب"، قال ابو داود: هو فليت العامري. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَفْلَتُ بْنُ خَلِيفَةَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَسْرَةُ بِنْتُ دِجَاجَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ:" جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوُجُوهُ بُيُوتِ أَصْحَابِهِ شَارِعَةٌ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: وَجِّهُوا هَذِهِ الْبُيُوتَ عَنِ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَصْنَعِ الْقَوْمُ شَيْئًا رَجَاءَ أَنْ تَنْزِلَ فِيهِمْ رُخْصَةٌ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ بَعْدُ، فَقَالَ: وَجِّهُوا هَذِهِ الْبُيُوتَ عَنِ الْمَسْجِدِ، فَإِنِّي لَا أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ فُلَيْتٌ الْعَامِرِيُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور حال یہ تھا کہ بعض صحابہ کے گھروں کے دروازے مسجد سے لگتے ہوئے کھل رہے تھے ۱؎ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر کر دوسری جانب کر لو“، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں یا صحابہ کرام کے گھروں میں) داخل ہوئے اور لوگوں نے ابھی کوئی تبدیلی نہیں کی تھی، اس امید پر کہ شاید ان کے متعلق کوئی رخصت نازل ہو، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ ان کے پاس آئے تو فرمایا: ”ان گھروں کے رخ مسجد کی طرف سے پھیر لو، کیونکہ میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال نہیں سمجھتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 17828) (ضعیف)» (اس کی سند میں جسرہ بنت دجاجہ لین الحدیث ہیں، لیکن حدیث کا معنی دیگر احادیث سے ثابت ہے)
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث باعتبار سند ضعیف ہے۔ البتہ حدیث کا معنی دیگر احادیث سے ثابت ہے۔ جنبی مسجد میں سے راستہ پار کرتے گزر سکتا ہے ٹھہر نہیں سکتا اور یہی حکم حائضہ اور نفاس والی عورت کا ہے۔ «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارىٰ حتىٰ تعلموا ما تقولون ولا جنبا إلا عابري سبيل حتىٰ تغتسلوا»(سورۃ النساء ۴۳)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ came and saw that the doors of the houses of his Companions were facing the mosque. He said: Turn the direction of the houses from the mosque. The Prophet ﷺ then entered (the houses or the mosque), and the people did take any step in this regard hoping that some concession might be revealed. He the Prophet) again came upon them and said: Turn the direction of these (doors) from the mosque I do not make the mosque lawful for a menstruating woman and for a person who is sexually defiled. Abu Dawud said: Aflat bin Khalifah is also called Fulait al-Amiri.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 232
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (462)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن زياد الاعلم، عن الحسن، عن ابي بكرة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل في صلاة الفجر، فاوما بيده ان مكانكم، ثم جاء وراسه يقطر، فصلى بهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ أَنْ مَكَانَكُمْ، ثُمَّ جَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَصَلَّى بِهِمْ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ(ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھانی شروع کر دی، پھر ہاتھ سے اشارہ کیا کہ تم سب لوگ اپنی جگہ پر رہو، (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گھر تشریف لے گئے، غسل فرما کر) واپس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اس کے بعد آپ نے انہیں نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11665)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/41،45) (صحیح)»
Narrated Abu Bakrah: The Messenger of Allah ﷺ began to lead (the people) in the dawn prayer. He then signalled with his hand: (Stay) at your places. (Then he entered his home). He then returned while drops of water were coming down from him (from his body) and he led them in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 233
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وللحديث شاھد حسن عند أحمد (2/448 ح 9786) وسنده حسن، وانظر صحيح البخاري (275) وصحيح مسلم (605)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا حماد بن سلمة، بإسناده ومعناه، وقال في اوله: فكبر، وقال في آخره: فلما قضى الصلاة، قال: إنما انا بشر، وإني كنت جنبا، قال ابو داود: رواه الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: فلما قام في مصلاه وانتظرنا ان يكبر، انصرف، ثم قال: كما انتم، قال ابو داود: ورواه ايوب، وابن عون، وهشام، عن محمد مرسلا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فكبر، ثم اوما بيده إلى القوم ان اجلسوا، فذهب فاغتسل، وكذلك رواه مالك، عن إسماعيل بن ابي حكيم، عن عطاء بن يسار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كبر في صلاة، قال ابو داود: وكذلك حدثناه مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان، عن يحيى، عن الربيع بن محمد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كبر. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَقَالَ فِي أَوَّلِهِ: فَكَبَّرَ، وَقَالَ فِي آخِرِهِ: فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ وَانْتَظَرْنَا أَنْ يُكَبِّرَ، انْصَرَفَ، ثُمَّ قَالَ: كَمَا أَنْتُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ أَيُّوبُ، وَابْنُ عَوْنٍ، وَهِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ مُرْسَلًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَبَّرَ، ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى الْقَوْمِ أَنِ اجْلِسُوا، فَذَهَبَ فَاغْتَسَلَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَالِكٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ فِي صَلَاةٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ حَدَّثَنَاه مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَبَّرَ.
