(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثني ابي، عن الشعبي، قال: سمعت عروة بن المغيرة بن شعبة يذكر، عن ابيه، قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في ركبه ومعي إداوة، فخرج لحاجته، ثم اقبل فتلقيته بالإداوة، فافرغت عليه فغسل كفيه ووجهه، ثم اراد ان يخرج ذراعيه وعليه جبة من صوف من جباب الروم ضيقة الكمين فضاقت فادرعهما ادراعا، ثم اهويت إلى الخفين لانزعهما، فقال لي: دع الخفين، فإني ادخلت القدمين الخفين وهما طاهرتان، فمسح عليهما"، قال ابي: قال الشعبي: شهد لي عروة على ابيه، وشهد ابوه على رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَكْبِهِ وَمَعِي إِدَاوَةٌ، فَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ فَتَلَقَّيْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ مِنْ جِبَابِ الرُّومِ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَضَاقَتْ فَادَّرَعَهُمَا ادِّرَاعًا، ثُمَّ أَهْوَيْتُ إِلَى الْخُفَّيْنِ لِأَنْزَعَهُمَا، فَقَالَ لِي: دَعِ الْخُفَّيْنِ، فَإِنِّي أَدْخَلْتُ الْقَدَمَيْنِ الْخُفَّيْنِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ، فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا"، قَالَ أَبِي: قَالَ الشَّعْبِيُّ: شَهِدَ لِي عُرْوَةُ عَلَى أَبِيهِ، وَشَهِدَ أَبُوهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند سواروں میں تھے اور میرے ساتھ ایک چھاگل (چھوٹا برتن) تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے پھر واپس آئے تو میں چھاگل لے کر آپ کے پاس پہنچا، میں نے آپ (کے ہاتھ) پر پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پہونچے اور چہرہ مبارک دھویا، پھر دونوں ہاتھ آستین سے نکالنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملک روم کے بنے ہوئے جبوں میں سے ایک جبہ زیب تن کئے ہوئے تھے، جس کی آستین تنگ و چست تھی، اس کی وجہ سے ہاتھ نہ نکل سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اندر ہی سے نکال لیا، پھر میں آپ کے پاؤں سے موزے نکالنے کے لیے جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”موزوں کو رہنے دو، میں نے یہ پاکی کی حالت میں پہنے ہیں“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کیا۔ شعبی کہتے ہیں: یقیناً میرے سامنے عروہ بن مغیرہ نے اپنے والد سے اسے روایت کیا ہے اور یقیناً ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
Urwah bin al-Mughirah reported his father as saying: We accompanied the Messenger of Allah ﷺ to a caravan, and I had a jug of water. He went to relieve himself and came back. I came to him with the jug of water and poured upon him. He washed his hands and face. He had a tight-sleeved Syrian woolen gown. He tried to get his forearms out, but the sleeve of the gown was very narrow, so he brought his hands out from under the gown. I then bent down to take off his socks. But he said to me: Leave them, for my feet were clean when I put them in, and he only wiped over them. Yunus said on the authority of al-Shabi that Urwah narrated his tradition from his father before him, and his father reported it from the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 151
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (206) صحيح مسلم (274)
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد، حدثنا همام، عن قتادة، عن الحسن، وعن زرارة بن اوفى، ان المغيرة بن شعبة، قال: تخلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر هذه القصة، قال: فاتينا الناس وعبد الرحمن بن عوف يصل بهم الصبح، فلما راى النبي صلى الله عليه وسلم، اراد ان يتاخر، فاوما إليه ان يمضي، قال: فصليت انا والنبي صلى الله عليه وسلم خلفه ركعة، فلما سلم، قام النبي صلى الله عليه وسلم فصلى الركعة التي سبق بها ولم يزد عليها، قال ابو داود: ابو سعيد الخدري، وابن الزبير، وابن عمر، يقولون: من ادرك الفرد من الصلاة عليه سجدتا السهو. (مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، وَعَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ هَذِهِ الْقِصَّةَ، قَالَ: فَأَتَيْنَا النَّاسَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يُصَلِّ بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرَادَ أَنْ يَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ يَمْضِيَ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ رَكْعَةً، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقَ بِهَا وَلَمْ يَزِدْ عَلَيْهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ، وَابْنُ عُمَرَ، يَقُولُونَ: مَنْ أَدْرَكَ الْفَرْدَ مِنَ الصَّلَاةِ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں لوگوں کی جماعت سے) پیچھے رہ گئے، پھر انہوں نے اسی واقعہ کا ذکر کیا۔ مغیرہ کہتے ہیں: جب ہم لوگوں کے پاس آئے تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ انہیں صبح کی نماز پڑھا رہے تھے، جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، تو پیچھے ہٹنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز جاری رکھنے کا اشارہ کیا۔ مغیرہ کہتے ہیں: تو میں نے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف کے پیچھے ایک رکعت پڑھی، اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر وہ رکعت ادا کی جو رہ گئی تھی، اس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابو سعید خدری، ابن زبیر، اور ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: جو شخص امام کے ساتھ نماز کی طاق رکعت پائے، تو اس پر سہو کے دو سجدے ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 11492) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: علامہ البانی نے اس اثر کو ضعیف کہا ہے، اس لئے اس سے استدلال درست نہیں ہے، جمہور نے اس کو رد کر دیا ہے۔
