ابو اسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں شعبہ نے ابو تیاح سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ابو زرعہ سے سنا، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اورانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "میری امت کو قریش کا یہ قبیلہ ہلاک کرے گا۔"انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی، پھر آپ ہمیں کیا (کرنےکا) حکم دیتے ہیں؟آپ نے فرمایا: "کاش!لوگ ان سے الگ ہو جائیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میری امت کی ہلاکت و بربادی اس قریشی خاندان کے ہاتھوں ہو گی۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا:"تو آپ کا ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا:"اے کاش!لوگ ان سے الگ رہیں۔"
سفیان نے زہری سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسریٰ مرگیا تو اس نے بعد کوئی کسری نہیں ہوگا اور جب قیصر مرجائے گا تو اس کے بعد (شام میں) کوئی قیصہ نہیں ہوکا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!ان دونوں کے خزانوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائےگا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کسریٰ مر چکا اب اس کے بعد کسریٰ نہیں ہوگا اور جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد قیصر نہیں ہوگا اور اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں خرچ ہوں گے۔"
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هلك كسرى، ثم لا يكون كسرى بعده، وقيصر ليهلكن، ثم لا يكون قيصر بعده، ولتقسمن كنوزهما في سبيل الله "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلَكَ كِسْرَى، ثُمَّ لَا يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَقَيْصَرُ لَيَهْلِكَنَّ، ثُمَّ لَا يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ، وَلَتُقْسَمَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ "،
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں، ان میں سے (یہ حدیث بھی) ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "کسریٰ ہلاک ہوگیا، پھر اس کے بعد کسری نہیں ہوگا، اورقیصر بھی ہلاک ہوجائے گا پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہوگااور ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں تقسیم کیے جائیں گے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام منبہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کسریٰ ہلاک ہوگیا، پھر اس کے بعد کسریٰ نہیں ہو گا اور قیصر بھی یقیناً ہلاک ہو کر رہے گا۔" پھر اس کے بعد قیصر نہیں ہوگا(ان کی یہ سلطنتیں نہیں رہ سکیں گی) اور ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں صرف ہو کر رہیں گے۔"
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہیں ہوگا۔" (آگے) انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی مانند ذکر کیا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کسریٰ نہیں ہوگا۔(جو اس کی سلطنت بحال کر سکے) اس طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی مکمل روایت بیان کی۔
قتیبہ بن سعید اور ابو کامل جحدری نے کہا: ہمیں ابو عوانہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "مسلمانوں یا (فرمایا:) مومنوں کی ایک جماعت آل کسری کے خزانے کو، جو سفید (عمارت) میں ہے ضرور بالضرور فتح کرے گی۔" قتیبہ نے "مسلمانوں کی" (جماعت) کہا اور کسی شک کا اظہار نہیں کیا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے سنا:"مسلمانوں یا مومنوں کی ایک جماعت کسریٰ خاندان کا قصر ابیض (سفید محل) والا خزانہ ضرور فتح کرے گی۔"قتیبہ نے بغیر شک کے مسلمانوں کی جماعت کہا۔
شعبہ نے سماک بن حرب سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، (آگے) ابو عوانہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
امام صاحب دو اور اساتذہ سے اوپر والی روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔"
