حدثنا زهير بن حرب ، وعلي بن حجر ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، قال: كنا عند جابر بن عبد الله ، فقال: يوشك اهل العراق ان لا يجبى إليهم قفيز ولا درهم، قلنا: من اين ذاك؟ قال: من قبل العجم يمنعون ذاك، ثم قال: يوشك اهل الشام ان لا يجبى إليهم دينار ولا مدي، قلنا: من اين ذاك؟ قال: من قبل الروم ثم سكت هنية، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يكون في آخر امتي خليفة يحثي المال حثيا لا يعده عددا "، قال: قلت لابي نضرة، وابي العلاء: اتريان انه عمر بن عبد العزيز؟، فقالا: لا،حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، فَقَالَ: يُوشِكُ أَهْلُ الْعِرَاقِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ قَفِيزٌ وَلَا دِرْهَمٌ، قُلْنَا: مِنْ أَيْنَ ذَاكَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الْعَجَمِ يَمْنَعُونَ ذَاكَ، ثُمَّ قَالَ: يُوشِكُ أَهْلُ الشَّأْمِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ دِينَارٌ وَلَا مُدْيٌ، قُلْنَا: مِنْ أَيْنَ ذَاكَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الرُّومِ ثُمَّ سَكَتَ هُنَيَّةً، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا لَا يَعُدُّهُ عَدَدًا "، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي نَضْرَةَ، وَأَبِي الْعَلَاءِ: أَتَرَيَانِ أَنَّهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ؟، فَقَالَا: لَا،
اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں جریری سے حدیث بیان کی اور انھوں نے ابو نضرہ ہے روایت کی کہا: ہم حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ انھوں نے کہا: وہ وقت قریب ہے کہ اہل عراق کے پاس کوئی قفیر (پیمانہ) آئے گانہ درہم۔ہم نے پوچھا کہاں سے؟انھوں نےکہا: عجم سے۔وہ اس کو روک لیں گے۔پھر کہا: عنقریب اہل شام کے پاس کوئی دینار آئے گا نہ مدی (پیمانہ) ہم نے پوچھا: کہاں سے؟انھوں نےکہا: روم کی جانب سے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت کے آخر (کے دور) میں ایک خلیفہ ہو گا جولپیں بھر بھرکے مال دے گا اور اس کی گنتی نہیں کرے گا۔" (جریری نے) کہا: میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاءسے پوچھا: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ عمر بن عبدالعزیزہیں؟تو دونوں نے کہا: نہیں۔
ابو نضرہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں ہم حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے چنانچہ انھوں نے فرمایا:"قریب ہے کہ اہل عراق کے پاس قفیر لایا جائے اور نہ کوئی درہم ہم نے پوچھا یہ کس بنا پر ہو گا کن کی طرف سے ہو گا؟ کہنے لگے عجمیوں کی طرف سے وہ ان چیزوں کو روک لیں گے پھر کہنے ہو سکتا ہے اہل شام کے پاس دینار اور مدی نہ لایا جائے، ہم نے کہا یہ کیوں ہو گا؟ کہنے لگے رومیوں کی طرف سے، پھر وہ تھوڑی دیر چپ رہے،پھر کہنے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت کے آخری لوگوں میں ایک خلیفہ ہو گا جو لپ بھر بھر کر مال دے گا، اس کو گنے یا شمار نہیں کرے گا۔ راوی کہتے ہیں، میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاء سے پوچھا کیا تمھاری رائے میں یہ عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ ہیں؟ انھوں نے کہا نہیں۔
نصر بن علی جہضمی نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں بشر بن مفضل نے حدیث بیان کی نیز ہمیں علی بن حجر سعدی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اسماعیل بن علیہ نے حدیث بیان کی دونوں (بشربن مفضل اور ابن علیہ) نے سعید بن یز ید سے انھوں نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابوسعید (خدری رضی اللہ عنہ) سےروایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھارے خلفاءمیں سے ایک خلیفہ ہو گا جولپیں بھر بھرکر مال دے گا اور اس کو شمارنہیں کرےگا۔اور (علی) بن حجرکی روایت میں یَحْثُو الْمَالَ کے بجائےیحثی المال ہے (معنی ایک ہی ہے)۔
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تمھارے خلیفوں میں ایک خلیفہ ہوگا جو مال خوب لپ بھر بھر کردے گا، اسے بالکل شمار نہیں کرے گا۔"ابن حجر کی روایت میں "يَحثُو" کی بجائے "يحثيٰ"سے ہے (دونوں کا معنی ایک ہے)
عبد الصمد بن عبد الوارث نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں داؤد نے ابو نضرہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابوسعید اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آخری زمانے میں ایک خلیفہ ہو گا جو مال تقسیم کرے گااور اس کو شمار نہیں کرے گا۔"
حضرت ابو سعیداور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"آخری زمانہ میں ایک خلیفہ مال تقسیم کرے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔
اور ابو معاویہ نے داؤد بن ابی ہندسے انھوں نے ابونضرہ سے انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو مسلمہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ابو نضرہ سے سنا، وہ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے انھوں نے کہا: ایک ایسے شخص نے مجھے بتایا جو مجھ سے بہتر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ نے خندق کھودنے کا آغاز کیاتو عمار رضی اللہ عنہ سے ایک بات ارشاد فرمائی، آپ ان کے سر پر ہاتھ پھیرنے اور فرمانے لگے۔سمیہ کے بیٹے کی مصیبت!تمھیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں مجھے مجھ سے بہتر شخص نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جب وہ خندق کھود رہے تھے۔"فرمایا:"اور آپ ان کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے فر رہے تھے۔" ہائے سمیہ کے بیٹے کی مصیبت،تجھے باغی جماعت قتل کرے گی۔"
اور خالد بن حارث اور نضر بن شمیل دونوں نے شعبہ سے روایت کی، انھوں نے ابو مسلمہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی، البتہ نضر کی حدیث میں ہے۔مجھے مجھ بہتر شخص ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے خبردی۔اور خالد بن حارث کی حدیث میں ہے کہ انھوں نے کہا: میراخیال ہے ان کی مراد ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے تھی۔اور خالد کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے۔"افسوس!"یا فرمایا"وائےافسوس ابن سمیہ پر!"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں خضر کی حدیث میں ہےمجھے مجھ سے بہتر شخص ابو قتادہ نے بتایا اور خالد بن حارث کی حدیث میں ہے حضرت ابو سعید نے کہا، میرا خیال وہ ابو قتادہ ہیں اور خالد کی حدیث میں یہ بھی آپ "وَيس یا وَيسَ ابن سمية"فر رہے تھے، یعنی اے حسرت و افسوس یہ "صَريح"کی جگہ آتا ہے۔
محمد بن جعفر غندرنے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے خالد حذا کو سعید بن ابو الحسن سے حدیث روایت کرتے ہوئے سنا، انھوں نے اپنی والدہ سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "تمھیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمایا:"تمھیں باغی جماعت قتل کرے گی۔"
عبد الصمد بن الوارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں خالد حذاء نے سعید بن ابی حسن اور حسن سے حدیث بیان کی ان دونوں نے اپنی والدہ سے، انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ابن عون نے حسن سے انھوں نے اپنی والدہ سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔
حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کو فرمایا:" عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔"