جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کا ارادہ کرتے تو (اتنی دور) جاتے کہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ پاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 22 (335)، (تحفة الأشراف: 2659)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 4 (17) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: When the Prophet ﷺ felt the need of relieving himself, he went far off where no one could see him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 2
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (335) إسماعيل بن عبدالملك ضعيف ضعفه الجمهور وقال الحافظ: صدوق كثير الوھم (تقريب التهذيب: 465) وأبو الزبير مدلس (يأتي: 1215) وللحديث شواهد دون قوله ’’حتي لا يراه أحد“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 13
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا ابو التياح، قال: حدثني شيخ، قال: لما قدم عبد الله بن عباس البصرة فكان يحدث،عن ابي موسى، فكتب عبد الله إلى ابي موسى يساله عن اشياء، فكتب إليه ابو موسى إني كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فاراد ان يبول، فاتى دمثا في اصل جدار فبال، ثم قال صلى الله عليه وسلم:" إذا اراد احدكم ان يبول فليرتد لبوله موضعا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ الْبَصْرَةَ فَكَانَ يُحَدِّثُ،عَنْ أَبِي مُوسَى، فَكَتَبَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَى أَبِي مُوسَى يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَبُو مُوسَى إِنِّي كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَأَرَادَ أَنْ يَبُولَ، فَأَتَى دَمِثًا فِي أَصْلِ جِدَارٍ فَبَالَ، ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ مَوْضِعًا".
ابوالتیاح کہتے ہیں کہ ایک شیخ نے مجھ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما جب بصرہ آئے تو وہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے حدیثیں بیان کرتے تھے، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا جس میں وہ ان سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھ رہے تھے، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے جواب میں انہیں لکھا کہ ایک روز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کا ارادہ کیا تو ایک دیوار کی جڑ کے پاس نرم زمین میں آئے اور پیشاب کیا، پھر فرمایا ”جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنا چاہے تو وہ اپنے پیشاب کے لیے نرم جگہ ڈھونڈھے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 9152)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/396، 399، 414) (ضعیف)» (سند میں واقع مبہم راوی ”شيخ“ کاحال نہ معلوم ہونے کے سبب یہ حدیث ضعیف ہے)
وضاحت: ۱؎: تاکہ جسم یا کپڑے پر پیشاب کے چھینٹے نہ پڑنے پائیں۔
Abu al-Tayyah reported on the authority of a shaykh (an old man): When Abdullah ibn Abbas came to Basrah, people narrated to him traditions from Abu Musa. Therefore Ibn Abbas wrote to him asking him about certain things. In reply Abu Musa wrote to him saying: One day I was in the company of the Messenger of Allah ﷺ. He wanted to urinate. Then he came to a soft ground at the foot of a wall and urinated. He (the Prophet) then said: If any of you wants to urinate, he should look for a place (like this) for his urination.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 3
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شيخ أبي التياح: لم أعرفه،والحديث ضعفه النووي (المجموع شرح المھذب: 2/ 83) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 13
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ جاتے (حماد کی روایت میں ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم «اللهم إني أعوذ بك»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں“ کہتے، اور عبدالوارث کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم «أعوذ بالله من الخبث والخبائث»”میں ناپاک جن مردوں اور ناپاک جن عورتوں (کے شر) سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں“ کہتے۔
Anas bin Malik reported: When the Messenger of Allah ﷺ entered the toilet, he used to say (before entering): "O Allaah, I seek refuge in Thee. " This is according to the version of Hammad. Abd al-Warith has another version: "I seek refuge in Allaah from male and female devils. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 4
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (142) صحيح مسلم (375)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں «اللهم إني أعوذ بك» ہے، یعنی ”اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔“ شعبہ کا بیان ہے کہ عبدالعزیز نے ایک بار «أعوذ بالله»”میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں“ کی بھی روایت کی ہے، اور وہیب نے عبدالعزیز بن صہیب سے جو روایت کی ہے اس میں «فليتعوذ بالله»”چاہیئے کہ اللہ سے پناہ مانگے“ کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 9 (142)، الدعوات 15 (6322)، سنن الترمذی/الطہارة 4 (5)، (تحفة الأشراف: 1022)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/282) (شاذ)» (یعنی وہیب کی قولی روایت شاذ ہے، باقی صحیح ہے)
Another tradition on the authority of Anas has: " O Allaah, I seek refuge in Thee. " Shubah said: Anas sometimes reported the words: "I take refuge in Allah. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 5
(مرفوع) حدثنا عمرو بن مرزوق، اخبرنا شعبة، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن زيد بن ارقم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن هذه الحشوش محتضرة، فإذا اتى احدكم الخلاء، فليقل: اعوذ بالله من الخبث والخبائث". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ، فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْخَلَاءَ، فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کی یہ جگہیں جن اور شیطان کے موجود رہنے کی جگہیں ہیں، جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں جائے تو یہ دعا پڑھے «أعوذ بالله من الخبث والخبائث» میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ناپاک جن مردوں اور ناپاک جن عورتوں سے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 9 (296)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (75، 76)، (تحفة الأشراف: 3685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/369، 373) (صحیح)»
Narrated Zayd ibn Arqam: The Messenger of Allah ﷺ said: These privies are frequented by the jinns and devils. So when anyone amongst you goes there, he should say: "I seek refuge in Allah from male and female devils. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 6
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (357)
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن سلمان، قال: قيل له: لقد علمكم نبيكم كل شيء حتى الخراءة، قال: اجل، لقد" نهانا صلى الله عليه وسلم ان نستقبل القبلة بغائط او بول، وان لا نستنجي باليمين، وان لا يستنجي احدنا باقل من ثلاثة احجار، او نستنجي برجيع او عظم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: لَقَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةَ، قَالَ: أَجَلْ، لَقَدْ" نَهَانَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَأَنْ لا نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، وَأَنْ لا يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ عَظْمٍ".