Al-Mughirah bin Shubah said: The Messenger of Allah ﷺ lagged behind (in a journey). He then narrated this story saying: Then we came to people. Abdur-Rahman was leading them in the dawn prayer. When he perceived the presence of the Prophet ﷺ, he intended to retire. The Prophet ﷺ asked him to continue and I and the Prophet ﷺoffered one rak’ah of prayer behind him. When he had pronounced the salutation, the Prophet ﷺ got up and offered the rak’ah which had been finished before, and he made no addition to it. Abu Dawud said: Abu Saeed Al-Khudri, Ibn al-Zubair and Ibn Umar hold the opinion that whoever gets an odd number of the rak’ahs of prayer, he should perform two prostrations on account of forgetfulness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 152
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة مدلس (تقدم: 29) وعنعن والحديث السابق (الأصل: 149) يغني عنه وآثار الصحابة لم أجدھا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 18
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ وہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت موجود تھے جب وہ بلال رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھ رہے تھے، بلال نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے تشریف لے جاتے، پھر میں آپ کے پاس پانی لاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے اور اپنے عمامہ (پگڑی) اور دونوں موق (جسے موزوں کے اوپر پہنا جاتا ہے) پر مسح کرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 2049)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطھارة 23 (275)، سنن الترمذی/الطھارة 75 (100)، سنن النسائی/الطھارة 86 (105)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 89 (561)، مسند احمد (6/12، 13، 14، 15) (صحیح)»
Abu Abdur-Rahman al-Sulami said that he witnessed Abdur-Rahman bin Awf asking Bilal about the ablution of the Prophet ﷺ. Bilal said: He went out to relieve himself. Then I brought water for him and he performed ablution, and wiped over his turban and socks.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 153
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن صححه الحاكم (1/ 170، وسنده حسن) ووافقه الذهبي، وللحديث شواھد كثيرة جداً
ابوزرعہ بن عمرو بن جریر کہتے ہیں کہ جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا پھر وضو کیا تو دونوں موزوں پر مسح کیا اور کہا کہ مجھے مسح کرنے سے کیا چیز روک سکتی ہے جب کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (موزوں پر) مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس پر لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل سورۃ المائدہ کے نزول سے پہلے کا ہو گا؟ تو انہوں نے جواب دیا: میں نے سورۃ المائدہ کے نزول کے بعد ہی اسلام قبول کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابوداود (تحفة الأشراف: 3240)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 25 (387)، صحیح مسلم/الطھارة 22 (272)، سنن الترمذی/الطھارة 70 (94)، سنن النسائی/الطھارة 96 (118)، القبلة 23 (775)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 84 (543)، مسند احمد (4/358، 363، 364) (حسن)» (مؤلف کی سند سے حسن ہے، ورنہ اصل حدیث صحیحین میں بھی ہے)
Abu zurah bin Amr bin Jarir said: Jarir urinated. He then performed ablution and wiped over the socks. He said: What can prevent me from wiping (over the socks); I saw the Messenger of Allah (doing so). They (the people) said: This (action of yours) might be valid before the revelation of Surat al-Ma’idah. He replied: I embraced Islam after the revelation of Surat al-Ma’idah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 154
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وللحديث شواھد كثيرة عند البخاري (387) ومسلم (272) وغيرهما
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نجاشی (اصحمہ بن بحر) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو سادہ سیاہ موزے ہدیے میں بھیجے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنا، پھر وضو کیا اور ان پر مسح کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 55 (2820)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 84 (549)، مسند احمد (5/352، (تحفة الأشراف: 1956) (حسن)»
Narrated Abu Musa al-Ashari: Negus presented to the Messenger of Allah ﷺ two black and simple socks. He put them on; then he performed ablution and wiped over them. Musaddad reported this tradition from Dulham bin Salih. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by the people of Basrah alone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 155
