زہیر بن حرب نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں بشر بن سری اور عبدالرحمان بن مہدی نے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے سعد بن ابراہیم سے، انھوں نے عبدالرحمان بن کعب بن مالک سے، انھوں نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"مومن کی مثال کھیتی کے تیلی نمانرم تنے کی سی ہے جس کو ہوا موڑتی رہتی ہے، کبھی اس کو لٹا دیتی ہے اور کبھی کھڑا کردیتی ہے، حتیٰ کہ اس (کے پک کرکٹنے) کا وقت آجاتا ہے، اور منافق کی مثال ویودار کے مضبوط جڑوں والے درخت کی طرح ہے، اس پر (ایسی) کوئی مشکل نہیں آتی، حتیٰ کہ ایک ہی دفعہ وہ جڑوں سے اکھڑ (کرگر) جاتا ہے۔"
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن کی تمثیل نرم و نازک کھیتی کی سی ہے، جسے ہوائیں جھکاتی رہتی ہیں، کبھی گراتی ہیں اور کبھی سیدھا کھڑا کر دیتی ہیں، حتی کہ اس کا وقت مقررہ آجاتا ہے اور منافق کی تمثیل زمین میں گڑے ہوئے صنوبر کی سی ہے، جسے کوئی آفت متاثر نہیں کرتی،حتی کہ وہ ایک ہی دفعہ اکھڑجاتاہے۔"
محمد بن حاتم اور محمود بن غیلان نے مجھے یہی حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں بشر بن سری نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں سفیان نے سعد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے، انھوں نے ا پنے والد سے، اورانھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، مگر محمود نے بشر سے اپنی روایت میں کہا: "کافر کی مثال ویودار کے درخت کی طرح ہے۔"اور ابن حاتم نے"منافق کی مثال" کہا، جس طرح زہیر نے کہا ہے۔
یہی روایت امام صاحب محمد بن حاتم اور محمد بن غیلان سے بیان کرتے ہیں محمود کی روایت میں ہے۔"کافر کی مثال صنوبر کی سی ہے۔"اور ابن حاتم کہتے ہیں۔"منافق کی مثال۔"جیسا کہ مذکورہ بالا روایت میں ہے۔
محمد بن بشار اور عبداللہ بن ہاشم نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں یحییٰ قطان نے سفیان سے، انھوں نے سعد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی۔ابن ہاشم نے کہا: عبداللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی اور ابن بشار نے کہا: ابن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے انھوں نے اپنے والد سے۔انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جیسے ان سب کی حدیث ہے۔اور ان دونوں نے اپنی حدیث میں کہا: یحییٰ سے روایت ہے: "اورکافر کی مثال ویودار کے درخت جیسی ہے۔"
یہی روایت امام صاحب اپنے دواور ساتذہ سے کرتے ہیں، دونوں کہتے ہیں۔"کافر کی مثال صنو بر کی سی ہے۔"
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وعلي بن حجر السعدي ، واللفظ ليحيى، قالوا: حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، اخبرني عبد الله بن دينار ، انه سمع عبد الله بن عمر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من الشجر شجرة لا يسقط ورقها، وإنها مثل المسلم، فحدثوني ما هي؟ " فوقع الناس في شجر البوادي، قال عبد الله: ووقع في نفسي انها النخلة، فاستحييت، ثم قالوا: حدثنا ما هي يا رسول الله؟، قال: فقال: " هي النخلة "، قال: فذكرت ذلك لعمر، قال: لان تكون قلت هي النخلة احب إلي من كذا وكذا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ، فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ؟ " فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ، ثُمَّ قَالُوا: حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: فَقَالَ: " هِيَ النَّخْلَةُ "، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ، قَالَ: لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَ هِيَ النَّخْلَةُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا ".
