سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
حدیث نمبر: 201
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، وداود بن شبيب، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، ان انس بن مالك قال:" اقيمت صلاة العشاء، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، إن لي حاجة، فقام يناجيه حتى نعس القوم او بعض القوم، ثم صلى بهم ولم يذكر وضوءا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَدَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ:" أُقِيمَتْ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي حَاجَةً، فَقَامَ يُنَاجِيهِ حَتَّى نَعَسَ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ، ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ وَلَمْ يَذْكُرْ وُضُوءًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں عشاء کی نماز کی اقامت کہی گئی، اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے، اور کھڑے ہو کر آپ سے سرگوشی کرنے لگا یہاں تک کہ لوگوں کو یا بعض لوگوں کو نیند آ گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی۔ ثابت بنانی نے وضو کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه: صحيح مسلم/الحيض/ 33. باب الدليل على أن نوم الجالس لا ينقض الوضوء: فواد 376: دارالسلام 836، من حديث حماد بن سلمة به، تحفة الأشراف: 321، وقد أخرجه: مسند احمد 3/160، 268 (صحيح)»

وضاحت:
اقامت اور تکبیر تحریمہ میں کچھ فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت ہے نہ امام پر یہ واجب ہے کہ تکبیر کے فورا بعد اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کر دے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا نہ کہ لیٹ کر۔ جیسے کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔

Anas bin Malik reported: (The people) stood up for the night prayer and a man stood up and spoke forth: Messenger of Allah, I have to say something to you. He (the Prophet) entered into secret conversation with him, till the people or some of the people dozed off, ad then he led them in prayer. He (Thabit al-Bunani) did not mention ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 201