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2820)،ابن ماجه (549) دلھم: ضعيف (تقريب التهذيب: 1830) ولأصل الحديث شواھد انوار الصحيفه، صفحه نمبر 18
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ تم بھول گئے ہو، میرے رب نے مجھے اسی کا حکم دیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 11508)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/246، 253) (ضعیف)» (اس کے راوی ”بکیر“ ضعیف ہیں)
Al-Mughirah bin Shubah said: The Messenger of Allah ﷺ wiped over the socks and I said: Messenger of Allah, have you forgotten ? He said: My Lord has commanded me to do this.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 156
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف بكير بن عامر: ضعيف،وقال الھيثمي: وضعفه جمهور الأئمة (مجمع الزوائد: 4/ 111) وانظر: ح 3402 انوار الصحيفه، صفحه نمبر 18
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن الحكم، وحماد، عن إبراهيم، عن ابي عبد الله الجدلي، عن خزيمة بن ثابت، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المسح على الخفين للمسافر ثلاثة ايام، وللمقيم يوم وليلة"، قال ابو داود: رواه منصور بن المعتمر، عن إبراهيم التيمي، بإسناده، قال فيه ولو استزدناه لزادنا. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، وَحَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَسْحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، بِإِسْنَادِهِ، قَالَ فِيهِ وَلَوِ اسْتَزَدْنَاهُ لَزَادَنَا.
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موزوں پر مسح کرنے کی مدت مسافر کے لیے تین دن، اور مقیم کے لیے ایک دن ایک رات ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: منصور بن معتمر نے اسے ابراہیم تیمی سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس مدت کو) بڑھانے کے لیے کہتے تو آپ اسے ہمارے لیے بڑھا دیتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 71 (95)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 86 (554)، (تحفة الأشراف: 3528)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/213) (صحیح)»
Narrated Khuzaymah ibn Thabit: The Prophet ﷺ said: The time limit for wiping over the socks for a traveller is three days (and three nights) and for a resident it is one day and one night. Abu Dawud said: Another version adds: Had we requested him to extend (the period of wiping), he would have extended.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 157
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (553) إبراهيم التيمي مدلس (الفتح المبين: ص101) و عنعن والحديث صحيح دون قوله: ’’ولو استزدناه لزادنا‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 18
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا عمرو بن الربيع بن طارق، اخبرنا يحيى بن ايوب، عن عبد الرحمن بن رزين، عن محمد بن يزيد، عن ايوب بن قطن، عن ابي بن عمارة، قال يحيى بن ايوب، وكان قد صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم للقبلتين: انه قال:" يا رسول الله،امسح على الخفين؟ قال: نعم، قال: يوما؟، قال: يوما، قال: ويومين؟ قال: ويومين، قال: وثلاثة؟ قال: نعم، وما شئت"، قال ابو داود:رواه ابن ابي مريم المصري، عن يحيى بن ايوب، عن عبد الرحمن بن رزين، عن محمد بن يزيد بن ابي زياد، عن عبادة بن نسي، عن ابي بن عمارة، قال فيه حتى بلغ سبعا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم، وما بدا لك، قال ابو داود: وقد اختلف في إسناده، وليس هو بالقوي،ورواه ابن ابي مريم، ويحيى بن إسحاق السيلحيني، عن يحيى بن ايوب، وقد اختلف في إسناده. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَزِينٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ قَطَنٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ عِمَارَةَ، قَالَ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَكَانَ قَدْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْقِبْلَتَيْنِ: أَنَّهُ قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ،أَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَوْمًا؟، قَالَ: يَوْمًا، قَالَ: وَيَوْمَيْنِ؟ قَالَ: وَيَوْمَيْنِ، قَالَ: وَثَلَاثَةً؟ قَالَ: نَعَمْ، وَمَا شِئْتَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد:رَوَاهُ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ الْمِصْرِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَزِينٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسِيٍّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ عِمَارَةَ، قَالَ فِيهِ حَتَّى بَلَغَ سَبْعًا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، وَمَا بَدَا لَكَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدِ اخْتُلِفَ فِي إِسْنَادِهِ، وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ،وَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السَّيْلَحِينِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيَّوبَ، وَقَدِ اخْتُلِفَ فِي إِسْنَادِهِ.
ابی بن عمارہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یحییٰ بن ایوب کا بیان ہے کہ ابی بن عمارہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں (بیت المقدس اور بیت اللہ) کی طرف نماز پڑھی ہے - آپ نے کہا کہ اللہ کے رسول! کیا میں موزوں پر مسح کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، ابی نے کہا: ایک دن تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دن تک“، ابی نے کہا: اور دو دن تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو دن تک“، ابی نے کہا: اور تین دن تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور اسے تم جتنا چاہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن ابی مریم مصری نے اسے یحییٰ بن ایوب سے یحییٰ نے عبدالرحمٰن بن رزین سے، عبدالرحمٰن نے محمد بن یزید بن ابی زیاد سے، محمد نے عبادہ بن نسی سے، عبادہ نے ابی بن عمارہ سے روایت کیا ہے مگر اس میں ہے: یہاں تک کہ (پوچھتے پوچھتے) سات تک پہنچ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے گئے: ”ہاں، جتنا تم چاہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کی سند میں اختلاف ہے، یہ قوی نہیں ہے، اسے ابن ابی مریم اور یحییٰ بن اسحاق سیلحینی نے یحییٰ بن ایوب سے روایت کیا ہے مگر اس کی سند میں بھی اختلاف ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 87 (557)، (تحفة الأشراف: 6) (ضعیف)» (اس کے راوی ”محمد بن یزید“ مجہول ہیں، اس میں ثقات کی مخالفت بھی ہے اس لئے یہ حدیث منکر بھی ہے)
Narrated Ubayy ibn Umarah: I asked: Messenger of Allah ﷺ may I wipe over the socks? He replied: Yes. He asked: For one day? He replied: For one day. He again asked: And for two days? He replied: For two days too. He again asked: And for three days? He replied: Yes, as long as you wish. Abu Dawud said: Another version says: He asked him about the period until he reached the period of seven days. The Messenger of Allah ﷺ replied: Yes, as long as you wish (i. e. there is no time limit). Abu Dawud said: There is a variance in the chain of narrators of this tradition. The chain is not strong. Another chain from Yahya bin Ayyub is also disputed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 158
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (557) ببعض الإختلاف في السند قال الدار قطني:’’ھذا الإسناد لا يثبت …… عبد الرحمٰن ومحمد بن يزيد وأيوب بن قطن مجهولون كلھم‘‘ (سنن دارقطني:1/ 198،199 ح 755) وقال النووي:’’اتفقوا علي ضعفه واضطرابه‘‘ (خلاصة الأحكام:1/ 130،131 ح 255) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، عن وكيع، عن سفيان الثوري، عن ابي قيس الاودي هو عبد الرحمن بن ثروان، عن هزيل بن شرحبيل، عن المغيرة بن شعبة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا ومسح على الجوربين والنعلين"، قال ابو داود: كان عبد الرحمن بن مهدي لا يحدث بهذا الحديث، لان المعروف عن المغيرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم مسح على الخفين، قال ابو داود، وروي هذا ايضا، عن ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه مسح على الجوربين، وليس بالمتصل ولا بالقوي، قال ابو داود: ومسح على الجوربين:علي بن ابي طالب، وابن مسعود، والبراء بن عازب، وانس بن مالك، وابو امامة، وسهل بن سعد، وعمرو بن حريث، وروي ذلك عن عمر بن الخطاب، وابن عباس. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ لَا يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، لِأَنَّ الْمَعْرُوفَ عَنْ الْمُغِيرَةِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَرُوِيَ هَذَا أَيْضًا، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ مَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ، وَلَيْسَ بِالْمُتَّصِلِ وَلَا بِالْقَوِيِّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ:عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَابْنُ مَسْعُودٍ، وَالْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، وَأَبُو أُمَامَةَ، وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَمْرُو بْنُ حُرَيْثٍ، وَرُوِيَ ذَلِكَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور دونوں جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن مہدی نہیں بیان کرتے تھے کیونکہ مغیرہ رضی اللہ عنہ سے معروف و مشہور روایت یہی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے، اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے جرابوں پر مسح کیا، مگر اس کی سند نہ متصل ہے اور نہ قوی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: علی بن ابی طالب، ابن مسعود، براء بن عازب، انس بن مالک، ابوامامہ، سہل بن سعد اور عمرو بن حریث رضی اللہ عنہم نے جرابوں پر مسح کیا ہے، اور یہ عمر بن خطاب اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 74 (99)، سنن النسائی/الطھارة 96 (123)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 88 (559)، (تحفة الأشراف: 11534)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/252) (صحیح)»