عبداللہ بن دینار نے کہا کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئےسنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"درختوں میں سے ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ درخت مسلمان کی طرح ہے۔لہذا مجھے بتاؤ کہ وہ کون سادرخت ہے؟"تو لوگوں کا دھیان جنگل کے مختلف درختوں کی طرف کیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔لیکن میں جھجک گیا پھر وہ (لوگ) کہنے لگے: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آ پ بتائیے کہ وہ کون سا (درخت) ہے؟ کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" وہ کھجور کا درخت ہے۔" (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو میں نے یہ (بات اپنے والد) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوبتائی تو انھوں نے کہا: اگر تم نے کہہ دیا ہوتا کہ وہ کھجور کا درخت ہے تو میرے نزدیک یہ (جواب) فلاں فلاں (سرخ اونٹوں) سے بھی زیادہ پسندیدہ ہوتا۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بلا شبہ درختوں میں ایک درخت ایسا ہے، جس کے پتے گرتے نہیں ہیں۔اور وہ مسلمان کی طرح (فیض رساں) ہے تو مجھے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟"لوگ جنگلات کے درختوں کے بارے میں سوچنے لگے حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں۔ میرے دل میں خیال آیا۔وہ کھجور کا درخت ہے، لیکن میں نے (چھوٹا ہونے کے سبب بتانے سے) شرم محسوس کی، پھر صحابہ نے پوچھا، اے اللہ کےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہمیں بتائیے وہ کون سا درخت ہے؟تو فرمایا:"وہ کھجور کا درخت ہے۔"حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، میں نے اپنی شرم کا تذکرہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا، انھوں نے کہا، اگر تم یہ کہہ دیتے، یہ کھجور کا درخت ہے تو مجھے فلاں،فلاں چیز سے زیادہ محبوب ہوتا۔"
حدثني محمد بن عبيد الغبري ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن ابي الخليل الضبعي ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما لاصحابه: " اخبروني عن شجرة مثلها مثل المؤمن؟ "، فجعل القوم يذكرون شجرا من شجر البوادي، قال ابن عمر: والقي في نفسي او روعي انها النخلة، فجعلت اريد ان اقولها، فإذا اسنان القوم، فاهاب ان اتكلم فلما سكتوا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هي النخلة "،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ الضُّبَعِيِّ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا لِأَصْحَابِهِ: " أَخْبِرُونِي عَنْ شَجَرَةٍ مَثَلُهَا مَثَلُ الْمُؤْمِنِ؟ "، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَذْكُرُونَ شَجَرًا مِنْ شَجَرِ الْبَوَادِي، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَأُلْقِيَ فِي نَفْسِي أَوْ رُوعِيَ أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَجَعَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَقُولَهَا، فَإِذَا أَسْنَانُ الْقَوْمِ، فَأَهَابُ أَنْ أَتَكَلَّمَ فَلَمَّا سَكَتُوا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هِيَ النَّخْلَةُ "،
ابوخلیل الضبعی نے مجاہد سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے صحابہ سے فرمایا؛"مجھے اس درخت کے بارے میں بتاؤ جس کی مثال مومن جیسی ہے۔"تو لوگ جنگلوں کے درختوں میں سے کوئی (نہ کوئی) درخت بتانے لگے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اور میرے دل میں یا (کہا:) میرے ذہن میں یہ بات ڈالی گئی کہ وہ کھجور کا د رخت ہے میں ارادہ کرنے لگا کہ بتادوں، لیکن (وہاں) قوم کے معمر لوگ موجود تھے تو میں ان کی ہیبت سے متاثر ہوکر بولنے سے رک گیا۔جب وہ سب خاموش ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" وہ کھجور کا درخت ہے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا،"مجھے اس درخت کا پتہ دو، جس کی تمثیل مومن کی سی ہے۔"تو لوگ جنگلات کے درختوں میں سے کسی درخت کا تذکرہ کرنے لگے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میرے نفس یا دل میں یہ بات ڈالی گئی کہ یہ کھجور کا درخت ہے تو میں بتانے کا ارادہ کرنے لگا تو میں نے لوگوں کی عمریں دیکھ کر گفتگو کرنے سے ہیبت محسوس کی تو جب سب خاموش رہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ کھجور کا درخت ہے۔"