اس طریق سے بھی حماد بن سلمہ نے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس کے شروع میں ہے: ”تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی“، اور آخر میں یہ ہے کہ ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا: میں بھی انسان ہی ہوں، میں جنبی تھا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زہری نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: جب آپ مصلیٰ پر کھڑے ہو گئے اور ہم آپ کی تکبیر (تحریمہ) کا انتظار کرنے لگے، تو آپ (وہاں سے) یہ فرماتے ہوئے پلٹے کہ ”تم جیسے ہو اسی حالت میں رہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ایوب بن عون اور ہشام نے اسے محمد سے، محمد بن سیرین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی، پھر اپنے ہاتھ سے لوگوں کو اشارہ کیا کہ تم لوگ بیٹھ جاؤ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے اور غسل فرمایا۔ اور اسی طرح اسے مالک نے اسماعیل بن ابوحکیم سے، انہوں نے عطاء بن یسار سے (مرسلاً) روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ: ہم سے ابان نے بیان کیا ہے، ابان یحییٰ سے، اور یحییٰ ربیع بن محمد سے اور ربیع بن محمد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مرسلاً) روایت کرتے ہیں کہ آپ نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 18634،11665) (صحیح)»
وضاحت: یہ حدیث پچھلی حدیث ۲۳۲ کا تسلسل ہے یعنی وہ بھی ساتھ پڑھیں۔ جسے مسجد میں جنابت لاحق ہو جائے اس کے لیے ضروری نہیں کہ تیمم کر کے باہر نکلے جیسے کہ بعض کا خیال ہے۔ اقامت اور تکبیر میں کسی معقول سبب سے فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت نہیں۔ مقتدیوں کو چاہیے کہ اپنے مقرر امام کا انتظار کریں، اگر کھڑے بھی رہیں تو جائز ہے۔
This tradition has been reported by Hammad bin Salamah through the same chain of narrators and conveying a similar meaning. This version adds in the beginning: He uttered TAKBIR (Allahu akbar), and in the end: when he finished the prayer, he said: I am a human being; I was sexually defiled. Abu Dawud said: This tradition has been narrated al-Zuhri from Abu Salamah bin Abdur-Rahman on the authority of Abu Hurairah. It says: When he stood at the place of prayer, we waited for his utterance of takbir (Allah-u akbar). He went away and said: (remain) as you were. Another version on the authority of Muhammad reporting from the Prophet ﷺ says: He uttered takbir (Allah-u-Akbar) and then made a sign to the people, meaning "sit down". He then went away and took a bath. This tradition has also been narrated through a different chain. It says: The Messenger of Allah ﷺ uttered takbir (Allah-u-akbar) in a prayer. Abu Dawud said: Another version through a different chain says; The Prophet ﷺ uttered takbir (Allah-u akbar).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 234
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وانظر الحديث السابق (233)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(ایک مرتبہ) نماز کے لیے اقامت ہو گئی اور لوگوں نے صفیں باندھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، یہاں تک کہ جب اپنی جگہ پر (آ کر) کھڑے ہو گئے، تو آپ کو یاد آیا کہ آپ نے غسل نہیں کیا ہے، آپ نے لوگوں سے کہا: ”تم سب اپنی جگہ پر رہو“، پھر آپ گھر واپس گئے اور ہمارے پاس (واپس) آئے، تو آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا اور حال یہ تھا کہ آپ نے غسل کر رکھا تھا اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ یہ ابن حرب کے الفاظ ہیں، عیاش نے اپنی روایت میں کہا ہے: ہم لوگ اسی طرح (صف باندھے) کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ ہمارے پاس تشریف لائے، آپ غسل کئے ہوئے تھے۔
Abu Hurairah reported: The prayer (in congregation) began and people stood in their rows. The Messenger of Allah ﷺ came out (from his residence). When he stood at his proper place he recalled that he did not take a bath. He then said to the people: (Remain standing) at your places. Then he returned to his house and came out upon us after taking a bath while the drops of water were coming down from his head. We were standing in the rows (of prayer). This is the version of Ibn Harb. Ayyash reported in his version: we kept on waiting for him while we were standing until he came upon us after he had taken a bath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 235