وضاحت: پاؤں میں پہنا جانے والا لفافہ اگر سوتی یا اونی ہو تو اسے «جورب»، نیچے چمڑا لگا ہو تو «منعل» اوپر نیچے دونوں طرف چمڑا ہو تو «مجلد» اور اگر سارا ہی چمڑے کا ہو تو اسے «خف» کہتے ہیں۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام شمار کر دئیے جو جرابوں پر مسح کیا کرتے تھے۔ علامہ دولابی نے کتاب الاسماء و الکنی میں نقل کیا ہے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنی اون کی جرابوں پر مسح کیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ آپ ان پر بھی مسح کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا یہ «خفان» ہیں یعنی موزے ہی ہیں اگرچہ اون کے ہیں۔ امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے صالح بن محمد ترمذی سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے ابومقاتل سمرقندی سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ہاں حاضر ہوا، انہوں نے پانی منگوایا اور وضو کیا، جرابیں پہن رکھی تھیں، تو اپنی جرابوں پر مسح کیا اور کہا: میں نے آج ایسا کام کیا ہے جو پہلے نہ کرتا تھا۔ میں نے غیر «منعل» جرابوں پر مسح کیا ہے۔ (یعنی ان پر چمڑا نہیں لگا ہوا تھا) تفصیل دیکھیں ( «تعلیق جامع ترمذی از علامہ احمد محمد شاکر، باب ما جاء فی المسح علی الجوربین والنعلین»)
Narrated Al-Mughirah ibn Shubah: The Messenger of Allah ﷺ performed ablution and wiped over the stockings and shoes. Abu Dawud said: Abdur-Rahman bin Mahdi did not narrate this tradition because the familiar version from al-Mughirah says that the Prophet ﷺ wiped over the socks. Abu Musa al-Ashari has also reported: The Prophet ﷺ wiped over stockings. But the chain of narrators of this tradition is neither continous nor strong. Ali bin Abi Talib, Ibn Masud, al-Bara bin Aziz, Anas bin Malik, Abu Umamah, Sahl bin Saad and Amr bin Huriath also wiped over the stockings.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 159
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (99)،ابن ماجه (559) سفيان الثوري مدلس (تقدم: 130) وعنعن ومع ذلك قال الترمذي: ’’حسن صحيح‘‘ والمسح علي الجوربين ثابت بإجماع الصحابة،انظر الأوسط لابن المنذر (1/ 464،465) والمغني لابن قدامة (1/ 181 مسئلة: 426) والمحلي لابن حزم (87/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19
(مرفوع) حدثنا مسدد، وعباد بن موسى، قالا: حدثنا هشيم، عن يعلى بن عطاء، عن ابيه، قال عباد، قال: اخبرني اوس بن ابي اوس الثقفي،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا ومسح على نعليه وقدميه"، وقال عباد: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى كظامة قوم يعني الميضاة، ولم يذكر مسدد الميضاة والكظامة، ثم اتفقا، فتوضا ومسح على نعليه وقدميه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَعَبَّادُ بْنُ مُوسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ عَبَّادٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَوْسُ بْنُ أَبِي أَوْسٍ الثَّقَفِيُّ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى نَعْلَيْهِ وَقَدَمَيْهِ"، وَقَالَ عَبَّادٌ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى كِظَامَةَ قَوْمٍ يَعْنِي الْمِيضَأَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُسَدَّدٌ الْمِيضَأَةَ وَالْكِظَامَةَ، ثُمَّ اتَّفَقَا، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى نَعْلَيْهِ وَقَدَمَيْهِ.
اوس بن ابی اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے جوتوں اور دونوں پاؤں پر مسح کیا۔ عباد کی روایت میں ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک قوم کے «كظامة» یعنی وضو کی جگہ پر تشریف لائے۔ مسدد کی روایت میں «ميضأة» اور «كظامة» کا ذکر نہیں ہے، پھر آگے مسدد اور عباد دونوں کی روایتیں متفق ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے دونوں جوتوں اور دونوں پاؤں پر مسح کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 1739)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/8) (صحیح)»
Narrated Aws ibn Abu Aws ath-Thaqafi: The Messenger of Allah ﷺ performed ablution and wiped over his shoes and feet. Abbad (a sub-narrator) said: The Messenger of Allah ﷺ came to the well of a people. Musaddad did not mention the words Midat (a place where ablution is performed), and Kazamah (well). Then both agreed on the wording: "He performed ablution and wiped over his shoes and feet. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 160
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عطاء العامري مجھول الحال كما قال ابن القطان انوار الصحيفه، صفحه نمبر 186