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (376)
حدیث نمبر: 202
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، وهناد بن السري، وعثمان بن ابي شيبة، عن عبد السلام بن حرب، وهذا لفظ حديث يحيى، عن ابي خالد الدالاني، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسجد وينام وينفخ، ثم يقوم فيصلي ولا يتوضا، قال: فقلت له: صليت ولم تتوضا وقد نمت، فقال: إنما الوضوء على من نام مضطجعا"، زاد عثمان، وهناد: فإنه إذا اضطجع استرخت مفاصله، قال ابو داود: قوله الوضوء على من نام مضطجعا هو حديث منكر، لم يروه إلا يزيد ابو خالد الدالاني، عن قتادة، وروى اوله جماعة، عن ابن عباس، ولم يذكروا شيئا من هذا، وقال: كان النبي صلى الله عليه وسلم محفوظا، وقالت عائشة رضي الله عنها: قال النبي صلى الله عليه وسلم: تنام عيناي ولا ينام قلبي، وقال شعبة: إنما سمع قتادة من ابي العالية اربعة احاديث: حديث يونس بن متى، وحديث ابن عمر في الصلاة، وحديث القضاة ثلاثة، وحديث ابن عباس، حدثني رجال مرضيون منهم: عمر، وارضاهم عندي عمر، قال ابو داود: وذكرت حديث يزيد الدالاني لاحمد بن حنبل، فانتهرني استعظاما له، وقال: ما ليزيد الدالاني يدخل على اصحاب قتادة؟ ولم يعبا بالحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ يَحْيَى، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْجُدُ وَيَنَامُ وَيَنْفُخُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: صَلَّيْتَ وَلَمْ تَتَوَضَّأْ وَقَدْ نِمْتَ، فَقَالَ: إِنَّمَا الْوُضُوءُ عَلَى مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا"، زَادَ عُثْمَانُ، وَهَنَّادٌ: فَإِنَّهُ إِذَا اضْطَجَعَ اسْتَرْخَتْ مَفَاصِلُهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَوْلُهُ الْوُضُوءُ عَلَى مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا هُوَ حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا يَزِيدُ أَبُو خَالِدٍ الدَّالَانِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، وَرَوَى أَوَّلَهُ جَمَاعَةٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا شَيْئًا مِنْ هَذَا، وَقَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَحْفُوظًا، وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي، وقَالَ شُعْبَةُ: إِنَّمَا سَمِعَ قَتَادَةُ مِنْ أَبِي الْعَالِيَةِ أَرْبَعَةَ أَحَادِيثَ: حَدِيثَ يُونُسَ بْنِ مَتَّى، وَحَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ فِي الصَّلَاةِ، وَحَدِيثَ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ، وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ مِنْهُمْ: عُمَرُ، وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَذَكَرْتُ حَدِيثَ يَزِيدَ الدَّالَانِيِّ لِأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، فَانْتَهَرَنِي اسْتِعْظَامًا لَهُ، وَقَالَ: مَا لِيَزِيدَ الدَّالَانِيِّ يُدْخِلُ عَلَى أَصْحَابِ قَتَادَةَ؟ وَلَمْ يَعْبَأْ بِالْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے اور (سجدہ میں) سو جاتے، اور خراٹے لینے لگتے تھے، پھر اٹھتے اور نماز پڑھتے، اور وضو نہیں کرتے تھے، (ایک بار) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا، حالانکہ آپ سو گئے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو تو اس شخص پر (لازم آتا) ہے جو لیٹ کر سوئے۔‏‏‏‏ عثمان اور ہناد نے «فإنه إذا اضطجع استرخت مفاصله» (کیونکہ جب کوئی چت لیٹ کر سوتا ہے تو اس کے اعضاء اور جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں) کا اضافہ کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ حدیث کا یہ ٹکڑا: وضو اس شخص پر لازم ہے جو چت لیٹ کر سوئے منکر ہے، اسے صرف یزید ابوخالد دالانی نے قتادہ سے روایت کیا ہے، اور حدیث کے ابتدائی حصہ کو ایک جماعت نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے، ان لوگوں نے اس میں سے کچھ ذکر نہیں کیا ہے۔ نیز ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح (غفلت) کی نیند سے محفوظ تھے۔ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری دونوں آنکھیں سوتی ہیں، لیکن میرا دل نہیں سوتا۔‏‏‏‏ اور شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے ابوالعالیہ سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں: ایک یونس بن متی کی، دوسری ابن عمر رضی اللہ عنہما کی جو نماز کے باب میں مروی ہے، تیسری حدیث «القضاة ثلاثة» ہے، اور چوتھی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث: «حدثني رجال مرضيون منهم عمر وأرضاهم عندي عمر» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے یزید دالانی کی روایت کا احمد بن حنبل سے ذکر کیا، تو انہوں نے مجھے اسے بڑی بات سمجھتے ہوئے ڈانٹا: اور کہا یزید دالانی کو کیا ہے؟ وہ قتادہ کے شاگردوں کی طرف ایسی باتیں منسوب کر دیتے ہیں جنہیں ان لوگوں نے روایت نہیں کی ہیں، امام احمد نے (دالانی کے ضعیف ہونے کی وجہ سے) اس حدیث کی پرواہ نہیں کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى الوضوء من النوم/ ح: 77 عن هناد به، وقال الدارقطني: 1/ 159، 160 تفرد به أبوخالد عن قتادة ولا يصح ٭ أبو خالد الدالاني مدلس و عنعن، تحفة الأشراف: 5425، وقد أخرجه: مسند احمد (1/256) (ضعيف)»

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ used to prostrate and sleep (in prostration) and produce puffing sounds (during sleep). Then he would stand and pray and would not perform ablution. I said to him: you prayed but did not perform ablution though you slept (in prostration). He replied: Ablution is necessary for one who sleeps while he is lying down. Uthman and Hannad added: For when he lies down, his joints are relaxed. Abu Dawud said: The statement "ablution is necessary for one who sleeps while one is lying down" is a munkar (rejected) tradition. It has been narrated only by Yazid Abu Khalid al-Dalani, on the authority of Qatadah. And its earlier part has been narrated by a group (of narrators) from Ibn Abbas; they did not mention anything about it. He (Ibn Abbas) said: The Prophet ﷺ was protected (during his sleep). Aishah reported: The Prophet ﷺ said: My eyes sleep, but my heart does not sleep. Shubah said: Qatadah heard from Abul-Aliyah only four traditions: the tradition about Jonah son of Matthew, the tradition reported by Ibn Umar about prayer, the tradition stating that the judges are three, and the tradition narrated by Ibn Abbas saying: (This tradition) has been narrated to me by reliable persons ; Umar is one of them, and the most reliable of them in my opinion is Umar. Abu Dawud said: I asked Ahmad bin Hanbal about the tradition narrated by Yazid al-Dalani. He rebuked me out of respect for him. Then he said: Yazid al-Dalani does not add anything to what has been narrated by the teachers of Qatadah. He did not care of this tradition (due to its weakness).
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 202


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (77)
أبو خالد الدالاني وقتادة مدلسان وعنعنا،وانظر لتدليس أبي خالد: كتاب المدلسين (113/ 3) ولتدليس قتادة: (الحديث المتقدم: 29)
وقال الدارقطني: ’’تفرد به أبو خالد عن قتادة ولا يصح‘‘ (سنن دارقطني: 1/ 159،160)
وحديث عائشة رواه البخاري (2013) ومسلم (738)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 20
حدیث نمبر: 203
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا حيوة بن شريح الحمصي، في آخرين، قالوا: حدثنا بقية، عن الوضين بن عطاء، عن محفوظ بن علقمة، عن عبد الرحمن بن عائذ، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وكاء السه العينان، فمن نام فليتوضا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ، فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الْوَضِينِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ مَحْفُوظِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وِكَاءُ السَّهِ الْعَيْنَانِ، فَمَنْ نَامَ فَلْيَتَوَضَّأْ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرین کا بندھن دونوں آنکھیں (بیداری) ہیں، پس جو سو جائے وہ وضو کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/ 62 باب: الوضوء من النوم/ ح: 477 من حديث بقية به، سنده ضعيف ومع ذلك حسنه المنذري وغيره، وللحديث شواهد، تحفة الأشراف: 10208، وقد أخرجه: مسند احمد (1/111، 4/97) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: جمہور علماء کے نزدیک گہری نیند وضو کی ناقض یعنی توڑ دینے والی ہے، اور ہلکی نیند وضو نہیں توڑتی، کتب احکام میں قلیل و کثیر (ہلکی اور گہری نیند) کی تحدید میں قدرے تفصیل بھی مذکور ہے، صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ نیند پاخانہ اور پیشاب کی طرح ناقض وضو ہے، جبکہ انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کا انتظار کرتے رہتے تھے حتی کہ ان کے سر (نیند کے باعث) جھک جھک جاتے تھے۔ پھر وہ نماز پڑھ لیتے اور (نیا) وضو نہ کرتے تھے، اس سے یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ ہلکی نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

Narrated Ali ibn Abu Talib: The Messenger of Allah ﷺ said: The eyes are the leather strap of the anus, so one who sleeps should perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 203