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (639، 640) صحيح مسلم (605)
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد بن خالد الخياط، حدثنا عبد الله العمري، عن عبيد الله، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يجد البلل ولا يذكر احتلاما، قال: يغتسل، وعن الرجل يرى انه قد احتلم ولا يجد البلل، قال: لا غسل عليه، فقالت ام سليم: المراة ترى ذلك، اعليها غسل؟ قال: نعم، إنما النساء شقائق الرجال". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْكُرُ احْتِلَامًا، قَالَ: يَغْتَسِلُ، وَعَنِ الرَّجُلِ يَرَى أَنَّهُ قَدِ احْتَلَمَ وَلَا يَجِدُ الْبَلَلَ، قَالَ: لَا غُسْلَ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: الْمَرْأَةُ تَرَى ذَلِكَ، أَعَلَيْهَا غُسْلٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنَّمَا النِّسَاءُ شَقَائِقُ الرِّجَالِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ ایک شخص (کپڑے پر) تری دیکھے اور اسے احتلام یاد نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ غسل کرے“۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص کو ایسا محسوس ہو رہا ہو کہ اسے احتلام ہوا ہے، مگر وہ تری نہ دیکھے، تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر غسل نہیں ہے“۔ یہ سن کر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر عورت (خواب میں) یہی دیکھے تو کیا اس پر بھی غسل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، کیونکہ عورتیں (اصل خلقت اور طبیعت میں) مردوں ہی کی طرح ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 82 (113)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 112 (613)، (تحفة الأشراف: 17539)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/256)، سنن الدارمی/الطھارة (76/790) (حسن) إلا قول أم سليم: المرأة ترى...» (ام سلیم کا کلام صحیح نہیں جو عبداللہ العمری کی روایت میں ہے اور یہ ضعیف راوی ہیں، بقیہ ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ was asked about a person who found moisture (on his body or clothes) but did not remember the sexual dream. He replied: He should take a bath. He was asked about a person who remembered that he had a sexual dream but did not find moisture. He replied: Bath is not necessary for him. Umm Salamah then asked: Is washing necessary for a woman if she sees that (in her dream)? He replied: Yes. Woman are counterpart of men.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 236
قال الشيخ الألباني: حسن إلا قول أم سليم المرأة ترى الخ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (113)،ابن ماجه (612)،ويأتي (3721) وقال الترمذي: ’’وعبد اللّٰه ضعفه يحيي بن سعيد من قبل حفظه‘‘ ولبعض الحديث شواھد عند مسلم (314) وغيره،انظر الحديث الآتي (الأصل: 237) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، قال: قال عروة، عن عائشة،" ان ام سليم الانصارية هي ام انس بن مالك، قالت: يا رسول الله، إن الله عز وجل لا يستحيي من الحق، ارايت المراة إذا رات في النوم ما يرى الرجل، اتغتسل ام لا؟ قالت عائشة: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: نعم، فلتغتسل إذا وجدت الماء، قالت عائشة: فاقبلت عليها، فقلت: اف لك، وهل ترى ذلك المراة؟ فاقبل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: تربت يمينك يا عائشة، ومن اين يكون الشبه"، قال ابو داود: وكذلك روى عقيل، والزبيدي،ويونس، وابن اخي الزهري، عن الزهري، وإبراهيم بن ابي الوزير، عن مالك، عن الزهري، ووافق الزهري مسافعا الحجبي، قال: عن عروة،عن عائشة، واما هشام بن عروة، فقال: عن عروة، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة، ان ام سليم جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ الْأَنْصَارِيَّةَ هِيَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، أَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ إِذَا رَأَتْ فِي النَّوْمِ مَا يَرَى الرَّجُلُ، أَتَغْتَسِلُ أَمْ لَا؟ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، فَلْتَغْتَسِلْ إِذَا وَجَدَتِ الْمَاءَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهَا، فَقُلْتُ: أُفٍّ لَكِ، وَهَلْ تَرَى ذَلِكَ الْمَرْأَةُ؟ فَأَقْبَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَرِبَتْ يَمِينُكِ يَا عَائِشَةُ، وَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَى عُقيْلٌ، وَالزُّبَيْدِيُّ،وَيُونُسُ، وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَوَافَقَ الزُّهْرِيُّ مُسَافِعًا الْحَجَبِيَّ، قَالَ: عَنْ عُرْوَةَ،عَنْ عَائِشَةَ، وَأَمَّا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، فَقَالَ: عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم انصاریہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ عزوجل حق سے نہیں شرماتا، آپ ہمیں بتائیے اگر عورت سوتے میں وہ چیز دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو کیا وہ غسل کرے یا نہیں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں جب وہ تری دیکھے تو ضرور غسل کرے“۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں ام سلیم کی طرف متوجہ ہوئی اور میں نے ان سے کہا: تجھ پر افسوس! کیا عورت بھی ایسا دیکھتی ہے؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”عائشہ! تیرا داہنا ہاتھ خاک آلود ہو ۱؎(والدین اور ان کی اولاد میں) مشابہت کہاں سے ہوتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16607(الف)، 16739)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 7 (311،313، 314)، سنن الترمذی/الطہارة 90 (122)، سنن النسائی/الطہارة 131 (196)، سنن ابن ماجہ/الطہارة (601)، موطا امام مالک/الطھارة 21 (85)، مسند احمد (6/92)، سنن الدارمی/الطھارة 75 (790) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حیرت و استعجاب کے موقع پر اس طرح کا جملہ بولا جاتا ہے جس کا مقصد بددعا نہیں۔
Aishah reported on the authority of Umm Sulaim al-Ansariyah, who was the mother of Anas bin Malik, said: Messenger of Allah. Allah is not ashamed of truth what do you think, if a woman sees what a man sees in dream, should she take a bath or not? The prophet ﷺ replied: Yes, she should take a bath if she finds the liquid (vaginal secretion) Aishah said: Then I came upon her and said her: Woe to you! Does a woman see that (sexual dream)? In the meantime, the Messenger of Allah ﷺ came upon me and said: May your right hand be covered with dust! How can there be the resemblance (i. e., between the child and the mother)? Abu Dawud said: A similar version has been narrated by Zubaid, ‘Uqail, Yunus, cousin of Al-Zuhri, Ibn Abi-Wazir, on the authority of al-Zuhr, musan, al-Hajabi, like al-Zuhri, narrated on the authority of Urwah from Aishah, but Hisham bin Urwah narrated from Urwah on the authority of Zainab daughter of Abu Salamah from Umm Salamah saying. Umm Sulaim came to the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 237
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يغتسل من إناء واحد هو الفرق من الجنابة"، قال ابو داود: وروى ابن عيينة نحو حديث مالك، قال ابو داود: قال معمر: عن الزهري، في هذا الحديث، قالت: كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد، فيه قدر الفرق، قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل، يقول: الفرق: ستة عشر رطلا، وسمعته يقول: صاع ابن ابي ذئب خمسة ارطال وثلث، قال: فمن قال ثمانية ارطال؟ قال: ليس ذلك بمحفوظ، قال ابو داود: وسمعت احمد يقول: من اعطى في صدقة الفطر برطلنا هذا خمسة ارطال وثلثا، فقد اوفى، قيل: الصيحاني ثقيل، قال: الصيحاني اطيب، قال: لا ادري. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ هُوَ الْفَرَقُ مِنَ الْجَنَابَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَعْمَرٌ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، فِيهِ قَدْرُ الْفَرَقِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: الْفَرَقُ: سِتَّةُ عَشَرَ رِطْلًا، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: صَاعُ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ خَمْسَةُ أَرْطَالٍ وَثُلُثٌ، قَالَ: فَمَنْ قَالَ ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ؟ قَالَ: لَيْسَ ذَلِكَ بِمَحْفُوظٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت أَحْمَدَ يَقُولُ: مَنْ أَعْطَى فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ بِرِطْلِنَا هَذَا خَمْسَةَ أَرْطَالٍ وَثُلُثًا، فَقَدْ أَوْفَى، قِيلَ: الصَّيْحَانِيُّ ثَقِيلٌ، قَالَ: الصَّيْحَانِيُّ أَطْيَبُ، قَالَ: لَا أَدْرِي.