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے (بطور استہزاء) یہ کہا گیا کہ تمہارے نبی نے تو تمہیں سب چیزیں سکھا دی ہیں حتیٰ کہ پاخانہ کرنا بھی، تو انہوں نے (فخریہ انداز میں) کہا: ہاں، بیشک ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پاخانہ اور پیشاب کے وقت قبلہ رخ ہونے، داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے، استنجاء میں تین سے کم پتھر استعمال کرنے اور گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Narrated Salman al-Farsi: It was said to Salman: Your Prophet teaches you everything, even about excrement. He replied: Yes. He has forbidden us to face the qiblah at the time of easing or urinating, and cleansing with right hand, and cleansing with less than three stones, or cleansing with dung or bone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 7
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(لوگو!) میں تمہارے لیے والد کے درجے میں ہوں، تم کو (ہر چیز) سکھاتا ہوں، تو جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے نہ بیٹھے، اور نہ (ہی) داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (استنجاء کے لیے) تین پتھر لینے کا حکم فرماتے، اور گوبر اور ہڈی کے استعمال سے روکتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطھارة 36 (40)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (313)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/247، 250) (حسن)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: I am like father to you. When any of you goes to privy, he should not face or turn his back towards the qiblah. He should not cleanse with his right hand. He (the Prophet, ﷺ) also commanded the Muslims to use three stones and forbade them to use dung or decayed bone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 8
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (347) ابن عجلان صرح بالسماع عند النسائي (40)
(موقوف) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي ايوب رواية، قال:" إذا اتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة بغائط ولا بول ولكن شرقوا او غربوا، فقدمنا الشام فوجدنا مراحيض قد بنيت قبل القبلة، فكنا ننحرف عنها ونستغفر الله". (موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رِوَايَةً، قَالَ:" إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلا بَوْلٍ وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا، فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، فَكُنَّا نَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو پاخانہ اور پیشاب کرتے وقت قبلہ رو ہو کر نہ بیٹھو، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف رخ کر لیا کرو“۱؎، (ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) پھر ہم ملک شام آئے تو وہاں ہمیں بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے ملے، تو ہم پاخانہ و پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف سے رخ پھیر لیتے تھے، اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 11 (144)، الصلاة 29 (394)، صحیح مسلم/الطھارة 17 (264)، سنن الترمذی/الطھارة 6 (8)، سنن النسائی/الطھارة 20 (21)، 21 (22)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 17 (318)، (تحفة الأشراف: 3478)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القبلة 1 (1)، مسند احمد (5/416، 417، 421)، سنن الدارمی/الطھارة 6 (692) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اہل مدینہ کا قبلہ مدینہ سے جنوبی سمت میں واقع ہے، اسی کا لحاظ کرتے ہوئے اہل مدینہ کو مشرق یا مغرب کی جانب منہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور جن کا قبلہ مشرق یا مغرب کی طرف ہے ایسے لوگ قضائے حاجت کے وقت شمال یا جنوب کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے بیٹھیں گے۔
Narrated Abu Ayyub: That he (the Holy Prophet, sal Allahu alayhi wa sallam) said: "When you go to the privy, neither turn your face nor your back towards the qiblah at the time of excretion or urination, but turn towards the east or the west. (Abu Ayyub said): When we came to Syria, we found that the toilets already built there were facing the qiblah, We turned our faces away from them and begged pardon of Allaah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 9
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (394) صحيح مسلم (264)
معقل بن ابی معقل اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب اور پاخانہ کے وقت دونوں قبلوں (بیت اللہ اور بیت المقدس) کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزید بنی ثعلبہ کے غلام ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 17 (319)، (تحفة الأشراف: 11463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/210) (منکر)» (سند میں واقع راوی ”ابوزید“ مجہول ہے، نیز اس نے ”قبلتین“ کہہ کر ثقات کی مخالفت کی ہے)
Narrated Maqil ibn Abu Maqil al-Asadi: The Messenger of Allah ﷺ has forbidden us to face the two qiblahs at the time of urination or excretion.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 10
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (319) قال البوصيري في زوائد ابن ماجه: ’’أبو زيد مجهول الحال فالحديث ضعيف به‘‘ وضعفه الحافظ في فتح الباري (1/ 246) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 13