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (477)
عبد الرحمٰن بن عائذ عن علي رضي اللّٰه عنه مرسل كما قال أبو زرعة (المراسيل لإبن أبي حاتم ص 124 رقم: 446) وحديث الترمذي (96) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 20
81. باب فِي الرَّجُلِ يَطَأُ الأَذَى بِرِجْلِهِ
81. باب: نجاست اور گندگی پر چلے تو کیا حکم ہے؟
Chapter: A Person Who Steps On Something Impure.
حدیث نمبر: 204
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا هناد بن السري، وإبراهيم بن ابي معاوية، عن ابي معاوية. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثني شريك، وجرير، وابن إدريس، عن الاعمش، عن شقيق، قال: قال عبد الله" كنا لا نتوضا من موطئ، ولا نكف شعرا ولا ثوبا"، قال ابو داود: قال إبراهيم بن ابي معاوية فيه: عن الاعمش، عن شقيق، عن مسروق، او حدثه عنه، قال: قال عبد الله: وقال هناد: عن شقيق، او حدثه عنه.
(موقوف) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنِي شَرِيكٌ، وَجَرِيرٌ، وَابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ" كُنَّا لَا نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِئٍ، وَلَا نَكُفُّ شَعْرًا وَلَا ثَوْبًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي مُعَاوِيَةَ فِيهِ: عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، أَوْ حَدَّثَهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَقَالَ هَنَّادٌ: عَنْ شَقِيقٍ، أَوْ حَدَّثَهُ عَنْهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم راستہ میں چل کر پاؤں نہیں دھلتے تھے، اور نہ ہی ہم بالوں اور کپڑوں کو سمیٹتے تھے (یعنی اسی طرح نماز پڑھ لیتے تھے)۔ (اس حدیث کی سند میں) ابراہیم بن ابی معاویہ نے یوں کہا ہے «عن الأعمش عن شقيق عن مسروق عن عبد الله» (یعنی مسروق کے اضافہ کے ساتھ) نیز یہ بھی کہ یہ سند یا تو «عن الأعمش عن شقيق قال قال عبد الله» (بلفظ «عن») ہے یا «الأعمش حدث عن شقيق» (بلفظ تصریح تحدیث)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/ باب: كف الشعر والثوب فى الصلاة/ ح: 1041 من حديث عبد الله بن إدريس به ٭ شك سليمان الأعمش فيمن حدثه، فالسند معلل. (تحفة الأشراف: 9268)، حديث ابراهيم بن أبى معاوية عن أبى معاوية تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 9564)، وحديث هناد عن أبى معاوية وعثمان عن شريك وجرير وعبدالله بن ادريس، وقد أخرجه: سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى الوضوء من الموطإ/ ح: 143 تعليقاً (صحيح)»

وضاحت:
انسان اگر گندگی اور نجاست پر سے گزرے اور بعد میں خشک زمین پر چلے اس طرح کہ سب کچھ اتر جائے، تو جسم اور کپڑا پاک ہو جائے گا۔ لیکن اگر اس کا جرم (وجود) باقی رہے تو دھونا ضروری ہو گا۔ چمڑے کے موزے اور جوتے کو زمین پر رگڑنا ہی کافی ہوتا ہے۔ اثنائے نماز میں بالوں اور کپڑوں کو ان کی ہیئت سے سمیٹنا جائز نہیں۔ سر یا کندھے کے کپڑے کا لٹکانا (سدل کرنا) جائز نہیں ہے۔

Narrated Abdullah ibn Masud: We would not wash our feet after treading on something unclean, nor would we hold our hair and garments (during prayer). Abu Dawud said: The tradition has been reported by Ibrahim bin Abi Muawiyah through a different chain of narrators: Amash - Shaqiq - Masruq - Abdullah (bin Masud). And Hannad reported from Shaqiq, or reported on his authority saying: Abdullah (bin Masud) said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 204


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (1041)
الأعمش عنعن (تقدم: 14) وشك فيمن حدثه فالسند معلل قال الأعمش: ’’حدثني شقيق (أبو وائل) أو حدثت عنه‘‘ فالسند معلل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 20
82. باب مَنْ يُحْدِثُ فِي الصَّلاَةِ
82. باب: نماز میں وضو ٹوٹ جائے تو کیا کرے؟
Chapter: The One Who Breaks His Wudu’ During Prayer.
حدیث نمبر: 205
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن عاصم الاحول، عن عيسى بن حطان، عن مسلم بن سلام، عن علي بن طلق، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا فسا احدكم في الصلاة، فلينصرف فليتوضا، وليعد الصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عِيسَى بْنِ حِطَّانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلَّامٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَنْصَرِفْ فَلْيَتَوَضَّأْ، وَلْيُعِدِ الصَّلَاةَ".
علی بن طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو نماز میں ہوا خارج ہو جائے تو وہ نماز چھوڑ کر چلا جائے، پھر وضو کرے، اور نماز کا اعادہ کرے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن ترمذي/كتاب الرضاع/ باب ما جاء فى كراهية إتيان النساء فى أدبارهن/ ح: 1166، 1164 من حديث عاصم الأحول به وقال: ”حسن“، وصححه ابن حبان (موارد)، ح: 203، 204، 1301، سنن النسائي/الكبري، عشرة النساء (9025)، (تحفة الأشراف: 10344)، وقد أخرجه: سنن الدارمي/الطهارة 114 (1181)، مسند احمد (1/86) ويأتي عند المؤلف برقم: 1005 (ضعيف)» ‏‏‏‏ اس کے دو راوی عیسیٰ اور مسلم «لَيِّن الحديث» ہیں۔

