Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
2. باب الرَّجُلِ يَتَبَوَّأُ لِبَوْلِهِ
باب: پیشاب کے لیے مناسب جگہ تلاش کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ الْبَصْرَةَ فَكَانَ يُحَدِّثُ،عَنْ أَبِي مُوسَى، فَكَتَبَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَى أَبِي مُوسَى يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَبُو مُوسَى إِنِّي كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَأَرَادَ أَنْ يَبُولَ، فَأَتَى دَمِثًا فِي أَصْلِ جِدَارٍ فَبَالَ، ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ مَوْضِعًا".
ابوالتیاح کہتے ہیں کہ ایک شیخ نے مجھ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما جب بصرہ آئے تو وہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے حدیثیں بیان کرتے تھے، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا جس میں وہ ان سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھ رہے تھے، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے جواب میں انہیں لکھا کہ ایک روز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کا ارادہ کیا تو ایک دیوار کی جڑ کے پاس نرم زمین میں آئے اور پیشاب کیا، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنا چاہے تو وہ اپنے پیشاب کے لیے نرم جگہ ڈھونڈھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 9152)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/396، 399، 414) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں واقع مبہم راوی ”شيخ“ کاحال نہ معلوم ہونے کے سبب یہ حدیث ضعیف ہے)

وضاحت: ۱؎: تاکہ جسم یا کپڑے پر پیشاب کے چھینٹے نہ پڑنے پائیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
شيخ أبي التياح: لم أعرفه،والحديث ضعفه النووي (المجموع شرح المھذب: 2/ 83)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 13

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3  
فوائد و مسائل
➊ یہ روایت اگرچہ ایک مجہول روای (شیخ) کی بنا پر ضعیف ہے مگر دیگر صحیح احادیث سے یہ مسئلہ اسی طرح ثابت ہے کہ پیشاب سے ازحد احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ انسان کا پیشاب نجس عین ہے اگرچہ اس کا جرم نظر نہیں آتا۔ اس سے بچنا اور طہارت حاصل کرنا فرض ہے۔ دودھ پیتا بچہ یا سلس البول کا مریض اس حکم سے مستثنیٰ ہے۔ پیشاب کرنے کے لیے ایسی جگہ ڈھونڈنی چاہئیے جہاں سے چھینٹے پڑنے کا اندیشہ نہ ہو۔ جگہ نرم نہ ہو تو نرم کر لی جائے۔ یا ڈھلان ایسی ہو کہ پیشاب کے چھینٹوں سے آلودہ ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ان دونوں قبروں والوں کو عذاب ہو رہا ہے اور باعث عذاب کوئی بڑی چیز نہیں، ان دونوں میں سے ایک پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خور تھا۔ [صحيح البخاري، الوضوء، حديث: 218] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیشاب کے چھینٹوں سے سخت پرہیز کرنا چاہیے۔ وہ لوگ جو پیشاب کرتے وقت چھینٹوں سے پرہیز نہیں کرتے، اپنے کپڑوں کو نہیں بچاتے، پیشاب کر کے (پانی کی عدم موجودگی میں ٹشو یا مٹی وغیرہ سے) استنجا کیے بغیر فورا اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، ان کے پاجامے، پتلون، شلوار اور جسم وغیرہ پیشاب سے آلود ہو جاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پیشاب سے نہ بچنا باعث عذاب اور کبیرہ گناہ ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے ایک اور روایت مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے معاملے میں (طہارت سے غفلت برتنے پر) ہوتا ہے، لہذا اس سے احتیاط کرو۔ [صحيح الترغيب والترهيب، الجزء الاول، حديث: 158]
➋ اسلام دین نظافت و طہارت ہے جو کہ فرد اور معاشرے کو داخلی و ظاہری ہر لحاظ سے طہارت و نظافت کا پابند بناتا ہے۔
➌ خیرالقروں میں لوگ اصحاب علم و فضل سے مسائل معلوم کیا کرتے تھے اور احادیث کی تحقیق بھی کرتے تھے، نیز دیگر علماء کی بیان کردہ روایات اور فتوے کی جانچ پرکھ کا اہتمام بھی کرتے تھے۔
➍ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی، باوجود یہ کہ آپ اہل بیت کے ذی وجاہت فرد اور جلیل القدر صحابی تھے، تحقیق مسائل میں سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مراجعت میں کوئی باک محسوس نہیں فرمایا۔ علمائے حق کی یہی شان ہے اور طلبہ و عوام کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3