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن ثور وهو ابن زيد الديلي ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " سمعتم بمدينة جانب منها في البر، وجانب منها في البحر؟ "، قالوا: نعم يا رسول الله، قال: " لا تقوم الساعة حتى يغزوها سبعون الفا من بني إسحاق، فإذا جاءوها نزلوا، فلم يقاتلوا بسلاح ولم يرموا بسهم، قالوا: لا إله إلا الله والله اكبر، فيسقط احد جانبيها، قال: ثور لا اعلمه إلا، قال: الذي في البحر، ثم يقولوا الثانية: لا إله إلا الله والله اكبر، فيسقط جانبها الآخر، ثم يقولوا الثالثة: لا إله إلا الله والله اكبر، فيفرج لهم فيدخلوها، فيغنموا فبينما هم يقتسمون المغانم إذ جاءهم الصريخ، فقال: إن الدجال قد خرج فيتركون كل شيء ويرجعون "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ثَوْرٍ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ الدِّيلِيُّ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَمِعْتُمْ بِمَدِينَةٍ جَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَرِّ، وَجَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَحْرِ؟ "، قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَغْزُوَهَا سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ بَنِي إِسْحَاقَ، فَإِذَا جَاءُوهَا نَزَلُوا، فَلَمْ يُقَاتِلُوا بِسِلَاحٍ وَلَمْ يَرْمُوا بِسَهْمٍ، قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَيَسْقُطُ أَحَدُ جَانِبَيْهَا، قَالَ: ثَوْرٌ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، قَالَ: الَّذِي فِي الْبَحْرِ، ثُمَّ يَقُولُوا الثَّانِيَةَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَيَسْقُطُ جَانِبُهَا الْآخَرُ، ثُمَّ يَقُولُوا الثَّالِثَةَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَيُفَرَّجُ لَهُمْ فَيَدْخُلُوهَا، فَيَغْنَمُوا فَبَيْنَمَا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْمَغَانِمَ إِذْ جَاءَهُمُ الصَّرِيخُ، فَقَالَ: إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَرَجَ فَيَتْرُكُونَ كُلَّ شَيْءٍ وَيَرْجِعُونَ "،
عبدالعزیز بن محمد نے ثور بن زید دیلی سے، انھوں نے ابو الغیث سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم نے ایسے شہر کے بارے میں سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی میں ہے اور دوسری جانب سمندر میں ہے؟"انھوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی، جی ہاں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کے خلاف بنو اسحاق میں سے ستر ہزار لوگ جہاد کریں گے، وہاں پہنچ کر وہ اتریں گے تو ہتھیار اس سے جنگ کریں گے نہ تیر اندازی کریں گے، وہ کہیں گے، لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر، تو اس (شہر) کی ایک جانب گرجائےگی۔" ثور نے کہا: میں ہی جانتا ہوں کہ انھوں (ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے وہی (کنارہ) کیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو سمندر میں ہے، پھر وہ دوسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس (شہر) کا دوسرا کنارابھی گرجائے گا، پھر وہ تیسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو ان کے لیے راستہ کھل جائے گا اور وہ اس (شہر) میں داخل ہوجائیں گے اور غنائم حاصل کریں گے۔جب وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک چیختی ہوئی آواز آئے گی جو کہےگی: دجال نمودار ہوگیا۔چنانچہ وہ (مسلمان) ہر چیز چھوڑدیں گے اور واپس پلٹ پڑیں گے۔"
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم نے ایسے شہر کے بارے میں سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی میں ہے اور دوسری جانب سمندر میں ہے؟"انھوں(صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی،جی ہاں،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کے خلاف بنو اسحاق میں سے ستر ہزار لوگ جہاد کریں گے،وہاں پہنچ کر وہ اتریں گے تو ہتھیار اس سے جنگ کریں گے نہ تیر اندازی کریں گے،وہ کہیں گے،لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر،تو اس(شہر) کی ایک جانب گرجائےگی۔"ثور نے کہا:میں ہی جانتا ہوں کہ انھوں(ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہی(کنارہ) کیا(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو سمندر میں ہے،پھر وہ دوسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس(شہر) کا دوسرا کنارابھی گرجائے گا،پھر وہ تیسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو ان کے لیے راستہ کھل جائے گا اور وہ اس(شہر) میں داخل ہوجائیں گے اور غنائم حاصل کریں گے۔جب وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک چیختی ہوئی آواز آئے گی وہ کہے گا دجال نکل چکا ہے۔چنانچہ وہ سب کچھ چھوڑ کر(اپنے علاقہ کی طرف) لوٹ آئیں گے۔"