ابن ابی نجیح نے مجاہد سے روایت کی، کہا: میں مدینہ تک حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا، میں نے انھیں ایک حدیث کے سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ کے پاس کھجور کے تنے کانرم گودا لایا گیا۔پھر ان دونوں (ابوخلیل ضبعی اورعبداللہ بن دینار) کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،"میں مدینہ تک حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رفیق سفر بنا تو میں نے ان سےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف ایک حدیث سنی، انھوں نے بتایا ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے۔چنانچہ آپ کے پاس کھجورکا گودا لایا گیا۔"آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
سیف نے ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے مجاہد کو سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س کھجور کے تنے کا نرم گودا لایا کیا، پھر ان کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور کا گودا لایا گیا، آگے مذکورہ بالا روایت کے مطابق ہے۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا ابو اسامة ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اخبروني بشجرة شبه او كالرجل المسلم لا يتحات ورقها؟ "، قال إبراهيم: لعل مسلما، قال: وتؤتي اكلها وكذا، وجدت عند غيري ايضا ولا تؤتي اكلها كل حين، قال ابن عمر: فوقع في نفسي انها النخلة، ورايت ابا بكر وعمر لا يتكلمان، فكرهت ان اتكلم او اقول شيئا، فقال عمر: لان تكون قلتها احب إلي من كذا وكذا.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ شِبْهِ أَوْ كَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ لَا يَتَحَاتُّ وَرَقُهَا؟ "، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: لَعَلَّ مُسْلِمًا، قَالَ: وَتُؤْتِي أُكُلَهَا وَكَذَا، وَجَدْتُ عِنْدَ غَيْرِي أَيْضًا وَلَا تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، وَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ لَا يَتَكَلَّمَانِ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ أَوْ أَقُولَ شَيْئًا، فَقَالَ عُمَرُ: لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا.
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، آپ نے فرمایا: "مجھے اس درخت کے متعلق بتاؤ جو ایک مسلمان آدمی سے مشابہ یا (فرمایا:) کی طرح ہے، اس کے پتے نہیں جھڑتے۔" (امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کےشاگرد) ابراہیم (بن سفیان) نے کہا: غالباً (ہمارے شیخ) امام مسلم نے"اور وہ (درخت) اپنا پھل دیتاہے"کہا ہوگا (لیکن میرے پاس" نہیں دیتا"لکھا ہے) اور میں نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ہاں بھی (ان کے نسخوں میں) یہی پایا ہے: اور وہ ہر وقت اپنا پھل نہیں دیتا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔مگر میں نے حضرت ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہ کو دیکھاکہ وہ نہیں بول رہے تھے تو میں نے یہ بات ناپسندی کہ میں بولوں اور کچھ کہوں، چنانچہ (میری بات سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم یہ بات کہہ دیتے تو مجھے یہ فلاں فلاں (سرخ اونٹوں) سے زیادہ پسندہوتا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا:"مجھے اس درخت کا پتہ دو، جو مسلمان آدمی کے مشابہہ یا اس کی طرح ہے، اس کے پتے نہیں کرتے۔"امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،شاید امام مسلم نے آگے کہا اور وہ اپنا پھل دیتا ہے دوسروں کے ہاں بھی میں نے ایسے ہی پایا کہ وہ ہر وقت اپنا پھل نہیں دیتا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میرے دل میں خیال آیا، یہ کھجور کا درخت ہے اور میں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خاموش دیکھا تو بولنا یا کچھ کہنا پسند نہ کیا چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اگر تم بتا دیتے تو مجھے فلاں۔ فلاں چیز سے زیادہ محبوب ہوتا۔"
Chapter: The Mischief Of The Shaitan And How He Sends His Troops To Tempt People, And With Every Person There Is A Qarin (Companion From Among The Jinn)
جریر نےاعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "شیطان اس بات سے ناامید ہوگیا ہے کہ جزیر ہ عرب میں نماز پڑھنے والے اس کی عبادت کریں گے لیکن وہ ان کے درمیان لڑائی جھگڑے کرانے سے (مایوس نہیں ہوا۔)
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا،"بلا شبہ شیطان اس وقت اس سے مایوس ہو چکا ہے کہ نمازی لوگ جزیرہ عرب میں اس کی پرستش کریں لیکن وہ باہمی لڑائی کے لیے بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے۔"