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت ایک ایسے برتن سے کرتے تھے جس کا نام فرق ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عیینہ نے بھی مالک کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر نے اس حدیث میں زہری سے روایت کی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے، جس میں ایک فرق (پیمانہ) کی مقدار پانی ہوتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا کہ فرق سولہ رطل کا ہوتا ہے، میں نے انہیں یہ بھی کہتے سنا کہ ابن ابی ذئب کا صاع پانچ رطل اور تہائی رطل کا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کس نے کہا ہے کہ صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے؟ فرمایا: اس کا یہ (قول) محفوظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ہے: جس شخص نے صدقہ فطر ہمارے اس رطل سے پانچ رطل اور تہائی رطل دیا اس نے پورا دیا، ان سے کہا گیا: صیحانی ۱؎ وزنی ہوتی ہے، ابوداؤد نے کہا: صیحانی عمدہ کھجور ہے، آپ نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم۔
Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ used to take bath with from a vessel (which contained seven to eight seers, i. e., fifteen to sixteen pounds) because of sexual intercourse. Abu Dawud said: The version narrated by Mu’ammar on the authority of al-Zuhri has: She (Aishah) said: I and the Messenger of Allah ﷺ took a bath from a vessel which was equal to al-faraq in measurement (i. e., containing water about seven or eight seers). Abu Dawud said: Ibn ‘Uyainah also narrated like the version of Malik. Abu Dawud said; I heard Ahmad bin Hanbal say: Al-Faraq contains sixteen rotls (of water). I also heard him say: The sa’of of Ibn Abi Dhi’b contained 5 rotls (of water). The view that a sa’ contains eight rotls (of water) is not safe. Abu Dawud said: I heard Ahmad (b. Hanbal) say: Whoever gave 5 1/3 rotls (measuring) with our rotl alms of fitr (sadaqat al-fitr), he gave in full, Thereupon he was questioned: Are the dates called al-saihani heavier (can one sa’ of them be given as alms of fitr)? He replied: The dates called al-saihani are good. But I do not know (whether water is heavier or the dates).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 238
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (250) صحيح مسلم (319)
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو تین چلو اپنے سر پر ڈالتا ہوں“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بنا کر اشارہ کیا۔
Jubair bin Mutim reported: People made a mention of washing because of sexual defilement before the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ said: I pour (water) on my head three times. And he made a sign with both his hands.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 239
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (254) صحيح مسلم (327)
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابو عاصم، عن حنظلة، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اغتسل من الجنابة، دعا بشيء من نحو الحلاب، فاخذ بكفيه، فبدا بشق راسه الايمن ثم الايسر، ثم اخذ بكفيه، فقال بهما على راسه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، دَعَا بِشَيْءٍ مِنْ نَحْوِ الْحِلَابِ، فَأَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَبَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ الْأَيْسَرِ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو ایک برتن منگواتے جیسے دودھ دوہنے کا برتن ہوتا ہے، پھر اپنے دونوں ہاتھ سے پانی لے کر سر کی داہنی جانب ڈالتے، پھر بائیں جانب ڈالتے، پھر دونوں ہاتھوں سے پانی لے کر (بیچ) سر پر ڈالتے۔
Aishah reported: when the Messenger of Allah ﷺ wanted to wash himself because of sexual defilement, he called for a vessel like HILAB (a vessel used for milking the camel). He then took a handful of water and began to pour it on the right side of his head and then on the left side. He then took water in both his hands together and poured it on his head.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 240
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (258) صحيح مسلم (318)