Narrated Ali ibn Talq: The Messenger of Allah ﷺ said: When any of you breaks wind during the prayer, he should turn away and perform ablution and repeat the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 205


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (314، 1006)
83. باب فِي الْمَذْىِ
83. باب: مذی کا بیان۔
Chapter: On Pre-Seminal Fluid (Madhi).
حدیث نمبر: 206
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبيدة بن حميد الحذاء، عن الركين بن الربيع، عن حصين بن قبيصة، عن علي رضي الله عنه، قال: كنت رجلا مذاء، فجعلت اغتسل حتى تشقق ظهري، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، او ذكر له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تفعل إذا رايت المذي، فاغسل ذكرك وتوضا وضوءك للصلاة، فإذا فضخت الماء فاغتسل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ الْحَذَّاءُ، عَنْ الرَّكِينِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ قَبِيصَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً، فَجَعَلْتُ أَغْتَسِلُ حَتَّى تَشَقَّقَ ظَهْرِي، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ ذُكِرَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَفْعَلْ إِذَا رَأَيْتَ الْمَذْيَ، فَاغْسِلْ ذَكَرَكَ وَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ، فَإِذَا فَضَخْتَ الْمَاءَ فَاغْتَسِلْ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے مذی ۱؎ بہت نکلا کرتی تھی، تو میں باربار غسل کرتا تھا، یہاں تک کہ میری پیٹھ پھٹ گئی ۲؎ تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، یا آپ سے اس کا ذکر کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایسا نہ کرو، جب تم مذی دیکھو تو صرف اپنے عضو مخصوص کو دھو ڈالو اور وضو کر لو، جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہو، البتہ جب پانی ۳؎ اچھلتے ہوئے نکلے تو غسل کرو۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/ باب: الغسل من المني/ ح: 193 عن قتيبة به، وصححه ابن خزيمة، ح:20، وابن حبان (موارد)، ح: 241، سنن نسائي/صفة الوضوء/ باب: ما ينقض الوضوء وما لا ينقض الوضوء من المذى/ ح: 152، سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/ باب: الوضوء من المذى/ ح: 436، (تحفة الأشراف: 10079)، وقد أخرجه: صحيح البخاري/كتاب الغسل/ باب غسل المذي والوضوء منه:/ ح: 269، سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى المني والمذي/ ح: 114، سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/ باب: الوضوء من المذي/ ح: 504، مسند احمد (1/109، 125، 145) (صحيح)»

وضاحت:
۱؎: مذی ایسی رطوبت کو کہتے ہیں جو عورت سے بوس وکنار کے وقت مرد کے ذکر سے بغیر اچھلے نکلتی ہے۔
۲؎: یعنی ٹھنڈے پانی سے غسل کرتے کرتے پیٹھ کی کھال پھٹ گئی، جیسے سردی میں ہاتھ پاؤں پھٹ جاتے ہیں۔
۳؎: اس سے مراد منی ہے یعنی وہ رطوبت جو شہوت کے وقت اچھل کر نکلتی ہے۔

Ali said: My prostatic fluid flowed excessively. I used to take a bath until my back cracked (because of frequent washing). I mentioned it to the prophet ﷺ, or the fact was mentioned to him (by someone else). The Messenger of Allah ﷺ said; Do not do so. When you find prostatic fluid, wash your penis and perform ablution as you do for your prayer, but when you have seminal emission, you should take a bath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 206


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 207
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي النضر، عن سليمان بن يسار، عن المقداد بن الاسود، ان علي بن ابي طالب رضي الله عنه امره ان يسال له رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل إذا دنا من اهله فخرج منه المذي، ماذا عليه؟، فإن عندي ابنته وانا استحيي ان اساله، قال المقداد: فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال:" إذا وجد احدكم ذلك، فلينضح فرجه وليتوضا وضوءه للصلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَرَهُ أَنْ يَسْأَلَ لَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ إِذَا دَنَا مِنْ أَهْلِهِ فَخَرَجَ مِنْهُ الْمَذْيُ، مَاذَا عَلَيْهِ؟، فَإِنَّ عِنْدِي ابْنَتَهُ وَأَنَا أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَهُ، قَالَ الْمِقْدَادُ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ، فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ وَلْيَتَوَضَّأْ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ".
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اپنے لیے) یہ مسئلہ پوچھنے کا حکم دیا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس جائے اور مذی نکل آئے تو کیا کرے؟ (انہوں نے کہا) چونکہ میرے نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (فاطمہ رضی اللہ عنہا) ہیں، اس لیے مجھے آپ سے یہ مسئلہ پوچھنے میں شرم آتی ہے۔ مقداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں نے جا کر پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اپنی شرمگاہ کو دھو ڈالے اور وضو کرے جیسے نماز کے لیے وضو کرتا ہے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «أخرجه‏‏‏‏: سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/ باب: الوضوء من المذي/ ح: 505، وقد أخرجه: سنن نسائي/صفة الوضوء/ باب: ما ينقض الوضوء وما لا ينقض الوضوء من المذى/ ح: 156، سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/ باب: الاختلاف على بكير/ ح: 441 من حديث مالك به، وهو فى موطا امام مالك (يحيٰی)/الطهارة 13 (53): 40/1، وللحديث شواهد عند مسلم، ح: 303 وغيره، (تحفة الأشراف: 11544)، مسند احمد (6/4، 5) (صحيح)»

Narrated Al-Miqdad ibn al-Aswad: Ali ibn Abu Talib commanded him to ask the Messenger of Allah ﷺ what a man should do when he wants to have intercourse with his wife and the prostatic fluid comes out (at this moment). (He said): I am ashamed of consulting him because of the position of his daughter. Al-Miqdad said: I asked the Messenger of Allah ﷺ about it. He said: When any of you finds, he should wash his private part, and perform ablution as he does for prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 207


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف لإنقطاعه
نسائي (156،441)،ابن ماجه (505)
سليمان بن يسار لم يسمع من المقداد و لا من علي رضي اللّٰه عنھما
وحديث مسلم (303) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 20
حدیث نمبر: 208
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، عن هشام بن عروة، عن عروة، ان علي بن ابي طالب، قال للمقداد وذكر نحو هذا، قال: فساله المقداد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليغسل ذكره وانثييه، قال ابو داود: ورواه الثوري وجماعة، عن هشام، عن ابيه، عن المقداد، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال فيه: والانثيين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ لِلْمِقْدَادِ وَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا، قَالَ: فَسَأَلَهُ الْمِقْدَادُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِيَغْسِلْ ذَكَرَهُ وَأُنْثَيَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَجَمَاعَةٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمِقْدَادِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِيهِ: وَالأُنْثَيَيْنِ.
عروہ سے روایت ہے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا، پھر راوی نے آگے اسی طرح کی روایت ذکر کی، اس میں ہے کہ مقداد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہیئے کہ وہ شرمگاہ (عضو مخصوص) اور فوطوں کو دھو ڈالے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثوری اور ایک جماعت نے ہشام سے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، عروہ نے مقداد رضی اللہ عنہ سے، مقداد رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے، اور علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه: سنن نسائي/صفة الوضوء/ باب: ما ينقض الوضوء وما لا ينقض الوضوء من المذى/ ح: 153 من حديث هشام بن عروة به وسنده منقطع، (تحفة الأشراف: 10241)، وقد أخرجه: مسند احمد (1/124) (صحيح)»

Urwah said: Ali b abi Talib said to al-miqdad, and made a similar statement as above. Al-Miqdad asked him (the prophet). The prophet ﷺ said: he should wash his penis and testicles. Abu Dawud said: The tradition has been narrators by al-Thawri and a group of narrators from Hisham on the authority of his father from al-Miqdad, from Ali reporting from the prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 208


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (153)
السند منقطع،عروة بن الزبير عن علي مرسل،قاله أبو حاتم الرازي (المراسيل ص 149 رقم: 541) ولم يدرك المقداد رضي اللّٰه عنه
وحديث مسلم (303) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21
حدیث نمبر: 209
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، قال: حدثنا ابي، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن حديث حدثه، عن علي بن ابي طالب، قال: قلت للمقداد: فذكر معناه. قال ابو داود، ورواه المفضل بن فضالة وجماعة، والثوري، وابن عيينة، عن هشام، عن ابيه، عن علي بن ابي طالب، ورواه ابن إسحاق، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن المقداد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، لم يذكر: انثييه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَدِيثٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِلْمِقْدَادِ: فَذَكَرَ مَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد، وَرَوَاهُ الْمُفَضَّلُ بن فضالة وجماعة، والثوري، وابن عيينة، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَرَوَاهُ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمِقْدَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَذْكُرْ: أُنْثَيَيْهِ.
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے مفضل بن فضالہ، ایک جماعت، ثوری اور ابن عیینہ نے ہشام سے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، عروہ نے علی بن ابی طالب سے روایت کیا ہے، نیز اسے ابن اسحاق نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد عروہ سے، عروہ نے مقداد رضی اللہ عنہ سے اور مقداد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، مگر اس میں لفظ «أنثييه» دونوں فوطوں کا ذکر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق، ح:208، (تحفة الأشراف: 10241) (صحيح)» ‏‏‏‏

Urwah reported on the Authority of his father a tradition from Ali bin Abi Talib who said: I Asked al-Miqdad (to consult the prophet). He then narrated the tradition bearing the same meaning. Abu Dawud said; this tradition has been reported with another chain of narrators. This version does not mention the word “testicles”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 209


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (153)
السند منقطع،عروة بن الزبير عن علي مرسل،قاله أبو حاتم الرازي (المراسيل ص 149 رقم: 541) ولم يدرك المقداد رضي اللّٰه عنه
وحديث مسلم (303) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21
حدیث نمبر: 210
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل يعني ابن إبراهيم، اخبرنا محمد بن إسحاق، حدثني سعيد بن عبيد بن السباق، عن ابيه، عن سهل بن حنيف، قال: كنت القى من المذي شدة، وكنت اكثر من الاغتسال، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال:" إنما يجزيك من ذلك الوضوء، قلت: يا رسول الله، فكيف بما يصيب ثوبي منه؟ قال: يكفيك بان تاخذ كفا من ماء فتنضح بها من ثوبك حيث ترى انه اصابه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: كُنْتُ أَلْقَى مِنَ الْمَذْيِ شِدَّةً، وَكُنْتُ أُكْثِرُ مِنَ الِاغْتِسَالِ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يُجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي مِنْهُ؟ قَالَ: يَكْفِيكَ بِأَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَتَنْضَحَ بِهَا مِنْ ثَوْبِكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَهُ".
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے مذی سے بڑی تکلیف ہوتی تھی، باربار غسل کرتا تھا، لہٰذا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اس میں صرف وضو کافی ہے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! کپڑے میں جو لگ جائے اس کا کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک چلو پانی لے کر کپڑے پر جہاں تم سمجھو کہ مذی لگ گئی ہے چھڑک لو۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه:سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى المذي يصيب الثوب/ ح: 115، سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/ باب: الوضوء من المذي/ ح: 506 من حديث محمد بن إسحاق بن يسار به، وقال الترمذي: ”حسن صحيح“، وصححه ابن حبان ح: 240، (تحفة الأشراف: 4664)، وقد أخرجه: مسند احمد (3/485)، سنن الدارمي/الطهارة 49 (750) (حسن)»

Narrated Sahl ibn Hunayf: I felt greatly distressed by the frequent flowing of prostatic fluid. For this reason I used to take a bath very often. I asked the Messenger of Allah ﷺ about this. He replied: Ablution will be sufficient for you because of this. I asked: Messenger of Allah, what should I do if it smears my clothes. He replied: It is sufficient if you take a handful of water and sprinkle it on your clothe when you find it has smeared it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 210


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (311)

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.